حضرت شیخ ابو عبد الرحمن بشر بن غیاث المریسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بشربن غیاث بن عبد الرحمٰن مریسی معتزلی : عالم فاضل،فلسفی،متکلمی،صاحب ورع وزہد لیکن مرجی تھے۔ امام اعظم کی صحبت حاصل کی اور ان سے تھوڑا سا اخذ بھی کیا پھر امام ابو یوسسف کی صحبت اختیا ر کرکے ان سے تفقہ کیا اور حدیث کو سُنا اور نیز حماد بن سلمہ اور سفیان بن عینیہ وغیرہ سے حدیث کو سما عت کیا یہاں تک کہ فائق ہو کر امام ا بو یوسف کے اخص اصحاب میں سے ہوئے ، کہتے تھے کہ مشائخ صوفیہ کی باتوں سے کسی بات نے میرے دل میں قرار نہیں پکڑا یہاں تک کہ میں نے دو گواہ عدل کتاب و سنت سے اس پر ناطق نہیں پائے مگر چونکہ اخیر میں آپ علم کلام اور فلسفہ میں مصروف ہو گئے تھے اس لیے لوگ آپ سے پھر گئے ، اور امام ابو یوسف اکثر آپ کی مذمت کرتے اور جب سامنے آتے تو منہ پھیر لیتے تھے۔ آپ نے امام اب۔۔۔
مزید
حضرت شیخ ابو عبد الرحمن بشر بن غیاث المریسی الفقیہ الحنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صاحب ارشاد و مشائخ میں سے تھے، آپ کے والد کا نام غیاث تھا۔ مریس گاؤں میں رہتے تھے۔ یہ گاؤں مصر کے مضافات میں سے تھا، آپ فرمایا کرتے دنیا میں لگنے والے دل آخر کار مایوس ہوتے ہیں، آپ فرمایا کرتے کہ مجھے زندگی بھر کسی صوفی کا قول مطمئن نہ کرسکا۔ تاوقتیکہ مجھے قرآن و حدیث کی گواہی نہ ملی۔ آپ کی وفات ماہ ذوالحجہ ۲۱۸ھ میں ہوئی۔ خواجہ جن و انس و شیخ بشر رحلتش حسنِ اہلِ دین گفتم ۲۱۸ھ رفت چوں زین جہان خرن و ملال نیز واصل کمال سالِ وصال ۲۱۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
حضرت مولانا مخدوم قاضی محمد عاقل رابع عباسی کھہڑا ضلع خیر پور میرس علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزید
حضرت مخدوم محمد جعفرثانی عباسی بوبک تحصیل سیوہن شریف علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزید
حضرت یر سید مرتضیٰ علی شاہ لکیاری (پیر صاحب کے برادر) علیہ الرحمۃ۔۔۔
مزید
حضرت مولانا استاذ الا سا تذہ احمد حسین چشتی صاحب علیہ الرحمہ۔۔۔
مزید
سلطنت مغلیہ کا آخری دور تھا۔ ہندو مسلم اختلاط اور اکبر بادشاہ کے پھیلائے ہوئے دین الٰہی کی وجہ سے دین اسلام کی ضیاء پاشی ماند پڑچکی تھی حالانکہ سلطان اورنگزیب عالمگیر نے بڑی حد تک دین الٰہی کے پیدا کردہ فتنوں پر قابو پالیا تھا اور ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ جیسی بلند پایہ کتاب معرض وجود میں آچکی تھی۔ اسی دور پر فتن میں حضرت مولانا جلال الدین کے آبائو اجداد نے احیاء دین کی خاطر ہندوستان کی جانب نقل مکانی کی اور ضلع بجنور کے قصبہ سہسپور مین آباد ہوئے۔ آپ کے خاندان میں کافی علماء و مشائخ گزرے ہیں۔ آپ کے نانا جان حضرت مولانا سید فرید الدین اور ماموں جان حضرت مولانا سید اصغڑ علی کا شمار وقت کے جید علماء و مشائخ مٰں ہوتا تھا۔ آپ کے والد ماجد حضرت صوفی سید عبدالشکور ایک عابد و زاہد شخص تھے۔ شریعت مطہرہ کے پابند تھے، انہوں نے اپنے کاندان کی ایک نہایت متقی پرہیزگار و ۔۔۔
مزید