/ Monday, 20 May,2024

محمد بن احمد کماری

           محمد بن احمد بن طیب بن جعفر واسطی کماری: فقیہ عارف محدث عادل تھے۔ابو الحسین کنیت تھی۔فقہ آپ نے ابی بکر رازی تلمیذ امام کرخی سے پڑھی اور حدیث کو بکر بن احمد سے روایت کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے اسمٰعیل قاضی واسط نے اخذ کیا اور ۴۱۷؁ھ میں فوت ہوئے۔آپ کے والد احمد بن طیب بھی برے فاضل تھے جنہوں نے ابا محمد عبد اللہ بن عمر بن احمد بن علی بن شوذب سے حدیث کو سُنا اور ابو بکر محمد بن احمد بن نصر بن علان نے ان سے روایت کی۔کمار آپ کے اجداد میں سے کسی کا نام ہے اس لیے آپ نسبت کماری کی طر منسوب ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد بن محمد

          احمد بن محمد بن عمر: ۳۳۷؁ھ میں پیدا ہوئے،ابو الفرح کنیت تھی لیکن ابن سلمہ کے نام سے معروف تھے۔بغداد آپ کا مسکن تھا۔فقہ آپ نے ابو بکر جصاص سے اخذ کی اور حدیث کو ان کے باپ سے سماعت کیا اور آپ کا خاندان مرجع اہل علم ہوا۔آپ بڑے عقیل اور نیکو کار تھے،دن کو ہمیشہ روزہ رکھتے اور رات کو ایک منزل قرآن کی اپنے ورد میں پڑھتے تھے۔وفات آپ کی ۴۱۵؁ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد نسفی

           محمد بن احمد بن محمود نسفی: اکابر فقہاء میں سے زاہد متورع متعفف فقیر قانع تھے،ابو جعفر کنیت تھی،فقہ آپ نے ابی بکر رازی شاگرد امام کرخی سے حاصل کی اور علم خلاف میں ایک تعلیقات لکھی،اور ۴۱۴؁ھ میں تنگدستی اور کثرت عیال سے مغموم و مہموم ہو کر وفات پائی۔کہتے ہیں کہ جس رات آپ نے انتقال کیا تھا۔ایک مسئلہ منجملہ مسائل مذہب آپ کے دل میں واقع ہو کر حل ہوا جس کی خوشی میں اٹھ کر اپنے گھر میں رقص کرنے لگے اور کہا این الملوک وابناء الملوک یعنی کہاں ہیں بادشاہ اور شہزادے جو میری خوشی کو پہنچ سکیں؟ آپ کی عورت نے آپ سے اس خوشی کا سبب پوچھا۔آپ نے اصل حال سے اس کو مطلع کیا جس سے اس نے بڑا تعجب کیا، ’’رہنمائے حق‘‘ آپ کی تاریخی وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن عبد الجبار  

           محمد بن عبد الجبار بن احمد بن محمد سمعانی تمیمی مروزی: بڑے عالم فاضۂ متورع متقن لغت و عربیت میں مضبوط تھے۔کنیت ابو منصور تھی۔فقہ آپ نے جعفر بن محمد مستغفری شاگرد ابی علی نسفی تلمیذ ابی بکر محمد بن فضل سے حاصل کی اور لغت و عربی میں تصنیفات مفیدہ کیں اور ۴۰۵؁ھ [1] میں وفات پائی،آپ کا بیٹا منصور پہلے حنفی المذہب تھا پھر شافعی ہوگیا اس لیے اس کی اولاد کلہم شافعی المذہب ہوئے۔   1۔۴۵۰؁ھ میں وفات پائی دستور الاعلام جواہر المضیۃ  (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن موسیٰ خوارزمی

          محمد بن موسیٰ خوارزمی: محدث ثقہ،فقیہ متجر جامع فروع واصول تھے، صمیری نے کہا ہے کہ میں نے تقوےٰ واصابت اور حسن تدریس میں آپ جیسا کوئی فاضل نہیں دیکھا۔کنیت ابو بکر تھی،فقہ آپ نے جصاص شاگرد امام کرخی سے حاصل کی اور آپ سے آپ کے بیٹے مسعود بن محمد فقیہ خوارزمی اور ابو عبد اللہ حسین بن علی صمیری  نے اخذ کیا۔علی قادری نے ابن اثیر کی مختصر غریث الاحادیث کے حوالہ سے لکھا ہےکہ آپ ان مجددین امت محمدیہ میں سے ہیں جو پانچویں صدی کے سرے پر شمار کیے گئے ہیں آپ عند الخاص و عام بڑے معظم و مکرم تھے اور کسی کا ہدیہ وصلہ قبول نہ کرتے تھے۔خطیب بغدادی کہتے ہیں کہ آپ سے ابو بکر یرقانی نے ہمارے لیے تحدیث کی اور ابو بکریرقانی اکثر آپ کو نیکی سے یاد کیا کرتے تھے۔میں نے ایک دفعہ ان سے آپ کے مذہب فی الاصول سے سوال کیا،کہا کہ آپ یہ کیا فرمایا کرتے تھے کہ ہمار۔۔۔

مزید

اسماعیل بن حسن

           اسمٰعیل بن [1] حسن بن علی: فقیہ زاہد امام فروع و اصول تھے۔کنیت ابو محمد تھی،علوم ابی بکر محمد بن فضل تلمیذ عبد اللہ سبذ مونی سے حاصل کیے اور ماہ شعبان ۴۰۲؁ھ میں وفات پائی۔ ’’قبلۂ دارین‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔   1۔ شمش الائمہ القاسم اسمٰعیل بن حسن بن علی بیہقی لغایۃ الفقہا مجروسط الثریا اور نقص الاصلاح آپ کی تصانیف ہیں۔  (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

حسن زعفرانی

            حسن بن احمد بن مالک زعفرانی: اپنے زمانہ کے شیخ فاضل فقیہ کامل امام ثقہ تھے،اور کنیت ابو عبد اللہ تھی۔آپ ہی نے امام محمد کی جامع صغیر کو جو پہلے غیر مبوب اور بے ترتیب تھی،اچھی طرح مرتب کیا اور مبوب بنایا اور امام محمد کے ان خاص مسائل کو جو انہوں نے امام ابو یوسف سے روایت کیے ہیں،ممیز کیا اور نیز کتاب زیادات امام محمد کو مرتب کیا اور کتاب اضاحی تصنیف فرمائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد کلاباذی

            محمد بن اسحاق بخاری کلا باذی: اپنے وقت کے امام اصول و فروع تھے، کنیت ابو بکر تھی۔فقہ شیخ محمد بن فضل سے پڑھی اور ایک کتاب تعرف نام تصنیف فرمائی جس میں توحید کے معاملہ میں اصحاب حنفیہ کے اقوال کو جمع کیا۔[1]   1۔ تاج الاسلام ابو بکر محمد بن اسحاق ابراہیم بن یعقوب کلا باذی بخاری محدث  فقہیہ اور صوفی تھے۔ کلابازی بخارا کا ایک محلہ ہے آپ کی کتاب ’’تعرف لمذہب اہل تصوف‘‘ کا انگریزی ترجمہ پروفیسر آربری نے ۱۹۳۵ھ میں شائع کیا اور اردو ترجمہ ایک محققانہ مقدمے کے ساتھ ڈاکٹر پیر محمد حسن نے ۱۳۹۱ھ میں لاہور میں شائع کیا۔انکی دوسری کتاب ’’بحر الفوائد فی معانی الاخبار‘‘ ہے۳۸۵ھ میں بخارا مین وفات پائی(اردو انسائیکلوپیڈیا آف اسلام) اس کے علاوہ ’’اربعون حدیث‘‘ &rsqu۔۔۔

مزید

یحییٰ زندو پستی

            یحییٰ بن عل۹ی بن عبد اللہ زاہد بخاری زندو پستی: اپنے زمانہ کے امام فقیہ متورع زاہد تھے،علوم ابی حفص سفکردی اور م حمد بن ابراہیم میدانی اور عبد اللہ بن فضل خیزا خزی سے پڑھے اور کتاب روضۃ العلماء اور کتاب نظم تصنیف کی۔آپ نے روضۃ العلماء کے ابتداء میں لکھا ہے کہ پہلے میں نے اس کتاب کو بغیر مسائل کے جمع کیا تھا اور اس کا نام روضۃ الذاکرین رکھا تھا مگر لوگوں کی استدعاء پر میں نے پھر اس کو دوبارہ تصنیف کیا اور ہر ایک باب کے اوائل میں پندرہ پندرہ مسائل بیان کیے پھر ان اخبار اور حکایات کو مبنی کر کے نام اس کا روضۃ العلماء رکھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابع جعفر اسروشنی  

           ابو جعفر بن عبد اللہ اسروشنی: شہرا اسروشنہ میں جو نواح سمر قند میں واقع ہے،پیدا ہوئے اور ابی بکر محمد بن فضل تلمیذ عبد اللہ سبذ مونی اور ابی بکر جصاص رازی شاگرد امام کرخی سے تفقہ اور اخذ کیا اور آپ سے قاضی عبید اللہ ابو زید دبوسی مصنف کتاب اسرار نے تفقہ کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید