/ Tuesday, 14 May,2024

نام سے تلاش

تاریخ سے تلاش

(14422)  تلاش کے نتائج

حضرت مولانا مظفر حسین رضوی بہری ﷫

حضرت مولانا مظفر حسین رضوی بہری ﷫ ولادت امام المنطق والفلسفہ حضرت مولانا خواجہ مظفر حسین رضوی بن مولانا زین الدین ضلع پورنیہ (بہار) میں ۱۳۵۸ھ کو پیدا ہوئے۔ ضلع پورنیہ کے ایک معز خاندان جو جملہ سلاسل چشتیہ، قادریہ، نقشبندیہ، اور سہروردیہ کے سر چشمۃ فیض و برکت حضرت خواجہ بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نسبتی انتساب کے پیش نظر خواجہ خاندان کہلاتا ہے۔ اسی خاندان کے ایک باوقار گھرانے میں خواجہ مظفر حسین رضوی پروان چڑھے۔ مولاناخواجہ حسین کے والد ماجد مولانا زین الدین جو اپنے ضلع کے متقدر علماء میں شمار کیے جاتے تھے۔ آپ کا تاریخی نام مظفر حسینی رکھا۔ لیکن عرف میں آپ کا نام خواجہ مظفر حسین ہی زبان زدرہا۔ ڈھائی سال کی عمر میں آپ اپنی ماں کی مامتا سے محروم ہوگئے اور خواجہ صاحب کی پرورش خود آپ کے والد ماجد نے فرمائی۔ اس طرح والد ماجد نے بیک وقت والدین کا پیار عطا کیا۔ تعلیم وتربیت اور اساتذۃ علامہ۔۔۔

مزید

حضرت خیر الدین جئے شاہ جیلانی

  عارف باللہ، عالم یگانہ حضرت سید خیر الدین شاہ المعروف جئے شاہ جیلانی بن حضرت سید احمد شاہ جیلانی بغدادی ۹۱۱ھ کو بغداد شریف (عراق ) میں تولد ہوئے۔ آپ پیران پیر غوث اعظم دستگیر حضرت سید عبدالقادر جیلانی علیہ الرحمۃ کی پانچویں پشت میں سے تھے۔ تعلیم و تربیت: دلیل الذاکرین (قلمی) کے مؤلف فقیر حاجی پنہور رقمطراز ہیں: آپ ابتدائی عمر میں بغداد شریف سے مکہ شریف آئے اور چودہ سال حرمین شریفین میں رہ کر تعلیم حاصل کی۔ آپ اپنے وقت کے بلند پایہ کے علام فاضل اور عارف باللہ بزرگ تھے۔ سفر حرمین شریفین: آپ نے بارہ حج کئے اور اتنی ہی بار مدینہ منورہ میں روضہ رسول ﷺ کی حاضری کی سعادت حاصل کی ۔ (قدیم سندھ ص۱۳ قلیچ) سندھ آمد: حضرت شاہ خیر الدین کے خادم فقیر سندھو سموں کی روایت ’’دلیل الذاکرین‘‘ میں درج ہے: ’’شاہ خیر الدین سندھ میں پہلے حضرت مخدوم نوح سرور صدیقی ۔۔۔

مزید

عسجد رضا خاں قادری شہزادہ تاج الشریعہ

مولانا مفتی عسجد رضا خان صاحب زید شر، فہ تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خاں الازہری﷫ کے اکلوتے صاحبزادے اور اس وقت ان کے جانشین ہیں۔مولانا عسجد رضا صاحب کی ولادت 14؍؍شعبان المعظم 1390ھ/1970ءکومحلہ خواجہ قطب بریلی میں ہوئی۔ حضور تاج الشریعہ ﷫کے یہاں پہلی ولادت تھی، خاندان والوں بالخصوص مفتی اعظم ہند﷫ کو بے انتہا خوشی ہوئی، تشریف لائے اور لعاب دہن نومولود کے منہ میں ڈالا اور اسی موقع پر نومولود کےمنہ میں انگلی داخل کرکے داخل سلسلہ بھی کرلیا۔اس نومولود کانام ’’محمد‘‘ رکھا گیا، اور پکارنے کےلئے ’’منور رضا محامد‘‘ تجویز ہوا، اور عرفیت ’’محمد عسجد رضا‘‘ قرار پائی۔ اسی عرفیت سے مولانا عسجد رضا صاحب معروف ہوئے۔والدین کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔ ’’محمد‘‘ نام پر شاندار عقیقہ ہوا۔ جب آپ 4؍ سال 4 ؍ ماہ ؍4 ؍ دن کے ہو۔۔۔

مزید

حضرت سید جمال حیات المیر قادری

            سید جمال اللہ حضرت سید نصر کے بھائی اور حضرت غوث الاعظم کے پوتے ہیں۔ مفتی غلام سرور لاہوری مصنف خزینۃ الاصفیاء نے حضرت شاہ ابو المعالی قادری کے حوالہ سے تحریر کیا ہے کہ صاحبزادہ موصوف شکل و صورت میں حضرت غوث الاعظم کے مشابہ تھے اور انتہائی خوبصورت تھے، اور آں حضرت کو ان سے بہت محبت تھی۔           مزید تحریر ہے کہ حضرت غوث پاک نے ان کے حق میں پروردگار عالم سے حیاتِ جاوداں کے لیے دعا فرمائی تھی۔ جو اللہ اللہ کریم نے منظور فرمائی تھی۔ چناں چہ حضرت سید جمال اللہ المعروف حیات المیر اب تک حیات ہیں۔ صاحب مخازن صفات الاولیاء میں تحریر فرماتے ہیں کہ حیات المیر سے کسی نے عمر کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ لیجیے حضرت غوث اعظم کبھی کبھی گود میں لے کر وفورِ محبت سے چمٹا لیتے تھے اور فرماتے ت۔۔۔

مزید

حضرت حزقیل علیہ السلام

اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وَھُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَھُمُ اللہ مُوْتُوْا ثُمَّ اَحْیَاھُمْ اِنَّ اللہ لَذُوْفَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَلٰکِنَّ اَ کْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْکُرُوْنَ اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں، جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے، تو اللہ نے ان سے فرمایا: مرجاؤ! پھر انہیں زندہ فرمادیا، بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ نے اپنی قوم کو جہاد کرنے کے لیے کہا تو گھروں سے باہر نکل کر وہ کہنے لگے ہم تو اس زمین میں نہیں جائیں گے جہاں تم ہمیں لے جانا چاہتے ہو؛ کیونکہ وہاں وباء پھیلی ہوئی ہے۔  جب وباء (طاعون) وہاں سے زائل ہوجائے گی تو پھر ہم جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام پر جو ہزاروں ۔۔۔

مزید

حضرت صالح علیہ السلام

    حضرت صالح علیہ السلام ’’قوم ثمود‘‘ کی طرف آئے، آپ علیہ السلام بھی ثمود قوم سے ہی ہیں ’’ثمود‘‘ ایک شخص کا نام تھا۔ اس کی اولاد ’’قوم ثمود کہلائی‘‘۔ ثمود کا نسب نوح علیہ السلام سے ملتا ہے۔ یعنی ثمود بن عابر بن ارم بن سام بن نوح اور حضرت صالح علیہ السلام کا نسب اس طرح بیان کیا گیا ہے۔ صالح بن عبید بن ماسخ بن عبد بن جاور بن ثمود۔ (روح البیان، حاشیہ جلالین ص۱۸۴) اور ثمود کا نسب اس طرح بھی بیان کیا گیا ہے۔ ثمود بن عبید بن عوص بن عاد بن ارم بن سام بن نوح یہی زیادہ صحیح ہے۔ (حاشیہ جلالین ص۳۱۴) حضرت صالح علیہ السلام اور حضرت ہود  علیہ السلام کے درمیان ایک سو سال کا فاصلہ ہے، یعنی صالح علیہ السلام حضرت ہود علیہ السلام کے ایک سو سال بعد تشریف لائے حضرت صالح علیہ السلام کی مر دو سو اسی (۲۸۰) سال تھی۔ (حاشیہ ۔۔۔

