مولیٰ محمد بن عبد الکریم بن عبد الوہاب برکلی رومی الملقب بہ زلف نگار برکلی رومی قسطنطینی: امام علامہ،متکلم،نحوی،بیانی،ادیب،مدرس اور فقیہ، مولیٰ جعفر کے ساتھیوں میں سے تھے۔۹۹۴ھ یا ۹۹۵ھ میں وفات پائی۔شریف جرجانی کی تجرید ہدایہ میں سے کتاب العتاق وغیرہ پر حواشی لکھے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شیخ العالم المحدث قطب الدین محمد بن علاء الدین احمد احمدبن شمس الدین محمد بن محمود قاضی خان بن بہاء الدین بن یعقوب بن حسن [1]بن علی بن قاسم بن محمد بن ابراہیم بن اسمٰعیل عدنی خرقانی نہر والی[2]ہندی الاصل ثم المکی قادری: مؤرخ، محدث،مفسر،مفتی،فقیہ،شاعر،انشا پرداز اور نہایت فصیح عربی دان،اپنے وقت کے امام تھے۔ان کا خاندان کئی پشتوں سے علمو و فضل میں ممتاز چلا آرہا تھا۔۹۱۷ھ میں لاہور [3]میں پیدا ہوئے،ان کا خدانان مکہ م عظمہ منتقل ہوگیا۔ابتداء میں اپنے والد[4] اور شیخ عبد الحق سنباطی[5]سے پڑھا پھر خطیب معمر احمد بن محب الدین بن ابو القاسم محمد النویری مکی اور محدثِ یمن وجیہ الدین ابو محمد عبد الرحمٰن بن علی الربیع الشیبانی العبدری الزبیدی[6] اور شیخ شہاب الدین احمد بن موسیٰ بن عبد الغفار مغربی الاصل ثم المصری سے تعلیم پ۔۔۔
مزید
مولیٰ محمد المعروف بہ صاری کرز زادہ (اپنے دادا نور الدین بن یوسف صاری کرزمتوفی۹۲۹ھ قاضی عسکر روم ایلی کی نسبت سے صاری کرز زادہ مشہور ہیں): فقیہ،متکلم،مدرس،حلیم الطبع عالم فاضل تھے۔مدینہ منورہ اور حلب کے قاضی رہے،کئی جگہ درس دیا۔۹۸۹ھ میں وفات پائی۔تعلیقہ علیٰ کتاب الصوم من الہدایہ،حواشی علیٰ مفتاح العلوم للسکا کی،حواشی علیٰ الٰہیات من شرح المواقف اور رسالہ بلیغہ فی وصف علم،ان کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ محمد المعروف بہ صاری کرز زادہ (اپنے دادا نور الدین بن یوسف صاری کرزمتوفی۹۲۹ھ قاضی عسکر روم ایلی کی نسبت سے صاری کرز زادہ مشہور ہیں): فقیہ،متکلم،مدرس،حلیم الطبع عالم فاضل تھے۔مدینہ منورہ اور حلب کے قاضی رہے،کئی جگہ درس دیا۔۹۸۹ھ میں وفات پائی۔تعلیقہ علیٰ کتاب الصوم من الہدایہ،حواشی علیٰ مفتاح العلوم للسکا کی،حواشی علیٰ الٰہیات من شرح المواقف اور رسالہ بلیغہ فی وصف علم،ان کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ مصلح الدین مصطفیٰ بن محمد علی التیرہ وی رومی المعروف بہ بستان آفندی رومی: فقیہ مفسر،صوفی اور کلام،ہئیت و حساب وغیرہ کے فاضل تھے۔عقد منظوم میں لکھا ہے کہ آپ ۹۰۴ھ میں قصبہ تیرہ میں پیدا ہوئے۔طلب علم میں دور دراز کا سفر کیا اور مولیٰ محی الدین فناری،مولیٰ شجاع اور ابنِ کمال پاشا جیسے نامور علمائے عصر سے استفادہ کیا۔سلطان سلیمان ثانی کے معلم مولیٰ خیر الدین کی صحبت میں رہے،پھر کچھ عرصہ مدارس میں رہے،پہلے چند قصبات میں بطور قاضی کام کیا اس کے بعد بُرسہ،ادرنہ اور قسطنطنیہ کے قاضی رہے۔۹۵۴ھ میں قاضی عسکر اناطولیہ[1]بنے،دس ہی روز بعد چوی زادہ کی وفات پر روم [2]ایلی کے قاضی مقرر ہوئے۔پانچ سال اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد معزول ہوئے تو ایک سو پچاس درہم روزانہ پنشن مقرر ہوئی،ان کا شمار بڑے جلیل القدر اور نابالغہ ر۔۔۔
مزید
مولیٰ مصلح الدین مصطفیٰ بن محمد علی التیرہ وی رومی المعروف بہ بستان آفندی رومی: فقیہ مفسر،صوفی اور کلام،ہئیت و حساب وغیرہ کے فاضل تھے۔عقد منظوم میں لکھا ہے کہ آپ ۹۰۴ھ میں قصبہ تیرہ میں پیدا ہوئے۔طلب علم میں دور دراز کا سفر کیا اور مولیٰ محی الدین فناری،مولیٰ شجاع اور ابنِ کمال پاشا جیسے نامور علمائے عصر سے استفادہ کیا۔سلطان سلیمان ثانی کے معلم مولیٰ خیر الدین کی صحبت میں رہے،پھر کچھ عرصہ مدارس میں رہے،پہلے چند قصبات میں بطور قاضی کام کیا اس کے بعد بُرسہ،ادرنہ اور قسطنطنیہ کے قاضی رہے۔۹۵۴ھ میں قاضی عسکر اناطولیہ[1]بنے،دس ہی روز بعد چوی زادہ کی وفات پر روم [2]ایلی کے قاضی مقرر ہوئے۔پانچ سال اس عہدے پر فائز رہنے کے بعد معزول ہوئے تو ایک سو پچاس درہم روزانہ پنشن مقرر ہوئی،ان کا شمار بڑے جلیل القدر اور نابالغہ ر۔۔۔
مزید
امام مولیٰ علامہ عبد الرحمٰن بن جمال الدین شیخ زادہ: ادیب،محدث، مفسر،واعظِ شیریں بیان،قاری خوش الحان،عالمِ جلیل اور فاضل کبیر تھے۔عقد منظوم میں لکھا ہے کہ زیقون کے شہر میں پیدا ہوئے۔مولیٰ حافظ عجمی اور مولیٰ محمد قرامانی سے تحصیل علم کی پھر قصبہ ابی ایوب انصاری کے مدرسہ دار الحدیث کے سر براہ رہے،جامع قاسم پاشا کے خطیب رہے،۹۷۱ھ میں وفات پائی،تفسیر بیضاوی کا حاشیہ لکھا،ابو سعود آفندی مفتی نے ’’صورۃ اجازتہ‘‘ میں آپ کی بہت تعریف کی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شمس الدین ابو الیسر محمد بن محمد بن بدر الدین معروف بہ ابن الغرس مصری: شاعر،علامہ،فقیہ اور نحوی تھے،۹۳۲ھ میں وفات پائی۔الفوائد البدریہ فی الاقضیہ الحکمیہ اور فوائد الفقہیہ نے اطراف القضایا الحکمیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
شمس الدین ابو الیسر محمد بن محمد بن بدر الدین معروف بہ ابن الغرس مصری: شاعر،علامہ،فقیہ اور نحوی تھے،۹۳۲ھ میں وفات پائی۔الفوائد البدریہ فی الاقضیہ الحکمیہ اور فوائد الفقہیہ نے اطراف القضایا الحکمیہ آپ کی تصانیف ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محب الدین ابو الثناء محمود بن محمد بن محمود بن خلیل بن اجاتدمری الاصل حلبی ثم القاہری کاتبالاسرار الشریفہ بالممالک الاسلامیہ المعروف بہ ابن اجا: محدث اور عالم فاضل تھے۔بقول سخاوی ۸۵۴ھ مین حلب میں پیدا ہوئے۔۸۸۸ھ تک قاہرہ میں تحصیل علم میں مشغول رہے پھر بیت المقدس کی زیارت کرتے ہوئے حلب واپس ہوئے جہاں رمضان۸۹۰ھ میں قاضی مقرر ہوئے۔۹۰۰ھ میں حج کیا، واپسی پر سلطان غوری[1]نے طلب کیا اور قاہرہ میں کاتب السر مقرر ہوئے۔۹۲۰ھ میں پھر حج پر تشریف لے گئے۔جار اللہ بن فہد نے ان سے حدیث میں استفادہ کیا۔ ۹۲۲ھ میں غوری کے قتل تک حلب میں اس کے ساتھ رہے اور وہیں ۹۲۵ھ رمضان کے پہلے عشرے میں وفات پائی۔ ان کے والد محمد بن محمود بن خلیل بن اجاء اصل میں قونیہ کے رہنے والے تھے۔۸۲۰۔۔۔
مزید