منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

خواجہ زین الدین ڈار قدس سرہ

  آپ سودا گر زادہ تھے۔ ابتدائی عمر میں تجارت کیا کرتے تھے۔ حضرت خواجہ حبیب اللہ نو شہری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرید ہوگئے مجاہدہ اور ریاضت میں مشغول رہنے لگے۔ اور اپنے زمانے کے کامل ہوگئے۔ آپ کو اپنے پیر و مرشد سے اتنی عقیدت تھی۔ کہ ایک دن عیدگاہ کے قریب بر سرراہ خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی آپ نے اپنی صحبت میں رکھنا چاہا۔ مگر آپ نے قائل کیا اور کہا مجھے اپنے پیر و مرشد کی صحبت ہی کافی ہے۔ آپ بیالیس (۴۲) سال کی عمر ۱۰۴۲ھ میں فوت ہوئے۔ آپ کا مزار پُر انوار محلہ کائل کشمیر میں ہے۔ اور زیارت گاہ عام و خواص ہے۔ جناب زیں دین شیخ معلی چو تاریخ وصال او بجستم   کہ مثل او نہ بر روئے زمین است خرد گفتا کہ فاضل زیں دین است ۱۰۴۲ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شاہ قاسم حقانی قدس سرہ

  آپ میر شمس الدین شامی قدس سرہ السامی کی اولاد میں سے تھے آپ حضرت میر ہمدانی قدس السرہ العزیز ہمرکاب خطۂ کشمیر میں وارد ہوئے۔ اور پھر کشمیر میں ہی قیام فرما ہوگئے۔ شاہ قاسم کو ابتدائی زندگی میں ملا قاسم اور حامی قاسم کے ناموں سے یاد کیا جاتا تھا۔ ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد شیخ محمد خلیفہ کشمیری کی خدمت میں بیعت ہوئے۔ کمالات حاصل کیے اور شاہ کے خطاب سے مخاطب ہوئے۔ زہدو تقوی مجاہدہ و ریاضت میں یکتائے روزگار تھے۔ آپ کے سینہ بے کینہ میں یاد خداوندی کی یادوں کی آگ سُلگتی رہتی تھی۔ بسا اوقات آپ کی اس آتش دل سے آپ کا حجرہ جل اٹھتا لوگ بجھاتے مگر آگ لگنے کی وجہ معلوم نہ ہوتی آپ کے بدن کے رواں رواں سے خون کے قطرے بہتے اگر کسی کو یہ نظر اخلاص دیکھ لیتے خدا تک پہنچادیتے۔ اگر نظر قہر اٹھاتے تو تڑپا کر رکھ دیتے۔ اپنے پیر روشن ضمیر کی وفات کے بعد  آپ حرمین الشریفین کے سفر کو روانہ ہوئے عراق ش۔۔۔

مزید

شاہ نعمت اللہ حصاری کشمیری قدس سرہ

  یہ بزرگ پہلے تو حصار میں رہتے تھے سلاطین چکان (جو شیعہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے)کے عہد حکومت میں کشمیر میں تشریف لائے۔ آپ کشمیر میں آئے اور محلہ چحپہ پل میں قیام کیا۔ آپ ہر وقت عبادت خدا وندی میں مشغول رہتے تھے ایک بار آپ ایک دنیا دار مالدار شخص کے ہاں دعوت پر گئے۔ کھانا کھایا تمام روحانی احوال ضبط ہوگئے قبض کی اس کیفیت نے آپ کے دل کو بند کردیا۔ کئی دن اسی کیفیت پر گزرے ان دنوں میر نازک قادری قدس سرہ کی مشیخیت کا جھنڈ فضائے شہرت میں لہرا رہا  تھا۔ آپ بھی ان کی خدمت میں پہنچے۔ قلبی کیفیت بیان کی حضرت میر نے روٹی کا ٹکڑا دیا۔ وہ کھاتے ہی دلی عقدے کھل گئے میر نازک نے نے فرمایا۔ یا سید آپ کو اپنے حال دل کی خبر تھی ورنہ میر نازک کا لقمۂحلال ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتا۔ تواریخ اعظمی نے آپ کا سن وفات ۱۰۲۸ھ لکھا ہے اور آپ کا مزار پُر انوار چچہ پل کشمیر کے پاس ہے جو زیارت گاہ  خلق ہے۔ ۔۔۔

مزید

شیخ محمد شریف کشمیری المشہور بشوک بابا قدس سرہ

  آپ خطۂ کشمیر کے دنیا دار  فراد میں سے تھے۔ ارادت غیبی سے ایک حالت استغراق طاری ہوئی۔ پہلے تو لوگوں نے آپ کو دیوانہ کہنا شروع کردیا۔ اور جنوں کی حالت میں خواجہ مسعود کشمیری﷫ کی خدمت میں لے گئے۔ آپ نے اپنے حجرۂ خاص میں طلب کیا۔ عبادت الٰہی میں مشغول کیا اور مرید بنالیا۔ آپ نے اپنے دوسرے مریدوں کو آپ ہی کی تربیت میں دے دیا۔ مرشد گرامی کی وفات کے بعد آپ نے مسند ارشاد بچھائی اور خلق خدا ہدایت میں مشغول ہوگئے۔ تواریخ اعظی کے مولّف نے آپ کی وفات بتایخ اکیس (۲۱) محرم الحرام ۱۰۲۷ھ لکھی ہے آپ اپنے مرشد کے مزار کے پاس ہی دفن کیے گئے۔ شریف از جہاں چوں بجنت شتافت بگفتا کہ شیخ زمنِ ہادے است ۱۰۲۷ھ   خرد سال آں شیخ عالم حنیف دوبارہ نجواں اہل عرفاں شریف ۱۰۲۷ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ موسیٰ بلدیمری کبروی کشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیر جنت نظیر کے اولیاء کبار میں سے تھے۔ ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد طلب خدا وندی میں نکلے سفر کیے۔ حرمین الشریفین پہنچے۔ حج کیا۔ زیارت روضہ منورہ کی واپس  کشمیر آئے۔ اور شیخ بابا ولی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوکر مرید ہوئے۔ ابھی تکمیل حاصل نہ ہوئی تھی۔ کہ حضرت مرشد کا انتقال ہوگیا۔ خواب میں حضرت مرشد نے حکم دیا کہ وہ شیخ خلیل اللہ جو حضرت شیخ حسنی خوارزمی کے خلیفہ تھے۔ کی خدمت میں جائیں۔ شیخ موسیٰ کشمیر سے بلخ پہنچے۔ مگر وہاں پہنچنے سے پہلے پہلے حضرت شیخ خلیل اللہ کا انتقال ہوچکا تھا۔ آپ کو بڑا افسوس ہوا۔ اور اس تلاش حق میں بڑے مایوس اور حیران ہوئے۔ الہامی طور پر آپ کو حکم ہوا کہ حضرت شیخ پایندہ ساکڑی کبروی قدس  سرہٗ کی خدمت میں حاضر ہوں آپ گئے اور مرید ہوگئے۔ تین سال تک آپ کی خدمت میں رہے۔ پایۂ تکمیل کو پہنچے خرقہ خلافت حاصل کیا۔ اور کشمیر میں چلے آئے۔ دل میر میں سکون۔۔۔

مزید

شیخ حبیب اللہ نوشہری کاشمیری قدس سرہ

  آپ کشمیر میں شال کے تاجر تھے۔ اللہ کی تلاش دامن گیر ہوئی تو حضرت شیخ یعقوب علی کشمیری کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ مرید ہوگئے تارک الدنیا ہوگئے۔ عبادت و ریاضت میں مشغول رہنے لگے۔ آپ پر ظاہری اور باطنی فتوحات کے دروازے کھل گئے خرقۂ خلافت حاصل کیا۔ جذب و سُکر میں استغراق پایا۔ دنیا اور اہل دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ سماع اور وجد کو اپناتے۔ غلبۂ شوق میں عاشقانہ اشعار ترنم سے پڑھتے۔ یہ شعر انہی کی زبان سے نکلا۔ اے کہ بہشت بریں بے تو عذابم عذاب گرمی شوقت چہ کر و نرمی ذوقت چہ کرد بے تو نہ سر و د گل بے تو نہ جامم نہ مل حسبی بیچارہ بیں اَشک فشاں بر زمیں   آتش دوزغ ہمہ باتو گلا بم و گلاب سینہ کبابم کباب دیدۂ پُر آبم پُر آب بے تو  کدام ست ماہ بے توکدام آفتاب کرد زراعت چیں دست و طعام و  شراب   شعری دیوان کے علاوہ بھی آپ کی بہت سی کتابیں نثر و نظم میں مشہور ہ۔۔۔

مزید

مولانا شاہ گداء کاشمیری قدس سرہ

  ابتدائی عمر میں خطۂ کشمیر میں سکونت رکھتے تھے اور کاروبار دنیا میں بڑے کامیاب تھے۔ ایک بار شیخ احمد نادری کی خانقاہ کے سامنے سے گزرے اور شیخِ مخدوم موسیٰ نے آپ پر توجہ فرمائی اور آپ کو دنیا کے کاموں سے اللہ کی تلاش کے لیے وقف کردیا۔ آپ کے مرید ہوئے اور تھوڑے عرصہ میں سلوک کے مراحل طے کر کے تکمیل کو پہنچے زہدو ریاضت طاعت و عبادت کشف و کرامت میں شہرت پائی۔ خلق خدا جوق در جوق آنے لگی اور راہ ہدایت پانے لگی۔ تواریخ اعظمی نے آپ کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آپ جمعرات کو ۱۰۲۴ھ میں آدھی رات کے وقت  نیند سے اٹھے وضو کیا خانقاہ کے حجرے میں پہنچے مراقبہ میں بیٹھ کر ذکر تقی اور اثبات شروع کیا۔ ذکر میں رقت وشدت پیدا ہوئی تو دَر و دیوار ہلنے لگے۔ ایک زلزلہ برپا ہوگیا۔ تمام محلے والے جاگ اٹھے۔ اپنے گھروں سے نکل کر خانقاہ کی طرف آئے ایک بہت  بڑا اجتماع ہوگیا۔ سحری سے لے کر چاشت تک ۔۔۔

مزید

مولانا محمد کمال کشمیری قدس سرہ

  عالم۔ عامل شیخ کامل۔ دقایٔق علمیہ کو حاصل کرنے والا حقائق کی وضاحت والا جس پر علمی نسبت غالب تھی۔ ان کے بھائی ملّا جمال (قدس سرہ) بھی علوم ظاہریہ اور باطنیہ میں یکتائے زمانہ تھے یہ دونوں بھی دنیائے علم میں اپنے جمال و کمال کے ساتھ آفتاب و ماہتاب بن کر چمکے۔ آپ بابا فتح اللہ کشمیری کے مرید تھے۔ حضرت خواجہ عبداللہ احرار کی خدمت میں بھی حاضری دی۔ لاہور اور سیالکوٹ میں مسندِ علم و ارشاد کے جامے نشین ہوئے۔ ہرجوان اور بوڑھا آپ کے علم سے مستفیض ہوتا رہا۔ حضرت شیخ احمد مجدد الف ثانی﷫ اور علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی قدس سرہ بھی آپ کے شاگرد تھے۔ آپ کی وفات ۱۰۱۷ھ میں ہوئی۔ اگرچہ آپ کو لاہور میں فنایا گیا۔ مگر حوادث زمانہ کی وجہ سے آپ کا مزار مبارک معدوم ہوگیا ہے۔ تواریخ اعظمی نے آپ کی تاریخ وفات پر یہ مصرع لکھا تھا۔    ؎  ملحقِ حق قطبِ تاج اولیاء ملا کما؛ (۱۰۱۷ھ) گشت چوں پ۔۔۔

مزید

سید یوسف محمد باتخبی کشمیری قدس سرہ

  ابتدائی عمر میں کشمیر کے مشہور تاجروں میں سے تھے جاذب حقیقی نے آپ کو اپنی طرف کھینچا۔ تو آپ تارک الدّنیا ہوگئے۔ شیخ یعقوب صوفی سے بیعت ہوئے۔ اور درجۂ کمال کو پہنچے۔ پیر روشن ضمیر کی اجازت سے حرمین الشریفین کی زیارت کو گئے اور اپنے وقت کے مشائخ سے روحانی فیض حاصل کرتے رہے۔ واپسی پر کشمیر میں آئے تو قصبہ بارہ مولیٰ میں قیام کیا۔ اور وہاں ہی ۱۰۱۱ھ میں واصل بحق ہوئے۔ آپ کی تاریخ وفات ۱۰۱۱ھ امجد مشائخ سے برآمد ہوتی ہے۔ اور تواریخ اعظمی نے اس تاریخ کو صحیح قرار دیا ہے۔ یوسف دینِ نبی معشوق حق سالِ وصل اوبگو شیخ امین ۱۰۱۱ھ   رفت از دنیا چو در فردوس باز ہم بخواں مخدوم محرم پاکباز ۱۰۱۱ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔

مزید

شیخ عبدالحق جامی قدس سرہ السامی

  آپ شیخ الاسلام احمد جام﷫ کی اولاد میں سے تھے ہرات کے علاقہ میں موضع زندجان میں پیدا ہوئے صاحب مقامات بلند اور مدارج ارجمند تھے۔ صاحب سفینۃ الاولیاء فرماتے ہیں کہ عارف حق ملا شاہ فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ خاں اوزبک نے ماؤالنہر سے اٹھ کر خراساں پر حملہ کیا۔ تو زند جان میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور قلعہ فتح کرنے کے لیے دعا چاہی آپ نے فرمایا۔ آج سے نو ماہ تو دن اور نو ساعت بعد یہ قلعہ فتح ہوگا۔ اس سلسلہ میں جتنی جلدی کی جائے گی۔ بیکار ہوگی تاریخی طور پر شیخ نے جو کچھ کہا تھا۔ ایسا ہی ہوا۔ حضرت ملا شاہ اپنے والد کی روایت کرتے ہیں کہ میں ایک رات حضرت شیخ عبدالحق کی خدمت میں گیا۔ میرا ارادہ تھا کہ میں عبداللہ انصاری قدس سرہ کے مزار کی زیارت کروں چونکہ اندھیری رات تھی۔ آپ نے ایک خادم کو فرمایا کہ چراغ میں تیل نہیں تھا۔ آپ نے چراغ کو پانی سے بھر لیا۔ اور چراغ کی بتی کو اپنے لعاب دہن سے ت۔۔۔

مزید