جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

محمد بن یوسف سمر قندی صاحب ملتقط

                محمد بن یوسف حسینی سمر قندی: ناصر الدین لقب اور ابو القاسم کنیت تھی، اپنے زمانہ کے امام عظیم کبیر المحل عالم تفسیر و حدیث و فقہ اور واعظ و مجتہد علم ادب اور ائمہ کبار اور علمائے نامدار کے بڑے ثنا خوان تھے،نہایت مفید اور کثیر المنافع تصنیفات کیں جس میں سے کتاب نافع فقہ میں اور متقط فتاویٰ میں اور خلاصۃ المفتی اور کتاب الاخصاف اور مصابیح السبل وغیرذلک مشہورومعروف ہیں،وفات آپ کی ۵۵۶؁ھ میں [1]ہوئی۔بعضوں نے کہا ہے کہ آپ کو سمر قند کی غسان قوم میں سے ایک قبیلہ نے شہید کیا۔’’عارف مسائل دین‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ ۵۴۹؁ھ’’دستور الاعلام‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن ابی بکر بزدوی

          محمد بن ابی بکر سخی صابونی [1]بزدوی: ابو طاہر کنیت تھی اور ابراہیم صفار کے اصحاب میں سے اپنے زمانہ کے امام عالم زاہد تھے،ابا نصر احمد بن عبدالرحمٰن اور قاضی ابا الیسر بزدوی سے سنا اور تفقہ کیا اور آپ سے بخارا میں سمعانی شافعی نے لکھا۔وفات آپ کی ۵۵۵؁ھ میں واقع ہوئی،’’قدوۃ گیتی‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ محمد بن ابی بکر بن عثمان بن محمد سنجی صابونی (حدائق الحنفیہ)   ۔۔۔

مزید

محمد بن نصر مدینی 

           محمد بن نصر بن منصور علی بن محمد بن محمد بن فضل عامری مدینی: ابو المعالی کنیت تھی،امام زاہد،فقیہ کامل اور سمر قند کے خطیب تھے۔۴۵۰؁ھ میں پیدا ہوئے۔فقہ صدر الاسلام محمد بن محمد بزدوی اور فخر الاسلام علی بن محمد بن بزدوی سے حاصل کی اور بڑی عمر پائی،یہاں تک کہ آپ کے اقران سب فوت ہو گئے تھے۔ سمعانی شافعی نے کہاہے کہ میں نے آپ سے ابی العباس مستغفری کی دلائل النبوہ کو سُنا۔ سمر قند میں ۵۵۵؁ھ میں فوت ہوئے۔’’فقیہ عصر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ہبۃ اللہ بن عقیلی  

              ہبۃ اللہ بن محمد بن ہبۃ اللہ بن احمد بن یحییٰ عقیلی: بڑے عالم فاضل فقیہ کامل اور کمال الدین عمر بن احمد صاحب تاریخ حلب کے دادا تھے۔حلب کی قضاء مدت تک آپ کے سپرد رہی اور ۵۵۴؁ھ میں وفات پائی۔’’شمع انجمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبدالرحمٰن خرقی

           عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ نیشا پوری خرقی: ۴۲۹؁ھ میں پیدا ہوئے،اپنے زمانہ کے فقیہ فاضل واعظ خوش خلق تھے،مدت تک بخارا میں رہے،جمال الدین ابی نصر احمد بن عبدالرحمٰن ریغد مونی تلمیذ ابی زیددبوسی سے پڑھا اور ۵۵۳؁ھ میں وفات پائی۔خرقی بفتحۂ خاء شہر خرق کی طرف منسوب ہے جو مرو سے تین فرسنگ کے فاصلہ پر واقع ہے اور خرقی بکسر خاء گودڑی فروش کو کہتے ہیں سو یہ ٹھیک معلوم نہیں کہ ان دونسبتوں میں سے آپ کس نسبت کی طرف منسوب ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبدالرحمٰن خرقی

           عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ نیشا پوری خرقی: ۴۲۹؁ھ میں پیدا ہوئے،اپنے زمانہ کے فقیہ فاضل واعظ خوش خلق تھے،مدت تک بخارا میں رہے،جمال الدین ابی نصر احمد بن عبدالرحمٰن ریغد مونی تلمیذ ابی زیددبوسی سے پڑھا اور ۵۵۳؁ھ میں وفات پائی۔خرقی بفتحۂ خاء شہر خرق کی طرف منسوب ہے جو مرو سے تین فرسنگ کے فاصلہ پر واقع ہے اور خرقی بکسر خاء گودڑی فروش کو کہتے ہیں سو یہ ٹھیک معلوم نہیں کہ ان دونسبتوں میں سے آپ کس نسبت کی طرف منسوب ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

احمد بلخی

          احمد بن علی بن عبدالعزیز بلخی: ابو بکر کنیت اور ظہیر بلخی کے لقب سے مشہور ہوئے،فروغ و اصول میں امام فاضل اورمعقول و منقول میں علام کامل تھے،علم نجم الدین عمر نسفی تلمیذ صدر الاسلام ابی الیسر محمد بزدودی سے حاصل کیا اور نیز بہاءالدین مر غینانی و محمد بن احمد اسپیجابی سے فقہ پڑھی اور مراغہ میں تدریس کو جاری کیا اور جامع صغیرامام محمد کی شرح تصنیف کی۔محمود بن زنگی کےعہد میں حلب میں تشریف لائے پھر دمشق کو گئے۔آخر کو حلب میں ۵۵۳؁ھ میں وفات پائی۔’’آرائش بلدہ‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

صاعد اصفہانی

          صاعد بن محمد بن عبدالرحمٰن بذخاری اصفہانی: آپ کی کنیت بھی ابو العلاتھی اور ابن الراسمندی کے نام سے معروف تھے،اپنے زمانہ کے امام فاضل اور محدث و فقیہ کامل تھے یہاں تک کہ اپنے ہمعصروں پر فضیلت و علمیت و دیانت میں سبقت لے گئے۔۴۴۸؁ھ میں پیدا ہوئے۔علم علی بن عبداللہ خطیبی سے پڑھا اور حدیث کو سُنا اور خطیبی اپنے استاذ کے ساتھ واسطے زیارت مکہ معظمہ کے نکلے،آپ کے ہمراہ آپ کا بیٹا اور عورت بھی تھی،عورت تو بصرہ میں فوت ہو گئی اور آپ کو عربوں نے جنگل میں گرفتار کرلیا چنانچہ سات مہینے تک ان کی قید میں رہے بعد ازاں نظام الملک و شرف الملک کو آپ کے قید ہونے کی خبر پہنچی،انہوں نے سات سو دینار عربوں کو دیکر آپ کو رہا کرادیا،پھر خطیبی تو۴۶۷؁ھ میں جحفہ میں فوت ہو گئے اور آپ بہ ہمرا بی اپنے بیٹے کے مکہ معظمہ کو گئے اور حج کر کے بغداد میں آئے،جب قاضی اسمٰع۔۔۔

مزید

محمد بن مسعود کشانی

           محمد بن مسعود حسین بن حسن بن محمد بن ابراہیم کشانی: ابو الفتح کنیت تھی، فاضل عصر فقیہ متجر تھے۔۴۹۰؁ھ میں شہر کشان علاقۂ سمر قند میں پیدا ہوئے۔آپ نے اپنے باپ مسعود صاحب مختصر مسعودی اور ابا القاسم علی بن احمد بن اسمٰعیل کلاباذی وغیرہ سے اخذ کیا اور حدیث کو سُنا،بخارا کی قضاء آپ کے سپردکی گئی لیکن آپ کی سیرت قضاء کی حالت میں اچھی نہ رہی۔وفات آپ کی اتفاقیہ شب چہارم ماہِ رمضان المبارک ۵۵۲؁ھ میں بعد ادائے نماز تراویح کے واقع ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عثمان بیکندی بخاری  

           عثمان بن علی بن محمد بن محمد بن علی بیکندی بخاری: ۴۶۵؁ھ میں پیدا ہوئے، ابو عمرو کنیت تھی۔اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ محدث،زاہد متگورع،عفیف قانع، متواضع کثیر العبادت تھے۔فقہ امام ابی بکر محمد بن ابی سہل سرخسی سے حاصل کی اور حدیث کو ابا محمد بخاری المعروف بہ بکر خواہر زادہ سے سماعت کیا۔آپ صاحب ہدایہ کے مشائخ میں سے ہیں اور آخر تک ان لوگوں سے باقی رہے ہیں جنہوں نے امام ابی بکر محمد بن ابی سہل سرخسی سے تفقہ کیا تھا۔۵۵۲؁ھ میں فوت ہوئے،[1] ’’محدث‘‘ تاریخ وفات ہے۔بیکندی بیکند کی طرف منسوب ہے جو ماوراءالنہر کے شہروں میں سے ایک شہر بخارا سے ایک منزل کے فاصلہ پر واقع ہے۔یہ شہر نہایت خوبصورت تھا مگر اب خراب پڑا ہے،سمعانی نے لکھا ہے کہ میں نے سنا ہے کہ جب یہ شہر آباد تھا تو اس میں تین ہزار مکان تو صرف قاریوں کے تھے جن کے آثار خود میں نے۔۔۔

مزید