عبدالکریم بن محمد بن احمد بن علی صباغی مدینی: ابو المکارم کنیت اور رکن الائمہ لقب تھا۔اپنے زمانہ کے امام کبیر فقیہ بے نظیر اور مختلف علوم میں مشارکت نامہ رکھتے تھے۔فقہ ابو الیسر محمد بزدوی سے حاصل کی اور آپ سے ایک جماعت فقہاء نے جن میں سےہ نجم الدین مختار زاہدی صاحب قنیہ ہیں،تفقہ کیا۔آپ نے مختصر قدوری وغیرہ کی شرحیں تصنیف کیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن ابی بکر المعروف بحمیر الوبری [1]خوارزمی: بڑے عالم فاضل،مناظر متکلم اور زین الائمہ لقب رکھتے تھے،فقہ ابی بکر محمد بن علی زرنجری شاگرد حلوائی سے پڑھی اور کتاب الاضاحی تصنیف کی،چونکہ آپ اونٹ کی پشم کا کام کیا کرتے تھے اور عربی میں اونٹ کی پشم کو وبر کہتے ہیں اس لیے لوگ آپ کو وبری کہا کرتے تھے۔ 1۔ حمیر وفات صدود ۵۱۰ھ’’ہدیۃ العارفین‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
محمود بن عبد العزیز اوزجندی: شمس الائمہ لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل،جامع علوم عقلیہ و نقلیہ اور قاضی خاں کے جد امجد تھے،فقہ وغیر سرخسی سے پڑھی۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
حماد بن ابراہیم بن اسمٰعیل صفار بخاری: قوام الدین لقب اور ابو المحامد کنیت تھی،آپ اور آپ کے آباء وجداد مشائخ کبار اور خاندان علم و زہد سے تھے، آپ عید الضحیٰ کی رات۴۹۳ھ کو پیدا ہوئے[1]اور علم اپنے باپ سے اخذ کیا یہاں تک کہ اپنے زمانہ کے شیخ الاسلام اور امام ائمہ اصول و فروع میں مجتہد یگانہ ہوئے۔ برہان الاسلام زرنوجی مصنف کتاب تعلیم المتعلم اور افتخار الدین طاہر صاحب خلاصہ نے (مرتب) 1۔ وفات سر قند ۵۷۶ھ’’جواہر المضیۃ‘‘ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
رضی الدین نیشا پوری:[1]بڑے عالم فاضل منشی النظر مکارم الاخلاق تھے۔الرضویہ المعروف با لرضیۃ تین جلدوں میں تصنیف کیا۔آپ سے رکن الدین امام زادہ محمد بن ابی بکر اور فضل رکن الطاؤسی نے علم خلاف حاصل کیا۔ 1۔ الموید بن محمد بن علی نیشا پوری ولادت ۴۸۴ھ وفات ۵۶۸’’بدیۃ العارفین‘‘ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
احمدبین عبدالرید بن حسین بخاری: قوام الدین لقب رکھتے تھے،آپ کے باپ بھی اپنے وقت کے امام فاضل شیخ کبیر،ثقہ حافظ،مترجفی العلوم تھے جن سے آپ نے علم حاصل کیا اور افقہ زمان و علامۂ دوراں ہوئے اور امام محمد کی جامع صغیر کی شرح تصنیف کی اور آپ سے آپ کے بیٹے صاحب خلاصہ نے فقہ پڑھی۔ صاحب ہدایہ نے آپ سے بسند متصل یہ حدیث آنحضرت سے روایت کی ہے قال (ﷺ)مامن شئی بدیٔ یوم الاربعاء الاتم یعنی رسول اللہﷺنے فرمایا کہ ایسی کوئی چیز نہیں جو بدھ کے روز شروع کی جائے اور پوری نہ ہو،اسی لیے صاحب ہدایہ ابتداء سبق نئی کتاب کا بھد کے دن پر موقوف رکھتے تھ چنانچہ اس سنیت صاحب ہدایہ کا اتباع آج تک علماء میں چلا آتا ہے اور سب لوگ یہی خیال کرتے ہیں کہ جو کتاب بدھ کے دن شروع کی جائے اس کو خدا تھوڑے ہی دنوں میں انجام بخیر کردیتا ہے۔ ۔۔۔
مزید
حسن بن نصر بن ابراہیم بن یعقوب الحاکم الاکشنی[1]: ۴۹۰ھ کو قصبہ کشن ماوراء النہر میں شہر نخشب کے پاس واقع ہے،پیدا ہوئے۔فقہ ابی المعالی مسعود بن حسین خطیب کشانی صاحب مختصر سعودی سے حاصل کی یہاں تک کہ عالم فاضل اور ہر ایک علم میں ماہر کامل ہوئے۔ 1۔ وفات۵۵۷ھ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
زیاد بن الیاس فرغانی: فرغانہ کے مشائخ کبار اور فضلائے نامدار سے تھے۔ابو المعالی کنیت اور ظہیر الدین لقب تھا با وجود کثرت علم اور و فور عقل کے برے متواضع و خلیق تھے،اپنے اصحاب کے ساتھ نہایت لطف سے پیش آتے تھے، صاحب ہدایہ کہتے ہیں کہ میں بعد وفات پانے جدامجد کے آپ کےپاس جایا کرتا تھا اور آپ سے فقہ پڑھتا تھا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن موسیٰ کشنی[1]: شہر کشن کے باشندہ تھے جو تین فرسنگ کے فاصلہ پر شہر جر جان سے واقع ہے،نجم الدین عمر نسفی کی مدت تک مصاحبت کی اور انہیں سے استفادہ کیا اور اپنے قدرو منزلت کو بڑھایا۔کتاب مجموع النوازل نہایت لطیف فروع حنفیہ میں معتبر فتاووں یعنی فتاویی ابی اللیث سمر قندی و فتاویٰ ابی بکر بن الفضل و فتاویٰ ابی حفص کبیر وغیرہ سے جمع کی جس کا ابتدائ اس طرح پر کیا الحمدللہ الذی شرفنا بسید الاصفیاء الخ۔ 1۔ کشنی وفات حدود ۵۵۰ھ’’معجم المؤلفین‘‘ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
احمد بن محمد بن نوح قالبی غزنوی: جمال الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام عالم،فقیہ متجر،فاضل ماہر تھے۔ قدس میں فتاویٰ حاوی قدسی تصنیف کیا اور حسن بن علی نحوی نے آپ سے تلمذ کیا،وفات آپ کی تقریباً ۶۰۰ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید