حسین بن علی بصری: صمیری نے کہا کہ علم فقہ و کلام میں کوئی آپ کے مبلغ کو نہیں پہنچا۔ابو عبداللہ کنیت تھی،علوم امام کرخی وغیرہ سے پڑھے لیکن اخیر عمر میں اصول معتزلہ کی طرف راغب ہو گئے اور ۳۹۹[1] ،میں وفات پائی۔ 1۔ جعل فقیہ ۔ولادت ۳۰۸ھ تاریخ بغداد ’’وابن ندیم‘‘ ولادت ۳۹۳ھ وفات ۳۶۹ھ’’دستور الاعلام‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
یوسف بن محمد جرجانی: فقیہ اجل عالماکمل اور حل واقعات و نوازل میں مرجع فضلاء تھے۔ابو عبد اللہ کنیت تھی۔فقہ آپ نے ابی الحسن کرخی سے پڑھی۔ کتاب خزانۃ الاکمل (چھ جلدیں) میری یہ کتاب بڑے بڑے مصنفات اصحاب کو مثل کافی حاکم اور جامع صغیر و کبیر و زیادات و مجردو منتقی و مختصر کرخی و شرح طحطاوی اور عیوان المسائل کو محیط ہے۔وفات آپ کی ۳۹۸ھ میں ہوئی ’’قبلہ کرام‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن یحییٰ بن مہدی فقیہ خرجانی: امام فاضل فقیہ کامل علامۂ زماں فہامۂ دوراں تھے،صاحب ہدایہ نے آپ کو اصحاب تخریج میں سے شمارکیا ہے،کنیت ابو عبد اللہ تھی،فقہ آپ نے ابی بکر رازی سے حاصل کی اور آپ سے ابو الحسین احمد قدوری و احمد بن محمد ناطقی نے تفقہ کیا۔فالج کی بیماری سے ۳۹۸ھ میں وفات پائی اور بغداد میں امام ابو حنیفہ کی قبر کے پاس دفن کیے گئے۔’’مکرم زمان‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حسن بن داؤد بن رضوان سمر قندی: فقہاء متقدمین میں سے مناظرہ ومباحثہ یگانۂ زمانہ تھے،ابو علی کنیت تھی،علم نیشا پور میں ابی سہل زجاج تلمیذ امام کرخی سے پڑھا اور ان ہیں سے فقہ کو اخذ کیا اور ۳۹۵ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن[1] محمد عبدوس بن کامل الد لائل المعروف بہ زعفرانی: فقیہ صالح ثقہ تھے،کنیت ابو الحسن تھی،صاحب ہدایہ نے آپ کا ذکر ہدایہ میں کیا،فقہ آپ نے ابی بکر سے پڑھی اور ۳۹۳ھ میں فوت ہوئے۔زعفرانی زعفران کی طرف منسوب ہے جو علاقۂ بغداد میں ایک شہر کا نام ہے،بعض نے کہا کہ زعفران مابین ہمدان ورسد آباد کے واقع ہے،بعض کا یہ قول ہے کہ آپ زعفران بیچا کرتے تھے اس لیے زعفرانی کے نام سے مشہور ہوئے۔ 1۔ محمد بن عبدوس۔ ’’جواہر المضیۃ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
عبد الکریم بن موسیٰ بن عیسٰی بزودی: آپ فخر الاسلام بزدوی کے جد امجد ہیں اور قلعۂ بزدہ میں جو نسف سے چھ فرسنگ کے فاصلہ پر وقع ہے،رہا کرتے تھے، علوم امام الہدیٰ ابی منصور ماتردیدی تلمیذ بکر جوزجانی سے حاصل کیے اور ۳۹۰ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن عمرو بن موسیٰ[1] بن عبد اللہ بخاری المعروف بہ ابی نصر العراقی: اصحاب مذہب امام ابو حنیفہ میں سے امام اجل محدث اکمل تھے۔حدیث کو ابی نعیم عبد الملک بن محمد بن عدی سے سنا ور روایت کیا اور مدت تک سمر قند کے قاضی رہے اور ۳۹۰ھ میں شہر بخارا میں وفات پائی۔ 1۔ احمد بن عمرو بن محمد بن موسیٰ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد الکریم بن محمد بن موسیٰ منغی: قصبہ منع میں جو بخارا کے پاس واقع ہے، رہتے تھے،ابو محمد کنیت تھی۔اپنے عہد کے امام بے نظیر زاہد و پر ہیز گار تھے، فقہ استاذ عبد اللہ سبز مونی شاگرد ابی حفص صغیر سے پڑھی اور مدت تک تدریس و۲ افتاء میں مصروف رہ کر ۳۹۰ھ[1] میں وفات پائی۔ 1۔ جمادی الآخر ۳۹۸ھ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
احمد بن محمد بن مکحول بن فضل نسفی مکحلوی: فقیہ فاضل محدث عالم عارف مذہب تھے،کنیت ابو البدیع تھی اور اپنے دادا کے نام پر منسوب تھے۔علم اپنے باپ محمد مکحول شاگرد ابی المعین مکحول سے حاصل کیا اور حدیث کو ابا سہل ہارون بن احمد الاسفرائنی اور احمد بن حمدان المقرائی سے سُنا۔۳۳۱ھ میں پیدا ہوئے ۳۷۹ھ میں بمقام بخارا فوت ہوئے مگر آپ کا جنازہ لوگوں نے بخارا سے لا کر نسف میں دفن کیا۔’’امام نامور‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن حسن[1] بن علی فقیہ مروزی: کنیت آپ کی ابو حامد تھی اور ابن طبری کے نام سے معروف تھے،بڑے حافظ حدیث اور عالم تفسری زاہد متورع ماہر اصول و فروع اور عارف مذہب امام اعظم تھے،خطیب بغدادی نے لکھ ہے کہ علمائے مجتہدین اور متقین میں سے آپ جیسا کوئی حافظ احادیث اور بغداد م یں اماما بی الحسن کرخی اور بلخ میں ابی القادم صفار شاگرد نصیر بن یحییٰ تلمیذ محمد بن سماعہ سے حاصل کی اور حدیث کو احمد بن حصیر مروزی اور ابا العباس احمد بن عبد الرحمٰن بر غزی سے سماعت و روایت کیا۔بغداد سے تحصیل علم کرکے خراسان میں آئے اور وہاں مدت تک قاضی القضاۃ رہے اور کثرت سے تصنیفات کی جن میں سے تاریخ بدیع مشہور و معروف ہے۔وفات آپ کی ماہ صفر۳۷۶ھ میں ہوئی۔ ’’آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ احمد بن حسین بن علی۔(جوابر المضیہ) (حدائق الحنفی۔۔۔
مزید