مُحِبُّ النبی حضرت مولانا شاہ فخر الدین فخرِ جہاں دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: آپکا نام فخرالدین،لقب محب النبی،برہان العارفین حضرت مولانا شاہ نظام الدین اورنگ آبادی چشتی نظامی علیہ الرحمہ کے فرزندِ ارجمند ہیں۔آپکا سلسلہ ٔ نسب شیخ الشیوخ شیخ شہاب الدین سہروردی علیہ الرحمہ کے واسطے سے حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک پہنچتا ہے۔آپکی والدہ محترمہ حضرت خواجہ سید محمد گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہ کے خاندان سے تھیں۔
تاریخِ ولادت: آپکی ولادت 1126ھ،مطابق/ 1717ء اورنگ آباد (انڈیا) میں ہوئی ۔
تحصیلِ علم: آپ نے ابتدائی تعلیم سے لیکر مختلف علوم کی امہات الکتب تک کی تعلیم والدصاحب سے حاصل کی ۔پھر شاہ کلیم اللہ شاہ جہاں آبادی علیہ الرحمہ کے حکم سے وقت کے مشہور اور قابل ترین علماء ،میاں محمد جان اور مولانا عبدالحکیم اوردکن کے مشہور محدث مولانا حافظ اسعد الانصاری المکی(علیہم الرحمہ) سے ان کی تعلیم کی تکمیل کرائی۔درسی کتب کے علاوہ شاہ صاحب نے دیگر علوم و فنون میں بھی مہارتِ تامہ حاصل کی۔
بیعت وخلافت: اپنے والدِ گرامی حضرت شاہ نظام الدین سے سولہ سال کی عمر میں خلافت عطا ہوئی تھی۔
سیرت وخصائص: آپکی ولادت پر حضرت شاہ کلیم اللہ دہلوی نے بایں الفاظ بشارت دی :" کہ یہ نو مولود مستقبل میں ہدایت وار شاد کی شمع روشن کرےگا، جس سے مخلوق کے سینے منور ہوں گے اور شریعت و طریقت کے میخانے میں پھر سے بہار آجائے گی۔ یہ بچہ دینِ حنیف کے لیے باعثِ فخروصد افتخار ہوگا،تم اس بچے کا نام فخر الدین رکھو۔"واقعی یہ نومولود مستقبل کا فخر العالم والدین بنا۔آپ شریعت و طریقت کے مجمع البحرین تھے۔
درس وتدریس:دہلی میں شاہ صاحب نے ایک مدرسہ قائم کیا۔ اس مدرسہ میں بیٹھ کر شاہ صاحب نے صرف درسی کتابیں پڑھانے پر اکتفانہ کیا، بلکہ حقائق و معارف کے وہ دریا بہائے کہ بقول مصنف مناقب فخریہ: حضرت محبوب الہٰی رحمۃ اللہ علیہ کے دور کی طرح عرفان کاچراغ پھر روشن کردیا۔ سینے حقائق کے خزانوں سے معمور ہوگئے۔ جو سو رہے تھے جاگ اٹھے۔ جو بے ہوش تھے ہوش میں آگئے۔ جو بے خبر تھے باخبر ہوگئے۔ مردہ دل زندہ ہوگئے۔ زندہ دل بسمل بن گئے۔ عشق و محبت الہٰی کا بازار گرم ہوگیا۔ ذوق وشوق کا دریا موجیں مارنے لگا۔ دل کے میخانے اور آنکھوں سے ساغر آنسوؤں کی شراب سے مزین ہوگئے۔ شاہ صاحب کی خانقاہ میں جو آتا، وہ متاثر ہوئے بغیر نہ رہتا۔ جرائم پیشہ لوگ خانقاہ میں آتے اور ولی کامل بن کر نکلتے ۔شاہ صاحب خود سنت نبویﷺ کا کامل نمونہ تھے۔سنت نبویﷺ پر بڑا زور دیتے تھے۔ مریدوں کو ہدایت فرماتے کہ مذہبِ حنفی پر مضبوطی سے قائم رہیں اور قرآن و حدیث کی طرف کثرت سے رجوع کریں۔ شاہ صاحب ہر چھوٹے بڑے سے محبت سے پیش آتے۔شاہ صاحب کی طبیعت میں انکسار بہت تھا۔جب کوئی ان کی تعظیم کے لیے کھڑا ہوتا تو اسے روکتے تھے، خود ہر چھوٹے بڑے کی تعظیم کےلیے کھڑے ہوجاتے تھے۔ لوگوں کی خوشی اور غمی میں ضرور شرکت فرماتے۔شاہ صاحب نماز ہمیشہ جماعت کے ساتھ ادا کرتے تھے اور مریدوں کو بھی نہایت سختی سے اس کی تلقین کرتے ۔
وصال:۷۳ سال کی عمر میں 28 جمادی الثانی 1199ھ مطابق ۱۷۸۴ء کو وصال فرمایا۔ آپ کا مزار دہلی (انڈیا )میں مرجع خاص وعام ہے۔