/ Monday, 20 May,2024

عبد اللہ خزاخزی  

              عبد الہ فضل خزاخزی: اپنے وقت کے امام کبیر فقیہ بے نظیر بڑے پرہیز گار تھے،ابو محمد کنیت تھی اور شہرخیزاخزی مین،جو مضافات بخارا سے ہے،رہتے تھےعلوم ابی بکر محمد بن فضل تلمیذ عبد اللہ سبذ مونی سے اخذ کیے۔بعض مؤرخین ے آپ کو عبد الرحمٰن بن فضل کے نام سےی موسوم کیا ہے لیکن سمعانی و سغنای اور علی قادری نے عبد اللہ کے نام پر اعتماد کیا ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابو حفص سفکردی

          ابو حفص سفکردی: اپنے زمانہ کے شیخ کبیر فاضل بے نظیر زاہد متورع معتمد تھے۔آپ سے شیخ زندویستی وغیرہ علماء و فضلاء نے تفقہ واستفاد کیا۔  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبد الرحمٰن حاکم

              عبد الرحمٰن بن محمد الکاتب الحاکم: عالم فقیہ فاضل نبیہ جامع علوم مختلفہ تھے اور دور دور سے علماء و فضلاء آپ کے پاس حل واقعات و نوازل کے لیے آتے تھے۔علوم ابی بکر محمد بن فضل شاگر سبذ مونی سے حاصل کیے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عتبہ نیشا پوری

          عتبہ بن خیثمہ بن محمد نیشا پوری: فقہ و تدریس و فتوےٰ مین عدیم الن؏طیر تھے۔ابو الہیثم کنیت تھی۔خراسان میں  امام ابو حنیفہ کے مذہب پر قاضیوں میں سے  آپ ہی باقی رہے تھے۔فقہ آپ نے قاضی حرمین احمد بن محمد نیشا پوری شاگرد محمد بن محمد ابی طاہر دباس تلمیذ ابی خازم عبد الحمید سے حاصل کی اور آپ سے عماد الاسلام صاحد بن محمد بن احمد ادہیثم بن ابی الہیثم وغیر ہم[1] نے تفقہ کیا۔   1۔ وفات ۴۰۲ھ مدستور الااعلام (مرتب) (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

ابو سہل زجاجی

                ابو سہل زجاجی: بڑے فقیہ اور عالم جید تھے،کبھی ابو سہل غزالی،کبھی ابو سہل فرضی اور اکثر ابو سہل زجاجی کے نام سے پکارے جاتے تھے۔زجاج آپ کو اس لیے کہتے تھے کہ آپ شیشہ گری کا کام کرتے تھے۔علم آپنےکرخی تلمیذ ابی سعید بروعی سے پڑھا پر نیشا پور میں آکر اخیر دم تک یہاں ہی رہے،کہتے ہیں کہ جب آپ مناظرہ کی مجلس میں تشریف لاتے تو بسبب آپ کی علمیت اور برجستہ تقریر کے مخالفین کے رنگ فق ہو جاتے۔آپ سے ابو بکر احمد علی رازی وغیرہ فقہائے نیشاپور نے تفقہ کیا۔آپ کی تصنیفات سے کتاب الریاض یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابو سہل زجاجی

                ابو سہل زجاجی: بڑے فقیہ اور عالم جید تھے،کبھی ابو سہل غزالی،کبھی ابو سہل فرضی اور اکثر ابو سہل زجاجی کے نام سے پکارے جاتے تھے۔زجاج آپ کو اس لیے کہتے تھے کہ آپ شیشہ گری کا کام کرتے تھے۔علم آپنےکرخی تلمیذ ابی سعید بروعی سے پڑھا پر نیشا پور میں آکر اخیر دم تک یہاں ہی رہے،کہتے ہیں کہ جب آپ مناظرہ کی مجلس میں تشریف لاتے تو بسبب آپ کی علمیت اور برجستہ تقریر کے مخالفین کے رنگ فق ہو جاتے۔آپ سے ابو بکر احمد علی رازی وغیرہ فقہائے نیشاپور نے تفقہ کیا۔آپ کی تصنیفات سے کتاب الریاض یادگار ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

دامغانی

          احمد بن محمد بن منصور القاضی دامغانی: فقیہ محدث شیخ کبیر عالم بے نظیر امامیھانہ ورع وزہد میں مستار الیہ زمانہ تھے،ابو بکر کنیت تھی،فقہ وغیرہ کو امام طحطاوی وابی سعید بروعی وامام کرخی سے اخذ کیا۔سمعانی نے انساب میں لکھا ہے کہ آپ فقہائے کبار میں سے تھے۔مصر میں علم ابو جعفر طحطاوی سے پڑھا پھر بغداد میں آکر کرخی سے تحصیل کی اور جب امام کرخی فالج کی بیماری میں مبتلا ہوئے تو انہوں نے اپنے اصحاب میں سے صرف آپ کو ہی فتویٰ دینے کے لیے مقرر کیا،پس آپ مدت دراز تک بغداد میں ٹھہرکر فتویٰ دیتے اور امام طحطاوی سے حدیث بیان کرتے رہے۔دمغانی شہر دا مغان کی طرف منسوب ہےجو خراسان میں کہستان کے پاس واقع ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علی رستغفنی

          علی بن سعید رستغفنی سمر قندی: سمر قند کے مشائےخ کبار میں سے فقیہ اصولی جامع معقول و معقول حاوی فروع واصول تھے،ابو الحسن کنیت تھی،مدت تک ابو منصور ما تریدی کی صحبت میں رہے اور ان سے کمالیت و فضلیت حاصل کی۔کتاب ارشاد المہتدی اور کتاب الزوائد و فوائد( نواع علوم میں )اور ایک کتاب خلاف میں تصنیف کی۔آپ کے اور ابو منصور ما تریدی کے درمیان ایک مسئلہ میں اختلاف تھا کہ ابو منصور فرماتے تھے کہ مجتہد نے جس وقت اصابت حق میں خطا کی تو وہ مخطی فی الاجتہاد ہوا اور آپ کہتے تھے کہ وہ اجتہاد میں مصیب ہے اور حق نزدیک خدا کے ایک ہی ہے اور وہ مصیب ہے طلب میں اوراگر چہ اس نے مطلوب کو نہیں پایا۔ رستغفنی رستغفن کی طرف منسوب ہے جو سمر قند میں ایک قصبہ کا نام [1]ہے۔   1۔ ۳۳۳؁ھ سےقبل زندہ۔تھے ’’معجم المولفین‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) &n۔۔۔

مزید

نصر عیاضی

          نصر بن احمد بن عباس عیاض: امام دہر فقیہ متجر وحید عصر عارف مزہب تھے،دور دور سے فقہاء و فضلاء وغیرہ واقعات و نوازل میں حل مشکلات اور فتوےٰ کے لیے آپ کےپاس آتے تھے یہاں تک کہ ابی حفص بجلی نواسۂ ابی حفص کبیر سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہ کے مذہب کے صحیح ہونے کی ایک یہ بھی دلیل ہے کہ آپ ان کے مزہب پر تھے،اگر یہ مذہب مختار نہ ہوتا تو آپ اس کے ہر گز پیرونہ ہوتے۔حکیم ابی القاسم سمر قندی کہتے ہیں کہ سو برس کے عرصہ سے آپ جیسا علم و فقہ و تدین میں کوئی عالم فاضل خراسان سے مادراء النہر میں نہیں آیا۔کنیت آپ کی ابو احمد تھی۔فقہ آپ نے اپنے باپ ابی نصر احمد تلمیذ ابی بکر جو زجانی وغیرہ سے حاصل کی اور آپ سے ایک جم غفیر نے اخذ کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

سیعد بروعی

          سعید بن بروعی: امام طحطاوی کے اصحاب میں سے بڑے محدث وفقیہ تھے جنہوں نے بغداد میں امام موصوف سے تحدیث کی اور درس دیا،ابو طالب کنیت تھی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید