دعا نہ مجھ کو خدا ، مال و زر چاہیئے نہ یاقوت و لعل و گوہر چاہیئے نہ کوئی رسُوخ و اثر چاہیئے فقط تیری سیدھی نظر چاہیئے زمانہ کی خوبی زمانے کو دے مجھے صرف دردِ جگر چاہیئے رہے جس میں عشقِ حبیبِ خداﷺ وہ دل وہ جگر اور وہ سر چاہیئے کوئی راج چاہے کوئی تخت و تاج مجھے تیرے پیارے کا در چاہیئے بنے جس میں تقدیر بگڑی ہوئی الٰہی مجھے وہ ہنر چاہیئے ہیں دنیا میں لاکھوں بشر پر وہاں خبر کیلئے بے خبر چاہیئے خزانے سے رب کے جو چاہو سو لو نبی کی غلامی مگر چاہیئے دعائیں تو سالکؔ بہت ہیں مگر اثر کیلئے چشمِ تر چاہیئے۔۔۔
مزیدشہزادئ اسلام مالکۂ دار السلام حضرت فاطمہ زہرا کا نکاح گوشِ دل سے مومنو سن لو ذرا ہے یہ قصّہ فاطمہ کے عقد کا پندرہ سالہ نبی ﷺ کی لاڈلی اورتھی بائیس سال عمر علی عقد کا پیغام حیدر نے دیا مصطفٰیﷺ نے مرحبا اہلًا کہا پیر کا دن سترہ ماہِ رجب دوسرا سنِ ہجرت شاہِ عرب پھر مدینہ میں ہوا اعلانِ عام ظہر کے وقت آئیں سارے خاص و عام اس خبر سے شور برپا ہوگیا کوچہ و بازار میں غُل سا مچا آج ہے مولیٰ کی دختر کا نکاح آج ہے اس نیک اختر کا نکاح آج ہے اس پاک و سچی کا نکاح آج ہے بےماں کی بچی کا نکاح خیر سے جب وقت آیا ظہر کا مسجد نبویﷺ میں مجمع ہو گیا ایک جانب ہیں ابوبکر و عمر اک طرف عثمان بھی ہیں جلوہ گر ہر طرف اصحاب اور انصار ہیں درمیاں میں احمد و مختارﷺ ہیں سامنے نوشہ علیّ مرتضیٰ حیدر کرّار شاہِ لَا فَتٰی آج گویا عرش آیا ہے اتر یا کہ قدسی آگئے ہیں فرش پر جمع جب یہ سارا مجمع ہوگیا سید ال۔۔۔
مزیدکہاں ہو یا رسول اللہﷺ کہاں ہو؟ مری آنکھوں سےکیوں ایسے نہاں ہو گدا بن کر میں ڈھونڈوں تم کو در در مرے آقا مجھے چھوڑا ہے کس پر اگر میں خواب میں دیدار پاؤں! لپٹ قدموں سے بس قربان جاؤں تمنّا ہے تمہارے دیکھنے کی نہیں ہے اس سے بڑھ کر کوئی نیکی بسو دل میں سما جاؤنظر میں ذرا آجاؤ اس ویرانہ گھر میں بنا دو میرے سینہ کو مدینہ نکالو بحرِ غم سے یہ سفینہ چھڑا لو غیر سے اپنا بنا ؤ میں سب اچھوں کے بد کو تم نبھاؤ مِری بگڑی ہوئی حالت بنا دو مری سوئی ہوئی قسمت جگا دو تمہارے سینکڑوں ہم سے گدا ہیں ہمارے آپ ہی اک آسرا ہیں کھلائیں نعمتیں مجھ بے ہنر کو دے آرام مجھ گندے بشر کو نہیں ہے ساتھ میرے کوئی توشہ کٹھن منزل تمہارا ہے بھروسہ کھلیں جب روزِ محشر میرے دفتر رہے پردہ مرا محبوبِ داور میں بے زر بے ہنر بے پر ہوں سالکؔ مگر ان کا ہوں وہ ہیں میرے مالک۔۔۔
مزیدمدینہ منورہ سے واپسی پر کلام الوداع اے سبز گنبد کے مکیں الفراق! اے رحمۃ للعالمین الوداع اے مظہرِ ذاتِ خدا الفراق! اے خلق کے مشکل کشا الوداع اے شہرِ پاک مصطفیٰﷺ الفراق اے مہبطِ وحیِ خدا جا رہا ہے اب ہمارا قافلہ اے در و دیوارِ شہرِ مصطفیٰﷺ یاد تیری جس گھڑی بھی آئیگی ہے یقیں دل کو بہت تڑپا ئیگی اے دلوں کے چین اے پیارے نبی ﷺ لو غلاموں کا سلامِ آخری دُور سے آئے تھے پردیسی غلام عرض کرنے کو غلامانہ سلام آستانہ سے وداع ہوتے ہیں اب یہ تو فرماؤ کے بلواؤگے کب؟ چشمِ رحمت سے نہ تم کرنا جدا رکھنا اپنے سائے میں ہم کو سدا اے مدینہ والوتم سب خوش رہو دامنِ محبوبﷺ میں پُھولو پَھلو عرض اتنی ہے مگر اے دوستو! یاد ہم کو بھی کبھی کر لیجیئو آخری دیدار ہے اے زائرو خوب جی بھر کر یہ گنبد دیکھ لو کیا خبر ہے خوب دل میں سوچ لو پھر مقدر میں ہو آنا یا نہ ہو یہ کوئی دم میں چھپا جاتا ہے اب فاصلہ ۔۔۔
مزیدمختلف اشعار اے کریم ازما جفا تو وفا اے رحیم ازما خطا از تو عطا کارِ ما بدکاری و شرمندگی کارِ تو ستّاری و بخشندگی الہٰی بہ عصیاں شدم در و حل بہ جرمم گرفتی بہ عفوت بہ ہل شدم قیدی بہ جرم و بے حیائی رہائی یا رسول اللہﷺ رہائی رہا کردی غزالے راز دامے عطا کن زیں بلا مارا رہائی۔۔۔
مزیدوا حسرتا اہل سنت بہر قوالی و عرس دیوبندی بہر تصنیفات و درس خرچ سنّی بر قبور و خانقاہ خرچ نجدی بر علوم و درسگاہ۔۔۔
مزیددرشانِ غوث پاک غوثِ اعظم دستگیرِ بے کَساں غوثِ اعظم رہنمائے گمرہاں غوثِ اعظم بیکسوں کے دادرس غوثِ اعظم خلق کے فریادرس غوثِ اعظم گلشنِ زہرا کے پھول غوثِ اعظم قرۃِ عین رسولﷺ غوثِ اعظم ڈوبتوں کے نا خدا غوثِ اعظم محیِ دین مصطفیٰﷺ غوثِ اعظم واقفِ اسرار ہو غوثِ اعظم سرِ قدرت مو بہ مُو غوثِ اعظم شاہ بازِ لامکاں جن کی نظروں میں زمین و آسماں غوثِ اعظم صاحبِ ایوان و تخت جس نے چوروں کو بنایا قطبِ وقت غوثِ اعظم متقی ہر آن میں چھوڑا ماں کا دودھ بھی رمضان میں غوثِ اعظم کی نگاہِ لطف سے نکلے بارہ سال ڈوبے ہوئے غوثِ اعظم اب مدد کی بار ہے سالکِؔ خستہ نحیف و زار ہے ترمیم شدہ شعر غوثِ اعظمِ درمیانِ اولیاء چوں جنابِ مصطفیٰ ﷺ در انبیاء۔۔۔
مزیدمبارک فضل بھائی کو عجب ہی نور چھایا ہے شب اسرار کے دولہا نے انہیں دولہا بنایا ہے جگایا تم نے عزت کو مٹایا تم نے بدعت کو لہٰذا سو شہیدوں کا اجر و ثواب پایا ہے کیا ناراض سب کو اور راضی کر لیا رب کو غرض کہ اس تجارت میں نفع کافی کمایا ہے رسول اللہ ﷺتم سے خوش ہیں اور اللہ بھی راضی عمل سے تم نے امت کو سبق اچھا پڑھایا ہے یہ شادی خانہ آبادی مبارک ہو مبارک ہو کہ اس شادی میں حضرت فاطمہ زہرا کا سایہ ہے وہ آگے نعت خوانی اور درودِ پاک کی کثرت خداو مصطفیٰﷺ کے ذکر سے شیطاں بھگایا ہے یہ آوازیں یقیناً سبزِ گنبد میں بھی پہنچی ہیں احادیثِ نبیﷺ نے ہم کو یہ مژدہ سنایا ہے جہیزِ مختصر سے فاطمہ کی یاد تازہ کی ولیمہ کی ضیافت میں عجب ہی لطف آیا ہے دعا سالکؔ کی ہے یہ فضل پر فضلِ الٰہی ہو! رہے یہ درس قائم جس سے سب نے فیض پایا ہے۔۔۔
مزید