ابوسریحہ غفاری حذیفہ بن اسیدبن خالدبن اغوس بن وقیعہ بن حرام بن غفاربن ملیل،یہ خلیفہ کا قول ہے بقول ابن کلبی حذیفہ بن اسید بن اغوزبن واقعہ بن حرام بن غفار سے خلیفہ نے اغوس اور کلبی نے اغوز اور وقیعہ کی جگہ واقعہ لکھاہے،کوفی ہیں،اوربیعت رضوان میں موجود تھے،ان سے اسود بن یزید نے ان وہ واقعہ جو سبیعہ اسلمیہ کے ساتھ پیش آیا،بیان کیا ہے۔ ابراہیم اور اسماعیل وغیرہ نے باسنادہم ابوعیسیٰ سے،انہوں نے محمد بن بشارسے،انہوں نے محمد بن جعفرسے،انہوں نے شعبہ سے،انہوں نے سلمہ بن کہیل سے روایت کی،میں نے ابوالطفیل کوابوسریحہ سے یا زید بن ارقم(شعبہ کو شبہ ہے)سے یہ حدیث سُنی،کہ حضورِ اکرم نے فرمایا،کہ میں جس شخص کا مولیٰ ہوں،علی بھی اس کا مولیٰ ہے،ابوعمر،ابوموسیٰ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوسروعہ عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ ابوسروعہ عقبہ بن حارث بن نوفل بن عبدمناف بن قصیٰ قرشی،نوفلی،حجازی،انہیں صحبت ملی،ان سے عبید بن ابومریم اور ابن ابی ملیکہ نے روایت کی،حسب روایت محدثین ہم نے انہیں عقبہ کے ترجمے میں ذکرکیاہے،مگرعلمائے انساب زبیراور ان کا چچامصعب اورعدوی کہتے ہیں،کہ ابوسروعہ بن حارث،عقبہ بن حارث کے بھائی تھے،نیزانہوں نے لکھاہےکہ ابوسروعہ فتح مکہ کے سال ایمان لائے تھے،ابوعمر نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوتحیا انصاری،جناب سمرہ کی حدیث میں ان کا ذکر آیا ہے،ثعلبہ نے عباد سے روایت کی کہ سمرہ بن جندب نے خطبہ دیا،اورکہا،کہ انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سُنا،کہ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی،جب تک تیس۳۰جھوٹے جن کاآخری آدمی کانادجال ہوگا،نہ آچکے ہوں گے،دجال کی بائیں آنکھ کانی ہوگی،بالکل ابوتحیا کی آنکھ کی طرح،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابو تمام ثقفی،ابوموسیٰ نے کتابتہً حسن بن احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے (یعنی معجم الاوسط میں) انہوں نے احمد بن خلید سے،انہوں نے عبداللہ بن جعفرالرقی سے،انہوں نے عبداللہ بن عمرو سے،انہوں نے زید بن انیسہ سے،انہوں نے ابوبکر بن حفص سے،انہوں نے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ بنو ثقیف کے ایک آدمی نے جس کا نام ابوتمام تھا،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں شراب کی ایک ٹھلیا بطور ہدیے کے پیش کی،آپ نے فرمایا،ابوتمام شراب تو حرام ہو چکی ہے،اس نے عرض کیا،اس کی قیمت خرچ فرمادیجئیے،آپ نے فرمایا،جس نے اس کا پیناحرام کردیا ہے اس کی قیمت بھی حرام کردی، ابوموسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوطریف ہذلی،ان کا نام سیار بن سلمہ یا ابن نبیشہ الخیراورکنیت ابوطریف تھی،ابوحاتم انہیں ان لوگوں میں شمارکرتے ہیں،جن میں نام معلوم نہیں ہوسکا،جب حضوراکرم نے طائف کا محاصرہ کیا،یہ وہاں موجودتھے۔ یحییٰ بن ابوالرجاء نے اجازۃً باسنادہ تا ابن ابوعاصم،ابوبشربن طریف سے،انہوں نے ازہر بن قاسم سے،انہوں نے زکریا بن اسحاق سے،انہوں نے ولید بن عبداللہ بن ابوسمیرہ سے،انہوں نے ابوطریف سے روایت کی،کہ وہ محاصرۂ طائف میں حضورِاکرم کے ساتھ تھے،آپ نے ہمیں نماز مغرب ایسے وقت میں پڑھائی،کہ اگر کوئی شخص ہم پر تیراندازی کرتا،تووہ بآسانی ہدف دیکھ پاتا، تینوں نے ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوتمیمہ الہجیمی،ابونعیم نے انہیں نسبت سے لکھا ہے،مگر ابنِ مندہ اور ابوعمر نے نسبت کا ذکر نہیں کیا، ایک روایت میں ان کا نا م ظریف آیا ہے۔ ابواسحاق السبیعی نے ان سے روایت کی کہ انہوں نے آپ سے دریافت کیا،کہ آپ کس کی دعوت دیتے ہیں،فرمایا،میں تجھے اس خدا کی طرف بُلاتاہوں،کہ اگر تجھے دُکھ پہنچے اور تواسے بلائے،تواسے دُور کردیتا ہے اگرتیری زمین بنجر بن جائے،تو اسے بلائے،تو کھیتی اُگ آتی ہے،اوراگر صحرا میں تیری اُونٹنی گم ہوجائے،تواسے بلائے،تواُونٹنی واپس آجاتی ہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،لیکن ابوعمر انہیں صحابہ میں نہیں شمار کرتے۔ ابوعمر نے باسنادہ بکر بن عبداللہ مزنی سے روایت کی کہ لوگوں نے ابوتمیمہ سے پوچھا،کہئیے،آپ کا کیا حال ہے،انہوں نے کہا،اللہ کی دونعمتوں سے بہرہ ور ہوں،مستورگناہ اور لوگوں کی تعریف، ابوعمرکا قول ہے،کہ ی۔۔۔
مزید
ابواُبی ابن ام حرام،عبادہ بن صامت کے ربیب تھے اور نام عبداللہ یا عبداللہ بن ابی عبداللہ بن کعب یاعبداللہ بن عمروبن قیس بن زید بن سواد بن مالک بن غنم بن نجار تھا،ان کی والدہ ام حرام،ملجان کی بیٹی اورام سلیم کی بہن تھیں،وہ انس بن مالک کی خالہ کے بیٹے تھے،قدیم الاسلام تھے،اور دونوں قبلوں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی،شامی تھےان سے ابراہیم بن ابی عیلہ نے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا،کہ سَناء اور شہد کا استعمال کرو،کہ ان میں سوائے موت کے ہر مرض کاعلاج ہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوعبیدہ بن مسعود بن عمروبن عمیربن عوف بن عقدہ بن غیرہ بن عوف بن ثقیف الثقفی، جو مختار بن ابی عبیدکے اورصفیہ زوجہ عبداللہ بن عمرکے والدتھے،حضورِاکرم کے عہدمبارک میں ایمان لائے بعد میں حضرت عمرنے انہیں ۱۳سال ہجری میں بھرتی کرلیا،اورایک بڑالشکردے کر جس میں بدریوں کی کافی تعداد شامل تھی،عراق کوروانہ کیا،اورجسرابوعبیدہ کا واقعہ ان ہی کی طرف منسوب ہے، کیونکہ وہ اس واقعہ کے امیرلشکرتھے،اورجسرکے مقام پر جو حیرہ اورقادسیہ کے درمیان واقع ہے، لڑتے ہوئے شہیدہوگئے تھے،اس واقعہ کو یوم قس الناطف اوریوم المروحہ بھی کہتے ہیں، ایرانیوں کاامیرلشکر مروان شاہ بہمن تھا،ایرانیوں کا لشکرکثیرالتعدادتھا،اورابوعبیدنے ایرانیوں کے ململہ نامی ہاتھی پر جورسالے کے ساتھ تھا،حملہ کیاتھا،ابوعبیدایک بڑی تعدادکے ساتھ جواٹھارہ سو افراد پر مشتمل تھی،جوقتل ہوگئے تھے،ایک اور ۔۔۔
مزید
ابوعبید،رفاعہ بن رافع الزرفی کے مولیٰ تھے،صحابہ میں شمارہوتے ہیں،مگر بے دلیل عبداللہ بن اسود نے ابومعقل سے،انہوں نے ابوعبیدسے ابوعبید سے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،جواللہ کے نام پر سوال کرے،وہ ملعون ہے،اورجوایسے سائل کونہ دے وہ بھی ملعون ہے،ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے،فرق یہ ہے کہ ابن مندہ نے ابومعقل سے روایت کی ہےاورابوعبیدکاذکرنہیں کیا۔ ۔۔۔
مزید
ابوعبید،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزادکردہ غلام تھے،اورآپ کا کھاناپکاتے تھے،ان سے ایک حدیث مروی ہے،ابویاسر نے باسنادہ عبدللہ بن احمدبن حنبل سے روایت کی،انہوں نے عثمان سے انہوں ابان العطارسے،انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے قتادہ سے،انہوں نے شہر بن جوشب سے،انہوں نے ابوعبید سےروایت کی کہ انہوں نے حضوراکرم صلی اللہ وسلم کے لئے گوشت پکایا، حضورِ اکرم نے فرمایا،اس کا بازومجھے دو،میں نے تعمیل کی،آپ نے پھر اپنی بات دہرائی،میں نے دوسرا بازو پیش کیا،آپ نے تیسری دفعہ پھربازوطلب فرمایا،میں نے عرض کیا،یارسول اللہ بکری کے کتنے بازوہوتے ہیں،فرمایا،بخدا اگرتم خاموش رہتے،توتم اس وقت تک ہنڈیا سے نکال کردیتے رہتے،جب تک میں طلب کرتا رہتا،تینوں نے بیان کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید