- نعیم الدین مرادآبادی،صدرالافاضل ،
علامہ سید، رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب:آپ کا نام سید نعیم الدین بن معین الدین بن امین الدینبن کریم الدین ہے۔(رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم)
تاریخ ومقامِ ولادت:آپ کی ولادت بروزپیر،21 صفر المظفر 1300ھ بمطابق جنوری 1883ء مراد آباد (یو.پی) میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: صدر الافاضل علیہ رحمۃ اللہ علیہ جب چار سال کے ہوئے تو آپ کے والد گرامی نے "" بسم اللہ خوانی "" کی پاکیزہ رسم ادا فرمائی۔ ناظرہ قرآنِ پاک ختم کرنے کے بعد آٹھ سال کی عمر میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی۔ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل فرمائی ، متوسطات تک علوم درسیہ کی تکمیل حضرت مولانا حکیم فضل احمد صاحب سے کی، اس کے بعدبقیہ علوم کی تحصیل وتکمیل حضرت علامہ مولانا سید محمد گل صاحب کابلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کی۔
بیعت وخلافت:آپ اپنے ہی استاذ گرامی حضرت مولانا سید محمد گل صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے اور اجازت وخلافت سے نوازے گئے۔ حضرت نے اپنے لائق وفائق تلمیذِ رشید کو چاروں سلسلوں اور جملہ اوراد ووظائف کی اجازت عطافرماکر ماذون ومجاز بنا دیا۔اس کے بعد غوث ِوقت، قطبِ دوراں، شیخ المشائخ حضرت شاہ سید علی حسین صاحب اشرفی میاں کچھوچھوی نے بھی خلافت واجازت سے سر فراز فرمایا۔
سیرت وخصائص:حضور صدر الافاضل اپنی علمی جاہ وحشمت، شرافتِ نفس، اتباعِ شریعت، زہد وتقویٰ، سخن سَنجی،حق گوئی، جرأت وبے باکی اور دین حق کی حفاظت کے معاملے میں فقید المثال تھے۔ آپ اپنی مختلف دینی، علمی، تبلیغی، تحقیقی و تصنیفی مصروفیات اور مناظرہ ومقابلہ اور فِرَقِ باطلہ کے رد وابطال جیسی سرگرمیوں کے باوجود تاحیات درس و تدریس سے وابستہ رہے ۔آپ کا طرزِ تدریس بڑا دلچسپ و منفرد تھاافہام وتفہیم میں آپ یکتائے روزگار تھے جس کی بدولت اسباق طلبا کے دل ودماغ پر پوری طرح نقش ہو جاتے۔ طَلَبَہ کے خورد ونوش اور مدرسین کی تنخواہ آپ اداکرتے تھے۔ حضرت صدر الافاضل کو دیگر علوم وفنون کے علاوہ فنِ تقریرو مناظرہ میں بھی مہارت حاصل تھی۔ آپ اپنے وقت کے تقریباً تمام فِرَقِ باطلہ سے نبرد آزما رہے، ایک سے بڑھ کر ایک مناظر آپ کے مقابل آیا لیکن ہمیشہ میدان آپ کے ہاتھ رہا۔جو دلائل و حجج قائم فرماتے کسی کو اتنی طاقت نہ ہوتی کہ توڑ سکتا مخالف ایڑی چوٹی کا زور لگاتا لیکن ناممکن تھا کہ جو گرفت فرمائی تھی اس سے گُلُو خلاصی پاسکتایا وہ گرفت نرم پڑ جاتی،مخالف غضب و عناد میں انگلیاں چباتے مگر کچھ نہ کر سکتے۔حضور صدر الافاضل اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجوددار الافتاء بھی بڑی خوبی اور باقاعدگی کے ساتھ چلاتے،ہند وبیرون ہندنیز مراد آباد کے اطراف و اکناف سے بے شمار اِسْتِفْتا اور استفسارات آتے اور تمام جوابات آپ خود عنایت فرماتے۔ بفضلہ تعالیٰ فقہی جزئیات اس قدر مستحضر تھے کہ جوابات لکھنے کے لیے کُتُبْہَائے فقہ کی طرف مراجعت کی ضرورت بہت ہی کم پیش آتی۔قیامِ پاکستان میں آپ نے بھرپور حصہ لیا۔
وفات:18 ذوالحجہ 1367ھ مطابق 23اکتوبر1948ء بروز جمعۃ المبارک صدر الافاضل نے داعی اجل کو لبیک کہا۔وقت وصال ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی، کلمہ طیبہ کا ورد جاری تھا، پیشانی اقدس اور چہرہ مبارک پر بے حد پسینہ آنے لگا، ازخود قبلہ رخ ہوکر دستہائے پاک اور قدمہائے ناز کو سیدھا کرلیا، ۱۲ بجکر ۲۰ منٹ پر اہل سنت کا یہ سالار اپنے خالقِ حقیقی سے جاملا۔ اِنَّا لِلّٰہ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کی تدفین جامعہ نعیمیہ کی مسجدکےبائیں گوشے میں کی گئی۔
ماخذ ومراجع: روشن دریچے