محقق بے مثیل علامہ میاں عبد الحق ابن میر احمد ابن فضل احمد ابن شیخ احمد صحابئ رسول حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد امجاد سے ہیں، آپ ایک برس کے تھے کہ آپ کے والد ماجد نے وفات پائی، آپ کے چچا حضرت علامہ فیضی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی تربیت کی، اور تعلیم کی طرف متوجہکیا، کافیہ وغیرہ مولانا فضل احمد صاحب سے بمقام غازی پڑھا،۔۔۔۔ مولانا سید حبیب شاہ قاضٰ پوری سےبھی درس لیا۔۔۔ مولانا نور گل صاحب تلمیذ علامہ فضل حق رامپوری سے بھی اخذ فیض کیا، مولانا محمد دین صاحب بدھوی تلمیذ مولانا فضل حق رام پوری سے علوم حکمیہ کی تکمیل کی، دار العلوم دیوبند کی شہرت سُن کر دورہ حدیث کےلیےوہاں پر پہونچے، مگر دیوبندیوں کے غلط اور ہونلانک عقائد سے بیزاری کے سبب سے دوران سال ہی میں واپس لوٹ گئے، فراغت کے بعد مکھڈ شریف اور آستانۂ عالیہ سیال شریف میں بھی درس دیا، اس کے بعد چالیس برس تک غور غشتی ضلع کیمل ۔۔۔
مزیدحضرت خضر سیو ستانی شیخ ف۔۹۹۴ھ شیخ خضر سیو سانی سندھ میں سلسلہ قادریہ کے عظیم امرتبت صوفیاء میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، حضرت میاں میر لاہوری آپ ہی کے مرید اور خلیفہ تھے، جنہوں نے نہ صرف سندھ بلکہ پنجاب میں بھی سلسلہ قادریہ کی تعلیمات کو پھیلایا، حضرت خضر سیوستان کے رہنے والے تھے۔ آپ کےکے زہد وتقوی کا یہ عال تھا کہ تمام زندگی متاع دنیا اپنے پاس نہ آنے دی، ابتداء اپنے وات کا بڑا حصہ ایک قبرستان میں گذارتے تھے، پھر سیوستان کے پہاڑ میں چلہ کش ہوگئے جہاں آپ کا ساراوقت عبادتوں ، مجاہدوں ، ریاضتوں اور یاد الہٰی میں بسرہوتاتھا، اس پہاڑ میں انہوں نے ایک تنور بھی بنوایا تھا جس میں روٹی پکنے کی نوبت کبھی نہ آئی، گرمی ہویا سردی ہمیشہ ایک تہبند ان کا لباس ہوتا تھا، سردیوں میں ہمیشہ اس تنور میں بیٹھ کر یاد الہٰی ہمیشہ ایک تہبند ان کا لباس ہوتا تھا، سردیوں میں ہمیشہ اس تنور میں بیٹھ کر یاد الہٰ۔۔۔
مزید