/ Saturday, 27 April,2024

 ہلال رائی  

          ہلال بن یحییٰ بن مسلم الرائی البصری : فقیہ محدث تھے اور لوگ بسبب کثرت علم و فہم کے آپ کو رائی کہتے تھے۔ آپ نے فقہ کو امام ابو یوسف و امام زفر سے حاصل کیا اور حدیث کو ابی عوانہ وغیرہ سے سُنا ۔آپ سے بکار بن قتیبہ نے اخذ کیا۔ آپ نے ایک کتاب شروط میں اور ایک احکام وقف میں تصنیف کی۔وفات آپ کی ۲۴۵ھ؁میں ہوئی ۔ ’’قطب الزمانہ‘‘ آپ کی تاریخ وفا تہ ہے۔  (’’احکام الوقف‘‘ ۱۳۵۵ھ؁ میں حیدر آباد کن سے شائع ہو چکی ہے،) (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

یحییٰ بن اکثم

        یحییٰ بن اکثم بن محمد بن فطن بن سمعان مروزی : بڑے علامہ فقیہ محدث صدوق عارف مذہب بصیر احکام تھے، ابو محمد کنیت تھی ۔ آپ نے حدیث کو امام محمد و ابن مبارک و سفیان بن عینیہ وغیرہ سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے بخاری نے غیر جامع میں اور ترمذی نے روایت کی ۔خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ آپ بدعت سے بالکل سلیم اور بڑے مضبوط اہل سنت و جماعت تھے ۔ طلحہٰ بن محمد نے کہا ہے کہ آپ دنیا کے اعلام میں سے تھے ،امر آپ کا مشہو اور نیکی معروف تھی۔ آپ کا فضل و علم دریاست و سیاست کسی پر پوشیدہ نہ تھا۔ بیس سال کی عمر میں بعد وفات اسمٰعیل بن حماد بن امام ابو حنیفہ کے بصرہ کے قاضی ہوئے ۔کہتے ہیں کہ اہل بصرہ نے آپ کو بسبب صغر سنی کے صغیر سمجھا ۔آپ نے یہ حال معلوم کر کے فرمایا کہ میں عتاب بن اسید سے عمر میں بڑا ہوں جن کو پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ کا قاضی بنایا ت۔۔۔

مزید

یحییٰ بن اکثم

        یحییٰ بن اکثم بن محمد بن فطن بن سمعان مروزی : بڑے علامہ فقیہ محدث صدوق عارف مذہب بصیر احکام تھے، ابو محمد کنیت تھی ۔ آپ نے حدیث کو امام محمد و ابن مبارک و سفیان بن عینیہ وغیرہ سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے بخاری نے غیر جامع میں اور ترمذی نے روایت کی ۔خطیب بغدادی نے لکھا ہے کہ آپ بدعت سے بالکل سلیم اور بڑے مضبوط اہل سنت و جماعت تھے ۔ طلحہٰ بن محمد نے کہا ہے کہ آپ دنیا کے اعلام میں سے تھے ،امر آپ کا مشہو اور نیکی معروف تھی۔ آپ کا فضل و علم دریاست و سیاست کسی پر پوشیدہ نہ تھا۔ بیس سال کی عمر میں بعد وفات اسمٰعیل بن حماد بن امام ابو حنیفہ کے بصرہ کے قاضی ہوئے ۔کہتے ہیں کہ اہل بصرہ نے آپ کو بسبب صغر سنی کے صغیر سمجھا ۔آپ نے یہ حال معلوم کر کے فرمایا کہ میں عتاب بن اسید سے عمر میں بڑا ہوں جن کو پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ کا قاضی بنایا ت۔۔۔

مزید

ابراہیم بلخی

         ابراہیم یوسف بن میمون بن قدامہ بلخی : اپنے وقت کے شیخ اجل امام اکمل محدث ثقہ صدوق تھے۔ امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں آپ کو بڑی عزت و حرمت حاصل تھی،مدت تک امام ابو یوسف کی صحبت میں رے یہاں تک کہ اپنے ہمسفر وں پر فائق ہو گئے۔ حدیث کو آپ ن سفیان بن عینیہ و وکیع واسمٰعیل بن علیہ اور حماد بن یزید سے سنا اور امام مالک سے صرف یہ ایک حدیث روایت کی، عن نافع عن ابن عمر رضی اللہ عنہما کل مسکر خمرو کل مسکر حرام۔ سبب یہ ہو اکہ جب آپ امام مالک کے پاس حدیث سننے کےلیے آئے تو وہاں قتیبہ بن سعید موجود تھے جنہوں نے امام مالک سے کہہ دیا کہ یہ شخص ارجا ظاہر کرتا ہے،پس انہوں نے تو وہاں قتیبہ بن سعید موجود تھے جنہوں نے امام مالک سے کہہ دیا کہ یہ شخص ارجا ظاہر کرتا ہے ،پس انہوں نے آپ کواپنی مجلس سے اٹھا دیا جس سے آپ ان سے صرف یہی ایک حدیث سماعت کر سکے ۔ آپ نے حدیث کو۔۔۔

مزید

داؤد خوار زمی  

            داؤد بن رشید خوارزمی : امام محمد وحفص بن غیاث کے اصحاب میں سے محدث ثقہ فقیہ کامل تھے جو بغداد میں آکر ٹھہرے۔یحییٰ بن معین نے آپ کی توثیق کی  ،امام مسلم وابو داؤد وابن موجہ اور نسائی نےآپ سے روایت لی اور امام بخاری نے بھی صحیح میں ایک حدیث بالواسطہ آپ سے بیان کی۔ آپ نے ایک کتاب نوادر تصنیف کی اور ۲۳۹ھ؁ میں وفات پائی۔ ’’ عالم زمان ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

بشر کندی

        بشر بن الولید بن خالد کندی: امام ابو یوسف کے اصحاب میں سے بڑے فقیہ محدث ثقہ دیندا رصالح عابد تھے۔ فقہ امام ابو یوسف سےحاصل کی اور ان سے کتب و امالی کو روایت کیا ۔حدیث کو آپ نے امام مالک و حماد بن زیدہ وغیر سے سُنا اور آپ سےحافظ ابو نعیم موصلی اور بغوی اور ابو یعلیٰ اور حامد بن شعیب وغیرہ نے روایت کی اور ابو داؤد نے اپنی سنن میں آپ سے روایت لی۔عبد الرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ میں نے آپ کی نسبت دار قطنی سے پوچھا ،انہوں نے کہا کہ ثقہ تھے آپ معتصم با للہ ے زمانہ میں بغداد کے قاضی مقرر ہوئے ، حکم کے باب میں سخت تھے۔میزان الاعتدال میں لکھا ہے کہ آپ منصور کے عہد میں مدین کی قضا کے ۲۱۳ھ؁ تک متولی رہے، بڑے عابد تھے یہاں تک کہ جب پیری کی حالت میں فالج کی بیماری میں مبتلا ہوئے تو رات دن میں دو سو رکعت نفل پڑھا کرتے تھے۔ ہر چند کوشش کی گئی کہ آپ کے خلق قرآن کے قا۔۔۔

مزید

حاتم اصم

        حاتم بن اسمٰعیل [1]بلخی المعروف بحاتم اصم : مشائخ بلخ میں سے زاہد زمانہ عابد یگانہ معرض عن الدنیا و مقبل عقبیٰ ریاضت وورع وصدق واحتیاط میں بے بدل تھے حتٰی کےآپ کےحق میں شیخ جنید فرماتے تھے کہ آپ ہمارے زمانہ کے صدیق ہیں ۔ ابو عبد الرحمٰن کنیت تھی ۔ امام عبد الر حمٰن کنیت تھی ۔امام ابو حنیفہ کے اتباع میں سے تھے ۔آپ نے شریعت و طریقت کو شقیق بلخی اصحاب امام ابو یوسف سے حاصل کیا۔آپ کا قول ہےکہ جو شخص بغیر فقہ  کے عبادت کرے وہ مثل خراس کے گدھے کے ہے، ایک دفعہ امام احمد نے آپ سے پوچھا کہ لوگوں سے کس طرح خلاصی ہو سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تین چیزوں سے ایک یہ کہ ان  کو چیز دے کر پھران سے طلب نہ کی جائے ، دوسرے ان کا حق ادا کرکے اپنا حق ان سے طلب نہ کیا جائے، تیسرے ان سے مکروہات کی تحمل کیا جائے اور خودکسی کو رنج نہ پہنچا یا جائے ۔ امام نے فرمایا ک۔۔۔

مزید

محمد بن سماعہ

            محمد بن سماعہ بن عبد اللہ بن ہلال بن وکیع تمیمی کوفی : ۱۳۰ھ؁ میں پیدا ہوئے ۔ فقیہ کامل محدث حافظ ظقہ صدوق تھے  یہاں تک کہ ابن معین کہتے ہیں کہ اگر اہل حدیث ایسی تصدیق کرنے والے حدیث میں ہوتے جیسے کہ محمد بن سماعہ راے میں ہیں تو البتہ نہایت عمدہ بات ہوتی کنیت ابو عبد اللہ رکھتے تھے، آپ نے فقہ کو امام ابو یوسف وامام محمد او ر حسن بن زیاد سے اخذ کیا اور حدیث کو لیث بن سعد اور نیز امام ابو یوسف و محمد سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے ابو جعفر احمد بن ابی عمران بغدادی شیخ طحطاوی وابو بکر بن محمد قمی اور عبد اللہ بن جعفر ابو علی رازی وغیر ہم نے تفقہ و روایت کیا ۔ ۱۹۲ھ؁ میںجب امام ابو یوسف کے بیٹے قاضی یوسف فوت ہوئے تو خلیفہ مامون نے بغداد کی قضا آپ کے سپرد کی مگر جب آپ کو ضعف بصر لاحق ہوا تو آپ نے استعفاء دے دیا، آپ نے امام ابو یوسف و ا۔۔۔

مزید

نصر بن زیاد

            نصر بن زیاد نیسا پوری : فقیہ محدث آمر با لمعروف ، ناہی عن المنکر اور قاضی تھے، ابو محمد کنیت تھی،فقہ امام محمد سے اخذ کی اور حدیث کو عبد اللہ مبارک سے سنا۔آپ کاقاعد ہ تھا کہ آپ ہمیشہ رات کو قائم رکھتے اور ہفتہ میں دوشنبہ و پنجشنبہ اور جمعہ کو روزہ رکھا کرتے تھے،چھیا سٹھ سال کے ہوکر ۲۳۳ھ؁ میں وفات پائی۔ ’’ نجم علم ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علی بن جعد

            علی بن جعد بن عبید جوہر بغدادی : امام ابو یوسف کے اصحاب میں سے حافظ حدیث ثقہ معتمد متقن صدوق تھے۔ ابو الحسن کنیت تھی ۔بنی  ہاشم کے غلام آزاد کردہ تھے، امام ابو حنیفہ کو دیکھا اور ان کے جنازے پر حاضر ہوئے۔آپ نے حدیث کو جریری بن عثمان و شعبہ و ثوری وامام مالک وابن ابی ذئب ومعرف بن واصل شبا ن بن عبد الرحمٰن وصخر بن جویریہ وعبد الرحمٰن بن ثابت بن ثوہان وقیس بن الربیع ویز ید  بن عمرالتشتری وابی اسحٰق انفرازی و محمد بن راشد مکحولی اور مبارک بن فضالہ وغیر ھم سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے امام بخاری وابو داؤد ویحییٰ بن معین وابو بکر بن ابی شیبہ وابو قلابہ وزیاد بن ایوب وخلف بن سالم واسحٰق بن ابی اسرائیل  وابو زرعہ یعقوب بن شیبہ و موسیٰ بن ہارون و صالح بن محمد اسدی وابن ابی الدینار وابراہیم الخرلی وابو یعلیٰ وابو القاسم عبد ا۔۔۔

مزید