/ Saturday, 27 April,2024

امام ما تریدی

                محمد بن محمود ما تاریدی: مشائخ  کبار میں سے بڑے محقق و مدقق، متکلمین کے امام اور عقائد مسلمین کے مصحح عابد زاہد متحمل صاحب کرامات تھے۔آپ کے زمانہ میں ریاست مذہب امام ابو حنیفہ کی آپ پر منتہی ہوئی۔ابو منصور کنیت تھی۔فقہ بکر احمد جوزجانی تلمیذ ابو سلیمان جوزجانی سے حاصل کی اور آپ سے حکیم قاضی اسحٰق بن محمد محمد سمر قندی اور علی رستغفنی اور محمد عبد الکریم بن موسیٰ چنانچہ کتاب التوحید،کتاب المقالات،کتاب اوہام المعتزلہ،کتاب رد الاصول الخمسہ ابی محمد بابلی، کتاب رد الامۃ بعض روفض کتاب رد قرامطہ،کتاب ماخذ الشرائع(فقہ میں) کتاب الجدل، ۔(اصول فقہ میں) آپ کی تصنیفات سے مشہور ہیں،علاوہ ان کے کتاب تاویلات[1]القرآن ایسی تصنیف کی کہ اینا نظیر نہیں رکھتی بلکہ اس فن میں جو تصانیف پہلے ہو چکی ہیں،کوئی اس کی برابری نہیں کر سکت۔۔۔

مزید

احمد عیاضی

           احمد بن عباس بن حسین بن عیاض سمر قندی: بڑے فقیہ اور عالم فاضل تھے،علمائے ہمعصر میں سے کسی کی یہ جرأت نہ تھی کہ علم و کیاست اور تیزی طبع و پرہیز گاری میں آپ سے ہمسری کر سکت۔ابو نصر کنیت تھی۔آپ کی نسل سعد بن عبادہ انصاری خزرجی صحابی سے ملتی ہے اور عیاض آپ کے اجداد میں سے کسی کا نام ہے جس کی طرف آپ منسوب ہیں۔           آپ سمر قند میں رہتے تھے،فقہ آپ نے ابی بکر احمد بن اسحٰق جوزجانی تلمیذ ابی سلیمان موسیٰ جوزجانی سے اور آپ سے آپ کے دونو ں بیٹوں ابو احمد نصر عیاضی اور ابو بکر محمد عیاضی اور جماعت کثیرہ نے استفادہ کیا۔آپ کے چالیس سے زیادہ اصحاب تھے جو اپ کے حکم سے ہر جمعہ کو مع جملہ مشائخ و علماء و قاریوں کے بہ ہئیت مجموعی بازاروں وغیرہ م یں گشت کیا کرتے تھے،کسی نے اس کا سبب پوچھا تو آپ نے ۔۔۔

مزید

ابو بکر الاسکاف

           محمد بن احمد ابو بکر الاسکاف البلخی: اپنے وقت کے امام اور فقیہ جلیل القدر تھے،فقہ کو اپ نے محمد بن سلمہ تلمیذ ابی سلیمان جو زجانی سے پڑھا اور آپ سے ابو بکر اعمش محمد بن سعید متوفی ۳۴۸ھ؁اور ابو جعفر ہندوانی نے تفقہ کیا۔وفات آپ کی ۳۳۳ھ؁ میں ہوئی۔نفھات الانس میں لکھا ہے کہ اپ تیس سال سے روز مرہ روزہ رکھا کرتے تھے،جب نزع کا وقت آیا تو لوگ پانی سے پنبہ تر کر آپ کے منہ کے آگے لے گئے مگر آپ نے اس کو پھینک دیا اور روزے سے انتقال کیا۔آپ کا سال وفات لفظ ’’نوآگین‘‘ ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد بن ولادنحوی  

              احمد بن محمد بن ولادنحوی: ابو العباس کنیت تھی،فقیہ فاضل جامع معقول اور نحوی تھے،سیوبہ کی مبرد پر کتاب انتصار اور کتاب انتصار اور کتاب المقصود والممدود بطور حروف معجم تصنیف کیں،۳۳۲ھ؁ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد سرخکی

          احمد سرخکی عبد ارلرحمٰن سرخکی: فقیہ اجل عالم اکمل تھے،کنیت ابو حامد تھی،قصبہ سرخک میں جو نیشار پور کے پاس واقع ہے،رہا کرتے تھے۔آپ نے ابا ازہر العبدی اور محمد بن یزید سلمی سے سنا اور محمد بن یزید سے حفص بن عبد الرحمٰن کی کتابوں کو روایت کیا اور آپ سے ابو العباس احمد بن ہارونے روایت کی،وفات آپ کی ماہ رمضان ۳۲۶ھ؁ میں[1] ہوئی۔   1۔وفات ۳۱۶ھ،جواہر المضیۃ (مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

اسحٰق شاشی

           اسحٰق بن ابراہیم الشاشی المسر قندی الخطیبی: اپنے زمانہ کے عالم فاضل شیخ ثقہ تھے مولد آپ کا شہر شاش تھا جو نہر سیحون کے پاس سر حدارترک پر واقع ہے۔ کنیت ابو ابراہیم تھی،آپ نے امام محمد کی جامع کبیر کو زید بن اسامہ راوی سلیمان جو زجانی سے روایت کیا اور ۳۲۵ھ؁میں وفات پائی۔  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

مکحول نسفی  

           مکحول بن فل نسفی: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل عارف مذہب تھے،فقہ کو موسیٰ بن سلیمان جو زجانی تلمیذ امام محمد سے حاصل کیا اور کتاب لؤلوئیات و کتاب الشعاع تصنیف کیں،آپ ہی نے امام ابو حنیفہ سے کتاب شعاع میں یہ روایت کی ہے کہ جو شخص رفع الیدین کرے اس کی نماز فاسد ہوجاتی ہے لیکن یہ روایت اکثر محققین کے نزدیک شذوذات سے ہے جس پر اعتبار نہیں کیا گیا۔وفات آپ کی ۳۱۸ھ؁ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابو سعید بروع

           احمد بن حسین بروعی : فقہائےکبار اور مشائخ نامدار سے بڑے عالم  فاضل امام وقت مجتہد عصر تھے اور شہر بردع میں جو آذر یا ئیجان متعلقہ حد غربی ایران میں ہے،رہتے تھے،کنیت آپ کی ابو سعید تھی،علم  آپ نے اسمٰعیل بن حماد اور ابی علی دقاق سے حاصل کیا اور آپ سے ابو الحسن کرخی اور ابو طاہر دباسی اور ابو عمر والبطری نے تفقہ کیا۔حافظ الدین نفسی نے کتاب کافی کے باب الیمین فی الطلاق والعتاق میں مسئلہ بروعیہ کے ذکر میں لکھا ہے کہ آپ (ابوسعید) کہتے ہیں کہ ہم کو یہ مسئلہ نہایت ادق معلوم ہوتا تھا اور بروع میں اس کا حل کرنے والا کوئی عام و فاضل  نظر نہ آتا تھا،ناچار بغداد میں آئے اور قاضی ابو حازم سے اس مسئلہ کو حل کیا اور ہم ان کے پاس چار سال تک ٹھہرے رہے۔ بغداد میں آنے سے پہلے ہم نے جامع کبیر تین یا چار سو دفعہ پڑھی تھی، کفایہ شرح بدا۔۔۔

مزید

محمد قلاسّی

           محمد بن خزیمہ بلخی قلاسی: مشائخ بلخ سے فقیہ متجر صاحب اختیارات فی المذہب تھے،کنیت ابو عبد اللہ تھی،قلاس آ پ کو اس لیے کہاکرتے تھے کہ آپ قلس یعنی وہ رسی بٹوایا کرتے تھے جس سے کشتیاں باندھی جاتی ہیں۔وفات آپ کی ۳۱۴ھ؁ میں ہوئی۔’’نادر جہان‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن سلام بلخی

حدیقۂ چہارم چوتھی صدی کے فقہاء وعلماء کے حالات             محمد بن [1]سلام بلخی: فقیہ فاضل عالم متجرابی حفص کبیر کے معاصرین میں سے صاحب طبقہ عالیہ تھے،ابو نصر کنیت تھی،اکثر فتاویٰ آپ کے نام سے پر ہیں جن میں کہیں نام اور کہیں کنیت سے آپ مذکور ہوئے ہیں۔وفات آپ کی ۳۰۵ھ؁ میں ہوئی۔آپ کا سال وفات لفظ’’نور بزم‘‘ ہے۔   1۔محمد بن محمد بن سلام ’’جواہر المفتیہ(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید