/ Friday, 10 May,2024

ابراہیم غرری

           ابراہیم بن حسین [1] عزری: ابو اسحٰق کنیت تھی۔فقیہ فاضل محدث ثقہ تھے،ابا سعید عبد الرحمٰن بن حسن وغیرہ محدثین سے حدیث کو سماعت کیا اور آپ سے ابو عبد اللہ حاکم صاحب مستدرک نے روایت کی اور ۳۴۷؁ھ میں وفات پائی، عزری عزرہ کی طرف منسوب ہے جو شہر نیشاپور میں ایک محلہ کا نام ہے۔ ’’بدر عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔   1۔ ابو الحسن ابراہیم بن حسن’’جواہر المفتیہ‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابو علی شاسی

           احمد بن محمد بن اسحٰق شاشی: ابو علی کنیت تھی،شہر شاش میں جس کو اب تا شقند کہتے ہیں،پیدا ہوئے اور بغداد میں آکر امام ابی الحسن کرخی سے فقہ پرھی اور ایسے عالم فاضل تھے کہ امام کرخی آپ کے حق میں فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے پاس ابو علی سے کوئی زیادہ حافظ نہیں آیا اس لئے جب امام کرخی فالج کی بیماری میں مبتلا ہوئے تو انہوں نے ابو بکر و مغانی کو تو فتویٰ دینے کا کام سپرد کیا اور آپ کو تدریس کی خامت پر مامور کیا۔قاضی ابو محمد نعمان کہتے ہیں کہ میں آپ کی مجلس املاء میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ابو جعفر ہندوانی آئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے،پھر انہوں نے مسائل اصولیہ میں امتحان لینا شروع کیا مگر وہ اچھی طرح بیان نہ کر سکے اور آپ سے کہا کہ میں آپ کی زیارت کرنے آیا ہوں،کچھ بھث کے لئے نہیں آیا لیکن دل میں ابو بکر کو بڑی غیرت آئی جس کا نتیجہ یہ ہا۔۔۔

مزید

علی تنوخی

          علی بن  محمد داؤد بن ابراہیم تنوخی: امام کرخی کے اصحاب میں سے بڑے ذکی اور عارف علم کلام ونحو اور شعر و عربی میں مقدم اور اماما بو حنیفہ کے مذہب کے دقائق میں خوب ماہر اور علم لغت و ہیئت و عروض و ادب میں استاذ کامل تھے۔حافظ کا یہ حال تھا کہ آپ نے ایک دن رات میں سات سو شعر یاد کرلئے تھے اور سوائے قصائد شعرای  جاہلین و مخضر ین اور محدثین کے سات سو قصائد آپ کو باہر کے لوگوں کے یاد تھے۔آپ مدت تک اہواز و واسطہ و کوفہ حمص کے قاضٰ رہے اور ۳۴۲؁ھ میں وفات پائی۔تنوخی تنوخ کی طرف منسوب ہے جو ان چنش قبائل کا نام ہے جو شہر بحرین واقع اقیم دوم میں رہتے ہیں،کنیت آپ کی ابو القاسم تھی،ماہ منور آپ کی تاریخ وفات  ہے ۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد طواویسی

                احمد بن محمد بن حامد طواویسی: فقیہ فاضل پر ہیزگار کامل زاہد ثقہ اور نیکوکار بندوں میں سے تھے،کنیت ابو بکر تھی۔ابو سعید ادریسی نے اپنی کتاب کمال میں آپ کی بڑی تعریف لکھی ہے علوم آپ نے محمد بن نصر مروزی اور محمد بن فضل بلخی سے پڑھے اور انہیں سے روایت کی،سمر قند میں ۳۴۴؁ھ میں حمام کے اندر فوت ہوئے۔طواویسی طرف طوایس کے م نسوب ہے،جو بخارا سے آٹھ فرسنگ کے فاصلہ پر،ایک شہر کا نام ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اسحٰق سمر قندی

    اسحٰق بن محمد اسمٰعیل بن ابراہیم بن زید الحکیم السمر قندی: بسبب کثرت حکمت و مو عظمت کے آپ حکیم کے لقب سے ملقب ہوئے۔کنیت ابو القاسم تھی۔ سمعانی نے لکھا ہے کہ آپ برے نیکو کار بندوں میں سے حکمت و حسن المعاشرت میں ضرب المثل تھے اور اخلاق حمیدہ و افعال پسندیدہ کے سبب مشرق سے مغرب تک مشہور ہوئے۔فقہ وعلم کلام کو آپ نے ابی منصور ما تریدی سے اخذ کیا اور ابا بکر وراق اور دیگر مشائخ کی مصاحبت کی اور ان سے تصوف کا علم حاصل کیا۔مدت تک سمر قند کی دار القضاء کے متولی رہے اور عشرۂ محرم الحرام ۳۴۲؁ھ میں وفات پائی۔ صاحب مناہج لکھتے ہیں کہ شہر سمر قند شمر کند کا معرب ہے جس کو ایک ب ادشاہ شمر نام نے ویران کیا تھا پھر اس کو سلطان سکندر ن آباد کرایا۔’’عالم عاقل‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

اسحٰق سمر قندی

    اسحٰق بن محمد اسمٰعیل بن ابراہیم بن زید الحکیم السمر قندی: بسبب کثرت حکمت و مو عظمت کے آپ حکیم کے لقب سے ملقب ہوئے۔کنیت ابو القاسم تھی۔ سمعانی نے لکھا ہے کہ آپ برے نیکو کار بندوں میں سے حکمت و حسن المعاشرت میں ضرب المثل تھے اور اخلاق حمیدہ و افعال پسندیدہ کے سبب مشرق سے مغرب تک مشہور ہوئے۔فقہ وعلم کلام کو آپ نے ابی منصور ما تریدی سے اخذ کیا اور ابا بکر وراق اور دیگر مشائخ کی مصاحبت کی اور ان سے تصوف کا علم حاصل کیا۔مدت تک سمر قند کی دار القضاء کے متولی رہے اور عشرۂ محرم الحرام ۳۴۲؁ھ میں وفات پائی۔ صاحب مناہج لکھتے ہیں کہ شہر سمر قند شمر کند کا معرب ہے جس کو ایک ب ادشاہ شمر نام نے ویران کیا تھا پھر اس کو سلطان سکندر ن آباد کرایا۔’’عالم عاقل‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد طبری  

              احمد بن محمد بن عبد الرحمٰن [1]طبری: بغداد کے فقہاء کبار میں سے تھے۔ کنیت ابو عمر تھی،فقہ آپ نے ابی سعیدبروعی سے حاصل کی اور امام ابی الحسن کرخی کے زمانہ میں درس و تدریس میں مشغول رہے۔علی قادری نے طبقات حنفیہ میں لکھا ہے کہ آپ امام ابی جعفر طحطاوی اور ابی الحسن کرخی کے طبقہ میں سے تھے۔آپ نے امام محمد کی جامع صغیر و جامع کبیر کی شرحیں لکھیں اور ۳۴۰؁ھ میں وفا ت پائی۔ طبری طبرستان کی طرف منسوب ہے جو بلا دعجم میں خراسان کے پاس ایک ملک کا نام ہے۔   1۔ ابن دانکا کے نام سے مشہور تھے(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حارثی

                عبد اللہ بن محمد بن یعقوب بن حارث سبذ  مونی المعروف بہ استاذ: اپنے زمانہ کے امام فاضل محدث کثیر الحدیث فقیہ بے نظیر مرجع فقہائے حنفیہ تھے۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے رسالہ انتباہ میں آپ کو اصحاب وجوہ میں سے جن کا درجہ مجتہد منتب اور مجتہد مذہب کے درمیان میں ہے،شمار کیا ہے۔ماہر ربیع الاخر ۲۵۸؁ھ میں پید اہوئے اور شہر مون میں جو بخارا سے نصف فرسنگ کے فاصلہ پر ہے،رہتے تھے،خراسان و عراق اور حجاز میں سفر کر کے وہاں کے علماء و فضلاءسے استفادہ کیا چنانچہ فقہ توابی عبد اللہ بن ابی حفص کبیر وغیرہ سے حاصل کی اور حدیث کو محمد بن فضل بلخی اور فضل بن محمد اور حسین بن جنید الرازی اور حافظ موسیٰ بن ہارون وغیرہ سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے ابن مندہ نے کثرت سے روایت کی لیکن بعض محدثین نے آپ کو نقل روایت میں ضعیف بتلایا ہے۔آپ ۔۔۔

مزید

احمد صفار بلخی

                احمد بن عصمہ صفا بلخی: اپنے عہد کے امام کبیر فاضل بے نظیر تھے،دور دور سے لوگ وسچے استفادہ کے آیا کرتے تھے،ابو القاسم کنیت تھی اور کانسی کے برتنوں کی تجارت کرتے تھے،ہی بذات خود اٹھ کر برتن دکھاتے اور شاگردوں سے ہر گز امداد نہ لیتے۔علوم آپ نے نصیر بن یحییٰ شاگرد محمد بن سماعہ سے جو امام ابو یوسف کے شاگرد تھے،حاصل کئے اور آپ سے ابو حامد احمد بن حسین مروزی نے تفقہ کیا اور ۳۳۶ھ؁ [1]میں وفات پائی۔’’فقیہ عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔   1۔ بقول سمعانی یعمر ۸۷ سال ۳۶۲ھ میں وفات پائی(مرتب)   (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حاکم شہید

                محمد بن محمد بن احمد بن عبد اللہ بن عبد المجید بن اسمٰعیل بن حاکم مرزوزی بلخی الشہیر بہ حاکم الشہید: ابو الفضل کنیت تھی۔حافظ احادیث رسول اللہ اور اپنے وقت کے امام فاضل فقیہ متجر ہوئے،پھر امیر خراسان نے اپنی وزارت آپ کو دی لیکن اسم وزارت سے کراہیت کرتے تھے،آپ نے حدیث کو مرو میں محمد حمدویہ شاگرد امام احمد بن حنبل اور محمد عصام اور رے میں ابراہیم بن یوسف اور بغدادمیں ہیثم بن خلف اور کوفہ میں ابی العباس بجلی اور مکہ میں مفضل بن محمد او مصر میں احمد بن سلیمان مصری اور بخارا میں محمد بن سعید نو حاباذی اور ان کے ملبقہ سے سماعت کیا اور آپ سے ابا عبد اللہ حاکم صاحب مستدرک کیں چنانچہ کافی اور منتقی تو بعد کتب امام محمد کے اصوال مذاہب کی اصل ہیں لیکن کتاب منتقٰی اس زمانہ میں نایاب ہے۔       &nbs۔۔۔

مزید