ام سعدبن عبادہ،حضورِ اکرم صلی علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئیں،زہری نے عبیداللہ بن عبداللہ سے،انہوں نے ابن عباس سے روایت کی کہ سعد نے حضورِاکرم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہوگئی ہےاور اس نے منت مانی تھی جو وہ پوری نہ کرسکی،فرمایا،تم اس کی طرف سے پوری کردو۔ فتیان نے باسنادہ قعبنی سے،انہوں نے مالک سے،انہوں نے سعید بن عمرو بن شرجیل بن سعید بن سعد عبادہ سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے اپنے داداسے روایت کی کہ سعد بن عبادہ حضورِ اکرم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھے،اس اثناء میں ان کی والدہ کا آخری وقت آگیا،لوگوں نے ان سے وصیّت کے بارے میں کہا،انہوں نے کہا،وصیّت مال کے بارے میں کی جاتی ہے،اور مال میرا نہیں،سعد کا ہے،چنانچہ وہ سعد کی واپسی سے پہلے فوت ہوگئیں،جب واپسی پر سعد کو اس کا علم ہوا،تو انہوں نے کہا،اگر میں اپنی ماں کی طرف سے راہِ خدا میں خیرات ک۔۔۔
مزید
ام رومان دختر عامر بن عویمر بن عبد شمس بن عتاب بن اذینہ بن دھمان بن حارث بن غنیم بن مالک بن کنانہ کنانیہ جو ابوبکر صدیق کی زوجہ اور حضرت عائشہ اور عبدالرحمٰن کی والدہ تھیں،زبیر نے ان کا سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے اور باقی لوگوں نے اس کی سخت ممانعت کی ہے اور لکھاہے کہ اس پر اجماع ہے کہ ان کا تعلق بنو غنم بن مالک بن کنانہ سے ہے،ان کی وفات چھٹے سال ہجری کے ماہِ ذی الحج میں ہوئی،ایک روایت میں چوتھا اور ایک میں پانچواں سال ہجری مذکور ہے،لیکن یہ دونوں روایات غلط ہیں،کیونکہ ام رومان واقعۂ افک کے وقت زندہ تھیں،جو چھٹے سال ہجری میں واقع ہواتھا، جب وہ فوت ہوئی تھیں تو حضور ان کی قبر میں اترے تھے اور دعائے مغفرت فرمائی تھی۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مروی ہے کہ ایک موقعہ پر آپ نے فرمایا تھا کہ جسے بہشت کی حُور عین دیکھنے کی خواہش ہو ،وہ ام رومان کو دیکھ ل۔۔۔
مزید
ام سعد، ابو سعید خدری کی والدہ تھیں،ان کے راوی ان کے بیٹے ابوسعید ہیں،قتیبہ نے ابن ابوالرجال سے،انہوں نے عمارہ بن غزیہ سے،انہوں نے عبدالرحمٰن سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ میری والدہ نے مجھے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا،آپ نے فرمایا،جو شخص خداسے دولت طلب کرتا ہے،خدااسے دولت عطاکرتا ہے،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام سعد، دختر مرہ بن عمرو حمجیہ،یہ ابونعیم کا قول ہے،ابن مندہ نے سعد بن عمرولکھا ہے اور یہی درست ہے،ابوعمر نے ام سعید دختر عمرو الحمجیہ تحریر کیا ہے،اور ایک روایت میں دختر عمیر مذکور ہے، اور اس امر پر سب کا اتفاق ہے کہ کافل الیتیم کی راوی یہی خاتون ہیں۔ یزید بن زریع نے محمد بن عمرو سے،انہوں نے صفوان بن سلیم سے،انہوں نے امِ سعد دختر مرہ سے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،کہ جس شخص نے کسی یتیم کی کفالت اختیار کی،یتیم ان کے اپنے خاندان کا ہو،یا کسی اور خاندان کا،وہ جنت میں میرے ساتھ یوں اکٹھے ہوگا،جس طرح کہ انگشت شہادت اور درمیان کی انگلی ساتھ ساتھ ہیں۔ اسی حدیث کو محمد بن بشر نے محمد بن عمرو سے،انہوں نے صفوان سے،انہوں نے ام سعد دختر مرہ سے،اور ابن عینیہ نے سفوان سے،انہوں نے ام سعد دختر مرہ زہریہ سے روایت کیا،تینوں نے ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ام سعد دختر سعد بن ربیع بن ابوزہیر از بنوحارث بن خزرج،ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،ابونعیم نے ان میں اور قبل الذکر خاتون میں فرق کیا ہے۔ ابو موسیٰ نے اذناً ابوعلی سے،انہوں نے ابونعیم سے(ح)ابوموسیٰ نے حبیب بن محمد بن احمد سے، انہوں نےاحمد بن نعمان سے،انہوں نے محمد بن ابراہیم بن علی سے،انہوں نے حسین بن محمد بن حماد سے،انہوں نےعمروبن ہشام حرانی سے،انہوں نے محمد بن مسلمہ سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے،انہوں نے داؤد بن حصین سے روایت کی،کہ میں اور ام سعد کا بیٹا موسیٰ بن سعد اس خاتون کے پاس پڑھتے تھے،اور ابوبکر کی گود میں ایک یتیم بچی تھی میں ام سعد کے سامنے پڑھا،وَ الَّذِ یْنَ عَقَدَتْ اَیْمَانُکُمْانہوں نے کہا ،نہیں یوں پڑھو وَ الَّذِ یْنَ عَاقَدَتْ اَیْمَانُکُمْ یہ آیت ابوبکراور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن کے بارے میں اس وقت نازل ہوئی جب عبدالرحمٰن نے۔۔۔
مزید
ام سعد دختر زیدبن ثابت انصاریہ،ایک روایت میں انہیں،زید بن ثابت کی زوجہ بتایاگیاہے،محمد بن زاذان ان کی حدیث کے راوی ہیں،ایک روایت میں ہے کہ راوی کو ان سے سماع حاصل نہیں کیونکہ ان دونوں میں عبداللہ بن خارجہ حائل ہے۔ محمد بن عبداللہ بن عمار موصلی نے عثمان بن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے عنبہ کوفی سے،انہوں نے محمد بن زاذان سے،انہوں نے ام سعد دختر زید بن ثابت سے روایت کی کہ میں نے حضورِ اکرم کو فرماتے سُنا کہ جب تم فصد کراؤ،تو خون کو دفن کردواوران سے یہ بھی مروی ہے ، کہ نبیِ اکرم سفر میں آئینہ اورسرمہ دانی ساتھ رکھتے تھے اور ان سے محمد نے روایت کی،کہ حضورِ اکرم نے فرمایا،کہ وضو کے لئے ایک سیر اور غسل کے لئے ایک صاع(تقریباًتین سیر )پانی کافی ہے،تینو ں نے ذکرکیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام سالم اشجعیہ،ابوبکر بن ابی عاصم نے انہیں صحابیات میں شمار کیا ہےابوموسیٰ نے کتابتہً حسن بن احمد سے،انہوں نے احمد بن عبداللہ اور عبدالرحمٰن بن محمد سے،انہوں نے عبداللہ بن محمد بن فورک سے،انہوں نے ابوبکر بن ابی عاصم سے،انہوں نے عقبہ بن مکرم سے،انہوں نے عبدالرحمٰن بن مہدی سے،انہوں نے سفیان سے،انہوں نے حبیب بن ابوثابت سے،انہوں نے ایک آدمی سے،انہوں نے ام سالم اشجعیہ سے روایت کی کہ حضورِ اکرم تشریف لائے،اور وہ ایک قبہ میں تھیں،فرمایا یہ کتنا خوبصورت ہوتا،اگراس میں مردہ نہ ہوتا،ام سالم کہتی ہیں اس پر میں نے مردے کی تلاش شروع کردی،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام سارہ اوربروایتےسارہ جو قریش کی ایک آزاد کنیز تھیں،ان کا ذکر انس کی حدیث میں آتاہے، قتادہ نے انس سے روایت کی کہ ام سارہ قریش کی ایک آزاد کردہ کنیز تھیں،وہ حضور کی خدمت میں کسی ضرورت کے لئے آئیں،پھر آپ نے ام سارہ کو ایک رقعہ دے کر ایک آدمی کے ساتھ مکے روانہ کیا،تاکہ اس کے اہل وعیال کی حفاظت کی جائے اس پر یہ آیت اتری، یَااَیُّھَاالَّذِینَ اٰمَنُولَاتَتَّخِذُواعَدُوِّی وَعَدُوَّکُم اَولِیَاءَ ،ابن مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔ ابو نعیم لکھتے ہیں کہ میں کسی آدمی کو نہیں جانتا،جس نے ام سارہ کو صحابیات میں شمار کیا ہو،یا سوائے ابن فحدس اس کے اسلام کا ذکر کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں،کہ اس قصّے کا تعلق حاطب بن ابی بلتعہ کے ساتھ ہے،جنہوں نے اہل مکہ کو بذریعہ خط حضورِ اکرم کے مکے پر حملے کے بارے میں اطلاع دی تھی،اور پھر رسولِ اکرم نے حضرت علی اور زبیر کو اس عو۔۔۔
مزید
۱م سیف،یہ خاتون حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کی رضاعی والدہ تھیں،ان کا ذکر انس کی حدیث میں آیا ہے۔ عاصم بن علی نے سلیمان بن مغیرہ سے انہوں نے ثابت سے،انہوں نے انس سے روایت کی،آج رات کو میرے گھر بچہ پیداہوا،جس کا نام اپنے جدّ امجد کے نام پرابراھیم رکھا،اورپھر میں نے اسے ام سیف کی تحویل میں دے دیا،جو ابوسیف لوہار کی زوجہ تھیں،حضورِاکرم اپنے صاحبزادے کو اُٹھا کو ابوسیف کے گھر کو روانہ ہوئے،میں حضور کے آگے نکل گیا،اور جلد ی جلدی چل کر ابوسیف کے گھر جاپہنچا،اور وہ اپنی بھٹی کو گرم کررہے تھے،ان کا ذکر آچکاہے،تینوں نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام سلیم دختر ملحان بن خالد بن زید بن حزام بن جندب بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار انصاریہ خزرجیہ نجاریہ انس بن مالک کی والدہ تھیں،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،کسی نے سہلہ، کسی نے رمیلہ،کسی نے رحیثہ،کسی نے ملیکہ،غمیصاء اور رمیصاء بھی لکھاہے،زمانۂ جاہلیت میں یہ عورت مالک بن نضر کی زوجہ اور انس بن مالک کی والد ہ تھی میاں بیوی میں ناچاکی ہوگئی اور مالک بن نضیر شام چلا گیا،اور وہیں مر گیا۔ اس پر ابو طلحہ انصاری نے ام سلیم کو نکاح کا پیغام بھیجا،انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ میں خود تمہیں پسند کرتی ہوں اور تمہارے ایسے آدمی کو رد نہیں کیا جاسکتا،لیکن میں مسلمان ہوں اور تم مشرک ہو،اگر تم مسلمان ہوجاؤ اسی کو میں اپنا مہر سمجھ لوں گی،اور کسی اور چیز کا تقاضا نہیں کروں گی، ابو طلحہ مسلمان ہوگیا،اور ام سلیم سے نکاح کرلیا،کچھ عرصے کی بعد خدانے انہیں ایک لڑکادیا،جو بچپن ہ۔۔۔
مزید