مزید

حضرت شفیق بلخی﷫

  حضرت ابو علی شفیق بلخی﷫ قدیم مشائخ میں سے تھے۔ صاحب کرامات اور خوارق تھے روحانیت کے بلند مقامات پر فائز تھے۔ حضرت امام موسیٰ رضا اور سلطان ابراہیم ادھم رحمۃ اللہ علیہما کی مجالس میں شریک ہوئے، حضرت امام ابوحنیفہ کے مذہب پر زندگی بسر کی، توکل و قناعت پر کار بند رہے، مختلف علوم و فنون میں تصانیف بطور یاد گار چھوڑیں۔ ایک بار مالِ تجارت لاد کر ترکستان کو روانہ ہوئے ایک بت خانہ سے گزر ہوا۔ وہاں ایک بت پرست بت کے سامنے رو رہا تھا۔ اور کہہ رہا تھا کہ اے بت میری حاجت پوری کر، آپ نے فرمایا: ارے بیوقوف تمہارا خالق موجود ہے جو حی و قیوم ہے۔ قاضی الحاجات ہے اس بے جان کے سامنے کیوں سجدہ کرتا ہے اور روتا رہتا ہے اس بت پرست نے کہا کہ اگر وہ قادر مطلق ہے رازق و خالق ہے تو پھر تو تلاش رزق میں کیوں مارا مارا پھرتا ہے۔ حضرت  شفیق یہ بات سنتے ہی غفلت سے بیدار ہوگئے اور دنیا و ما فیہا کو ترک کردیا۔۔۔۔

مزید

حاجی الحرمین میاں نواب علی رحمتہ اللہ علیہ

  آپ میاں میراں بخش بن سلطان بالانوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند ارجمنداور سجادہ نشین تھے۔ بیعت طریقت آپ کی سید اکرم الٰہی بن سیّد حیدر شاہ ہاشمی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔ اس سے اُوپر شجرہ میاں غلام مصطفےٰ نوشہروی کے ذکرمیں لکھاجاچکاہے۔ اذکار واعمال آپ صاحب علم و عمل تھے۔شریعت کے پابند ۔تلاوت قرآن مجید بلاناغہ کیا کرتے۔نماز باجماعت پڑھنے کی کو شش کرتے۔علم دوست تھے۔علمأ و فضلاکے ساتھ محبت رکھتے ۔ عُرس شریف کے موقعہ پرضروروعظ کروایاکرتے۔ حج وزیارات آپ نے حرمین الشریفین میں جاکر فریضہ حج اداکیااور زیارات مقامات مقدسہ بغداد شریف۔کربلائے معلّےٰ۔نجف اشرف سے بھی مشرف ہوئے۔ استقامت ایک مرتبہ عرس شریف کے موقعہ پررات کو طواف کے بعد درگاہِ سچیاریہ کے پاس آتش بازی کا اکھاڑہ لگا۔قدرت الٰہی سے ایک ہوائی جہاز کاچکرچھوٹ کر خلائق کے ہجوم میں داخل ہوگیا۔خلقت ہرطرف بھاگنے لگی۔میں نے دیکھاکہ۔۔۔

مزید

حضرت ذوالکفل علیہ السلام

وَاذْکُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَذَا الْکِفْلَ وَکُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل (علیہم السلام) کو اور سب اچھے ہیں۔ حضرت ذوالکفل علیہ السلام: آپ کا نام ’’بشر‘‘ ہے یا ’’شرف‘‘ ہے۔ آپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بیٹے ہیں۔ آپ کے متعلق اور بھی مختلف اقوال ہیں، تاہم اسی قول مذکور کی طرف زیادہ رجحان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے باپ حضرت ایوب علیہ السلام کے بعد نبی بناکر بھیجا اور حکم دیا کہ آپ لوگوں کو میری وحدانیت پر ایمان لانے کی طرف بلائیں، کہ میرے بغیر کوئی معبود نہیں۔ آپ عمر بھر شام کے علاقہ میں ہی رہے، اللہ تعالیٰ کے احکام لوگوں تک پہنچاتے رہے، پچھتر (۷۵)  سال کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ علیہ السلام نے اپنے بیٹے عبدان کو وصیت کی تھی کہ میری وفات کی بعد نیکی کے عمل پر قائم رہنا، لوگوں کو بھی ایمان۔۔۔

مزید

حضرت سہل بن سعد

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ حضرت سہل بن  سعد رضی اللہ عنہ صحابیِ رسول ﷺ  تھے۔۔۔۔

مزید