ام جمیل دختر قطبہ بن عامر بن جدیدہ انصاریہ از بنو سواد،بقولِ ابنِ حبیب انہوں نے حضور سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
ام جمیل دختر اوس مزنیہ از بنو امراء القیس،ان کا قول ہے کہ وہ حضورِ اکرم کی خدمت میں والد علی ذوائب اور قنزعہ کے ساتھ حاضر ہوئیں،ہم ان کا ذکر ان کے والد کے ترجمے میں کر آئے ہیں،یہ جعفر کا قول ہے،ابوموسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام جندب،یہ خاتون سلیمان بن عمروکی والدہ تھیں انکی حدیث کے راوی ان کے بیٹے سلیمان بن عمرو تھے،انہوں نے اپنی والدہ سے روایت کی،کہ انہوں نے جمبرہ کی صبح کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو فرماتے سُنا،"اے لوگو!تم ایک دوسرے کو زور زور سے کنکریاں پھینک کر زخمی نہ کرو"۔ ۔۔۔
مزید
ام خالد دخترِ یعیش بن عمرو الانصاریہ از بنومالک،بقولِ ابنِ حبیب ،انہوں نے حضور سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
ام خلاد،یہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے حضورِ اکرم سے اپنے شہید بیٹے کےبارے میں دریافت کیا تھا، ان کا قصہ خلاد انصاری کے ترجمے میں بیان ہوچکا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام خناس،ابنِ ماکولا نے خا اور نون خفیفہ سے لکھاہے،اور خناس سکونی کا ذکرکیا ہے،اور مزید لکھا ہے، کہ ام خناس مسعود کی زوجہ تھیں اور انہیں حضورِ اکرم سے صحبت نصیب ہوئی۔ ۔۔۔
مزید
ام خارجہ دختر بن ضمضم انصاریہ از بنو عدی بن نجار،بقول ابنِ حبیب انہوں نے حضور سے بیعت کی۔ ۔۔۔
مزید
ام خولہ دختر حکیم انصاریہ،بکیر بن اشبح نے خولہ سے ،انہوں نے اپنی ماں سے روایت کی ،کہ رسولِ اکرم نے ام سلمہ سے فرمایا کہ تم عدت گزارنے والی خاتون ہو،اسلئے خوشبو نہ استعمال کرو،اور نہ حنا استعمال کرو،کہ وہ بھی خوشبو ہے،ابوعمر نے ان کاذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام فروہ انصاریہ،حضور ِاکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی،ابویاسر نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے ،انہوں نے والد سے،انہوں نے ابو عاصم سے،انہوں نے عبداللہ بن عمر سے،انہوں نے قاسم بن غثام بیاضی سے،انہوں نےام فروہ سے روایت کی،حضورِ اکرم سے پوچھا گیا،یا رسول اللہ ! کونسا عمل افضل ہے،فرمایا،اول وقت میں نماز ادا کرنا،اسے لیث،عبدالرزاق اور ابونعیم وغیرہ نے عبداللہ بن عمر سے،انہوں نے قاسم سے،انہوں نے اپنی قریبی دادی سے،انہوں نے اپنی دادی ام فروہ سے روایت کیا اور قزعہ بن سوید اور معمر بن سلیمان نے عبیداللہ بن عمر سے روایت کیا،اور ابن ابی فدیک نے ضحاک بن عثمان سے،انہوں نے قاسم بن غثام سے اور انہوں نے ایک عورت سے، جس نے حضورِ اکرم سے بیعت کی تھی،روایت کی،ابنِ مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ام فروہ دختر ابوقحافہ تیمیہ،ہم ان کا نسب ان کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،یہ خاتون حضرت ابوبکر صدیق کی ہمشیرہ تھیں،ان کی والدہ کا نام ہند دختر بجیر بن عبد بن قصی تھا،جنہیں ان کے بھائی ابوبکر اشعث بن قیس کندی کے ساتھ بیاہا تھا،اور پھر ان سے محمد،اسحاق ،قریبہ اور حبابہ چاراولادیں ہوئی تھیں،ام فروہ نے حضورِ اکرم سے بیعت کی تھی اور آپ سے بقول ابن عمر یہ حدیث روایت کی،کہ سب اعمال میں بہترین عمل اول وقت میں نماز اداکرنا ہے،ابنِ مندہ اور ابونعیم نے اسے مختصر کردیا ہے،کہ ام فروہ ابو قحافہ کی بیٹی اور ابوبکر کی ہمشیرہ تھیں،ان کا ذکر فتحِ مکہ کی حدیث میں آیاہے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابنِ اثیر لکھتے ہیں،کہ ابوعمر نے یہ حدیث اس ترجمے میں بیان کی ہے اور آگے چل کر لکھتے ہیں کہ بعض لوگ اس خاتو ن (ام فروہ) کو انصاریہ گردانتے ہیں،حالانکہ یہ غلط ہے،لیکن یہ روایت موجود۔۔۔
مزید