جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

مفتی ثقلین

           عمر بن محمد بن احمد بن اسمٰعیل بن محمد بن لقمان نسفی المعروف بہ مفتی ثقلین: نجم الدین لقباور ابو حفص کنیت تھی۔شہر نسف میں ۴۲۶؁ھ میں پیدا ہوئے۔ امام فاضل،اصولی،متکلم،مفسر،محدث فقی،حافظ،متقن،لغوی،نحوی،ادیب،عارف مذہب تھے اور بسبب کثرت حفظ اور قبولیت خواص وعوام کے ائمہ مشہور بن میں سے ہوئے ہیں۔فقہ صدر الاسلام ابی الیسر محمد بزدوی شاگرد ابی یعقوب یوسف سیّاری تلمیذ ابی اسحٰق حاکم نوقدی شاگرد ہندوانی سے حاصل کی اور آپ سے آپ کے بیٹے ابو اللیث احمد بن عمر المعروف بہ مجد نسفی نے تفقہ کیا اور آپ کی بعض تصانیف صاحب ہدایہ اور ابو بکر احمد بلخی المعروف بہ ظہیر نے آپ سے پڑھیں اور عمر بن محمد عقیلی نے روایت کی۔چونکہ آپ انس و جن کا جانتے تھے اس لیے لوگ آپ کو مفتی ثقلین کہتے تھے،مشائخ بھی آپ کے بہت تھے اس لیے ایک کتاب آپ نے اپنے مشائخ کے اسماء میں۔۔۔

مزید

عبد الغافر  

              عبد الغافر[1]: اپنے زمانہ کے امام فاضل شیخ کامل فقیہ جید محدث ثقہ جامع علوم و فنون ظاہر یہ ورسمیہ تھے۔کتاب مجمع الغرائب فی غریب الحدیث نہایت نفیس بڑی تحقیق و تدقیق کے ساتھ تصنیف کی اور ۵۳۷؁ھ میں وفات پائی،تاریخ وفات آپ کی ’’زیب ادبستان‘‘ ہے۔   1۔ عبدالغافر بن اسمٰعیل فارسی امام قیشری کے اسے شافعی المذہب تھے ’’معجم المؤیضین‘‘(مرتب)  (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

عبد المجید قیسی ہروی

                عبدالمجید بن اسمٰعیل بن محمد ابو سعد قیسی ہروی: آپ اصل میں ہرات کے رہنے والتے تھے،ماوراء النہر کے علماء و فضلاء مثل فخل الاسلام بزدوی وغیرہ سے فقہ حاصل کی اور مدت تک بغداد،بصرہ،ہمدان و بلا روم میں درس و تدریس میں مشغول رہے،اخیر کو بلا دروم کے قاضی مقرر ہوئے۔فروع واصول میں کتابیں تصنیف کیں۔آپ کے دونون بیٹوں اسمٰعیل و احمد نے آپ سے اخذ کیا اور علم پڑھا۔۵۳۴؁ھ میں دمشق میں آئے اور مقام قیساریہ میں ۵۳۷؁ھ کو وفات [1] پائی،’’تاریخ مجلس‘‘ تاریخ وفات ہے۔   1۔ معبر ۸۰ سال ابو سعد یعقوب علمی جواہر المضیۃ                          (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

صدر الشہید

           عمر بن عبد العزیزبن عمر بن مازہ المعروف بہ صدر الشہید: ابو محمد کنیت اور حسام الدین لقب تھا،۴۸۳؁ھ میں پیدا ہوئے،اپنے زمانہ کے ائمہ کبار میں سے فقیہ محدث اصول و فروع میں امام اور منقول و معقول کے بڑے عالم تھے۔خلاف و مذہب میں آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا،مناظرہ میں مخالف کے مسکت کرنے میں یگانۂ زمانہ تھے،فقہ وغیرہ علوم اپنے باپ برہان الدین کبیر عبد العزیز سے پڑھے اور اس قدر تحصیل علوم میں کوشش کی کہ خراسان کے علماء وفضلاء پر علم و فضل وحسن کلام میں فوقیت لے گئے اور آپ کی فضیلت کا موافق و مخالف نے اقرار کیا۔ماوراء النہر میں یہاں تک آپ کا رعب داب ہوا کہ بادشاہ و امراء وغیرہ آپ کی بڑی تعظیم کرتے اور آپ کے اشارات کو بہ دل و جاں قبول کرتے تھے چنانچہ اس عزت و توقیر سے مدت تک آپ تدریس و تصنیف میں مشغول رہے صاحب محیط اور صاحب ہدایہ اور عمر بن مح۔۔۔

مزید

شمس بن عطاء اللہ

          شمس بن عطاء اللہ بن محمد بن احمد بن محمود بن محمد بن امام فخر الدین رازی: بڑے عالم فاضل اور محدث تھے،کچھ اویر ۸۶۰؁ھ میں پیدا ہوئے،بعد تحصیل علوم و فنون کے بیت اللہ کاحج کیا اور بیت المقدس میں سکونت اختیار کی اور مدرسہ صلاحیہ کی تدریس کے متولی ہوئے۔ابن حجر عسقلانی اپنی کتاب مجمع موسس میں لکھتے ہیں کہ میں نے فوائد کثیرہ آپ سے سماعت کیے لیکن اکثر ان میں سے مجازفت کے طور پر ہیں،وفات آپ کی ماہ ذی الحجہ ۸۲۹؁ھ میں ہوئی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

قاری الہدایہ

              عمرو بن الشہیر بہ قاری الہدایہ: سراج الدین لقب تھا،ابتداء میں خیاطت کا کام کرتے تھے پھر تحصیل علوم میں مشغول ہوئے یہاں تک کہ فقہ وغیرہ علوم منقول و معقول ہیں ایسے ماہر ہوئے کہ مذہب حنفیہ اور کثرت تلامذہ میں مشار الیہ زمانہ ہوئے۔مصر میں شیخو نیہ کی مشیخت آپ کے تفویض ہوئی اور ماہ ربیع الآخر ۸۲۹؁ھ میں وفات پائی۔’’خدیو دہر‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی تصانیف سے تعلیقات ہدایہ و فتاویٰ ہدایہ فتاویٰ یادگار ہیں۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

محمد بن عبداللہ دیری

           محمد بن عبداللہ بن سعد مقدسی دیری[1]: شمس الدین لقب  تھا اور قاضی القضاۃ کے لقب سے مشہور تھے۔کل علوم میں سوائے حدیث کےمہارت کامل رکھتے تھے۔بعد ۷۴۰؁ھ کے قصبہ دیر میں جو علاقہ دمشق میں واقع ہے،پیدا ہوئے ار بیت المقدس میں سکونت اختیار کی۔باپ آپ کا سودا گری کرتا تھا پس آپ نے ہی علم پڑھا اور مختلف فنون کو حاسل کیا۔علماء و فضلاء سے اکثر مناظرے کرتے تھے اور نہایت خوشخط تھے،کئی دفعہ قاہرہ میں تشریف لائے اور آپ کے فضائل نے شہرت پکڑی یہاں تک کہ ماہ جمادی الاولیٰ ۸۱۹؁ھ میں قاہرہ کے قاضی مقرر ہوئے پھر ۸۲۲؁ھ میں شہر مویدیہ کی مشیخت آپ کے تفویض ہوئی۔۸۲۶؁ھ میں قاہرہ کے قاضی مقرر ہوئے پھر ۸۲۲؁ھ میں شہر مویدیہ کی مشیخت آپ کے تفویض ہوئی۔ ۸۲۷؁ھ میں بیت المقدس کو واپس تشریف لائے جہاں ۹؍ماہ ذی الحجہ سنہ مذکور میں وفات پائی۔کعبۂ خلق آپ کی تاریخ و۔۔۔

مزید

صاحب فتاویٰ بزازیہ

          محمد بن محمد بن شہاب بن یوسف الکردری البریقینی الخوارزمی الشہیر یا لبزازی: فروع و اصول میں فرید العصر،منقول و معقول میں وحید الدہر،جامع علوم مختلفہ تھے،علوم اپنے باپ سے اخذ کیے یہاں تک کہ ماہر باہر ہوئے،آپ شہر سرائے میں رہا کرتے تھے جو قریب نہر آئل کے واقع ہے پھر یہاں سے کوچ کر کے شہر قدیم میں پہنچے جو باہر ترغان کے نہر مذکور کے کنارہ پر واقع ہے اور وہاں کئی برس رہے اور وہاں کے ائمۂ اعلام سے مناظرے کیے اور فقہاء کو درس دیا پھر اپنے شہر کو واپس آئے پھر روم کے شہروں  کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں شمس الدین فنازری سے مباحثے کیے اور شہر روم میں داخل ہونے سے پہلے کتاب وجیز جو معروف و مشہور بہ فتاویٰ بزازیہ ہے تصنیف کی اور اس کتاب اجارہ کے آخر میں لکھا کہ یہ یکم ربیع الاول ۸۰۶؁ھ کو تھوڑیی رات گئے ختم ہوئی اور ایک کتاب امامِ اعظم کے مناقب۔۔۔

مزید

حماد بن عبد الرحیم

           حماد بن عبد الرحیم بن علی بن عثمان بن ابراہیم بن مصطفیٰ ماردینی: حمید الدین لقب تھا،۷۴۵؁ھ میں پیدا ہوئے۔عالم فاضل حدیث اور اہل حدیث کے نہایت محب تھے۔ذہبی اور اس طبقہ کے دیگر محدثین سے آپ کو حدیث کی اجازت حاصل ہوئی۔ابنِ حجر عسقلانی مجمع المؤسس میں لکھتے ہیں کہ آپ ہمیشہ ہمارے ساتھ ہمارے شیوخ سے حدیث سنتے اور اپنے ہاتھ سے لکھتے رہے اور ہم نے آپ سے قیراطی کے شعر سماعت کیے۔وفات آپ کی ۸۱۹؁ھ میں طاعون کے مرض سے  ہوئی۔ ’’مرجع وقت‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔

مزید

ابن قاضی سماونہ

            شیخ بدر الدین محمود بن اسرائیل بن عبد العزیز الشہیر بہ ابن قاضی سماونہ: آپ کے والد ماجد جب قلعہ سماونہ میں قاضی تھے تو آپ پیدا ہوئے،لڑکپن میں آپ نے اپنے والد سے پڑھا اور قرآن شریف کو حفظ کیا پھر شہر قونیہ میں کچھ پڑھا بعد ازاں ولایت مصر کو تشریف لے گئے اور وہاں سید شریف کے ساتھ تحصیل علم میں مشغول ہوئے یہاں تک کہ تمام علوم میں فائق ہوئے۔فقہ میں لطائف الاشارات اور اس کی شرح تسہیل و جامع الفصولین اور صرف مین عقو والجواہر شرح المقصود تصنیف کیں۔           کہتے ہیں کہ جب امیر تیمور تیبریز میں آیا تو اس کے سامنے علماء کا آپس میں تنازع پڑا،اس وقت شیخ جرزی نے تیمور کےئ پاس جاکر واسطے محاکمہ کے آپ کا تذکرہ کیا۔اس پر امیر تیمور نے آپ کو طلب کر کے مھاکم بنایا پس آپ نے ایسا فیصلہ کیا کہ آپ کے حکم۔۔۔

مزید