محمد بن محمد بن حسین: منہاج الشریعہ لقب تھا،اپنے وقت کے امام ائمہ علی الاطلاق تھے۔صاحب ہدایہ لکھتے ہیں کہ میں نے آپ جیسا عزت و کثرت علم وفضل و برکت میں کوئی نہیں دیکھ اور ایسے کسی شخص نے آپ سے تلمذ نہیں کیا جو اپنے اقران پر غالب نہیں آیا اوریگانۂ زماں نہیں ہوا۔ میں نے بھی آپ سے ابتداء اور نو جوانی میں پڑھا اور ہمیشہ آپ کے بحر علم سے چلواٹھاتا اور آپہ کے انوار سے اقتباس کرتا رہا یہاں تک کہ ۵۳۵ھ میں وفات پائی۔’’عالم نامور زمن‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
سید ابراہیم: آپ کے والد ماجد سادات عجم اور اولیاء اللہ میں سے تھے جو اپنا وطن چھوڑ کر شہر اماسیہ علاقۂ روم میں سکونت پذیر ہوئے اور اسی جگہ سید ابراہیم پیدا ہوئے۔جب آپ نے ہوش سنبھالاتو پہلے سنان الدین پھر حسن بن عبد الصمد سامسونی سے علم تحصیل کیا اور مدارس مزریفون اور حصا رو قسطنطنیہ میں مدرس مقرر ہوئے پھر سلطان با یزید خان نے آپ کو مدرسہ اماسیہ کا مدرس بنایا اور وہاں کا مفتی قرار دیا۔آپ بڑے پرہیز گار اور دیانتدار تھے،کبھی کسی نے آپ کو کروٹ پر سویا ہوا نہیں دیکھا۔جب آپ کو نیند غلبہ کرتی تو آپ گھٹنوں پر سر رکھ کر سوجایا کرتے تھے اور آپ کا خط بہت نمکین تھا اس لیے آپنے اپنے ہاتھ سے بہت سی کتابیں لکھیں اور نوے برس سے کچھ اوپر ہوکر ۵۳۵ھ میں انتقال کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
علی بن محمد بن اسمٰعیل بن علی بن احمد بن محمد بن اسحٰق سمر قندی اپیجابی : ۶ماہ جمادی الاولیٰ ۴۵۴ھ میں پیدا ہوئے،امام فاضل عالم کامل تھے۔آپ کے زمانہ میں معفت اور حفظ مذہب امام ابو حنیفہ میں آپ جیسا کوئی نہ تھا شیخ الاسلام سے مشہور تھے،مدت تک آپ نشر علم میں مصروف رہے اور آپ سے ایک جماعت نے مثل علی بن ابی بکر صاحب ہدایہ وغیرہ تفقہ کیا۔مختصر طحاوی اور کتاب مبسوط کی شرحیں لکھیں اور سمر قند میں ۵۳۵ھ میں وفات پائی۔تاریخ وفات آپ کی ’’سعدن صدق وصفا‘‘ ہے۔اسپیجاب کے ہے جو درمیان تاشکند اور سرام کے واقع ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن ہبتہ اللہ بن [1]احمد بن یحییٰ عقیل حلبی: بڑے فقیہ زاہد تھے،۴۸۸ھ میں حلب کے قاضی ہوئے اور ۵۳۴ھ میں وفات پائی۔ 1۔ ابن حدیم عقیلی ابو حاکم کنیت تھی ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
عبد العزیز عثمان [1]بن ابراہیم بن محمد بن ابی بکر محمد نسفی: بخارا میں اپنے وقت کے امام اور مرجع امام تھے،قضاء وافتاء کا کام آپ ہی کے سپرد تھا۔فقہ برہان الدین کبیر عبد العزیز تلمیذ سرخسی سےحاصل کی اور حدیث کو نیشا پور میں ابا الحسن نصر بن امام حسن مر غینانی سے سنا اور بڑی عمر پائی یہاں تک کہ آپ کے ہم عمر لوگ سب مرگئے تھے۔کتاب المنقدمن الزلل مسئال الجدل اور کفایۃ الفحول فی الاصول اور الاصول اور الفصول فی الفتاویٰ او ر تعلیق اللاف چار جلد میں تصنیف فرمائیں اور ۵۳۳ھ میں حلب کے قاضی ہوئے اور ۵۳۴ھ میں وفات پائی۔ 1۔ ایک ہی شخص کے حالات غلطی سے لکھ دئےگئے ہیں (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد العزیز عثمان [1]بن ابراہیم بن محمد بن ابی بکر محمد نسفی: بخارا میں اپنے وقت کے امام اور مرجع امام تھے،قضاء وافتاء کا کام آپ ہی کے سپرد تھا۔فقہ برہان الدین کبیر عبد العزیز تلمیذ سرخسی سےحاصل کی اور حدیث کو نیشا پور میں ابا الحسن نصر بن امام حسن مر غینانی سے سنا اور بڑی عمر پائی یہاں تک کہ آپ کے ہم عمر لوگ سب مرگئے تھے۔کتاب المنقدمن الزلل مسئال الجدل اور کفایۃ الفحول فی الاصول اور الاصول اور الفصول فی الفتاویٰ او ر تعلیق اللاف چار جلد میں تصنیف فرمائیں اور ۵۳۳ھ میں حلب کے قاضی ہوئے اور ۵۳۴ھ میں وفات پائی۔ 1۔ ایک ہی شخص کے حالات غلطی سے لکھ دئےگئے ہیں (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبد العزیز[1] بن عثمان بن ابراہیم بن محمد بن احمد بن ابو بکر محمد فضل المعروف بہ فضلی ابو محمد کنیت تھی۔بڑے عالم فاضل فقیہ متجر عارف مذہب تھے۔ مدت تک بخارا قاضی رہے اور لگوگوں نے معاملہ قضاء میں آپ کی سیرت 1۔ ۔۔۔۔۔۔۔ (حدائق الحنفیہ) ۔۔۔
مزید
حسین بن محمد خسرو بلخی: ابی عبداللہ کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امام اور حافظ حدیث صاحب فضل و کمالیت جامع وعلوم و فنون عارف فروع و اصول وتھے۔امام ابو حنیفہ کے لیے ایک مسد دو جلدوں میں تخریج حسنہ کے ساتھ تالیف کی اور ۵۲۳ھ میں وفا ت پائی۔ ’’امام امت ‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مسعود بن حسین بن حسن بن محمد بن ابراہیم کشانی: ابو سعید یا ابو المعالی کنیت اور کن الدین لقب تھا،اپنے زمانہ کے امام فاضل فقیہ کامل،شیخ کبیر محدث بے نظیر مرجع نوازل و نوادر،حسن السیرۃجمیل الامر تھے،فقہ،شمس الائمہ سرخسی سے پڑھی اور حدیث کو ابی القاسم عبید اللہ بن عمر خطیب اور ابی نصر محمد بن حسین با بلی کشانیں سے روایت کرتے تھے،آپ سے امام صدر شہید اور حسام الدین عمر بن عبدالعزیز نے روایت کی،مدت تک سمر قند کے خطیب رہے اور تحدیث واملا اور تدریس میں مشغول رہ۔کتاب مختصر مسعودی تصنیف کیاور تہتر سال کی عمر میں ۵۲۰ھ میں وفات پائی۔ ’’عزت مآب‘‘ تاریخ وفات ہے،اور سمر قند میں دفن کیے گئے۔ کشانی کشانیہ کی طرف منسوب ہے جو چمنستان سمر قند کی نواح میں ایک شہر ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن احمد بن عبدالرحمٰن ریغد مونی: بڑے عالم فاضل فقیہ محدث اور ان لوگوں میں سے تھے جو اپنے زمانہ میں سکون ووقار اور مخافظت صیانت و دیانت میں متفرد ہوئے ہیں،فقہ اپنے والد ماجد احمد بن عبد الرحمٰن سے اخذ کی اور حدیث کو اپنے جد امجد عبد الرحمٰن بن اسحٰق اور ابا سعد سلیمان بن ابراہیم بن احمد سرخسی وغیرہ سے سُنا،بخارا کی امامت و خطابت آپ کے تفویض ہوئی او وہیں ماہ جمادی الاولیٰ ۵۱۸ھ میں فوت ہوئے۔’’متبوع‘‘ تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید