محمد بن فضل جعفر بن رجا بن زرعہ فضلی کماری بخاری: اپنے زمانہ کے امام کبیر اور شیخ اجل معتمد فی الروایت والد رایت تھے۔ائمہ بلا دنے آپ کی طرف رجوع کیا۔مشاہیر کتب فتاویٰ آپ کی روایات و فتاویٰ سے مملو ہیں۔ابو بکر کنیت تھی،فقہ آپ نے استاذ عبد اللہ سبذ موتی تلمیذ ابو حفص صغیر سے حاصل کی اور آپ سے قاضی ابو علی حسین بن خضر نسفی اور امام حاکم عبد الرحمٰن بن محمد کاتب اور امام زاہد ابو محمد خیز اخزی اور امام اسمٰعیل زاہد نے تفقہ کیا اور آپ نے واسطے املاء حدیث کے مجلس منعقد کی،کہتے ہیں کہ جب آپ فتوےٰدینے کی اجازت دی گئی تو بلخ میں فقیہ ہندوانی نے اس خبر کو سن کر یہ خیال کیا کہ یہ لڑکا جو اس قدر حافظ نہیں رکھتا اس کو فتوےٰ دینے کی اجازت کیونکر دی گئی؟پس وہ اس خبر کی تصدیق کے لیےبذات خود بخارا میں تشریف لائے اور رات کو اپنے مکان میں اترے اور رات بھ۔۔۔
مزید
حسن بن عبداللہ[1] بن المرزبان المعروف بہ القاضی ابو سعید السیرافی النحوی: شہر یسراف میں جو بلا وفارس سے ہے ۲۷۰ھ سے پہلے پیدا ہوئے۔معرفت نحو،فقہ بغت،شعر،عروض،قوافی،قرآن،حدیث،کلام،حساب،ہندسہ میں شیخ الشیوخ وامام الائمہ احفظ نظم و نثر تھے اور با وجود اس کے زاہد،عابد،خاشع،متدین، متورع،متقی،عفیف،جمیل الامر،حسن الا خلاق تھے،عالم لغت کو ابن درید سے اور نحو کو ابن السراج سے حاصل کیا،فقہ کو عمان میں اخذ کیا۔مدت تک بغداد میں علوم قرآن و نحو و لغت و فقہ و فرائض کا درس دیتے رہے ،پچاس سال تک جامع رصافہ میں امام ابو حنیفہ کے مذہب پر فتوےٰ دیا اور کوئی خطانہ پائی گئی،چالیس سال یا اس سے زیادہ ثقاہت و دیانت و امانت کے ساتھ بغداد میں قضا کرتے رہے ار اپنے ہاتھ کے کسب سے روزی کھاتے تھے اور جب تک دس ورق جن کی اُجرت دس درم ہوتی تھی،نہ لکھ لیتے تھے،باہر مجلس میں نہ آتے تھے ،ابو علی فارسی اور اس کے اصحاب ۔۔۔
مزید
محمد بن ابراہیم الضریر المیدانی: اپنے وقت کے شیخ کبیر اور عارف مذہب ابو بکر محمد بن احمد عیاضی کے ہمعصروں میں سے تھے،آپ کے زمانہ میں آپ کے مثل اور کوئی کم پایا جاتا تھا۔وفات آپ کی ۳۲۶ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن عباس [1] حسین عیاضی: سمر قند جلیل القدر اپنے شہر کے رؤسائے عطیم الشان میں سے تھے،باوجود حافظ علوم دینیہ اور عارف فنون مذہبیہ ہونے کے علوم حساب وزیچ و عمل اشدکال اقلیدس کے استاد زمانہ تھے۔کنیت ابو بکر تھی۔فقہ آپ نے ابی احمد محمد بن فقیہ اور ابو سلمہ اور صاحب کتاب جمل اصول الدین سے پڑھی اور آپ سےایک جم غفیر نے اخذ کیا۔صمیری کہتے ہیں کہ اسمٰعیل زاہد نے مجھ سے کہا کہ میں نے ایک دن ابا بکر محمد بن فضل کو دیکھا کہ وہ ایک جزو مشکلات کتب کا آپ کے پاس لایا اور آپ نے ایک گھڑی میں اس کو لکھ لیا۔اس پر میں نےکہا کہ فضل خدا کی طرف سے ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ آپ جیسا روئے زمین پر اور کوئی شخص نہ ہوگا۔ ایک دفعہ آپ کو عضد الدولہ نے ایک گردہ فقہاء کے ساتھ سفیر بنا کر بخارا ک۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن عباس [1] حسین عیاضی: سمر قند جلیل القدر اپنے شہر کے رؤسائے عطیم الشان میں سے تھے،باوجود حافظ علوم دینیہ اور عارف فنون مذہبیہ ہونے کے علوم حساب وزیچ و عمل اشدکال اقلیدس کے استاد زمانہ تھے۔کنیت ابو بکر تھی۔فقہ آپ نے ابی احمد محمد بن فقیہ اور ابو سلمہ اور صاحب کتاب جمل اصول الدین سے پڑھی اور آپ سےایک جم غفیر نے اخذ کیا۔صمیری کہتے ہیں کہ اسمٰعیل زاہد نے مجھ سے کہا کہ میں نے ایک دن ابا بکر محمد بن فضل کو دیکھا کہ وہ ایک جزو مشکلات کتب کا آپ کے پاس لایا اور آپ نے ایک گھڑی میں اس کو لکھ لیا۔اس پر میں نےکہا کہ فضل خدا کی طرف سے ہے اور میں گمان کرتا ہوں کہ آپ جیسا روئے زمین پر اور کوئی شخص نہ ہوگا۔ ایک دفعہ آپ کو عضد الدولہ نے ایک گردہ فقہاء کے ساتھ سفیر بنا کر بخارا ک۔۔۔
مزید
محمد بن سہل المعروف بہ تاجر: اپنے زمانہ کے امام کبیر فقیہ بے نظیر تھے، کنیت ابو عبد اللہ تھی۔مدت تک ابی العباس احمد بن ہارون فقیہ حنفی حاکم مزنی متوفی ۳۴۹ھ کی مجالس میں بیٹھے اور ان سے استفادہ کرتے رہے۔وفات آپ کی ۳۶۰ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن محمد بن عبد اللہ نیشاپوری المعروف بہ قاضی الحرمین: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل متفق علیہ شیخ حنفیہ تھے۔کنیت ابو الحسن تھی،علوم قاضی ابی طاہر محمد دباس شاگردابی خازم تلمیذ عیسٰی بن ابان اور نیز امام کرخی سے حاصل رہے اور اس عرصہ میں آپ نے موصل ورملہ اور حرمین کی قضا کی اور صرف حرمین میں تقریباً دس برس تک ٹھہرے رہے پھر نیشاپور میں آئے اور ۳۵۱ھ میں وفات پائی۔ علی قاری نے طبقات حنفیہ میں لکھا ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ میں ایک دن علی بن عیسٰی وزیر کی مجلس مناظرہ میں گیا،اتنے میں اک ترکی عورت فریاد کرتی ہوئی آئی۔وزیر نے اس کو کہا کہ کل کو آنا کیونکہ آج مناظرہ کا دن ہے،اس پر وہ چلی گئی اور فقہاء حنفی وشافعی آنے شروع ہوئے جب سب آچکے تو وزیر نے کہا کہ آج ہم مسئلہ توریث ذوی ال۔۔۔
مزید
احمد بن محمد بن عبد اللہ نیشاپوری المعروف بہ قاضی الحرمین: اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل متفق علیہ شیخ حنفیہ تھے۔کنیت ابو الحسن تھی،علوم قاضی ابی طاہر محمد دباس شاگردابی خازم تلمیذ عیسٰی بن ابان اور نیز امام کرخی سے حاصل رہے اور اس عرصہ میں آپ نے موصل ورملہ اور حرمین کی قضا کی اور صرف حرمین میں تقریباً دس برس تک ٹھہرے رہے پھر نیشاپور میں آئے اور ۳۵۱ھ میں وفات پائی۔ علی قاری نے طبقات حنفیہ میں لکھا ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ میں ایک دن علی بن عیسٰی وزیر کی مجلس مناظرہ میں گیا،اتنے میں اک ترکی عورت فریاد کرتی ہوئی آئی۔وزیر نے اس کو کہا کہ کل کو آنا کیونکہ آج مناظرہ کا دن ہے،اس پر وہ چلی گئی اور فقہاء حنفی وشافعی آنے شروع ہوئے جب سب آچکے تو وزیر نے کہا کہ آج ہم مسئلہ توریث ذوی ال۔۔۔
مزید
علی بن ابو جعفر طحطاوی: بڑے فقیہ محدث ،عالم فاضل،جامع فروع واصول اور امام طحطاوی کے خلف ارشد تھے،کنیت ابو الحسن تھی،بڑے بڑے محدثین مثل عبد الرحمٰن احمد بن شعیب نسائی وغیرہ سے حدیث کو سماعت کیا اور روایت کی اور ماہ ربیع الاول ۳۵۱ھ میں وفات پائی۔’’سالار جہاں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن حسین [1] عزری: ابو اسحٰق کنیت تھی۔فقیہ فاضل محدث ثقہ تھے،ابا سعید عبد الرحمٰن بن حسن وغیرہ محدثین سے حدیث کو سماعت کیا اور آپ سے ابو عبد اللہ حاکم صاحب مستدرک نے روایت کی اور ۳۴۷ھ میں وفات پائی، عزری عزرہ کی طرف منسوب ہے جو شہر نیشاپور میں ایک محلہ کا نام ہے۔ ’’بدر عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ابو الحسن ابراہیم بن حسن’’جواہر المفتیہ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید