/ Thursday, 13 March,2025


حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ   (44)





اے خالق و مالک رب

اے خالق و مالک ربّ علیٰ سُبحان اللہ سُبحان اللہ تُو رب ہے میرا میں بندہ تیرا سُبحان اللہ سُبحان اللہ ہم منگتے ہیں تو معطی ہے ہم بندے ہیں تو مولا ہے محتاج تیرا ہر شاہ و گدا سُبحان اللہ سُبحان اللہ ہم جرم کریں تو عفو کرے ہم قہر کریں تو مہر کرے گھیرے ہے جہاں کو فضل تیرا سُبحان اللہ سُبحان اللہ تو والی ہے ہر بیکس کا تو سامی ہے ہر بے بس کا ہر اک کیلئے در تیرا کھلا سُبحان اللہ سُبحان اللہ رازق ہے مور و مگس کا تو غفار ہے نیک و بد کا تو ہے سب پر تیری جود و عطا سُبحان اللہ سُبحان اللہ ہم عیبی ہیں ستّار ہے تو ہم مجرم ہیں غفار ہے تو بدکاروں پر بھی ایسی عطا سُبحان اللہ سُبحان اللہ تیرے عشق میں روئے مُرغ سحر، تیرا نام ہے مرہمِ زخمِ جگر تیرے نام پہ میری جان فدا سُبحان اللہ سُبحان اللہ یہ ساؔلک مجرم آیا ہے اور خالی جھولی لایا ہے دے صدقہ رحمت کا سُبحان اللہ سُبحان اللہ۔۔۔

مزید

زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا

زمانہ نے زمانہ میں سخی ایسا کہیں دیکھا لبوں پر جس کے سائل نے نہیں آتے نہیں دیکھا مصیبت میں جو کام آئے گنہگاروں کو بخشائے وہ اک فخرِ رُسُل محبوبِ رب العالمیں دیکھا بنایا جس نے بگڑوں کو سنبھالا جس نے گرتوں کو وہ ہی حَلّال مشکل رحمتُ لِّلعالمیں دیکھا وہ ہادی جس نےدنیا کو خدا والا بنا ڈالا دلوں کو جس نے چمکایا عرب کا مہ جبیں دیکھا بسے جو فرش پر اور عرش تک اس کی حکومت ہو وہ سلطانِ جہاں طیبہ کا اک ناقہ نشین دیکھا وہ آقا جو کہ خود کھائے کھجوریں اور غلاموں کو کھلائے نعمتیں دنیا کی کب ایسا کہیں دیکھا بھلا عالم سی شے مخفی رہے اس چشمِ حق بیں سے کہ جس نے خالقِ عالم کو بے شک بالیقیں دیکھا مسلمانی کا دعویٰ اور پھر توہین سرور کی زمانہ کیا زمانے بھر میں کب ایسا لعیں دیکھا ہو لب پر امتی جس کے کہیں جب انبیاء نفسی دو عالم نے اُسے ساؔلک شفیع المذنبین دیکھا۔۔۔

مزید

خوف گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا

خوفِ گنہ میں مجرم ہے آب آب کیسا جب رب ہے مصطفیٰ کا پھر اضطراب کیسا مجرم ہوں رُو سیہ ہوں اور لائقِ سزا ہوں لیکن حبیب کا ہوں مجھ پر عتاب کیسا ہو سورج میں نور تیرا جلوہ تیرا قمر میں ظاہر تو اس قدر ہے اس پر حجاب کیسا دامانِ مصطفیٰ ہے مجرم مچل رہے ہیں دار الاماں میں پہنچے خوفِ عذاب کیسا مرقد کی پہلی شب ہے دولہا کی دید کی شب اس شب پہ عید قربان اس کا جواب کیسا پڑھتا تھا جس کا کلمہ پایا انہیں نکیرو ہو لینے دو تصدّق اس دم حساب کیسا سالکؔ کو بخش یا رب گو لائقِ سزا ہے وہ کس حِساب میں ہے اس کا حساب کیسا۔۔۔

مزید

نور حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھا

نورِ حق جلوہ نما تھا مجھے معلوم نہ تھاشکلِ انساں میں چھپا تھا مجھے معلوم نہ تھا بارہا جس نے کہا تھا اَنَا بَشَرٌاس نےمَن دَاٰنِیْ بھی کہا تھا مجھے معلوم نہ تھا بکریاں جس نے چرائیں تھیں حلیمہ تیریعرش پر وہی گیا مجھے معلوم نہ تھا جس نے امت کیلئے رو کے گزاریں راتیںوہ ہی محبوبِ خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا چاند اشارے سے پھٹا حکم سے سورج لوٹامظہرِ ذاتِ خدا تھا مجھے معلوم نہ تھا دیکھا جب قبر میں اس پردہ نشیں کو تو کھُلادل سالکؔ میں رہا تھا مجھے معلوم نہ تھا۔۔۔

مزید

خاک مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا

خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا ہوتی رہِ مدینہ میرا غبار ہوتا آقا اگر کرم سے طیبہ مجھے بُلاتے روضہ پہ صدقہ ہوتا ان پر نثار ہوتا وہ بیکسوں کے آقا بے کس کو گر بُلاتے کیوں سب کی ٹھکروں  پرپڑ کر وہ خوار ہوتا طیبہ میں گر میسّردو گز زمین ہوتی ان کے قریب بستا دل کو قرار ہوتا مر مٹ کے خوب لگتی مٹی مرے ٹھکانے گر ان کی رہ گزر میں میرا مزار ہوتا یہ آرزو ہے دل کی ہوتا وہ سبز گنبد اور میں غبار بن کر اس پر نثار ہوتا بے چین دل کو اب تک سمجھا بجھا کے رکھا مگر اب تو اس سے آقا نہیں انتظار ہوتا سالکؔ ہوئے ہم ان کے وہ بھی ہوئے ہمارے دل مضطرب کو لیکن نہیں اعتبار ہوتا۔۔۔

مزید

ہم گو ہیں برے قسمت ہے بھلی

ہم گو ہیں بُرے قسمت ہے بھلی جب پشت و پناہ ان کا سا پایا وہ جس کو ملے دن اس کے پھرے جو انہیں پایا تو خدا پایا معراج کی شب ہمراہ ہیں سب سدرہ آیا کوئی نہ رہا سدرے سے بڑھے جبریل رہے تنہا ہیں جو عرش خدا پایا جبریل کی آنکھوں سے پوچھواسے چشم حقیقت بیں کہہ تو انہیں فرش پہ تونے کیا دیکھا سدرے سے بڑھے تو کیا پایا وہ جس کو ملے ایمان ملا ایمان تو کیا رحمان ملا قرآن بھی جب ہی ہاتھ آیاجب دل نے وہ نورِ ہُدیٰ دیکھا بے مثلیِ حق کے مظہر ہو پھر مثل تمہارا کیوں کر ہو! نہیں کوئی تمہارا ہم پلہ نہ تیرا کوئی ہم پایہ پایا نہیں جلوہ میں ان کی یکراہی کوئی آقا کہے کوئی بھائی مومن سمجھا بندہ پرور اندھوں نے محض بندہ پایا ارشاد ہوا سورج لوٹا، پایا جو اشارہ چاند چِرا بادل رِم جھم رِم جھم برسا جب حکم حبیبِ خدا پایا تم ہی تو ہو وحدت کے مظہر تم ہی تو ہو کثرت کے مصدر ہے قبلۂ حاجات آپ کا در کعبہ نے تمہیں کعبہ پایا س۔۔۔

مزید

جن کا لقب ہے صل علی محمدﷺ

جن کا لقب ہے صلِّ علیٰ محمدٍﷺ ان سے ہمیں خدا ملا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ روح الامیں تو تھک گئے اور وہ عرش تک گئے عرشِ بریں پکار اٹھا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ خلدِ بریں ہر جگہ نام شہِ انام ہے خلد ہے ملک آپ کا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ دھوم ہے ان کی چارسو ذکر ہے اُن کا کو بکو مظہرِ ذاتِ کبریا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ جو ہو مریضِ لادوا یا کسی غم میں مبتلا صبح و مسا پڑھے سدا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ مشکلیں ان کی حل ہوئیں قسمتیں ان کی کھل گئیں ورد جنہوں نے کر لیا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ شدت جانکنی ہو جب نزع کی جب ہو کشمکش وردِ زباں کے ہو یا خدا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ قبر میں جب فرشتے آئیں شکل خدا نما دکھائیں پڑھتا اُٹھوں میں یا خدا صلِّ علیٰ محمدﷺٍ لاج گنہگار کی آپ کے ہاتھ میں ہے نبیﷺ بدہے مگر ہے آپ کا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ حشر میں سالکؔ حزیں تھام کے دامنِ نبی ﷺ عرض کرے یہ بر ملا صلِّ علیٰ محمدٍﷺ۔۔۔

مزید

ماہ ربیع الاول آیا

ترانہ ولادت ماہِ ربیع الاوّل آیا رب کی رحمت ساتھ میں لایا وقت مبارک رات سہانی صبح کا تڑکا ہے نورانی پیر کا دن تاریخ ہے بارہ فرش پہ چمکا عرشی تارہ آج کی رات برات رچی ہے آمنہ کے گھر دھوم مچی ہے گھر میں حوریں در پہ ملک ہیں جن کی قطاریں تا بہ فلک ہیں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا شور مچا اک صلِّ علیٰ کا لو وہ اٹھی اب گردِ سواری پیدا ہوئے محبوبِ باری باغِ خلیل کا وہ گلِ زیبا کشتِ صفی کا نخلِ تمنّا رحمتِ عالم نورِ مجسّم صلی اللہ علیہ وسلم تم بھی اٹھو اب وقتِ ادب ہے، ذکرِ ولادتِ شاہِ عرب ہے تخت ہے اُنکا تاج ہے اُن کا دونوں جہاں میں راج ہے اُن کا جنّ و ملک ہیں انکے سپاہی رب کی خدائی میں ان کی شاہی اونچے اونچے یہاں جھکتے ہیں سارے انہی کا منہ  تکتے ہیں شاہ و گدا ہیں ان کے سلامی فخر ہے سب کو ان کی غلامی کعبہ کی زینت انہی کے دم سے طیبہ کی رونق ان کے قدم سے کعبہ ہی کیا ہے ان کے جہاں ۔۔۔

مزید

یا نبی سلام علیک

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک یا حبیب سلام علیک صلوۃ اللہ علیک آج وہ تشریف لایا جس نے روتو کو ہنسایا جس نے جلتوں کو بجھایا جس نے بگڑوں کو بنایا عرشِ اعظم کا ستارا فرش والوں کا سہارا آمنہ بی کا دولارا حق تعالیٰ کا پیارا دو جہاں کا راج والا تخت والا تاج والا بے کسوں کی لاج والا ساری دنیا کا اُجالا تم بہارِ باغِ عالم، تم نوید ابنِ مریم تم پہ قربان سارا عالم آدم و اولادِ عالم تم بناء دو سرا ہو کعبہ والے کی دعا ہو تم ہی سب کے مدعی ہو جان نہ کیوں تم پر فدا ہو آپ ہیں وحدت کے مظہر آپ ہیں کثرت کے مصدر آپ اوّل آپ آخر قبلۂدل آپ کا در آپ کے ہو کر جئیں ہم نامِ نامی پر مریں ہم جب قیامت میں اٹھیں ہم عرض اس طرح کریں ہم عرض ہے سالکؔ کی آقا جانکنی کا ہو یہ نقشہ سامنے ہو پاک روضہ اور لبوں پر ہو یہ کلمہ۔۔۔

مزید

کلمہ شریف

لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ خالقِ کل اے رب علیٰ شکر تیرا کیوں کر ہو ادا ہم کو وہ محبوب دیا رتبہ جس کا سب سے سِوا لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ کیوں خاموش ہوا ہلِ صفا ہے یہ وقت مسرّت کا یعنی آج ہوئے پیدا شاہِ ہُدیٰ محبُوبِ خدا لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ قاسمِ نعمت آ پہنچے مالکِ جنّت آ پہنچے والیئے امت آ پہنچے رب کی رحمت آ پہنچے لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ جن کی خلیل دعا مانگیں جن کی مسیح بشارت دیں جن کی گواہی پتھر دیں جن سے سب دکھ درد کہیں لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللہ اٰمَنَّا بِرَسُوْلِ اللہ آج ت۔۔۔

مزید

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے کہ عرش کے چاند آرہے ہیں جھلک سے جن کی فلک ہے روشن وہ شمس تشریف لا رہے ہیں زمانہ پلٹا ہے رُت بھی بدلی فلک پہ چھائی ہوئی ہے بدلی تمام جنگل بھرے ہیں جل تھل ہرے چمن لہلہا رہے تھے ہیں وجد میں آج ڈالیاں کیوں یہ رقص پتوں کو کیوں ہے شاید بہار آئی یہ مژدہ لائی کہ حق کے محبوب آرہے ہیں خوشی  میں سب کی کھلی ہیں باچھیں رچی ہے شادی مچی ہے دھومیں چرند ادھر کھلکھلا رہے ہیں پرند ادھر چہچہا رہے ہیں نثار تیری چہل پہل پر ہزاروں عیدیں ربیع الاول سوائے ابلیس کے جہاں میں  سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں شبِ ولادت میں سب مسلماں نہ کیوں کریں جان و مال قرباں ابو لہب جیسے سخت کافر خوشی میں جب فیض پا رہے ہیں زمانہ بھر کا یہ قاعدہ ہے کہ جس کا کھانا اسی کا گانا تو نعمتیں جن کی کھا رہے ہیں انہیں کے گیت ہم بھی گا رہے ہیں حبیبِ حق ہیں خدا کی نعمت بِنِعْمَۃ رَبِّکَ فَحَدِّثْ خدا کے فرم۔۔۔

مزید

بخدا خدا سے ہے وہ جدا

بخدا خدا سے ہے وہ جدا جو حبیبِ حق پہ فدا نہیں وہ بشر ہے دین سے بے خبر جو رہِ نبی ﷺ میں گما نہیں اُسے ڈھوندے کیوں کوئی دربدر وہ ہیں جان سے بھی قریب تر وہ نہاں بھی ہے وہ عیاں بھی ہے وہ چنیں بھی ہے وہ چناں بھی ہے وہی جب بھی تھا وہی اب بھی ہے وہ چھپا ہے پھر بھی چھپا نہیں تیری ذات میں جو فنا ہوا وہ فنا سے نو کا عدد بنا جو اسے مٹائے وہ خود مٹے وہ ہے باقی اس کو فنا نہیں دو جہاں میں سب پہ ہیں وہ عیاں دو جہاں پھر انسے ہوں کیوں نہاں وہ کسی سے جب کہ نہیں چھپے تو کوئی بھی انسے چھپا نہیں ہر اک ان سے ہے وہ  ہر اک میں ہیں وہ ہیں ایک علم حساب کے بنے دو جہاں کی وہی بِنا وہ نہیں جو ان سے بنا نہیں کوئی مثل ان کا  ہو کس طرح  وہ ہیں سب کے مبدا و منتہےٰ نہیں دوسرے کی جگہ یہاں کہ یہ وصف دو کو ملا نہیں تیرے در کو چھوڑ کدھر پھروں تیرا ہو کہ کس کا منہ تکوں تو غنی ہے سب  تیرے در کے سگ وہ۔۔۔

مزید