جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

(سیّدہ)سعیدہ(رضی اللہ عنہا)

سعید دختر رفاعہ بن عمرو بن عبید بن امیہ ،انصاریہ اشہلیہ،بقول ابن حبیب انہوں نے رسولِ کریم علیہ الصلوٰۃ والسّلام سے بیعت کی۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )رُبَیع( رضی اللہ عنہا)

رُبَیع دختر معوذ بن عفراء انصاریہ،ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،انہیں صحبت نصیب ہوئی،اور اہل مدینہ نے ان سے روایت کی،اس خاتون نے بارہا حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے ساتھ غزا میں شرکت کی،زخمیوں کی مرہم پٹی کرتیں،اور مقتولین کو مدینے پہنچانے کا بندوبست کرتی تھیں،حضورِ اکرم سے بیعت رضوان کے موقعہ پر بیعت کی تھی۔ زبیر نے اپنے چچا سے،انہوں نے واقدی سے روایت کی،کہ دختر محزبہ،مدینے میں عطر کی خرید وفروخت کرتی تھیں، اور عیاش اور عبداللہ پسران ابو ربیعہ کی والدہ تھیں،یہ خاتون (اسماء) ربیع دختر معوذ کےگھر عطر بیچنے گئی ،انہوں نے اسماء سے عطر مانگا،تو اسماء نے ربیع کے والد کا نام لیکر کہا،کہ تو اس آدمی کی بیٹی ہے،جس نے اپنے سردار ابوجہل کو قتل کیا تھا،میں ہرگز تجھے عطر نہیں بیچوں گی،ربیع نے جواب میں کہا،میراوالد اپنے سردار کا نہیں بلکہ اپن۔۔۔

مزید

(سیّدہ )رفیدہ( رضی اللہ عنہا)

رفید ہ انصاریہ،ایک روایت میں سلمیہ ہے،عبیداللہ بن احمد نے یونس ے انہوں نےابنِ اسحاق سے روایت کی کہ جب جناب سعد غزوۂ خندق میں زخمی ہو گئے ،توحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اہل ِقبیلہ کو حکم دیا،کہ انہیں اٹھا کر رفیدہ کے خیمہ میں لے جاؤ،تاکہ مجھے ان کی عیادت کے لئے دُور نہ جانا پڑے،اور اس خاتون نے مسجد میں خیمہ تان رکھاتھا،جہاں وہ زخمیوں کا علاج کرتیں،اور جو مسلمان ان کے زیر علاج ہوتے وہ ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کرتیں،اور حضورِاکرم جب بھی ادھر سے گزرتے ان کی خیرو عافیت دریافت کرتے اور تحسین فرماتے،ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )رقیقہ الثقفیہ( رضی اللہ عنہا)

رقیقہ الثقفیہ،یحییٰ بن محمود نے اذناً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے عمرو بن علی سے،انہوں نے ابوعاصم سے،انہوں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن یعلی بن کعب طائفی سے،انہوں نے عبدرربن حکم سے،انہوں نے رقیقہ کی بیٹی سے،انہوں نے اپنی والدہ سےروایت کی،کہ جب حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح طائف کے لئے شہر کا محاصرہ کیا،تو ہمارے یہاں تشریف لے آئے اور میں نے آپ کو پانی میں سَتّو ڈال کر پیش کئے،حضورِاکرم نے فرمایا اے رقیقہ،تم نہ ان کے بتوں کی پوجا کرنا نہ ان کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنا،میں نے کہا ،"یا رسول اللہ !پھر تو وہ مجھے قتل کردیں گے"،آپ نے فرمایا،اگر وہ تجھ سے پوچھیں کہ تیرا خدا کون ہے،جو ان بتوں کا خدا ہے،اور جب نماز پڑھے، تو ان کی طرف پیٹھ کرلینا،اس کے بعد حضورِ اکرم ہمارے گھر سے چلے گئے۔ جب بنوثقیف ایمان لے آئے،تو میرے بھائی سفیان اور وہب پسران قیس بن اما۔۔۔

مزید

(سیّدہ )رُبَیع( رضی اللہ عنہا)

رُبَیع دختر نضر،ان کا نسب ہم ان کے بھائی کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،یہ انصار کے قبیلے عدی بن نجار سے تھیں،اور حارثہ بن سراقہ کی والدہ تھیں،جو غزوۂ بدر میں شہید ہو گئے تھے،ان کی والدہ حضور ِاکرم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور گزارش کی،یارسول اللہ حارثہ کس حال میں ہے،اگر وہ بہشت میں ہے،تو میں صبر کروں گی اور اپنے آنسوؤں کو روکے رکھوں گی،اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو پھر میں دل کھول کر روؤں گی، فرمایا،جنت کے کئی درجہ ہیں اور حارثہ کو فردوس اعلیٰ میں جگہ ملی ہے۔ یہ رُبَیع وہی خاتون ہیں،جنہوں نے ایک عورت کا اگلا دانت توڑ دیا تھا،چنانچہ ان کے قبیلے نے تاوان پیش کیا،مگر مخالفین نے معافی پر اصرار کیا،لیکن رُبَیع کے خاندان نے معافی مانگنے سے انکا رکردیا،مقدمہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تک پہنچا۔تو آپ نے قصاص کا حکم دیا،اس پر رُبَیع کا بھا ئی انس بن نضر ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سعدی(رضی اللہ عنہا)

سعدی دخترعمرو المریہ،یہ ابو عمر کا قول ہے،ابن مندہ اور ابو نعیم نےسعد دختر عوف بن خارجہ بن سنان لکھا ہے،یہ خاتون طلحہ بن عبیداللہ کی زوجہ اور یحییٰ بن طلحہ کی والدہ تھیں،ان سے یحییٰ بن طلحہ، زفربن عقیل اور محمد بن عمران بن طلحہ نے روایت کی۔ ابو الفضل بن ابوالحسن الفقیہہ نے باسنادہ تا ابو یعلی موصلی ہارون بن اسحاق سے،انہوں نے محمد بن عبدالوہاب قناد سے،انہوں نے مسعر بن کدام سے،انہوں نے اسماعیل بن ابو خالد سے،انہوں نے شعبی سے،انہوں نے یحییٰ بن طلحہ سے انہوں نے اپنی والدہ سعد المریہ سے روایت کی،کہ رسولِ کریم کی وفات کے بعد ایک بار حضرت حضرت عمر رضی اللہ عنہ طلحہ کے پا س سے گزرے،وہ غمزدہ تھے، حضرت عمر نے کہا،کیا تجھے عمزاد کی امارت اچھی نہیں لگی،انہوں نے کہا نہیں ایسی کو ئی بات نہیں، میں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو فرماتے سنا،کہ آپ کو ایک ایسے کلمے کا ۔۔۔

مزید

(سیّدہ)سعدی(رضی اللہ عنہا)

سعدی غیر منسوب، ان کی حدیث کو عبدالواحد بن زیاد نے عثمان بن حکیم سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبداللہ سے ،انہوں نےاپنی دادی سعدی سے(یااسماء سے)،کہ رسولِ اکرم ضباعتہ دختر زبیر بن عبدالمطلب کے گھر تشریف لے گئے اور انہیں کہا چچی جان(راوی کو غلطی لگ گئی ہے،زبیر بن عوام حضور نبی کریم کے چچا تھے،ضباعہ آپ کی عمزاد ہوں گی)آپ ضرور حج کریں،انہوں نے معذرت کرلی،کہ میں کافی جسیم عورت ہوں،اور ایسے موقعہ پر میرادم گھٹ جاتا ہے،آپ نے فرمایا،اچھا آپ ا س شرط پر حج کریں،کہ اگر آپ کا دم گھٹنے لگے تو احرام کھول دیجیئے گا،ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ثبیتہ( رضی اللہ عنہا)

ثبیتہ رضی اللہ عنہادختر ضحاک بن خلیفہ انصاریہ اشہلیہ،ان کی ولادت حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے عہد میں ہوئی، ان کا نام اکثر علمأ نے ثبیتہ اور بعض نے بثینہ تحریر کیا ہے،ان کا ترجمہ پہلے گزر چکا ہے۔ ابو موسیٰ نے کتابتہً ابو نصر احمد بن عمر الغازی سے ، انہوں نے اسماعیل بن زاہر سے،انہوں نے خطان سے، انہوں نے عبداللہ بن جعفر بن درستویہ سے ،انہوں نے یعقوب بن سفیان سے،انہوں نے عمرو بن عون سے ،انہوں نے ابو شہاب سے ،انہوں نے حجاج بن ابی ملیکہ سے،انہوں نے محمد بن سلیمان بن ابی حثمہ سے،انہوں نے اپنے چچا سہل بن ابی حثمہ سے روایت کی،کہ انہوں نے محمد بن مسلمہ کو دیکھا،کہ وہ ثبیتہ نامی ایک عورت کی طرف جو ایک بالا خانے میں تھی،بغور دیکھ رہاتھا،انہوں نے محمد بن مسلمہ سے کہا،تم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے صحابی ہو،اور ایک غیر محرم عورت کو تاڑ رہے ہو،محمد بن مسلمہ ن۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ثبیتہ( رضی اللہ عنہا)

ثبیتہ دختر نعمان بن عمرو بن نعمان بن خلدہ بن عمرو بن امیہ بن عامر بن بیاضہ، انصاریہ، خززحیہ، بیاضییہ،اس خاتون،ان کے والد اور دادا کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی،بقول محمد بن سعد بعد از قبول اسلام انہوں نے حضور سے بیعت کی،ابن حبیب نے بھی ان کا سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے،اور انہیں بنو حججبا میں شمار کیا ہے،اور بنوبیاضہ یہ نسب مشہور ہے،کیونکہ نعمان ان کے والد کا نام تھا،اور ان کے والد کا نام عمرو تھا اور دونوں کو حضور کی صحبت نصیب ہوئی،اور وہ دونوں بنو بیاضہ سے ہیں۔ ۔۔۔

مزید

(سیّدہ )ثبیتہ( رضی اللہ عنہا)

ثبیتہ دختر یعار بن زید بن عبید بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف انصاریہ،یہ خاتون ان لوگوں میں شامل تھیں،جنہوں نے آغاز کار میں ہجرت کی تھی،اور ان کا شمار فاضل خواتین میں ہوتا تھا،یہ خاتون ابو حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ کی زوجہ تھیں،اور سالم مولی ابو حذیفہ کی آزاد کردہ کنیز تھی،انہیں آزادی کے بعد سالم نے ان کی ولایت ابو حذیفہ کو دے دی تھی،ایک روایت میں سالم کو ابو حذیفہ آزاد کردہ غلام کہا گیا ہے،اور سالم جنگ یمامہ میں مارے گئے تھے۔ اس خاتون کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،مصعب نے ثبیتہ لکھا ہے،ابو طوالہ نے عمرہ دختر یعار کہا ہے،ابن اسحاق کا قول ہے قول ہے،کہ سالم ایک انصاریہ کے آزاد کردہ غلام تھے،موسیٰ بن عقبہ نے ابنِ شہاب سے روایت کی کہ سالم بن معقل سلمی دختر تعار کے آزاد کردہ غلام تھے،لیکن ابراہیم بن منذر نے اس خاتون کا نام یعار لکھا ہے،ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید