جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

میرا یوب بخاری

            میرایوب بخاری: بخارا کے فضلائے نامدار اور فقہائے یگانۂ روزگار میں سے تھے،جو اوائل عہد شاہ فرخ سیر میں کاشمیر میں وارد ہوکر تدریس علوم دینی اور اتباع سنت نبوی میں مشغول ہوئے،اور ۱۱۳۰؁ھ میں وفات پائی اور کوسہ پورہ میں مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ احمد صاحب تفسیر احمدی

                شیخ احمد المعروف [1]بہ  ملاجیون صدیقی امیٹھوی: فقیہ،محدث،اصولی، جامع معقول و منقول،علامۂ وقت،فہامہ دہر اور اورنگ زیب عالمگیر کے استاد صاحبِ فتوےٰ تھے۔آپ کا نسب حضرت ابو بکر صدیق خلیفۂ اول کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے۔آپ قصبۂ امیٹھی میں جو مضافات لکھنؤ سے ہے،پیدا ہوئے،سات سال کی عمر میں قرآن حفظ کیا،پھر اطراف و اکناف کے علماء وفضلاء سے تلمذ کیا۔آپ بڑے صاحبِ حافطہ تھے،کتابوں کی عبارت کے درقوں کے ورق آپ کو یاد تھے، اخیر کو مولانا لطف اللہ جہاں آبادی کی خدمت میں حاضر ہوئے یہاں تک کہ سولہ سال کی عمر میں علوم دینیہ اور فنوِ شرعیہ کی تحصیل و تکمیل سے فراغت پائی۔ عالمگیر بادشاہ نے آپ کو اپنی استاذی کے لیے منتخب کیا اور آپ کی بڑی عزت و توقیر کرتا تھا اور عالم شاہ بن عالمگیر بھی آپ کی نہایت تعظیم و تکریم کرتا تھا۔اکیس سال کی ع۔۔۔

مزید

قاضی حیدر المخاطب بہ قاضی خاں

                قاضی حیدر المخاطب بہ قاضی خان: کاشمیر کے علمائے متجر اور فقہائے نامدار میں سے تھے،علم مولانا عبد الرشید زر گر سے حاصل کیا جب جملہ علوم و مختلف فنون میں کمالیت کو پہنچ گئے تو بسبب تنگی معاش کے وطن کو چھوڑ کر عالمگیر کے لشکر میں آئے اور سیادت خاں صدر الصدور سے آشنائی پیدا کر کے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بادشاہ کی شفقت سے شہزادوں کی تعلیم پر مامور ہوئے،بعد چندے دہلی کے قاضی ہوگئے اور اپنے کمال عدل وانصاف سے بادشاہ کو یہاں تک راضی کرلیا کہ قاضی القضاۃ کے لقب سے ملقب ہوئے۔وفات آپ کی اسہال کے مرض سے ۱۱۲۱؁ھ میں ملک دکن میں ہوئی اور نعش آپ کی وہاں سے اٹھاکر کاشمیر میں لے گئے اور شہر کے باہر باغ بچہ پورہ میں دفن کی گئی۔’’فاضل دور‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سیّد قطب الدین شمس آبادی

              سید قطب الدین شمس آبادی: قطب العلماء اور مدار الفضلاء تھے۔ اصل میں آپ سادات امیٹھی سے تھے جو پورب میں واقع ہے جہاں سے آپ شمس آباد متعلقہ قنوج میں آکر سکونت پذیر ہوئے۔علوم ملا قطب الدین وغیرہ اساتذہ عصر سے حاصل کیے اور اخیر عمر تک تدریس میں  مشغول رہے۔آپ سے خلق کثیر نے تلمذ کیا۔آپ باوجود یکہ ایسے تنگدست تھے کہ گھر میں آگ تک روشن کرنے کی دستگاہ نہ رکھتے تھے مگر بڑے قانع تھے اور اپنی حاجات کو کسی پر ظاہر نہ کرتے تھے اور بڑی کشادہ پیشانی و کشادہ زبان و حالت سے تدریس میں مشغول رہتے تھے۔ ستر سال کی عمر میں ۱۱۲۱؁ھ میں فوت ہوئے۔’’عفت شعار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

شیخ جان محمد لاہوری

                شیخ جان محمد لاہوری: شریعت و فقہ حدیث میں عالم کامل اور طریقت و معرفتہ میں مقتدائے زمانہ تھے اور لاہور کے محلہ پرویز آباد میں جس کی آبادی شہر سے باہر تھی،رہتے تھے،صغر سنی میں شیک عبد الحمید خلیفہ شیخ اسمٰعیل المعروف بہ میاں کلاں لاہور سے تحصیل علوم میں مشغول ہوئے۔ایک دن ہمراہ استاد کے میاں صاحب موصوف کی خدمت میں حاضر ہوئے،میاں صاحب نے آپ کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ اے لڑکے اگر تع عالم فاضل اور صاحب تحصیل ہوجائے تو ہمارے ساتھ احادیث کا تکرار کیا کرے گا۔آپ بسبب شرم و حیاء اور نہایت ادب کے خاموش رہے،شیخ عبد الحمید نے آپ کو کہا کہ اے لڑکے کہو کہ اگر آپ کی توجہ موجہ سے تحسیل علم میں فائز المرام ہوجاؤں تو آپ کی خدمت میں حاضر ہونگا۔ آپ نے ان کلمات کو ادا کیا۔اس پر میاں موصوف نے ہاتھ اٹھاکر آپ کے حق میں دعا کی جو درجۂ اجابت ک۔۔۔

مزید

مولانا عنایت اللہ شال کاشمیری

                مولانا عنایت اللہ شال کاشمیری: بڑے عالم فاضل،محدث،متقی،متورع، جامع کمالاتِ ظاہریہ وباطنیہ تھے،علوم و فنون مولوی ابو الفتح اور مولانا عبد الرشید زرگراور فرزندان خواجہ حیدر چرخی سے حاصل کیے اور خدا کے فضل سے تھوڑی سی مدت میں اپنے وقت کے علماء و فضلاء سے گوئے سبقت و فوقیت لے گئے، علم  فقہ وحدیث اور اس کے طرق اانید خصوصاً درس صحیح بخاری میں نظیر نہیں رکھتے تھے۔ کہتے ہیں کہ چھتیس دفعہ آپ نے اول سے آخر تک صحیح بخاری کا مذاکرہ کیا اور مثنوی مولانا روم کے پڑھنے کے آپ بڑے شائق تھے،علوم باطن میں بھی آپ نے مشائخ سے خرقہ خلافت حاصل کیے اور تمام عمر درس و نصائح وعظ میں مصروف رہے اور طبع موزون رکھتے تھے،شعر صوفیا نہ درد مندانہ کہتے تھے۔ارسٹھ سال کی عمر میں آخر ماہ شعبان ۱۱۲۵؁ھ میں وفات پائی۔’’فخر جہاں‘&lsq۔۔۔

مزید

مولانا محمد کشو کاشمیری

              مولانا محمد محسن کشو کاشمیر: جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے۔مولانا محمد امین کافی اور دیگر فضلاء سے علوم حاصل کر کے تھوری سی مدت میں اپنے اقران سے فائق ہوگئے خصوصاً علم معقولات میں اعلیٰ مہارت حاصل کی،آپ کے درس میں عجب فیض تھا،شاذ ونادر کوئی بے بہرہ رہا ہوگا،اکثر کتب خصوصاً ہدایہ و مطول پر حواشی اور تعلیقات لکھے۔اخوند ملانازک سے علوم باطنی حاصل کیے۔صاحبِ تاریخ اعظمی لکھتے ہیں کہ آج کے دن اکثر طلبہ علم جو مرتبہ افادہ کو فائز ہوئے ہیں۔آپ کی شاگردی سے منسوب ہیں۔ابھی عمر آپ کی پچاس سال کو نہ پہنچی تھی کہ ۱۱۱۹؁ھ میں آپ ن ے وفات پائی اور محلہ تاشون میں مقبرہ سید محمد کرمانی میں مدفون ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

  شاہ رضا قادری

              شارہ رضا قادری شطاری لاہوری: اعاظم علمائے دین اور کبرائے مشائخ روئے زمین سے علوم ظاہری میں صاحب فتوےٰ اور علوم باطنی میں اہلِ ارشاد تھے، مشائخ متآخرین میں سے جس قدر فتوحات ظاہری وباطنی آپ کو نصیب ہوئی ہیں پنجاب ار لاہور میں کسی کو میسر نہیں ہوئیں،جو کچھ آپ کی زبان سے نکلاتا تھا ویسا ہی  ظہور میں آتا تھا کرامتیں و خوارق بے اختیار آپ سے ظاہر ہوتے تھے وفات آپ کی ۱۲؍جمادی الاولیٰ ۱۱۱۸؁ھ میں ہوئی مزارآپ کا لاہور میں ہے۔’’آیت رحمتِ جہاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مولانا محمد امین کافنی بلدیمری

                مولانا محمد امین کانی بلدیمری کاشمیری: علمائے مدققین اور فقہائے محققین میں سے صاحب تصانیف مفیدہ تھے۔اکثر کتب متداولہ مثل شرح تہذیب وغیرہ پر حواشی و شروح لکھے اور علمِ فرائض میں نثر و نظم میں رسائل موجز تصنیف کیے، اکثر علمائے کاشمیر مچل مولانا عنایت اللہ شال اور ملّا محسن وغیرہ آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔اوقاتِ شریعہ قناعت وتوکل کے ساتھ تدریس و بحث علوم میں مشغول رکھتے تھے۔آپ نے اواخر عمر میں واسطے تیاری  جہیز اپنی دو دختروں کے جو  حد بلوغت کو پہنچی ہوئی تھیں،ہندوستان کا سفر اختیار کیا،جب آپ دہلی میں پہنچے تو آپ کی دونوں لڑکیوں نے کاشمیر میں غلطی سے بجائے دوا کے زہر کھالیا اور جاں بحق ہوگئیں،مولانا کو بشارت ہوئی کہ آپ کی مہم انجام کو پہنچ گئی،اب آپ کاشمیر میں جاکر تدریس و تنشیر علوم میں مشغول ہوں،اس پر آپ دہ۔۔۔

مزید

  ملّا قطب الدین سہالوی

              ملا قطب الدین شہید سہالوی: نقلیات و عقلیات میں مقدام تھے۔ آپ کے زمانہ میں ملک پورب میں ریاست علم و تدریس کی آپ پر منتہیٰ ہوئی،قصبہ سہال میں جو علاقہ لکھنؤ سے ہے،پیدا ہوئے۔علوم ملّادانیال جوراسی اور قاضی کاشی تلمیذ محب اللہ الہ آبادی صاحب رسالۂ تسویہ اور شارح فصوص سے حاصل کیے اور آپ سے اکثر علماء یورب نے تلمذ کیا۔آپ نے شرح عقائد دوانیہ پر نہایت دقیقی حاشیہ لکھا۔۱۱۰۳؁ھ میں فریق عثمانیہ نے جو سہال میں رہتا تھا رات کو آپ کی حویلی پر ہجوم کیا اور آپ کو شہید کر کے حویلی کو جلادیا۔’’فیض باری‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید