بیِّ مکرّم نبیِّ امیں ہیں شفیع الورا خاتم المرسلیں ہیں وہ ایسے نبی ہیں کہ جن کے سبب سے زمین و زمان و مکان و مکیں ہیں وہ ہیں بحرِ زخارِ احسان و رحمت وہ سب خلق سے بہترین و گزیں ہیں اسں عالم میں غم خوار ہم عاصیوں کے بروزِ جزا شافعِ مذنبیں ہیں سلام و صلاۃ و درود و تحیّت انھیں کے لیے ہدیۂ مسلمیں/ مومنیں(؟) ہیں مدارج مراتب جو اُن کو ملے ہیں کسی دوسرے کو نہیں ہیں نہیں ہیں ملا ہم کو کیا خوب کؔافی وسیلہ ہمارے نبی رحمت العالمیں ہیں قطعہ چہ دم زند خامہ بحالِ آل نبیﷺ کہ خار جست ز گفتن کمالِ آل نبیﷺ مطالب ِ دلِ کاؔفی عطا بکن، یا رب ؟؟؟ بحق حرمتِ جاہ و جلالِ آل نبیﷺ ۔۔۔
مزیدمناجات مناجات کرتا ہوں میں اے عزیزو! ذرا لفظِ ’’آمین‘‘ تم بھی کہوں تو الٰہی الٰہی الٰہی الٰہی کرم کر طفیلِ رسالت پناہی ہمیں محوِ حُبِّ رسولِ خُدا کر ہمیں دین و ایمانِ کامل عطا کر وہ ایمانِ کامل کہ حبِّ نبی ہے مِرے دل کو اُس کے لیے بے کلی ہے مجھے حبِّ احمد کا شایاں عطا کر الہٰی! مجھے دین و ایماں عطا کر رہوں نعرہ زن، اُلفتِ مصطفیٰ میں شب و روز حبِّ حبیبِ خُدا میں مِرا عزم جب سُوۓ دارِ بقا ہو مِرے لب پہ نامِ حبیبِ خُدا ہو میں اپنے نبی کی محبّت میں اُٹھوں شفیعِ قیامت کی اُلفت میں اُٹھوں فوائد، فضائل درودِ نبی کے حبیبِ خُدا ہاشمی اَبطحی کے سنو او محبّانِ درگاہِ حضرت پڑھو اُن کے اوپر درودِ تحیّت سلام و صلاۃِ نبی کی فضیلت ہوئی ہے کتابوں میں وارد بَہ کثرت وہ اس طرح کی کثرتِ بے عدد ہے کہ امکانِ طاقت سے باہر وہ حد ہے مگر قدرِ طاقت جو علمائے دیں نے احادیث۔۔۔
مزیدآغازِ فوائد و فضائلِ درود شریف لکھا ہے کوئی تو دُرود اس طرح کا کہ ہے اصلِ صلوات کا وہ نتیجہ ہوا ہے دُرود اس طرح کوئی مروی کہ تقریب ہے واں شمار و عدد کے کسی کو ہے کیفیتِ خاص حاصل بَہ وقتِ معیّن ہوا کوئی داخل کوئی لازمِ حال میں پُر اثر ہے کہ تاثیر اُس کی کسی حال پر ہے غرض ایک یہ کیا بڑا فائدہ ہے کہ حکمِ الٰہی کا لانا بجا ہے کیا حکم اللہ نے مومنوں کو کہ تم سب سلام و صلاۃ اُن پہ بھیجو فرشتے بھی مامور اس امر کے ہیں کہ حضرت نبی پر وہ صلوات بھیجیں روایت میں یہ اور مذکور آیا درود ایک جو کوئی بندہ پڑھے گا جنابِ الٰہی سے دس بار اُس پر نزولِ دُرود ہو عنایات گستر مدارج بھی دس اس بشر کے بڑھیں گے اور اُس کے لیے نیکیاں دس لکھیں گے مٹا دیں گے دس جرم و عصیاں کا نقشا درود ایک کا اتنا درجہ ملے گا کیا یہ بھی ارشاد خیرالورا نے حبیبِ خدا خاتمِ انبیا نے کہ جو میرے اوپر درود ایک بھیجے تو ستر درود اُس کو۔۔۔
مزیدصلو علیہ واٰلہ سلامٌ علیک اے حبیبِ الٰہی سلامٌ علیک اے رسالت نہ پاہی سلامٌ علیک اے مہِ برجِ رحمت سلامٌ علیک اے درِ دُرجِ رحمت سلامٌ علیک اے سنراوارِ تحسیں مناقب تمہارا ہے طٰہٰ و یاسیں سلامٌ علیک اے شہِ دین و دنیا اگر تم نہ ہوتے، کوئی بھی نہ ہوتا سلامٌ علیک اے خدا کے پیارے قیامت میں ہم عاصیوں کے سہارے سلامٌ علیک اے خبردارِ اُمّت یہاں اور وہاں آپ غم خوارِ اُمّت درود آپ پر اور سلام ِ خُدا ہو قیامت تلک بے حد و انتہا ہو سنا واہ کیسا یہ جاں بخش مژدہ کہ مژدہ نہیں کوئی اُس سے زیادہ کہ جو اُمتی سرورِ انبیا کا درود اور تسلیم ہے عرض کرتا تو اُس محفلِ خاصِ نور و ضیا میں حضورِ جنابِ رسولِ خدا میں بیاں ہونا ہے اُس کے نام و نشاں کا کیا جاتا ہے ذکر صلوات خواں کا سنو اور بھی، اے محبو! بشارت کہ تھی جاوداں آپ کی خاص عادت کہ جو کوئی کرتا سلام اُن کو آ کے جوابِ سلام اُس کو ۔۔۔
مزیدصَلُّوْا عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ سراپا وہ صَلِّ عَلٰی آپ کا تھا کہ ہر عضو حسنِ تجلی نما تھا حبیبِ خدا کا جمالِ مکرم سنراوارِ تحسین و حمد و ثنا تھا جبینِ مصفّا میں حُسنِ مصفّا ہلال اور ماہِ تمام ایک جا ہیں بہارِ لطافت میں بے مثل و ثانی گُلِ بے خزاں عارضِ مصطفیٰ تھا مدوّر جو کہتی ہیں چہرے عالَم وہ تدویر سے بھی ورآء الورا تھا وہ صَلِّ عَلٰی گندمی رنگ اُن کا کہ غازہ رخِ عالمِ نور کا تھا چمکتا تھا کیا نورِ حُسنِ صباحت فروغ ملاحت دمکتا ہوا تھا مزیّن بَہ پیرایۂ اعتدالی خوش اندام اندامِ خیرُ الورا تھا وہ چشمِ مبارک کی روشن سیاہی کہ سر چشمۂ نور جس کا گدا تھا وہ دندان و لب غیرتِ وردِ ہر جاں وہ حُسنِ تبسم کا عالَم نیا تھا وہ بحر تبسم میں موجِ تبسم کہ دریوزہ گر جس کا آبِ تقا تھا وہ حُسنِ ادا کس زباں سے ادا ہو تبسم میں اُن کے جو حُسنِ ادا تھا کروں اُس شمائل کا کیا وصف، کاؔفی! سراپا سبھی خوبیوں سے بھرا تھ۔۔۔
مزیدصلی اللہ علی محمد نفاق اُس سے ہو جائے گا یوں روانہ کہ ہو پاک پانی سے اطرافِ خانہ انھیں چار لفظوں کے یہ بھی فضائل ہوئے ہیں بَہ اَسنادِ مذکور حاصل کہ جو کوئی لائے گا اُن کو زباں پر درِ رحمتِ حق کھلیں اس پہ ستّر کہا خضر و الیاس نے اور یہ بھی کہ تقریبِ اوقات ایسی ہوئے تھی کہ یعنی کوئی جانبِ شام سے تھا حضورِ حبیبِ الٰہی میں آیا کیا غرض اس نے کہ غم خوارِ اُمّت مِرا باپ ہے ناتواں کم بصارت اُسے ضعفِ پیرانہ سالی ہے لاحق نہیں آپ تک آنے جانے کے لائق تمہارا ہے پر اُس کو شوقِ زیارت دل و جاں سے ہے محوِ ذوقِ زیارت کیا ایسا ارشاد محبوبِ رب نے کہ تِرا پدر سات شب اُس کو پڑھ لے پڑھے یعنی ان چار لفظوں کو ہر شب تو بر آئے گا باپ کا تیرے مطلب میسر اُسے خواب میں ہو زیارت مناسب ہے اب اس خبر کی روایت غرض اُس نے ارشادِ خیر البشر سے کیا جا کے اظہار اپنے پدر ہے کیا باپ نے اُس کے اس کا وظیفہ ہوا واہ مقب۔۔۔
مزید