زہیر بن[1] معاویہ خدیج کوفی : ۱۰۰ھ میں پیدا ہوئے ، امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے محدث ، ثقہ فقیہ فاضل تھے اور کنیت ابو خیثمہ رکھتے تھے ۔ حدیث کو امام اعمش اور ان کے طبقہ سے سنا اور آپ سے یحٰی بن قطا ن نے روایت کی ۔ سفیان ثوری کہتے ہیں کہ آپ کے زمانے میں آپ جیسا کوفہ میں اور کوئی نہ تھا ۔ یحٰی بن معین وغیرہ محدثین نے آپ کی توثیق کی اور ۱۷۳ھ یا ۱۷۴ھ میں آ پ فوت ہوئے ۔ اصحاب صحاح ستہ نےآپ سے تخریج کی ۔’’زیب مسند‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے ۔ 1۔ حدیح ’’ جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عمر و بن میمون بن بحر بن سعد رباح بلخی : ابو علی کنیت تھی ۔محدث تھی ۔محدث ،ثقہ،فقیہ عالم،صاحب علم و افہم اور اصلاح تھے۔ بغداد میں آکر امام ابو حنیفہ کی صحبت میں داخل ہو کر ان سے فقہ اخذ کی ۔ مدت تک قاضی رہے اور قضا کی حالت میں آپ کا رویہ قابل تحسین رہا ۔اخیر عمر میں نابینا ہو کر ۱۷۱ھ میں وفا ت پائی ۔ ترمذی نے آپ سے تخریج کی ۔ ’’کوہ علم ‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مندل بن علی غزی کوفی : کنیت آپ کی ابو عبد اللہ تھی بقول بعض آپ کا نام عمر و اور مندل لقب تھا ۔ آپ امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے فقیہ فاضل ، محدث صدوق طبقہ کبار تبع تابعین میں سےتھے۔معاونے کہا ہے کہ میں نے کوفہ میں داخل ہو کر کسی کو آپ سے زیادہ اور رع نہیں دیکھا ۔ آپ ۱۰۳ھ یا ۱۶۸ھ میں فوت ہوئے ۔ ابو داؤد اور ابن ماجہ نے آپ سے تخریج کی،آپ کے بھائی ابو علی جہان بن[1]علی بھی فقیہ فاضل اور صاحب حدیث تھے جو ساٹھ سال کی عمر میں ۱۶۱ھ میں فوت ہوئے اور ابن ماجہ نے ان سے تخریج کی ۔ ’’ امام پاک باطن ‘‘اور ’’امام ہمام ‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
اسرائیل بن یونس بن اسحٰق کوفی : کنیت آپ کی ابو یوسف تھی اور عالم ،فاضل ،محدث ، ثقہ، فقیہ کامل تھے، ۱۰۰ھ میں شہر کوفے میں پید ہوئے ، امام اعظم و امام ابو یوسف سے حدیث کو سنا اور فقہ حاصل کی اور آپ سے وکیع اور ابن مہدی نے روایت کی ۔ امام احمد بن حنبل اور یحٰی بن معین نے آپ کی ثقابت کی شہادت دی ۔ امام بخاری و مسلم نے آپ سے تخریج کی اور ۱۶۰ھ میں آپ فوت ہوئے ،سال وفات آپ کا لفظ ’’حمید زمان ‘‘ ہے ۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
آپ کا والد ماجد اصفہان کا رہنے ولا تھا ،آپ ۱۱۰ھ میں۱ند پیدا ہوئے،امام ابو حنیفہ کے ان دس اصحاب میں سے تھے جنہوں نے امام کو کتب فقہ کی تدوین میں مدددی ۔ امام ابو حنیفہ آپ کی بڑی عزت کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے اصحاب میں سے یہ اقیس ہیں ۔حسن بن زیادہ کہتے ہیں کہ آپ امام کی مجلس میں سے سے مقدم بیٹھا کرتے تھے۔ سلیمان عطار سے روایت ہے کہ آپ نے اپنے نکاح کی تقریب پر امام ابو حنفیہ کو بلایا اور امام کو خطبہ پڑھنے کے لئے کہا ، امام نے خطبہ میں فرمایا: ہٰذی از فرامان ائمۃ المسلمین وعلم من اعلا مہم فی شرفہ وحسبہ نسبہ حماد بن امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں بعد امام ابو یوسف کے ان جیسا اور کوئی فقیہ نہ تھا ۔ داؤد طائی سے روایت ہے کہ ابو یوسف اور زفر اکثر فقہ میں مناظرہ کیا کرتے تھے مگر ز فر جید اللسان تھے اس لئے ابو یوسف بسا اوقات مناظرہ میں مضطرب ہو جاتے تھے جس سے ز ۔۔۔
مزید
ابو عمارہ آپ کی کنیت تھی،محدث ، صدوق ، زاہد پر ہیز گار، قراء سبعہ میں سے ایک قاری تھے، ۸۰ھ میں پیداہوئے ، امام ابو حنفیہ سے بہت سی روایات رکھتے تھے ،جامع القراءۃ میں لکھا ہے کہ آپ سے دن کو آدمی اور رات کو جن پڑھا کرتے تھے ۔ وفات آپ کی ۱۵۶ھ یا ۱۵۸ھ میں ہوئی ، امام مسلم وغیرہ نے آپ سے تخریج کی ۔’’محبوب زماں ‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے ۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مسعر بن کدام ہلالی کوفی ۔ ابو سلمہ کنیت تھی، طبقہ کبار تبع تا بعین سے حافظ احادیث،ثقہ،فاضل،معتمدتھے۔ امام ابو حنیفہ و عطاء اور قتادہ سے روایت کرتےتھے اور آپ سے سفیان ثوری نے روایت کی ، آپ کہتے ہیں کہ جس شخص نے اپنے اور خدا کے درمیان امام ابو حنیفہ کو گردان لیا میں امید رکھتا ہوں کہ وہ بے خوف ہو گیا اور اس کو اپنے لئے احتیاط میں نقصان نہ ہوگا ، کہتے ہیں کہ جب سفیان ثوری اور شعبہ کسی بات میں اختلاف کرتے تھے تو کہتے تھے کہ آؤ ہم مسعر بن کدام کی طرف چلیں جو ہمارے فیصلہ کے لئے ترازو ہیں ۔نووی نے شرح صحیح مسلم میں لکھاہے کہ آپ سفیان ثوری اور سفیان بن عیینہ کے جو مجتہد اور استاد المحدثین ہیں،استاد ہیں آپ کی جلالت اور حفظ و اتقان متفق علیہ ہے ۔اصحاب صحاح ستہ نے آپ سے تخریج کی ۔وفات آپ کی ۱۵۳ھیا ۱۵۵ھمیں ہوئی ۔’’نجم ج۔۔۔
مزید
ابراہیم بن میمون صائغ مروزی ۔فقیہ فاض محدث صدوق تھے، امام ابو حنیفہ اور عطاء سے روایت کرتے تھے اور آپ سے حسان بن ابراہیم نے روایت کی ۔ شہر مرد میں ۱۳۱ھ میں ابو م سلم خراسانی نے آپ کو شہید کیا ۔ ابن مبارک کہتے ہیں کہ جب آپ کے مقتول ہونے کی خبر امام،ابو حنفیہ کو پہنچی تو وہ اس قدر روئے کہ ہم نے گمان کیا کہ روتے روتے مرجائیں گے ، آپ کے مقتول ہونے کا سبب ہوا کہ ابو مسلم خراسانی سے آپ نے کچھ سخت کلامی کی تھی جس پر اس نے آپ کو پکڑلیا۔یہ خبر سنتے ہی خراسان کے تمام فقہاء وعابد جمع ہوئے اور آپ کو چھڑالے گئے لیکن آپ نے مکرر،سہ حاکم مذکور کو بُری باتوں سے سر زنش کی،اس پر اس نے آپ کو قتل کرادیا ، امام بخاری نے معلق اور ابو دؤد نے اپنی صحیح میں آپ سے تخریج کی ۔ صائغ زر گر کو کہتے ہیں ، شاید آپ زرگری کا کام کرتے ہوں گے جس سے صائغ کہلاتے تھے ’’ولی پ۔۔۔
مزید
خواجہ معین الدین نقشبندی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اسمِ گرامی: خواجہ معین الدین بن خواجہ محمود نقشبندی(رحمۃ اللہ تعالٰی علیہما) تحصیلِ علم: مختلف علوم وفنون اصول ِفقہ، اصول ِحدیث وغیرہ میں حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے شاگرد تھے۔ بیعت وخلافت: آپ علیہ الرحمہ نے اپنے والد کے دستِ حق پرست بیعت کرکے باطنی علوم کی تحصیل کی اور طریقت کے تمام رموز و اسرار والد محترم کی خدمت اقدس میں رہ کر سیکھے۔اور اپنے والدِ ماجد سےخرقہ خلافت حاصل کیا۔ سیرت وخصائص:حضرت خواجہ معین الدین نقشبندی علیہ الرحمہ کشمیر کے علمائے کبار اورمشائخِ نامدار میں سے تھے۔اتباعِ شریعت وترویجِ سنت وترفیعِ بدعت اور زہدوورع وتقویٰ میں اپنا نظیر نہ رکھتے تھے۔تمام علماء وصلحاءِ وقت آپ کی تحریر وتقریر کو قبول کرتے اوراپنے مسائل کے حل کیلئے آپ کی طرف رجوع کرتے ،آپ کے خطِ فرمان پر سر رکھتےاوراحکام رو۔۔۔
مزید
محمد بن حمزہ بن محمد بن محمد فنازی : شمس الدین لقب تھا،ماہ صفر ۷۵۱ھ میں پید ا ہوئے،اپنے زمانہ کے امامِ کبیر،صاحب فضل،علامہ فہامہ،علوم نقلیہ میں یگانہ، علوم عقلیہ میں اقران پر غالب،علم ادب میں شیخ دہر،خلاف و مذاہب میں مجتہد عصر،کریم الاخلاق اور ان فضلاء میں سے تھے جو نویں قرن کے شروع پر روسا شمار کیے گئے ہیں چنانچہ شیخ سراج الدین بن ملقن کثرت میں اور آپ یعنی محمد شمس الدین فنازی کل علوم نقلیہ و عقلیہ کی مہارت میں منتخب کیے گئے تھے،فقہ آپ نے علاؤ الدین اسو شارح وقایہ اورجمال الدین محمد بن محمد اقسرائی سے اخذ کی اور جب مصر میں آئے تو اکمل الدین محمد بابرتی صاحبِ عنایہ سے اخذ کیا اور علم تصوف کو اپنے باپ ابی محمد حمزہ تلمیذ شیخ صدر الدین قونوی سے حاصل کیا اور انہیں سے ان کی مفتاح الغیب کو پڑھا اور اس کی شرح حامل المتن تصنیف کی۔پھر روم کے ملک میں تشریف لے گئے اور بروسا کے قاضی مقرر ہوئے اور سل۔۔۔
مزید