محمد[1]بن احمد مکی: ابن الضیاء کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امامِ فاضل،مفسر کامل،شیخ حنفیہ تھے۔آپ نے امام ابی اللیث نصر بن محمد فقیہ سمر قندی کی تفسیر کو تُرکی میں ترجمہ کیا اور ۷۵۴ھ میں وفات پائی۔’’شمس تاباں‘‘تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ابو البقاء محمد بن احمد بن الضیاء محمد بن العز محمد بن عمر بن سعید بن محمد العمری المکی صفانی الاصل، (بقیہ بر۵۱۱) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
حیدرہ بن احمد بن ابراہیم لعجمی ثم الرومی: ابو الحسن کنیت برہان الدین لقب تھا،شیراز میں ۷۸۰ھ میں پیدا ہوئے اور بہت شہروں میں پھر کر علوم کو تحصیل کیا، بڑے شکیل،شیریں سخن،علامۂ معانی و بیان،جامع معقول و منقول اور حافظِ اشعار، فصیح اللسان،بلیغ البیان تھے،علم موسیقی اور الحان کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی۔ باوجود یکہ آپ بڑے دیندار اور کثیر العبادۃ تھے تاہم آپنے موسیقی اور الحان میں تصنیف کی اور نیز قزدینی کی ایضاح کی شرح لکھی اور تفتازانی سے اخذ کیا اور روم میں آئے اور امامِ ابو حنیفہ کے مذہب پر فتوےٰ دیا۔قاہرہ میں ۷۸۴ھ میں وفات پائی۔سیوطی نے بغیۃ الوعاۃ فی طبقات النخاۃ میں لکھا ہے کہ آپ سے ہمارے شیخ محی الدین کافیجی نے اخذ کیا۔آخر آپ نے اس دار فانی کو چھوڑا اور رہگرائے عالمِ ہوئے۔’&rsquo۔۔۔
مزید
محمد شاذلی بکر الشہیر بالحنفی: فقیہ،واعظ،ختم دائرۂ ولایت قطب عالم، صاحب کمالات ظاہری وباطنی اور ایک ان میں سے تھے جن ک خدا تعالیٰ نے دنیا میں تصرف اور تمکن دیا ہے۔آپ سے اکثر غیب کی باتیں اور خرقِ عادات و کرامات ظاہر ہوئے اور اعمیان وارکان نے آپ کی طرف رجوع کیا آپ کے حالات کو بعض علماء نے دو مجلد میں قلم بند کیا۔عرف شعرانی نے کہا ہے کہ آپ نے اس مقام تک علم کا احاطہ نہیں کیا کہ بیان کیا جا سکے۔شامی میں وفات آپ کی ۸۴۷ھ میں لکھی ہے،’’گلشنِ ولایت ‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد شاذلی بکر الشہیر بالحنفی: فقیہ،واعظ،ختم دائرۂ ولایت قطب عالم، صاحب کمالات ظاہری وباطنی اور ایک ان میں سے تھے جن ک خدا تعالیٰ نے دنیا میں تصرف اور تمکن دیا ہے۔آپ سے اکثر غیب کی باتیں اور خرقِ عادات و کرامات ظاہر ہوئے اور اعمیان وارکان نے آپ کی طرف رجوع کیا آپ کے حالات کو بعض علماء نے دو مجلد میں قلم بند کیا۔عرف شعرانی نے کہا ہے کہ آپ نے اس مقام تک علم کا احاطہ نہیں کیا کہ بیان کیا جا سکے۔شامی میں وفات آپ کی ۸۴۷ھ میں لکھی ہے،’’گلشنِ ولایت ‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
یوسف بن [1]بالی بن شمس الدین محمد بن حمزہ فناری: آپ محمد شاہ کے چھوٹے بھائی ہیں،بڑے عالم فاضل،فقیہ کامل،بحث وجدل میں قوت عالیہ رکھتے تھے۔علم اپنے باپ سے حاصل کیا اور رجب آپ کے بھائی محمد شاہ فوت ہوئے تو آپ بروسہ میں مدرسہ سلطانیہ کے مدرس مقرر ہوئے پھر وہیں کے قاضی بنے اور ۸۴۶ھ کو عہد سلطان مراد خاں ابن محمد خاں میں بحالت قضاء قسطنطنیہ فوت ہوئے۔ 1۔ یوسف بالی (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد شاہ بن محمد بن حمزہ فناری: بڑے عالم فاضل،فرید العصر،وحید الدہر، ذکی،نظار،فارس،مچل اپنے باپ کے عارف مذہب تھے۔علوم اپنے باپ سے اخذ کیے یہاں تک کہ رتبۂ کمال کو پہنچے اور اپنے باپ کی حیات میں بروسہ میں مدرسہ سلطانیہ کے مدرس مقرر ہوئے۔ جب کچھ اوپر تیس سال کے ہوئے تو حج کیا اور قاہرہ میں تشریف لاے،پھر کرمان سے اپنے شہر کی طرف مراجعت کی اور ۸۴۰ھ میں انتقال کیا۔’’مسرت علم‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن سید شریف علی بن محمد جرجانی: علم آپ اپنے والدِ ماجد سید شریف سے پڑھا یہاں تک کہ فقیہ فاضل عالم اجل ہوئے۔نحو میں تفتازانی کی کتاب ارشاد کی شرح تصنیف کی اور کتاب متوسط شرح کافیہ پر جو آپ کے والد نے حاشیہ لکھنا شروع کیا تھا،اس کو کامل کیا اور ہدایۃ الحکمۃ اور فوائد الغیاثیہ کی شرحیں لکھیں اور منطق میں ایک مختصر رسالہ تصنیف کیا۔وفات آپ کی ۵۳۸ھ میں ہوئی، ’’تاج روزگار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد الرحمٰن بن علی بن علی تفہنی ثم القاہری: ۷۶۴ھ میں قصبہ تفہن میں جو ملک مصر میں دمیاط کے قریب واقع ہے،پیدا ہوئے۔ابھی صغیر سن ہی تھے کہ آپ کا باپ جو خراسی کا کام کرتا تھا مرگیا پس آ پ اپنی والدہ کے ساتھ قاہرہ میں آئے اور اپنے بھائی کی توجہ سے صر غتمشہ میں تیمیوں کے مکتب میں پڑھنے کے لیے بیٹھے اور رفتہ رفتہ اپنا تعارف پیدا کرکے ترقی کرتے گئے اور شیخ خیر الدین عین تابی امام شیخو نیہ اور بدر محمود گلستانی سے استفادہ اور اخذ کیا یہاں تک کہ فقہ واصول فقہ و تفسیر واصول دین اور عربی اور معانی و منطق وغیرہ میں ماہر باہر اور فاضل کامل ہوئے اور مذہب کی ریاست آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔آپ بڑے خوش حیوڑے اور عارف بہ امور دینا اور اپنے اصحاب کے حامی تھے،ابو ہریرہ کنیت تھی،مدت تک تدریس و افتاء میں مشغول رہے چنانچہ ابنِ ہمام اور ان کے تلمیذ سیف الد۔۔۔
مزید
شیخ علی بن احمد مہامئمی گجراتی: زین الدین لقب تھا۔جامع علوم ظاہری وباطنی،فقیہ ،محدث،مفسر،صاحبِ تصانیف عالیہ تھے،قصبۂ مہائم واقع گجرات میں سکونت رکھتے تھے،تفسیر[1] تبصرۃ الرحمٰن تیسیر المنان معروف بہ رحمانی جو صفتِ ایجاز و تدقیقی میں موصوف ہے آپ کی تصنیفات سے ہے اور نیز رسالہ ادلۃ التوحید نہایت موجز و منقح باثبات دلائل عقلیہ و براہین قطعیہ ایسا تصنیف فرمایا کہ ذرا شک و شبہ کو دخل باقی نہ رہا اور اس کے اول میں بعض آیات واحادیث ایراد کیں،علاوہ ان کے زوارف شرح عورف اور شرح فصوص الحکم اور شرح نصوص وغیرہ تصنیف فرمائیں، وفات آپ کی ۸۳۵ھ میں ہوئی۔’’سخن فہم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ 1۔ تبصیر الرحمٰن وتیسریالمنا ۱۲۹۵ھ /۱۸۷۸ھ میں چھپ چکی ہے،’’انسائیکلو پیڈیا آف اسلام’’ نزہۃ الخواطر نے آپ۔۔۔
مزید
عالم فاضل ہیں جنہوں نے فتاویٰ خیر مطلوب تصنیف کیا۔دمشق میں ۶۵۶ھ میں وفات پائی۔’’آرائش انجمن‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید