علی بن حسن بن محمد بن ابی جعفر بلخی: ابو الحسن کنیت اور بوہان بلخی کے نام سے مشہور تھے۔شہر سکندر میں جو نواحی طحار ستان علاقہ بلخ میں واقع ہے،پیدا ہوئے۔امام جلیل القدر کثیر العلم مشہور زمان ممدوح دوران تھے،بخارا میں برہان الدین کبیر عبدالعزیز عمرو بن مازہ سے تفقہ کیا یہاں تک کہ فقہ اور اصول فقہ میں فائق ہوئے اور علم کو بلاد اسلام میں پھیلایا اور دمشق میں آکر درس و تدریس کا کام دیا۔آپ سے عبدالرشیدولوالجی و محمد بن یوسف بن علی عقیلی اور بدر ابیض یوسف وغیرہم نے تفقہ کیا۔ کہتے ہیں کہ جب آپ کو امور دینیہ میں کوئی مہم آن پڑتی تو آپ نماز سے استمداد کرتے اور غسل کیا کرتے تھےایک دن صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ آیت ’’منہم ابی البخ‘‘ پڑھتے بسبب گریہ وزاری کے بند ہوگئے جب گریہ تھم گیا تو پھر آپ نے نماز کو از سر نو پڑھا اور غسل کر کے گھر می۔۔۔
مزید
محمد بن عبد الرحمٰن بخاری المعروف بہ علاء زاہد: ابو عبداللہ کنیت اور علاءالدین لقب تھا،فقیہ فاضل مفتی عالم اصولی،متکلم اور صاحب ہدایہ کے مشائخ میں سے تھے۔علم جمال ابی نصر احمد بن عبدالرحمٰن ریغد مونی تلمیذ قاضی ابی زید دبوسی سے پڑھا اور آپ سے شرف الدین عمر بن محمد عقیلی نے فقہ پڑھی،ایک نہایت کلاں تفسیر قرآن شریف کی کچھ اوپر ایک ہزار جزو میں تصنیف کی اور ۱۲؍تاریخ ماہ جمادی الاخریٰ ۵۴۶ھ میں رات کے وقت وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی لفظ’’ہادئ کشور‘‘ سے نکلتی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن محمدبن محمد الملقب بہ رضی الدین[1]سرخسی: اپنے وقت کےکبیر فاضل بے نظیر جامع علوم عقیلہ و نقلیہ تھے،علم صدر الشہید حسام الدین عمر قلمیذ اپنے والد ماجد برہان الدین کبیر عبد العزیز شاگرد حولائی سے حاصل کیا اور کتاب محیط تصنیف کی،ابن عدیم کہتے ہیں کہ آپ حلب میں تشریف لائے اور بعد محمود غزنوی کے مدرسہ نوریہ و حلاویہ کے مدرس مقرر ہوئے چونکہ آپ زبان میں لکنت تھی اس لیے فقہاء نے آپ پر تعصب کیا اور آپ کو سُستی کی طرف منسوب کر کے فقہ میں کم استعدار بنایا اوریہ ظاہر کیا کہ کتاب۔محیط آپ کی تصنیف نہیں بلکہ آپ کے استاذ کی تصنیفات سے ہے اور آپ نے اپنا نام کرلیا ہے چنانچہ آپ سے بہت تعصب شیخ افتخارالدین ابو ہاشم عبد المطلب بن فضل بلخی کرتے تھے یہاں تک کہ انہوں نے نورالدین محمود بن زنگی کی طرف رقعے لکھے اور ان میں آپ کی بہت غلطیاں پکڑ۔۔۔
مزید
عبدالرحمٰن بن محمد بن امیر ویہ بن محمد کرمانی: کرمان میں ماہ شوال ۴۵۷ھ میں پیدا ہوئے،ابو الفضل کنیت اور رکن الاسلام و رکن الدین لقب تھا۔مرو میں آکر فخر القضاۃ محمد بن حسین ار سانیدی تلمیذ منصور شاگرد مستغفری تلمیذ پر تمیز علی نسفی شاگرد ابی بکر بن فضل تلمیذ سبذ مونی سے تفقہ کیا اور دن بدن علوم میں ترقی کرتے گئے یہاں تک کہ اپنے زمانہ کے شیخ کبیر امام بے نظیر ہوئے اور خراسان میں مذہب امام کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی اور تصنیف و تذکیر میں مشہورزمانہ اور یگانۂ آفاق ہوئے۔عبد الغفور بن لقمان کروری اور ابو الفتح محمد بن یوسف سمر قندی اور بد الدین عمر بن عبد الکریم اور سکی بخاری وغیر ہم نے آپ سے تفقہ کیا اور آپ کے اصحاب زمانہ میں پھیل گئے۔فقہ میں تجرید فام کتاب تصنیف فرمائی پھر اس شرح ایضاح نام تین جلدوں میں لکھی۔آپ کی اس کتاب کی آپ کے شاگرد عبدالغفور نے بھ۔۔۔
مزید
حسن بن علی بن عبد العزیز مرغینانی: ابو المحاسن کنیت اور ظہیر الدین کبیر لقب تھا،شہر مرغینان کے جو کہ،وراء النہر میں شہر فرغانہ کے مضافات میں سے ہے، رہنے والے تھے،اپنے وقت کے فقیہ فاضل محدث کامل تھے،علم کو تصنیف اور املاء سے شائع کیا چنانچہ کتاب الاقضیۃ والشروطہ والفتاویٰ والفوائد آپ کی تصنیفات میں سے ہیں فقہ برہان الدین کبیر عبدالعزیز بن عمر بن مازہ اور شمس الائمہ محمود اور جندی اور زکی الدین خطیب مسعود بن حسن کشانی تلامذہ شمس الائمہ سر خسی سے حاصل کی اورآپ سے آپ کے بھانجےافتخارالدین طاہر صاحب خلاصۃ الفتاوے اور ظہیرالدین محمد بن احمد صاحب فتاویٰ ظہیریہ اور فخر الدین حسن بن منصور اور جندی وغیرہ نے تفقہ کیا اور ۵۳۲ھ میں وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی ’’فقیہ مقبول دھر‘‘ سے نکلتی ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
طاہربن احمد بن عبدالرشید بن الحسین بخاری: افتخار الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام عدیم النظیر فرید الدہر علامہ اور مجتہدین فی المسائل میں سے ماوراء النہر کے شیخ حنفیہ تھے،مولیٰ ابن کمال پا شانے آپ کو طبقہ مجتہدین فی المسائل میں سے شمار کیا ہے۔علم اپنے باپ احمد بن عبدالرشید اور ماموں ظہیرالدین حسن بن علی مر غینانی اور نیز حماد بن ابراہیم صفار اور قاضی خان حسن بن منصور سے پڑھا اور اخذ کیا۔ تصانیف بھی مقبولہ اور مقبرہ کیں،منجملہ ان کے کتاب خلاصۃ الفتاویٰ اور کتاب خزانۃ الواقعات اور کتاب نصاب معروف و مشہور ہیں۔۵۴۲ھ میں فو ت ہوئے۔ ’’قمر عالمیان‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
احمد بن ابی الیسر صدر الاسلام بن محمد بن حسین بن عبدالکریم بن موسیٰ بن عیسیٰ بزدوی صدر الائمہ لقب تھا اور ابو المعالی کی کنیت سےپکارے جاتے تھے۔ابو سعید کا قول ہے کہ آپ اپنے زمانہ کے امام فاضل اور مفتی مناظر نیک سیرت،پسندیدہ اخلاق خاندان حدیث و علم میں سے تھے،فقہ اپنے والد محمد ابی الیسر صدر الاسلام سے حاصل کی،مدت تک بخار ا کی قجا کے متولی رہے،حج سے واپس ہو کر جب شہر سرخس میں پہنچے تو وہاں ۵۴۲ھ میں آپ نے انتقال کیا[1]لیکن یہاں سے آپ کا جنازہ بخارا میں لے جار دفن کیا گیا۔’’طرفہ محقق‘‘ تاریخ وفات ہے۔بزدوی قلعۂ بزدہ کی برف منسوب ہے جو چھ فرسنگ کے فاصلہ شہر نسف سے واقع ہے۔ 1۔ ولادت ۵۴۰’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحن۔۔۔
مزید
محمد بن یوسف بن احمد قنطری: ابو الفتح کنیت تھی،عالم فاضل فقیہ بے بدل تھے،ابی الفضل عبدالرحمٰن کرمانی سے تفقہ کیا اور کمالیت و فضیلت کے رتبہ کو پہنچے، کچھ اوپر ۵۴۰ھ میںملک حجاز کو تشریف لے گئے اور وہاں پر وفات[1]پائی۔قنطری منسوب طرف راس قنطرہ کے ہے جو نیشاپور میں ایک محلہ کا نام ہے۔ 1۔ ولادت ۴۹۲ حج سے واپس آکر وفات پائی (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
عبدالرشید بن ابی حنفیہ بن عبدالرزاق ولوالجی: ابو الفتح کنیت[1]تھی،۴۲۷ھ کو شہر ولوالج میں جو بد خشاں کے ملک میں واقع ہے،پیدا ہوئے،اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ و نظار کامل تھے،بلخ میں جاکر فقہ ابی بکر قزار محمد بن علی اور علی بن حسن برہان بلخی سے پڑھی اور ولواج میں بعد ۵۴۰ھ کو فوت ہوئے۔فتاویٰ ولواجیہ آپ کی تصنیفات سے یادگار ہے۔’’تاج کونین‘‘تاریخ وفات ہے۔ 1۔ظہیرالدین لقب تھا’’جواہر المضیۃ‘‘ (مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
علی بن عراق بن محمد بن علی عمرانی خوارزمی: ابو الحسن کنیت تھی۔اپنے زمانہ کے فقیہ فاضل مفسر کامل شیخ حنفیہ مرجع انام تھے۔آپ کی تصنیفات سے تفسیر خوارزمی یادگار ہے۔۵۳۹ھ میں وفات پائی۔’’طوطئی شہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید