/ Saturday, 27 April,2024

اسماعیل جرحانی  

        اسمٰعیل بن [1] ابی سعید البطری الاصل الجرجانی: امام محمد کے اصحاب میں سے اپنے زمانے کے امام فاضل فقیہ محدث تھے۔ ابو اسحٰق کنیت اور شالخی کے نام ے معروف تھے، فقہ امام محمد سے اخذ کی اور حدیث کو ابی عینیہ ویحییٰ قطان اور امام محمد سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے ضحاک بن حسین استر ا آبادی اور ابو العباس احمد بن عباس مسعود ی نے روایت کی۔ حضرت ابو بکر صدیق و عمر خطاب و عثمان ذی النورین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے فضائل میں ایک کتاب نہایت عمدہ لکھی ۔ سمعا نی نے لکھا ہے کہ آ نے کئی کتابیں فقہ میں تصنیف کیں اورایک کتاب المسمّی بہ بیان تصنیف کی جس میں امام محمد سے مسائل حکایت کر کے ان پر اعتراض کیا ہےاس کتاب کو آپ سے لے کر امام  احمد بن حنبل لکھا کرتے تھے اور امام احمد نے کہا ہے کہ آپ فقیہ عالم تھے ، وفات آپ کی ۲۳۰ھ؁ اور بقول بعض ۲۴۰ھ؁ میں ہوئی۔- (حدائق ا۔۔۔

مزید

فرخ موالی

            فرخ مولیٰ امام ابو یوسف [1] : ثقہ ، فقی فاضل تھے ، امام احمد بن حنبل ویحییٰ بن معین وامام بخاری و مسلم وابو داؤد ابو زرعہ وابراہیم حراثی اور بغوی نے آپ سے حدیث لی اور آپ کی توثیق کی ، آپ صغر سن ہی تھے ۔جب آپ نے امام ابو حنیفہ کو دیکھا تھا اور ان کے جنازے پر حاضر ہوئے تھے ، فقہ امام ابو یوسف سے اخذ کی اور آپ سے احمد بن ابی عمران نے تفقہ کیا،طحطاوی نے احمد بن ابی عمران سے روایت کی ہےکہ فرخ مولی کہتے تھے کہ امام ابو یوسف کے کے پاس جب کوئی ایسا شخص آنے کی اجازت طلب کرتا جس کا داخل ہونا وہ مکر وہ سمجھتے تو سرہانے پر سر رکھ دیتے اور ہم سے کہتے کہ کہد و کہ ابھی انہوں نے سرہانے پر سر رکھا ہے تاکہ وہ یہ ظن کر کے کہ شاید وہ سو گئے ہیں ،واپس چلا جائے ۔آپ ۱۳۶ھ؁ میں پیدا ہوئے تھے اور ۲۳۰ھ؁ کو بغداد میں وفات پائی ۔سال وفات آپ کا ’’ہاوی۔۔۔

مزید

خزاعی    

          نعیم حماد بن معاویہ حارث خزاعی مروزعی: محدث صد وق فقیہ فاضل اور عارط فرائض مخطی کثیر تھے،جن احادیث میں آپ نے خطا کی ہےان کو ابن عدی نے تلاش کر کےکہا ہے کہ باقی حدیث آپ کی مستقیم ہے۔کنیت ابو عبد اللہ تھی۔مرو سے آکر مصر میں اقامت اختیار کی تھی لیکن فتنہ قول بہ خلق قرآن میں مصر سے نکالے گئے ۔ آپ ہی نے پہلے پہل مسند جمع کی اور امام ابو حنیفہ سے فرضیت وتر کی روایت کی۔آپ وہی خزاعی ہیں جو امام بخاری اور ابن معین کے شیخ ہیں ۔آپ نے مقام سامرہ میں سجالت جس ۲۲۸ھ؁ میں وفات پائی۔ ’’زیب دہر ‘‘ اور ’’ہاوئ دہر ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عیسٰی بن ابان

        عیسیٰ بن ابان بن صدقہ : حفاظ حدیث میں سے فقہ تھے ۔کنیت ابو موسیٰ تھی، فقہ امام محمد سے حاصل کی اور حدیث کو اسمٰعیل بن جعفر و ہاشم بن بشر و یحییٰ بن زکریا بن ابی زائدہ و امام محمد وغیرہ سے سُنا اور روایت کیا۔ طحطاوی نے بکار بن قتیبہ سے روایت کی ہے کہ میں نے ہلال بن یحییٰ  کو سُنا کہ وہ کہتے تھے کہ اہل اسلام میں عیسیٰ بن ایان اور بشر ب الولید کے کوئی مکثر حدیث نہیں دیکھا ۔ محمد بن سماعہ کہتے ہیں کہ عیسیٰ بن ابان ایک خوبصورت جو ان تھے اور ہمارے ساتھ اکثر نماز پڑھا کرتے تھے اور میں آپ کو امام محمد کی مجلس کے حاضر ہونے کےلیے اکثر کہا کرتا تھا جس کا آپ یہ جواب دیا کرتے تھے کہ ہم حافظ حدیث ہو کر ایسی قوم کی صحبت میں حاضر نہیں ہوتے جو حدیث کی مخالفت کرتی ہو ۔پس ایک دن  جب ہم نے صبح کی نماز پڑھی تو آپ کو میں نے طوعاً کرہا امام محمد کی مجلس لے جا ۔۔۔

مزید

شداد بن

            شدا د بن حکیم بلخی : امام زفر کے اصحاب میں سے بڑے فقیہ محدث اور احمد بن عمران استاذ طحطاوی کے شیخ تھے، ابو عاصم ضحاک ملقب بہ نبیل نے امام ابو حنیفہ کی وفات کے بعد آپ کی صحبت کی اور فقہ کو اخذ کیا۔ پہلے آپ کو بلخ کی قضا کےلیے کہا گیا مگر آپنے انکار کیا پھر کسی قدر مدت کے بعد آپ نے خود قضا کو طلب کیا ، لوگوں نے آپ کو ملامت کی ، آپ نے فرمایا کہ اس وقت میرے سوا اور بہت سے حالم قضا کی صلاحیت رکھتے تھے اور اب کوئی نہیں رہا،اس لیے میں نے ڈرکر اس کو اب طلب کیا ہے ایسا نہ ہو کل کو مجھ سے مواخذ ہ کیا جائے۔           خلف بن ایوب کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ کی زوجہ نے آپ کے پاس خادم کے ہاتھ سحری کا طعام بھیجا ۔ خادم نے واپس آنے میں دیر کی، اس پر آپ کی زوجہ نے خادم کو متہم کیا ، آپ نے فرمایا کچھ بات نہیں ج۔۔۔

مزید

ابو حفص کبیر

            احمد بن حفص المعروف بہ ابو حفص کبیر بخاری : مجتہد عصر امام دہر فاضل بے عدیل فقیہ بے تمثیل تھے،فقہ وحدیث امام محمد سے حاصل کی ۔آپ کے اصحاب اس قدر تھے کہ شمار میں نہ آسکتے تھے چنانچہ سمعانی شافعی نے لکھا ہے کہ بخارا کے پاس ایک گاؤں آباد ہے جہاں فقہاء کی ایک جماعت آپ کے اصحاب میں سے رہتی تھی۔کہتے ہیں کہ آپ اور خلف بن ایوب اور ابو سلیمان تینوں امام محمد سے تحصیل علم کیا کرتے تھے۔ خلف بن ایوب سلیمان جس قدر ایک برس میں یاد کیا کرتے تھے،آپ ایک مہینہ میں یاد کرلیا کرتے تھے اور جو وہ ایک مہینہ میں حفظ کرتے تھے مگر آپ کچھ نہیں لکھتے تھے۔ انہوں نے اس کا سبب پوچھا ،آپ نے فرمایا کہ میں اپنے سینہ میں لکھتا جاتا ہوں انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم نے مانی لیکن اگر آپ لکھتے جائیں تو بعد وفات کے آپ کی نشانی باقی رہے آپ نے فرمایا کہ یہ بات تو درست ہے لیکن م۔۔۔

مزید

ابراہیم بن جراح

            ابراہیم بن جراح کوفی نزیل مصر عالم فاضل فقیہ محدث تھے۔فقہ وحدیث کو امام ابو یوسف سے اخذ کیا اور سُنا ار ان سے اور ابی جعد وغیرہ سے امالی کو لکھا ۔امالی جمع املاءکی ہے اور املاء اس کو کہتے یں کہ ایک عالم کے ارد گرد اس کے شاگرد کا غذ قلم لے کر بیٹھ جائیں اور جو تقریر وہ کرے اس کو لکھتے ہیں یہاں تک کہ ایک کتاب بن جائے چنانچہ علمائے سلف اہل حدیث وفقہ و عربی کا افادۂ علوم میں ایسا ہی دستور تھا ۔ آپ مدت تک کوفہ کے قاضی رہے اور ماہ محرم ۲۱۷ھ؁ میں وفات پائی۔ ’’ آئینہ عالم ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن عبد اللہ    

          محمد بن عبد اللہ بن مثنی بن عبداللہ انس بن مالک الانصاری البصری : امام زفر کے اصحاب میں سے محدث ثقہ فقیہ جید تھے۔ امام احمد و ابن مدینی اور ائمہ صحاح ستہ نے آپ سے حدیث کی روایت کی ، بعد ابن معاز کے بصرہ کی قضا آپ کو دی گئی ، پھر بغداد میں عسکر کی قضا پر مقرر ہوئے اور کچھ عرصہ کے بعد پھر بصرہ کے قاضی ہوئے جہاں ۲۱۵ھ؁ میں وفات۱ پائی ۔’’ قطب عدل‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے ۔     ۱ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

خلف بن ایّوب

            خلف بن ایوب بلخی: امام زفر و امام محمد اصحاب میں سے فقیہ محدث ،عابد،زاہد صالح تھ۔کنیت ابو سعید تھی۔ فقہ  امام ابو یوسف سے اخذ کی اور حدیث کو اسرائیل بن یوسف سے سُنا اور اسد بن عمرو بن عوف اور معمر سے روایت کیا اور آپ سے امام احمد اور ابو کریب وغیرہ نے روایت کی اور صحیح ترمذی میں یہ حدیث آپ سے روایت ہوئی خصلتان لا یجتمعان فی منافق حسن سمت وفقہ فی الدین ۔ مدت تک آپ ابراہیم بن اوہم کی صحبت میں رہے اور ان سے طریق زاہد اخذ کیا ۔ضمیر سے روایت ہے کہ اگر خلف بن ایوب کا علم جمع کیا جائے تو البتہ علی رازی کے علم کے برابر ہو مگر یہ کہ آپ نے اپنے علم کو زہد و صلاحیت میں ظاہر کیا ۔آپ سے بہت سے مسائل ظاہر ہوئے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ میں اس شخص کو شہادت قبول نہیں کرتا جو مسجد میں فقیر کو خیرات دے۔        ۔۔۔

مزید

بشر بن ابی ازہر

          بشر بن ابی ازہر یزید نیساپوری : کوفہ کے م شہور ین فقہاء میں سے عالم سے عالم فاضل ، فقیہ محدث تھے، فقہ امام ابو یوسف سے حاصل کی اور حدیث کو عبد اللہ بن مبارک وابن عینیہ اور شریک سے سماعت کیا اور آپ سے علی بن مدینی محمد بن یحییٰ ذہلی نے روایت کی ، مدت تک نیساپور کے قاضی رہے اور ۲۱۳ھ؁ میں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید