/ Sunday, 28 April,2024

احمد جوزجانی  

              احمد بن اسحٰق بن صبیح جو زجانی بڑئے عالم فاضل فقیہ کامل فروع و اصول کے جامع تھے،کنیت ابو بکر تھی،علم ابی سلیمان جو تلیمذ امام محمد سے حاصل کیا،شہر جو زجان جو بلخ کے پاس واقع ہے،آپ کا مولد اور وطن تھا۔آپ کی تصنیفات سے کتاؔب الفرق والتمییز اور کتاب التوبہ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علی رازی

          علی رازی: مذہب حنفیہ کے عارف او مسائل اصول کے ماہر صاحب زہد ورع وسخا اور محمد شجاع کے معاصرین میں سے تھے،فقہ حسن بن زیاد سے پڑھی اور امام ابو یوسف و امام امحمد روایت کی اور کتاب الصلوٰۃ تصنیف کی۔صاحب بن زیاد سے پڑھی اور امام ابو یوسف مقلدین میں سے جو  مثل بی الحسن قدوری وغیرہ کے اصحاب ترجیح میں سے ہیں،شمار کیا ہے گو آپ خصاف و طحطاوی و کرخی و سرخی و حلوائی وقاضی خاں صاحب ذخیرہ اور صاحب خلاصہ سے جو طبقہ اصحاب مجتہدین سے ہیں، پہلے ہوئے ہیں کیونکہ مردوں کی فضیلت و کمالیت کے درجے کچھ زمانہ پر مو قوف نہیں ہیں اسی خیال سے مولیٰ شمس الدین احمد بن کمال چاشا بلکہ مولیٰ فاضل ابو السعود عماوی بھی اصحاب ترجیح میں سے ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ہشام رازی

          ہشام بن عبد اللہ رازی: فقیہ فاضل محدث کامل عارف مذہب تھے۔فقہ امام ابو یوسف و امام محمد سے حاصل کی اور حدیث کو مالک سے روایت کیا اور آپ سے ابو حاتم نے روایت کی،ابن حبان نے آپ کو ثقہ بتےلایا۔ ابو حاتم کہتے ہیں کہ آپ صدوق تھے اور میں نےکوئی آپ سے زیادہ بلند قدر نہیں دیکھا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ نے خود کہا ہے کہ ہم نے ایک ہزار سات سو مشائخ سے ملاقات کی اور تحصیل علم میں سات لاکھ درہم خرچ کئے۔کتاب نوادر اور کتاب صلوٰۃ الاثر کے قبرستان میں مدفون ہوئے[1]   1۔ ۱۸۹ھ قبل زندہ تھے ‘‘معجم المؤضبن‘‘  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

علی رازی  

              علی رازی: مذہب حنفیہ کے عارف اور مسائل اصول کے ماہر صاحب زہدوورع و سخا اور محمد بن شجاع کے معاصرین میں سے تھے،فقہ حسن بن زیاد سے پڑھی اور امام ابو یوسف و امام محمد سے روایت کی اور کتاب الصلوٰۃ تصنیف کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ہشام رازی

            ہشام بن عبد اللہ رازی: فقیہ فاضل محدث کامل عارف مذہب تھے۔فقہ امام ابو یوسف و امام محمد سے حاصل کی اور حدیث کو مالک سے روایت کیا اور آپ سے ابو حاتم نے روایت کی،ابن حبان نے آپ کو ثقہ بتےلایا۔ ابو حاتم کہتے ہیں کہ آپ صدوق تھے اور میں نےکوئی آپ سے زیادہ بلند قدر نہیں دیکھا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ نے خود کہا ہے کہ ہم نے ایک ہزار سات سو مشائخ سے ملاقات کی اور تحصیل علم میں سات لاکھ درہم خرچ کئے۔کتاب نوادر اور کتاب صلوٰۃ الاثر کے قبرستان میں مدفون ہوئے[1]   1۔ ۱۸۹ھ قبل زندہ تھے ‘‘معجم المؤضبن‘‘ (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

علی رازی

            علی رازی: مذہب حنفیہ کے عارف اور مسائل اصول کے ماہر صاحب زہدوورع و سخا اور محمد بن شجاع کے معاصرین میں سے تھے،فقہ حسن بن زیاد سے پڑھی اور امام ابو یوسف و امام محمد سے روایت کی اور کتاب الصلوٰۃ تصنیف کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

موسیٰ رازی  

           موسیٰ بن نصر رازی:امام محمد اصحاب میں سے صاحب حدیث و فقہ اور عارف مذہب تھے۔کنیت ابو سہل تھی۔حدیث کو عبد الرحمن ابی زہیر سے روایت کیا اور آپ سے ابو سعید بروعی اور ابو علی دقاق  نے تفقہ کیا۔[1]   1۔ وفات ۲۲۱ھ شذرات المذہب (مرتب)  (حدائق الحنفیہ)  ۔۔۔

مزید

محمد بن مقاتل

                محمد بن مقاتل رازی : امام محمد کے اصحاب میں سے فقیہ محدث تھے۔ حدیث مطیع اور وکیع اور ان کے طبقہ سے سُنا اور روایت کیا،مدت تک شہر رے کے قاضی رہے۔تقریب میں آپ کو ضعفاء میں بیان کیا گیا ہے لیکن کوئی وجہ ضعف کی نہیں [1]   1۔ صاحب کتاب مدعی مدعا علیہ وفات ۲۴۲ھ؁   (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد برکددی

          محمد بن احمد بن موسیٰ بن سلام بخاری برکدی: فقیہ محدث عالم متجر تھے۔ ابو جعفر کنیت تھی۔حدیث کو اپنے شہر برکد (علاقہ بخارا) کے علماء فضلاء سے سُنا اور اپنے باپ اور ولید بن اسمٰعیل اور ابی عبد اللہ بن ابی حفص کبیر وغیرہ سے روایت کی اور آپ سے ابو جفص احمد بن احمد بن حمدان وغیرہ نے روایت کی۔بخاراکی اس عدالت کےجہاں ظالموں کو سزا دی جاتی تھی،مدت تک قاضی رہے اور امیر ابی ابراہیم اسمٰعیل بن احمد کے عہد میں ۲۸۹ھ؁ میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد برتی

 احمد بن محمد بن عیٰسی بن از ہر برتی: فقیہ کامل محدث ثقہ حجت عابد اور قصبۂ برت کے جو بغداد کے پاس واقع ہے،رہنے والے تھے۔کنیت ابو العباس تھی۔ فقہ ابی سلیمان موسیٰ جو زجاتی تلمیذ امام محمد سے پڑھی اور انہیں سے ان کی کتابوں کو روایت کیا۔قاضی یحییٰ بن اکثم شاگرد وکیع بن جراح سے بھی استفادہ کیا اور حدیث کو بکثرت بیان کیا مگر تسنیف کم کی،خطیب بغدادی سے روایت ہےکہ اپ ثقہ حجت تھے،آپ کو نیکی سے یاد کرنا چاہئے،آپ سے یحییٰ بن صباحہ نے روایت کی۔ شہرواسط کی قضا اپ کے اختیار کی تھی مگر ایام خلیفہ مقتدر میں آپ نے استعفائ دیدیا اور ۲۸۰ھ؁ میں وفات پائی۔’’زیب دوراں‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید