مولانا نظام الدین شیرازی رحمتہ اللہ علیہ آپ ظاہر و باطن کے اعتبار سے عمدہ صفات اور بلند اوصاف کے حامل تھے، سلوک اور تصوف کے نشیب و فراز سے اچھی طرح واقف تھے اور سماع کے رسیا اور دلدادہ تھے۔ فن خطابت اور توجیہ میں آپ کو دوسروں سے امتیاز حاصل تھا، حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت کا شرف بھی حاصل کیا تھا۔ شیخ نظام الدین اولیاء کے اجلہ دوستوں میں بے حد مقبول اور شیخ کی نظروں میں ملحوظ و محفوظ تھے۔ سلطان علاؤالدین والی دلی میں جہاں آپ رہا کرتے تھے، وہیں مزار ہے اور اپنے گھر کے قریب ہی دفن کیے گئے، اللہ آپ پر رحمتیں نازل کرے۔ اخبار الاخیار۔۔۔
مزیدآپ شیخ محمد نور بخش کے مریدوں میں سے تھے جنہوں نے گلشن راز کی شرح لکھی ہے آپ حجاز سے بلا دہند میں سلطان سکندر کے دور حکومت میں دہلی تشریف لائے آپ بڑے صاحب نظربزرگ تھے، مولانا روم کی مثنوی آپ کی حرزِ جان تھی، آپ کا قد درمیانی اور چہرہ نورانی تھا، جس دن دہلی تشریف لائے تھےاس دن کے بعد کبھی بھی آپ کے مطنح کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی، روٹی اور فیرنی ہر وقت مہمانوں کے لیے تیار کھتے تھے، ہر آنے والے مہمان کو علاوہ اور کھانوں کے نان اور فیرنی بھی کھلائی جاتی تھی، آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں حرم شریف میں ایک مرتبہ ایک درویش سے ایسی بات سنی تھی جو شریعت کے بالکل خلاف تھی، میں نے چاہا کہ اس کو اس جملہ کی سزادوں، جب اس نے کچھ محسوس کیا تو پہاڑوں کی جانب بھاگنے لگا، میں بھی اس کے پیچھے چلا لیکن وہ ہاتھ نہ آیا البتہ جب وہ بھاگ رہا تھا ایک بار اس نے میری طرف مڑکردیکھا اور یہ شعر پڑھا ۔۔۔
مزیدحضرت مولانا رفعت علی قادری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا محمد رفعت علی قادری بن نظر علی قادری علی گڑھ (یو ۔ پی ، انڈیا) کو ۱۹۱۴ء میں تولد ہوئے ۔ (آپ کے پاسپورٹ میں اسی طرح نام لکھا ہوا ہے ) تعلیم و تربیت : مدرسہ حافظیہ سعیدیہ دادوں ، علی گڑھ میں ابتدائی تعلیم اور قرآن مجید حفظ کی دولت حاصل کی ۔ اس کے بعد کہاں تعلیم حاصل کی ؟ یا پھر اسی مادر علمی میں تحصیل کی تفصیل کا پتہ نہیں چل سکا۔ پاکستان میں قیام : ۱۹۵۰ کو علی گڑھ سے کراچی نقل مکانی کی اور ڈرگ کالونی میں رہائش اختیار کی اور تاحیات اسی گھر میں قیام رہا۔ بیعت : ۱۹۶۰کو انڈیا تشریف لے گئے اور بریلی شریف میں حضرت مولانا مصطفی رضا خان نوری سے سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ میں بیعت ہوئے اور اسی وقت خلافت سے بھی نواز ے گئے ۔ سفر حرمین شریفین : ۱۹۷۱ء کو حج بیت اللہ او ر روضہ رسول مقبول ﷺ کی حاضری کی سعادت حاصل کی اور اسی مبا۔۔۔
مزیدحضرت علامہ جمال الدین محمد بن صدیق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت پیر غلام مرتضیٰ سرہندی مجددی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ۔۔۔
مزیدمناظرِ اسلام حضرت مولانا پیر غلام مجدد سرہندی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا پیر غلام مجددین پیر ضیاء معصوم جان سر ہندی مجددی فاروقی ۱۳۲۰ھ کو شکار پور ( سندھ ) میں تولد ہوئے ۔ آپ کے والد ماجد نے ریلوے اسٹیشن شکار پور کے قریب ۱۹۱۷ء کو مدرسہ انوارالعلوم مجدد یہ قائم کیا تھا۔ پیر غلام مجدد سر ہندی بعد فراغت اس مدرسہ کے مدرس و مہتمم مقرر ہوئے۔تعلیم و تربیت:شکار پور میں ابتدائی تعلیم والد ماجد سے حاصل کی۔ انہی کی سر پرستی میں حضرت علامہ محمد ہاشم انصاری نوابشاہی اور مولانا خلیفہ یار محمد قریشی کے پاس شکار پور میں درسی نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ ( شکار پور ماضی و حال )علامہ مخدوم امیر احمد عباسی اپنے استاد محترم علامہ الحاج محمد ہاشم انصاری کے حالات میں رقمطراز ہیں : حضرت پیر ضیاء معصوم سر ہندی نے اپنے بیٹے پیر غلام مجدد سر ہندی کی تعلیم کے لئے علامہ محمد ہاشم کی خدمات حاصل کر کے انہیں اپ۔۔۔
مزید