/ Saturday, 27 April,2024

خالد بن سلیمان

        خالد بن سلیمان بلخی: امام اعظم کے تلامذہ میں سے اہل بلخ کے امام اور منجملہ ان اصحاب کے تھے جن کو امام موصوف نے فتویٰ دینے کے لیے معدود کیا ہوا تھا۔کنیت آپ کی ابو معاذ تھی ۔ روایت امام ابو حنیفہ وغیرہ سے کرتے تھے، چور اسی سال کے ہوکر جمعہ کے روز ۲۶؍ماہ محرم ۱۹۹ھ؁ میں فوت ہوئے’’زین اسلام‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حفص بن عبد الرحمٰن  

          حفص بن عبد الرحمن بلخی : امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں محدث صدوق وافقہ تھے،کنیت ابو عمر و تھی اور نیساپوری کے لقب سے معروف تھے۔ اسرائیل اور حجاج بن ارطاۃ اور ثوری سے روایت کی ، پہلے بغداد کے قاضی مقرر  ہوئے پھر قضا کو چھوڑ کرعبادت الٰہی میں مشغول ہو گئے کہتے ہیں کہ جب کبھی عبد اللہ بن مبارک نیسا پور میں آتے تو آپ کی ضرور زیارت کرتے ۔ وفات آپ کی ۱۹۹ھ؁ میں ہوئی ۔ نسائی نے اپنی صحیح میں آپ سے تخریج کی۔سال وفات آپ کا لفظ ’’محبوب عالم‘‘ ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حکم بن عبد اللہ

        حکم بن عبد اللہ سلمہ بن عبد الرحمٰن بلخی: امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے علامۂ کبیر اور فہامۂ بصیر تھے، ابو مطیع کنیت تھی،امام سے ان کی فقہ اکبر کے آپ ہی راوی ہیں ،حدیث کو امام ابو حنیفہ و امام مالک و ابن عون و ہشام بن حسان وغیر سے سُنا اور روایت کیا اور آپ سے احمد بن منیع اور فلاد بن اسلم وغیرنے روایت کی اور بلخ کے لوگوں نے تفقہ کیا۔ عبد اللہ بن مبارک آپ کے علم اوع دیانت کے سبب آپ کی بڑی تعظیم وتکریم کرتے تھے،آپ مدت تک بلخ کے قاضی رہے اور امر معروف ونہی منکر میں بڑا خیال کرتے تھے لیکن حدیث کے معاملے میں محدثین نے آپ کو ضعفاء میں سے شمار کیا ہے۔آپ رکوع وسجو د میں تین دفعہ تسبیح کہنے کی فرضیت کے قائل ہوئے۔           محمد بن فضل کہتے ہیں کہ ایک دفعہ خلیفہ کی طرف سے والی بلخ کے پاس ایک کتابت آئی جس میں ولی۔۔۔

مزید

سفیان بن عینیہ

`        سفیان بن عینیہ بن ابی عمران میمون الہلا لی الکوفی : محدث ،ثقہ،حافظ،فقیہ،امام حجت اور آٹھویں طبقہ کے روس میں سے تھے۔ ابو محمد کنیت تھی،کوفہ میں ۱۵ ؍شعبان ۱۰۷ ھ؁ میں پیدا ہوئے اور آپ کا باپ آپ کو مکہ معظمہ میں لے گیا۔ابھی بیس سال کی عمر کو نہ پہنچے تھے کے پھر کوفہ میں آئے اور امام ابو حنیفہ  کے پاس تحصیل علم حدیث کے لئے بیٹھے اور ان سے روایت کی ،آپ کا قول ہے کہ پہلے امام ابو حنیفہ ہی نے مجھ کو محدث بنایا ہے،پھر عمرو بن اور ضمرہ بن سعید کی مصاحبت کی اور ان سے اور زہری وابی اسحٰق سبیعی و محمد بن المنکدرو وابی زیادہ عاصم بن ابی النجو المقری و اعمش اور عبد الملک بن عمیر وغیر ہم سے حدیث کو سُنا اور آپ کے چچا مصعب اور عبد الرزاق بن ہمام صنعانی ویحییٰ بن اکثم نے روایت کی اور نیز صحاب صحاح ستہ نے آپ سے بکثرت تخریج کی ۔ امام شافعی کا قول ہے کہ اگر آپ ا۔۔۔

مزید

یحییٰ قطان  

          یحییٰ بن سعید القطان بن فروخ تمیمی بصری: ابو سعید کنیت تھی۔ حدیث کے امام حافظ،ثقہ،متقن،قدوہ تھے۔ امام مالک وابن عینیہ اور شعبہ سے حدیث کو سنا اور آپ سے امام احمد و ابن المدینی اور ابن معین نے روایت کی ، بیس سال تک ہر روز قرآن شریف کا ختم کرتے رہے اور چالیس سال تک آپ سے مسجد میں زوال فوت نہ ہوا۔ آپ کا دستور تھا کہ بعد نماز عصر کے آپ منارۂ مسجد میں تکیہ لگا کر بیٹھ جاتے اور آپ کے روبرو امام احمد وابن مدینی اور ابن خالد کھڑے ہو کر حدیث پوچھتے اور مغرب تک کسی کو نہ کہتے کہ بیٹھ جاؤ اور نہ آپ کی ہبیت و جلا سے کوئی بیٹھ سکتا تھا،فتویٰ امام ابو حنیفہ کے قول پر دیا کرتے تھے۔۱۲۰ھ؁ میں پیدا ہوئے اور اٹھتر سال کی عمر میں ۱۹۸ھ؁ میں وفات پائی۔آپ صحاح ستہ والوں نے تخریج کی ’’امام قوی‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔     ۔۔۔

مزید

شعیب

          شعیب بن اسحاق بن عبد الرحمٰن قرشی الد مشقی : امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے محدث ثقہ فقیہ جید مہتم با لا جاء تھے ۔ ابن عروبہ سے آپ نےاخیر عمر میں حدیث کو سماعت کیا اور آپ سے لیث نے روایت کی۔آپ امام اوزاعی و امام شافعی اور ولیدبن مسلم کے طبقے میں سے تھے، شیخین اور ابو داؤد دو نسائی اور ابن ماجہ نے آپ سےحدیث کی تخریج کی اور ۱۹۸ھ؁ اور بقول بعض ۱۸۹ھ؁ میں آپ فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

حضرت امام وکیع

حضرت امام وکیع  علیہ الرحمۃ            وکیع بن جراح بن ملیح عدی کوفی : فقہ وحدیث کے امام اور حافظ وثقہ ، زاہد عابد، اکابر تبع تابعین میں سے امام  شافعی و امام احمد کے شیخ تھے، ابو سفیان کنیت تھی ، اصل کے نیسا پوراور بقول بعض سندھ کے باشندہ تھے،فقہ کا علم امام ابو حنیفہ سے حاصل کیا اور حدیث کو امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف وزفر و ابن جریح و سفیان ثوری و سفیان بن عینیہ و اور زاعی و اعمش وغیر ہم سے سنااور آپ سے عبد اللہ بن مبارک ویحییٰ بن اکتم وامام احمد بن حنبل ویحییٰ بن معین وعلی بن مدینی و ابن راہویہ و احمد بن منبع اور آپ کے بیٹے سفیان وغیرہ محدثین نے سنا اور اصحاب صحاح ستہ نے آپ سے تخریج کی۔           ابن اکتم کہتے ہیں کہ میں نے حضر و سفر میں آپ کی صحبت کی ۔ آپ ہمیشہ روزہ رکھنے اور ۔۔۔

مزید

حفص بن غیاث

          حفص بن غیاث بن[1]طلق بن معٰویہ النخعی الکلوفی : اپنے زمانہ کے عالم ،محدث ،ثقہ ،زاہد ، پرہیز گار تھے اور امام ابو حنیفہ کے ان اصحاب میں سے تھے جن کے حق میں امام موصوف ’’انتم [2] مسالہ قلبی وجلاء حزنی‘‘ کا جملہ فرمایا کرتے تھے، کنیت ابو عمر تھی ۔فقہ امام ابو حنیفہ سے حاصل کی اور حدیث کو امام ابو یوسف اور سفیان ثوری اور اعمش اور ابن جریح بن سعید انصاری اور اسمٰعیل بن ابی خالد اورعاصم الاحول اور ہشام بن عروہ وغیر ہم سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے آپ کے بیٹے عمر و اور امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین اور علی بن المدینی اور ابن متعق اور یحییٰ الفظان وغیرہ اہل عراق نے سنا اور روایت کیا اور اصحاب صحاح ستہ نے اپنی اپنی صحاح میں آپ سے تخریج کی ۔ ابن ابی شیہ سے روایت ہے کہ آپ کوفہ میں تیرہ سال اور بغداد میں دو برس تک دا۔۔۔

مزید

شفیق بلخی

شقیق بن ابراہیم بلخی: امام ابو یوسف کے اصحاب میں سے عالم ، زاہد ، عارف، متوکل تھے اور ان سے کتاب الصلوٰۃ پڑھی اور امام ابو حنیفہ و اسرائیل اور عباد بن کثیر سے بھی روایت کی ، کنیت ابو علی رکھتے تھے۔ مدت تک ابراہیم بن اوہم کی صحبت میں رہےاور ان سے طریقت کا علم حاصل کیا،آپ کا قول تھا کہ میں نے ایک ہزار سات سوا ستاد کی شاگردی کی اور چند اونٹ کتوبوں کے پڑھے لیکن خدا کی رضا مندی چار چیزوں میں پائی،ایکؔ امن روزی میں ، دومؔ کام میں اخلاص ،سومؔ شیطان سے عداوت ، چہارمؔ موت سے موافقت۔           کہتے ہیں کہ جب آپ نے توکل کے میدان میں قدم رکھا تو آپ کے پاس تین سو گاؤں جائیداد میں تھے،سب کو آپ نےفقراء پر ایثار کردیا یہاں تک کہ مرنے کے وقت کفن کےلئے بھی آپ کے پاس کچھ نہ تھا ۔ حاتم اصم اور محمد بن ابان بلخی اور ابن مردویہ نے آپ سے روایت کی اور ۱۹۴ھ؁ میں آپ ولای۔۔۔

مزید

علی بن ظبیان  

          علی بن  ظبیان بن ہلال عیسی کوفی : فقیہ ،محدث ، عالم عارف ،ورع تھے،کنیت ابو الحسن تھی ۔ ابتداء میں آپ شرقی بغداد کے قاضی مقرر ہوئے ، جب ہارون رشید کی خلافت کا دور دورہ ہوا تو آپ قاضی القضاۃ بنے ، آپ ہمیشہ بوریئے پر بیٹھاکرتے تھے  ،لوگوں نے آپ سے کہا کہ آپ کیوں بور یئے پر بیٹھا کرتے ہیں حالانکہ آپ سے پہلے جو قاضی تھے وہ مسند پر بیٹھا کرتے تھے ۔ آپ نے فرمایا کہ مجھ کو شرم آتی ہےکہ دو مسلمان بھائی میرے آگے بوریئے پر بیٹھیں اور میں مسند پر اجلاس کروں ۔ وفات آپ کی ۱۹۳ھ؁ میں ہوئی اور ابن ماجہ نےآپ سے تخریج کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید