اسمٰعیل بن محمد بن احمد بن طیب بن جعفر واسطی کماری: عید الفطر کے روز ۳۸۳ھ میں پیدا ہوئے،کنیت ابو علی تھی،فاضل دہر فقیہ متجر تھے۔فقہ اپنے باپ محمد بن احمد سے پڑھی اور حدیث کو عبید اللہ بن اسد اور ابا بکر احمد بن عبید اللہ اور ابا عبد اللہ بن مہدی سے سنا اور شہر واسط کے قاضی مقرر ہوئے۔وفات آپ کی ماہ جمادی الاولیٰ ۴۶۸ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علی بن عبد اللہ خطیبی: بڑےعالم فاضل زاہد اور اختلاط سلاطین سے متنفر تھے اور اپنے آپ کو تدریس و تعلیم پر مجبور کر رکھا تھا۔جب کوئی قرآن شریف پڑھتا تو آپ کے انسو ٹپک آتے،کنیت ابو الحسن تھی۔فقہ آپنے شمس الائمہ عبد العزیز حلوائی اور ابی محمد عبد اللہ ناصحی سے پڑھی اور نو جوانی میں حج کیا۔جب اصفہان میں آئے تو وہاں کی قضا آپکو دی گئی۔کہتے ہیں کہ آپ سترہ برس تک قائم اللیل رہے اور اس عرصہ تک آپ نے رات کو اپنی کروٹ زمین پر نہ رکھی۔نقل ہے کہ ۴۶۶ھ میں آپ اصفہان میں ایک دن صبح کی نماز پڑھ کر بیٹھے تھے کہ ایک نیک بخت عورت نے آپ کے پاس آکر بیان کیا کہ میں سحر کے وقت سوئی،ہوئی تھی اور بحالث خواب یہ گمان کرتی تھی کہ گویا میں مدینہ منورہ کی مسجد میں ہوں کہ ایک شخص نے اگر بانگ نماز دے کر تکبیر کہی اور لوگ صفیں باندھ کر اس کے پیچھے کھڑے ہو گئے اور۔۔۔
مزید
علی بن حسین سغدی: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ مناظر تھے رکن الاسلام لقب اور ابو الحسن کنیت تھی،فقہ شمس الائمہ سر خسی سے اخذ کی اور شرح سیر الکبیر کو روایت کیا۔حدیث کو ایک جماعت محدثین سےسنا یہاں تک کہ بخارا میں ساکن ہو کر افتاء کے لیے صدر نشین ہوئے اور وہاں کی قضا آپ کے سپرد ہو کر ریاست مذہب حنفیہ کی آپ پر منتہیٰ ہوئی،واقعات و نوازل میں لوگ آپ کی طرف رجوع لانے لگے۔فتاویٰ قاضی خان وغیرہ مشاہیر فتاویٰ میں آپ کا مکر ر تذکرہ ہوا ہے۔آپ کی تصانیف میں سے فتاویٰ نتف اور شرح جامع کبیر مشہور و معروف ہیں۔ کہتے ہیں کہ جن دنوں آپ بغداد میں پڑھا کرتے تھے ان ایام میں خلیفہ بغداد کا بیٹا بھی پڑھا کرتا تھا ایک دن اور خلیفہ کے بیٹے نے اول سبق پڑھنے کے کے لیے قرعہ دالا تو آپ کا قرعہ نکلا،خلیفہ کے بی۔۔۔
مزید
عبد العزیز بن محمد بن محمد بن عاصم نسفی: حافظ حدیث،محدث ثقہ،فقیہ متقن،عالم کبیر المحل فاضل عظیم الشان تھے،ابو محمد کنیت تھی،سلفی نے کہا ہے کہ میں نے آپ کی بابت موتمن ساجی سے پوچھا،انہوں نے کہا کہ آپ مثل ابی بکر خطیب اور محمد بن علی الصوری کے حافظ حدیث پسندیدہ اخلاق و فہم تھے۔ابن مندہ کہتے ہیں کہ آپ حفظ و اتقان میں یگانۂ زمانہ تھےاور میں نے اپنے زمانہ میں کوئی آپ ک دقیق الخط سریع الکتابۃ اور قراۃ نہیں دیکھا۔مدت تک آپ نے حافظ واتقان میں یگانۂ تھے اور میں نے اپنے زمانہ میں کوئی آپ کے دقیق الخط سریع الکتابۂ اور قراۃ نہیں دیکھا۔مدت تک آپ نے حافظ جعفر مستغفری کی صحبت میں رہ کر کثرت سے سماعت و اخذ کیا اور بغداد میں محمد بن محمد بن غیلان کو پاکر اُن سے بھی استفادہ کیا اور نسف میں ۴۵۷ھ یا ۷۵۷ھ میں وفات پائی۔ (حدائق الحنفی۔۔۔
مزید
عبد الواحد بن علی بن [1] برہان عکبری: بڑے فقیہ نحوی متکلم لغوی مؤرخ ادیب تھے ابو القاسم کنیت تھی،پہلے نجومی تھے پھر نحوی وہئے اور حنبلی مذہب سے حنفی مذہب اختیار کیا،فقہ،احمد قدوری شاگرد ابی عبد اللہ محمد بن یحییٰ جرجانی سے حاصل کی اور حدیث کو ابن بطہ وغیرہ سے سماعت کیا،آپ امام ابو حنیفہ کے بڑے حمایتی اور اپنے اصحاب میں ذی عزت تھے،کبھی شلوار نہ باندھی اور نہ اپنے سر کو چادر سے ڈھکا۔وفات آپ کی چہار شنبہ کے روز ماہ جمادی الاخریٰ ۴۵۶ھ میں ہوئی، عکبری شہر عکبر ی طرف منسوب ہے جو دریائے وجلہ پر بغداد سے دس فرسنگ کے فاصلہ پر مشرق کی طرف واقع ہے۔ ’’عالی مقدار‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ عبد الواحد بن علی بن عمر بن اسحاق بن ابراہیم اسدی عسکری اصول اللغت آپ کی تصنیف ہے عمر ۸۰سال وفات پائی جواہر المضیۃ (م۔۔۔
مزید
شیخ محمد اسمٰعیل محدث لاہوری: بخدا کے سادات عظام میں سے تھے جو سلطان مسعود غزنوری کے وقت اواخر ۳۹۵ھ میں شہر لاہور میں آکر سکونت پزیر ہوئے،اپنے وقت کے علوم فقہ و حدیث تفسیر میں امام اور جامع علوم ظاہری و باطنی تھے۔واعظان اہل اسلام میں سے آپ ہی سب سے پہلے لاہور میں تشریف لائے اور آپ کے وعظ و نصائح کی تاثیر سے ہزاروں کفار مشرف بہ اسلام ہوئے یہاں تک کہ جو شخص آپ کی مجلس وعظ میں حاضر ہوتا،بغیر پڑھے کلمۂ توحید کے واپس نہ جاتا تھا چنانچہ پہلے جمعہ کو جو آپ منبر وعظ پر بیٹھے تو اڑھائی سو ار دوسرے کو ساڑھے پانچ سو،تیسرے کو ایک ہزار کفار حلقۂ اہل توحید میں داخل ہوئے۔وفات آپ کی ۴۴۸ھ میں ہوئی اور لاہور کے باہر جنوب کی طرف مدفون [1] ہوئے۔سال وفات آپ کا لفظ ’’مہتاب‘‘ ہے۔ 1۔ مزار ہال روڈ پر ہے (حدائق الحنفیہ) &n۔۔۔
مزید
عبد اللہ بن حسین ناصحی: امام کبیر فقیہ بے نظیر شیخ حنفیہ ثقہ تھے۔فقہ قاضی ابی الہیثم عتبہ تلمیذ قاضی الحرمین سے پڑھی اور آپ سے آپ کے بیٹے محمد ناصحی نے تفہ کیا۔آپ بغداد میں حج کر کے ۴۱۲ھ میں تشریف لائے اور مدت تک تدریس و افتاء میں مصروف رہے اور بخارا میں سلطان محمود سبکتگین کے عہد میں قاضی القضاۃ مقرر ہوئے اور ۴۴۷ھ میں وفات پائی۔آپ کی تصانیف میں سے کتاب تہذیب ادب القضاء معروف ہے۔ناصح آپ کے اجداد میں سے کسی کا نام تھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن محمد بن عمر و ناطفی طبری: عراق کے علمائے کبار و فقہائے نامدار اور اصحاب واقعات و نوازل میں سے فقیہ محدث تھے،کنیت ابو العباس تھی۔فقہ ابی عبد اللہ جر جانی تلمیذ ابی بکر جصاص رازی سے حاصل کی اور حدیث ابی حفص بن شاہین وغیرہ سے روایت کی۔آپ کی تصانیف میں سے کتاب احباس و فروق و کتاب واقعات و کتاب ہدایت معروف و مشہور ہیں۔وفات آپ کی شہر رَے میں ۴۴۶ھ میں ہوئی،چونکہ آپ حلوا بناکر بیچا کرتے تھے اس لیے آپ کو ناطفی کہا کرتے تھے اور ناطف عربی میں حلوائی کو کہتے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن محمود بن محمد نصر بن موسیٰ بن احمد ما یمر غی نسفی: امام فاضل محدث کامل تھے۔حدیث کو حجاز و غیرہ میں سنا اور مقری محمد بن منصور امام مدینہ سے روایت کی،آپ سے نجم الدین عمر بن محمد نسفی نے روایت کی اور ماہ ربیع الاول ۴۴۲ھ میں شہر ما یمر غی میں جو نخشب کے کے علاقہ میں بخارا کے راستہ پر واقع ہے، فوت ہوئے[1] 1۔ انکے بیٹے احمد بن محمد ما یمر غی متوفی ۴۸۱ھ بھی مشہور عالم اور فقیہ تھے ’’جواہر المضیۃ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن منصور بن مخلص بن اسمٰعیل نوقدی: امام زاہد صائم الدہر مشتغل بالتدریس و فتوےٰ تھے۔کنیت [1]،ابواسحٰق تھی۔فقہ آپ نے ابی جعفر ہندوانی شاگرد ابی بکر اعمش تلمیذ ابی بکر اسکاف سے حاصل کی اور حدیث کو قاضی محمد بن حسین یزدی سے روایت کیا۔مدت تک سمر قند کے مفتی رہے اور سمر قند ہی میں ماہ رمضان ۴۳۴ھ میں فوت ہوئے،نوقد شہر نف کے قصبات میں سے ایک قصبہ کا نام ہے۔ ’’بحر المناقب‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ لقب حاکم تھا ’’جواہر المضیۃ‘‘ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید