محمد بن عراقی قزوینی المعروف[1]بہ طاؤسی: ابو الفضل کنیت رکن الدین لقب تھا۔ امام فاضل علامۂ مناظر علم خلاف کے ماہر متجر تھے۔علم شیخ رضی الدین نیشا پوری سے حاصل کیا اور علم خلاف میں تین تعالیق تصنیف کیں۔ہمدان میں بہت طالب علم آپ کے پاس جمع ہوئے اور نیز دیگر امصارو بلا و قریبہ و بیعدہ سے استفادہ کے لیے لوگ آنے شروع ہوئے جس سے آپ کی بڑی شہر ت ہوئی اور ۶۰۰ھ میں وفات پائی۔طاؤسی طاؤس بن کیسان کی طرف منسوب ہے جو امام ابو حنیفہ کے شیوخ میں سے ہیں اور تاریخ وفات آپ کی لفظ’’نکتۂ فہم‘‘ سے نکلتی ہے۔ 1۔ طاؤسی شافعی المذہب تھے’’معجم المؤلفین‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
محمد بن یوسف بن[1]علی غنزوی بغدادی: اکابر محدثین اور رواۃ مستندین اور فقہاء مدرسین میں سے تھے،اصل میں حلب وغزنہ کے رہنے والتے تھے مگر آپ کا مولد بغداد تھا جہاں۵۳۲ھ میں پیدا ہوئے تھے۔فقہ عبد الغفر بن لقمان کردری سے پڑھی اور حدیث کو ابی الفضل بن ناصر سے سماعت کیا اور آپ سے رشید عطار اور منذری نے روایت کی اجازت حاصل کی،یکشنبہ کے روز ۱۵؍ربیع الاول ۵۹۹ھ کو فوت ہوئے۔’’پاک اعتقاد‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔بہاء الدین ابو الفضل۔مفسر اورمقری بھی تھے قاہرہ میں وفات پائی’’جواہر المضیۃ‘‘ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
مسعود بن شجاع بن محمد بن حسن اموی المعروف بہ برہان الدین فقیہ: دمشق میں ۵۱۰ھ کو پیدا ہوئے،ابو الموفق کنیت تھی،عالم،ماہر فقیہ متجر صدر معظم، رأس فی المذہب تھے،علم برہان بلخی علی بن حسن تلمیذ عبد العزیز بن عمر بن مازہ سے حاصل کیا اور آپ سے ابن ابیض محمد بن یوسف اور داؤد بن ارسلان نے تفقہ کیا اور مدرسہ نوریہ میں درس دیا پھرعسکر کی قضاء آپ کے سپرد کی گئی،ایک کتاب فقہ میں تصنیف کی اور ۱۶؍ماہِجمادی الاخریٰ ۵۹۹ھ کو وفات پائی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علی بن احمد مکی رازی: حسام الدین لقب تھا فقیہ فاضل عالم ماہر تھے، مشق میں آکرسنکونت اختیار کی تھی اور درس و تدریس آپ کا کام تھا۔فتویٰ امام ابو حنیفہ کے مذہب پر دیا کرتے تھے،مختصر قدوری کی ایک نفیس شرح خلاصہ الدلائل و تنفتیح المسائل نام تصنیف کی جس کی نسبت صاحب جواہر مضیہ نے لکھا ہے کہ یہ وہ کتاب ہے جس کو میں ے فقہ میں یاد کیا اور جو احادیث اس کتاب میں لائی گئی ہیں ان کی میں نے ایک جلد ضخیم میں تخریج کی اور اس کی شرح لکھی،جب میں نے آپ کا حال جواہر مضیہ میں جمعہ کے روہز۷۵۹ھ میں لکھا تو میں آپ کی کتاب کی شرح میں کتاب الشرکۃ تک پہنچ گیا ہوا تھا۔علی قاری نے لکھا ہے کہ آپ نے علاوہ کتاب مذکور کے ایک مناب سلوۃ الہموم نام بھی جمع کی ہے۔آپ۵۹۸ھ میں ایک بیٹا چھوڑ کر فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حسن [1]بن خطیر ابو علی نعمان: ابی الحسن کنیت تھی،فقیہ محدث مفسر عالم حساب و ہیبت و طب اور ہبر ز علم و نحو لغت و عروض و ادب و تاریخ تھے،مدت تک قاہرہ میں مقیم رہے اور درس و تدریس میں مصروف ہوئے اور کہتے تھے کہ میں نے امام ابو حنیفہ کے مزہب کو نقل کیا اور اپنے اجتہاد کے موافق اس کی حمایت کی۔ قرآن شریف کی ایک تفسیر تسنیف کی اور حمیدی کی جمع بین الصحیحین کی شرح حجۃ نام لکھی اور ایک کتاب اختلاف صحابہ و تابعین و فقہائے امسار میں تصنیف فرمائی اور ۵۹۸ھ میں وفات پائی،’’آرایش گیہان‘‘تاریخ وفات ہے۔ 1۔ نعمانی فارسی تلخیص الا فصاح اوتہیبہ البارعین بھی آپ کی تصانیف میں ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
حسن [1]بن خطیر ابو علی نعمان: ابی الحسن کنیت تھی،فقیہ محدث مفسر عالم حساب و ہیبت و طب اور ہبر ز علم و نحو لغت و عروض و ادب و تاریخ تھے،مدت تک قاہرہ میں مقیم رہے اور درس و تدریس میں مصروف ہوئے اور کہتے تھے کہ میں نے امام ابو حنیفہ کے مزہب کو نقل کیا اور اپنے اجتہاد کے موافق اس کی حمایت کی۔ قرآن شریف کی ایک تفسیر تسنیف کی اور حمیدی کی جمع بین الصحیحین کی شرح حجۃ نام لکھی اور ایک کتاب اختلاف صحابہ و تابعین و فقہائے امسار میں تصنیف فرمائی اور ۵۹۸ھ میں وفات پائی،’’آرایش گیہان‘‘تاریخ وفات ہے۔ 1۔ نعمانی فارسی تلخیص الا فصاح اوتہیبہ البارعین بھی آپ کی تصانیف میں ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن[1]محمد خطیب خوارزم: ۴۸۴ھ میں پیدا ہوئے،موفق الدین لقب تھا،فقہ نجم الدین عمر نسفی اورعلم عربی جار اللہ محمود زمخشری سے حاصل کیا یہاں تک کہ ادیب فاضل اور فقیہ کامل ہوئے اور ناصر الدین صاحب کتاب مغرب نے آپ سے استفادہ کیا۔سیوطی نے بغیۃ الوعاۃ فی طبقات النخاۃ میں لکھا ہےکہ صفدی نے کہا ہے کہ موفق الدین علم عربیہ میں بڑے متمکن اور عزیز العلم،فقیہ فاضل اور ادیب شاعر تھے جنہو ں نےعلامۂ زمخشری سے پڑھا اور خطبے واشعار تصنیف کیے اور ۵۹۸ھ میں وفات پائی۔ 1۔ صحیح بنام ابو الموید موفق بن احمد بن محمد مکی متوفی ۵۶۸ھ مصنف’’مناقب امام ابی حنیفہ‘‘ و ’’دیوان شعر‘‘(جواہر المضیۃ فوائدلبیہ ہدیۃ العارفین دستور الاعلام) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن عمر بن[1]عبداللہ نیشا پوری: ابو بکر کنیت،رشید الدین لقب تھا: امام فاضل فقیہ کامل تھے آپ کی تصنیفات سے فتاویٰ اور شرح تکملہ وغیرہ مشہور و معروف ہیں۔وفات آپ کی ۵۹۷ھ میں ہوئی۔’’آفتاب عجم‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ صائغ وسخی وفات ۵۹۸ھ ’’جواہر المضیۃ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عمر بن محمد بن عمر بن محمد بن محمد بن احمد عیقلی: شرف الدین لقب اور ابو حفص کنیت تھی اور حضرت عقیل بن ابی طالب کے نسب میں سے تھے،اپنے زمانہ میں اکابر فقہاء حنفیہ میں سے تھے اور آپ کو معرفت مذہب و خلاف میں ید طولیٰ حاصل تھا۔علم صدر الشہید عمر بن عبد العزیز وسے پڑھا اور نیز جمال الدین حامد بن محمدریغد مونی سے اخذ کیا اور آپ سے احمد بن محمد عقیلی اور شمس الائمہ محمد بن عبدالستار کردری نے فقہ پڑھی۵۷۸ھ میں حج کر کے بغداد میں آئے اور ۵۹۶ھ میں [1] وفات پائی۔’’نور قمر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ ۵۷۶ھ منہاج فی الفقہ تصنیف کی ’’دستور الاعلام‘‘ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عمر بن عبد الکریم ورسکی بخاری: بد الدین لقب تھا،عالم متجر فقیہ ماہر تھے، علوم ابی الفضل عبد الرحمٰن کرمانی سے حاصل کیے اور آپ سے شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری نے اخذ کیا بلخ میں ۵۹۴ھ میں فوت ہوئے اور جامع صغیر کی شرح تصنیف کی۔’’امام اتقیاء‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید