عبد الواحد بلگرامی، سند المحققین، میر سیّد
نام ونسب: اسمِ گرامی: میر سیّد عبد الواحد بلگرامی ۔لقب:سند المحققین۔ ’’شاہد‘‘ تخلص فرمایا کرتے تھے۔ سلسلۂ نسب اس طرح ہے: سیّد شاہ عبد الواحد بن سیّد شاہ ابراہیم بن سیّد شاہ قطب الدین علیہم الرحمۃ۔آپ کا سلسلۂنسب چند واسطوں سے حضرت سیّدنا امام زین العابدین رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ملتا ہے۔
تاریخِ ولادت: حضرت تاج العلما (علامہ سیّد محمد میاں قادری برکاتی مارہروی) کی تحقیق کے مطابق آپ کی تاریخِ ولادت:915ھ/ یا 916ھ ہے۔ایک قول 912ھ کا بھی ہے۔
تحصیلِ علم: خاندانی روایات کے مطابق آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والدِ گرامی سے حاصل کی۔ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے عالم اور صاحبِ تصانیف بزرگ تھے۔آپ نے درسِ نظامی کی معروف کتاب ’’کافیہ‘‘ کی شرح تا بحث غیر منصرف، تصوف کی اصطلاحات میں حل فرمائی ہے،لیکن بسیار کوشش کے با وجود ہمیں آپ کے اساتذہ کے نام معلوم نہ ہوسکے۔
بیعت وخلافت: آپ حضرت مخدوم شیخ صفی علیہ الرحمۃ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اور مخدوم شیخ صفی کے خلیفہ حضرت حسین سکندر آبادی علیہ الرحمۃ نے آپ کو خلافت سے شرف یاب فرمایا۔
سیرت وخصائص: بلگرام میں ساداتِ زیدیہ کا خانوادہ اپنی شرافت و نجابت، فضل و کمال، علمِ حقائق و معارف، خدمتِ دین و مذہب اور مخلوقِ خدا کی ظاہری و باطنی اصلاح کے میدانوں میں اپنی ایک نمایاں شان اور خصوصی امتیاز رکھتا ہے۔ اس خانوادے کا ایک خصوصی امتیاز یہ بھی ہے کہ اس میں ہر دور میں شریعت و طریقت کی جامع شخصیات ظاہر ہوئیں۔اسی خانوادے کی عظیم و جلیل شخصیت سند المحققین، رئیس ا لمتوکلین،صاحب ِ اوصافِ کثیرہ ،فخر اکابرِ چشتیہ حضرت میر سیّد عبدالواحد بلگرامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ذات ِمبارکہ بھی ہے ۔آپ اپنے وقت کے امام ِ شریعت وطریقت تھے۔
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجددِ دین وملّت شیخ الاسلام امام احمد رضا خاں علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:
’’سیّدِ ساداتِ بلگرام حضرت مرجع الفریقین،مجمع الطریقین،حبرِ شریعت،بحرِ طریقت،بقیۃ السلف،حجۃ الخلف،سیّدنا ومولانا میر سیّد عبدالواحد بلگرامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکتاب مستطاب سبع سنابل شریف تصنیف بود۔عظیم ترین امتیاز کہ سبع سنابل شریف را حاصل شدایں است،کہ بارگاہِ محبوبِ ربّ العالمینﷺ مقبول ومنظور شد۔‘‘ (مقدمہ سبع سنابل شریف)
بارگاہِ مصطفیٰ ﷺ میں آپ کا مقام ومرتبہ: مولانا آزاد بلگرامی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
میں نے رمضان المبارک 1135ھ میں دار الخلافہ شاہجہان آباد(دہلی) میں شیخ شاہ کلیم اللہ چشتی قُدِّسَ سِرُّہٗ کی زیارت کی۔ میر عبد الواحد بلگرامی کا تذکرہ درمیان میں آیا۔ شیخ دیر تک حضرت میر علیہ الرحمۃ کی تعریف اور ان کے حالات بیان کرتےرہے۔اور فرمایا کہ ایک رات میں مدینۂ منورہ میں سونے کےلیے لیٹا، میں نےخواب میں دیکھا کہ میں اور سیّد صبغت اللہ بروجی ساتھ ساتھ رسول اکرم ﷺ کی مجلس ِاقدس میں حاضر ہوئے ہیں۔ صحابۂ کرام اور اولیائے عظام کی ایک جماعت موجود ہے انہی میں ایک ایسا شخص بھی ہے جس کے ساتھ سرکارِ اقدسﷺمسکرا کر گفتگو فرما رہے ہیں، اور سرکارﷺ پوری طرح اُس کی طرف متوجّہ ہیں۔ جب مجلس ختم ہوئی تو میں نے سیّد صبغت اللہ سے دریافت کیا کہ یہ کون صاحب ہیں جن کی طرف حضورﷺ اس طرح متوجہ ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ یہ میر عبد الواحدبلگرامی ہیں۔
وصال:3؍رمضان المبارک 1017ھ کو بلگرام شریف میں آپ کا وصال ہوا اور مزار شریف بھی بلگرام ہی میں مرجعِ خلائق ہے۔ ؎
چو رفت واحد صوری و معنوی گفتم
ہزار و ہفدہ و شبِ جمعہ ماہِ صوم سوم