/ Sunday, 28 April,2024

اسماعیل بن حمّاد

اسمٰعیل بن حماد بن امام ابی حنیفہ کوفی: عالم فاضل،عابد،زاہد،صالح،متدین،اپنے وقت کے امام بلا مدافعہ تھے۔آپ نے جد امجد امام ابو حنیفہ کو نہیں دیکھا۔کنیت ابو عبد اللہ تھی۔ فقہ اپنے والد ماجد امام حماد اور حسن بن زیاد سے اخذ کی اور حدیث کو اپنے والد اور نیز عمرو بن ذرو مالک بن مغول ابی ذئب و قاسم بن معن وغیرہم سے سُنا او رآپ سے سہل بن عثمان عسکری وعبد المومن بن علی الرازی اور ایک جماعت نے روایت کی اور ابو سعید بردعی نے فقہ پڑھی،پہلے بغداد  پھر بصرہ پھر رقّہ کے قاضی مقرر ہوئے ۔آپ احکام قضا اور وقائع و نوازل میں ماہر ماہر اور عارف بصیر تھے۔           محمد بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے زمانے سے آج تک کوئی قاضی آپ سے زیادہ اعلم نہیں ہوا ، لوگوں نے کہا کہ کیا حسن بصری بھی نہیں ہوئے ؟کہا کہ نہیں ۔شمس الائمہ حلوائی سے روایت ہےکہ آپ پہلے ا۔۔۔

مزید

ضحاک بن مخلد

          ضحاک بن مخلد بن ضحاک بن مسلم اشیبانی البصری : امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے محدث ثقہ فاضل معتمد فقیہ کامل تھے، ابو عاصم کنیت اور نبیل کے لقب سے معروف تھے،اصحاب صحاح ستہ نے اپنی اپنی صحاح میں آپ سے تخریج حدیث کی اور بصرہ میں نوّے برس کی عمر میں ۲۱۲ھ؁ میں فوت ہوئے۔ ’’میزان عدل‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

معلّی بن منصور

              معلّی بن منصور رازی : امام ابو یوسف و امام محمد کے اصحاب کبار میں سے بڑے حافظ حدیث ثقہ،فقیہ  نبیل، صاحب ورع ودین و سنت تھے ۔کنیت ابو یحییٰ تھی۔حدیث کو مالک ولیث و حماد اور ابن عینیہ سے روایت کیا اور آپ سے ابن مدینی وابو بکر شیبہ اور امام بخار ی نے غیر جامع میں اور ابو داؤد و ترمذی وابن ماجہ نے اپنی اپنی سنن میں روایت کی۔ آپ نے امام ابو یوسف و محمد کی کتب وامالی اور نوادر کو روایت کیا اور ۲۱۱ھ؁ میں فوت ہوئے۔ ’’قطب اہل دین‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابراہیم بن رستم

          ابراہیم بن رستم مروزی : علامہ و فقیہ اور محدث ثقہ تھے۔ابوبکر کنیت اور نجم الدین لقب تھا۔فقہ کو امام محمس سے اخذ کیا اور ان سے نوادر کو لکھا اور حدیث کو اسد عمر و بجلی اور ابی علمہ نوح بن مریم مروزی شاگرد ان امام ابو حنیفہ اور نیز امام مالک و ثوری و سعید و حماد بن سلمہ اور اسمٰعیل بن عیاش سے سُنا اور روایت کیا ۔کئی دفعہ بغداد میں آئے اور آپ سے امام احمد بن حنبلاور ابو خثیمہ زہیر بن حرب  نے روایت کی اور ایک جم غفیر نے تفقہ کیا۔ہر چند خلیفہ مامون نے آپ کو قضا کے لیے کہا مگر آپ نے اس کو قبول نہ کیا اور اپنے وطن کو چلے گئے اور دس ہزار درم صدقہ دیا،۲۱۱ھ؁ میں جب حج کر کے نیسا پور میں پہنچے تو وفات پائی۔ ’’امام الزمان ‘‘آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسین بن حفص

          حسین بن حفص فضل بن یحییٰ ہمدانی الاصفہانی : فقیہ جید اور محدثین کے طبقہ کبا عاشرہ میں سے صدوق تھے۔ مسلم و ابن ماجہ نے آپ سے روایت کی ۔ ابو محمد کنیت تھی ۔فقہ امام ابو یوسف سے حاصل کی۔چونکہ آپ امام ابو حنیفہ کے مذہب ہی پر فتویٰ دیا کرتے تھے اس لیے امام موصوف کی فقہ اصفہا ن کے ملک میں انہیں کے ذریعہ سے شائع ہوئی ۔ مدت تک آپ اصفہان کے قاضی رہے ۔کہتے ہیں کہ آپ کو ایک لاکھ درم سالانہ کی آمدنی تھی مگر زکوٰۃ آپ پر بالکل واجب نہ ہوتی تھی کیونکہ آپ کل آمدنی کو فقہاء و محدثین پر ایثار کر دیتے تھے۔ وفات پر آپ کی ۲۱۰ھ؁ یا ۲۱۱ھ؁ میں ہوئی ۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عصام بن یوسف

              عصام بن یوسف بن میمون بن قدامہ بلخی : بلخ میں اپنے وقت کے شیخ اور صاحب حدیث تھے ۔ابو عصمہ کنیت تھی اور ابراہیم بن یوسف بلخی کے بھائی تھے۔ ابو حاتم بن حبان نے آپ کو ثقت میں لکھا۔ابن مبارک و ثوری اور شعبہ سے روایت کی ، امام ابو یوسف کے بھی ہم صحبت رہے،لیکن رفع الیدین کیا کرتے تھے اور روایت میں ثبت تھے اور اکثر خطا بھی کر جاتے تھے[1] ۲۱۰ھ؁ میں فوت ہوئے۔ ’’ قدوۂ اہل جہاں ‘‘ آپ کا تاریخ وفات ہے۔   1۔ بقول ذہبی ۲۰۵ ھ؁ میں بلخ میں وفات پائی (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

زید بن ہارون

              زید بن ہارون الواسطی : ابو خالد کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امام کبیر اور محدث ثقہ تھے۔حدیث کو امام ابو ضیدفہ او ر مالک اور سفیان ثوری اور دونوں حمادوں سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے یحییٰ بن معین اور ابن مدینی نے روایت کی ۔ آپ نماز بڑی آہستگی اور طویل قراءت سے پڑھا کرتے تھے۔ وفات آپ کی ۲۰۵ھ؁ میں ہوئی ۔واسطی  آپ کو اس لیے کہتے ہیں کہ آپ شہر واسط کے رہنے والے تھ ےجو درمیان بغداد اور بصرہ کے واقع ہے اور جہاں کے جنگل کی قلمیں خوبی میں مشہور معروف ہیں۔’’علامۂ جہاں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حسن بن زیاد

        حسن بن زیاد لولوی کوفی:امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں س بڑے بیدار مغز د انشمسند فقہ تھے یہاں تک کہ یحییٰ بن آدم کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے زیادہ تر کوئی فقیہ نہیں دیکھا۔ثمر بن خدا ے جب لوگوں نے پوچھا کہ حسن بن زیادہ تر فقیہ میں یا محمد بن حسن ؟ تو انہوں نے کہا کہ بخدا میں نے حسن بن زیاد کو ایسا دیکھا ہے کہ جب وہ محمد بن حسن سے کچھ سوال کرتے تھے تو یہیں تک ان کو مضطرب کردیتے تھے کہ وہ ردنے کے قریب ہو جاتے تھے۔آپ سنت نبوی کے بڑے محب و متبع تھے یہاں تک کہ حسب اتباع حدیث البسو ھم مما یلبسون کے جو کپڑآپ پہنتے وہی اپنے غلاموں کے بھی پہنا تے تھے۔           آپ کا قول ہے کہ ہم نے ابن جریح سے بارہ ہزار احادیث ایسی لکھی ہیں کی فقیہوں کو نہایت حاجت ہے۔آپ نے امام ابو حنیفہ سے بکثرت روایات حفظ کیں۔ ۱۹۴ھ؁ میں جب حفص بن غ۔۔۔

مزید

عمر و بن دار

        عمر و بن دار : اپنے وقت کے امام ، عالم ناصح ، واعظ، فقیہ جید محدث مقبول تھے، فقہ، امام ابو حنیفہ سے اخذ کی اور آپ سے امام بھی حدیث روایت کی،آپ اکثر وعظ کیا کرتے تھے اور گا ہے گا ہے امام بھی آپ کی مجلس میں تشریف لاتے تھے ۔ ایک دن جب بعدوعظ کے آپ نے یہ مناجات پڑھی اللھم ان کنا عفینا ک فقد ترکنا من معاصیک ابغضہا وھو الا شراک بک وان قصرنا فی بع طا عتک فقد منھا باجھا الیک وھو شھادۃ ان لآ الہ الا اللہ وان محمداً عبدہ ورسولہ تو اس وقت امام بھی حاضرتھے جنہوں نے اس مناجات سے کوش ہو کر فرمایا کہ اے عمر وعظ کہنا آپ پر ختم ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حماد بن دلیل

        حمادبن دلیل : اپنے زمانہ کے امام و فقیہ اور محدث صدوق تھے اور امام ابو حنیفہ کے ان بارہ اصحاب میں سے تھے جن کی طرف امام نے اشارہ فرمایا تھا کہ یہ قضا کی صلاحیت رکھتے ہیں،کنیت ابو زید تھی اور طبقہ صغار تبع تابعین میں سے تھے، حدیث کو امام ابو حنیفہ وثوری اور حسن بن عمارہ سے روایت کیا اور آپ سے احمد بن ابی الجوزی واسحٰق اور اسد نے روایت کی ،مدت تک مدائن کے قاضی رہے۔جب کوئی شخص شیخ فضیل بن عیاض سے مسئلہ پوچھتا تو وہ فرماتے کہ ابو زید سے پوچھ لو۔ابو داؤد نے اپنی سنن میں آپ سے تخریج کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید