آپ کشمیر کے متاخرین مشائخ اور جیّد علماء میں سے تھے۔ مولانا ابوالفتح کلو مولانا عبدالرشید زرگر۔ اور خواجہ حیدر چرخی رحمۃ اللہ علیہم کے بیٹوں سے تحصیل علم کیا۔ تھوڑے ہی عرصہ میں اپنے عہد کے علما کرام میں چمکے آپ نے صحاح ستّہ کو حفظ کرلیا۔ احادیث کی ترجمانی اور شرح میں یکتائے زمانہ ہے مولانا روم کی مثنوی بڑے ذوق سے پڑھتے اور اس کے اسرار و رموز کی وضاحت فرماتے ظاہری علوم میں کامل و اکمل ہوگئے تو طریقت کی راہ پر قدم زن ہوئے۔ شیخ صنبعتہ اللہ فاروقی سرہندی قدس سرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلسلہ عالیہ مجدّدیہ میں داخل ہوئے۔ پہلی ہی توجہ سے سلطان الاذکار کے اثرات ظاہر ہونے لگے۔ کشمیر آئے مشائخ کبرویہ سہروردیہ میں فیض خاص حاصل کیا تکمیل کے مراحل طے کیے خرقہ خلافت حاصل کیا وعظ و نصیحت سے خلق خدا کو نفع رسانی کی ماہ شعبان ۱۱۲۵ھ میں واصل بحق ہوئے۔ چو شیخ عنایت للبطف الہہٰ بتاریخ ترحی۔۔۔
مزید
آپ میر محمد کبروی کے خلفائے عظام میں سے تھے۔ بڑی ریاضتیں کیں۔ بڑے مجاہدوں میں سے گزرے۔ دنیا کے مختلف خطوں کے سفر کئے عجیب و غریب حالات سے گزرے حرمین الشریفین میں حاضری دی واپسی پردکن میں قیام کیا۔ سینکڑوں لوگوں کو سلسلہ کبرویہ میں داخل کیا شاہ عالم اورنگ زیب بہاءالدین ان دنوں دکن میں ناظم تھے۔ وہ آپ کے معتقد ہوگئے بڑے اخلاص سے پیش آئے حضرت شیخ حسین نے آپ کو بلایا اور کہا کہ آپ اپنے والد شاہجہان کی وفات کے بعد سارے ہندوستان کے حکمران نبوگے۔ دکن سے کشمیر کو روانہ ہوئے راستہ میں سخت بیمار ہوگئے بڑی مشکل سے وطن پہنچے ۱۱۲۲ھ میں واصل بحق ہوئے۔ سید والا حسین اہل دل سال ترحیلش چو جستم از خرد بود درچشم دو عالم نور عین شد عیاں ہادی و دین فضل حسین ۱۱۲۲ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کشمیری ہندووں میں سے تھے حضرت شیخ نجم الدین المعروف بہ بابا سخی کی مجلس میں پہنچے تو دولت اسلام سے مشرف ہوگئے زیر تربیت رہے۔ تلقین و تکمیل کی راہین کھلیں۔ اور اہل اللہ سے ہوگئے اور اسی راہ میں عمر عزیز وقف کردی۔ صاحب تواریخ اعظمی فرماتے ہیں کہ شیخ عبدالرحیم نے شیخ نجم الدین کے علاوہ شمس الدین کبروی سے بھی فیضان پایا شوال کے مہینہ میں ۱۱۲۰ھ میں وفات پائی۔ ز دنیائے دون شد بحنت رواں بتاریخِ ترحیل اوگفت دل چوں آں صاحبِ حال عبدالرحیم کہ مخدوم اجلال عبدالرحیم ۱۱۲۰ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ حسینی سادات کرام میں سے تھے۔ آپ کو حضرت غوث الاعظم سے نسبت سادات تھی۔ سید شاہ محمد بن سید عبداللہ۔ بن سید محمود بن عبدالقادر گیلانی۔ بن سید عبدالباسط۔ بن سید حسین بن سید حسن بن سید احمد بن سید شرف الدین قاسم بن سید شرف الدین علی۔ بن سیّد حسن ثانی بن سید علی۔ بن شمس الدین۔ بن سیّد محمد بن سید شرف الدین یحییٰ۔ بن شہاب الدین احمد۔ بن سید عمادالدین۔ بن سید ابی صالح نصر بن قطب آلافاق سید عبدالرزاق بن حضرت غوث العالمین قطب المتتقین محی الدین ابو محمد سلطان سعید شیخ عبدالقادر گیلانی قدس سرہ نو جوانی میں تن تنہا رہتے تھے۔ عورتوں سے دُور رہتے اختلاط نسواں تو درکنار نکاح سے بھی دور رہتے۔ آخر کار اجازت غیبی سے نکاح کیا۔ ۱۰۹۰ھ میں تا تار کے علاقہ کشمیر میں تشریف لائے۔ آپ کے گھر میں تقریباً ایک سو افراد خانہ گزر اوقات کرتے تھے۔ جن میں آپ کے اہل و عیال غربا و فقراء خدام و عقیدت مند شامل تھے۔ آ۔۔۔
مزید
فاضل اکبر اور عالم متجر تھے۔ ظاہری اور باطنی علوم میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ حضرت خواجہ حیدر چرخی کے شاگرد تھے۔ خواجہ محمد سے بھی استفادہ کیا۔ ساری عمر درس و تدریس میں گذاری اور متوکلانہ زندگی گذاردی ۱۱۱۱ھ میں وصال ہوا۔ تواریخ اعظمی نے آپ کی تاریخ وفات شیخ عالمین سے نکالی ہے۔ چو از دنیا بفردوس بریں رفت شہنشاہ محبت گو وصالش ۱۱۱۱ھ جناب شیخ تا جو پیر حق باز دوبارہ پیر کامل تاج ابرار ۱۱۱۱ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ عمدہ علماء مدققین اور فقہائے محققین میں سے تھے۔ آپ نے بہت سے علوم میں مفید کتابیں تصنیف کیں اور بہت سی کتابوں پر قابل قدر حواشی لکھے۔ بعض کتابوں کی شرحیں لکھیں علم فرائض میں نظم و نثر میں رسالے لکھے۔ موخبر آپ ہی کی تصنیف ہے آپ اپنے اوقات کو توکل اور جد سے بسر کیا کرتے تھے۔ علماء کشمیر میں سے اکثر علماء آپ کے شاگرد تھے۔مولانا عنایٔت اللہ شال اور ملامحسن وغیرہ نے آپ سے ہی اکتساب علوم کیا۔ اپنی جوان سال بیٹیوں کے جہیز کی خاطر ہندوستان گئے دہلی پہنچے بچیوں نے ایک غلط دواء پی لی جو دراصل زہریلی تھی۔ اور وہ اس طرح انتقال کرگئیں۔ حضرت مولانا نے یہ سانحہ خواب میں دیکھا۔ تو واپس تو واپس کشمیر آئے اور باقی عمر تدریس میں مشغول رہے۔ تاریخ دومری نے آپ کا سن وصال ۱۱۰۹ھ لکھا ہے۔ رفت از دنیا بفردوس برین قطب جنت مقتدا گو رحلتش ۱۱۰۹ھ چوں امین نور یقین شیخ زماں ہم دگر فرما علی شیخ زم۔۔۔
مزید
آپ ملا ابوالفتح کلو کے شاگرد تھے اور میر محمد علی کے خلیفہ اعظم تھے۔ ساری عمر تلقین و تدریس میں گذری۔ ہر سلسلہ کے مشائخ نے آپ سے استفادہ کیا۔ ۱۱۰۵ھ میں انتقال کیا۔ آپ نے دریا بہت (جہلم) کے کنارے دفن کیے گئے۔ مگر تیس سال بعد آپ کی نعش کو پانی کے خطرے سے محفوظ کرنے کے لیے وہاں سے اٹھایا اور آپ کے گھر میں دفن کردیا گیا۔ چوں حبیب از دار دنیا رفت بست ہادی مشتاق شیخ صادق است ۱۱۰۵ھ سن وسال وصل آں بے قیل و قال ہم حبیب اہل دین شیخ جلیل ۱۱۰۵ھ (خذینۃ الاصفیاء) ۔۔۔
مزید
آپ کشمیر کے نجباء میں سے تھے۔ جوانی میں ہی علوم ظاہری حاصل کرلیے پھر خواجہ حیدر چرخی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ کمالات حاصل کیے ساری عمر تدریس و تعلیم میں گذاردی۔ سیف السأبین جو شیعوں کے رد میں ہے۔ آپ کی ہی تصنیف ہے۔ یہ کتاب مقبول آفاق ہوئی۔ صاحب تواریخ اعظمی نے آپ کا سال وفات ۱۱۰۰ھ لکھا ہے اور تاریخ وصال یوں کہی ہے۔ خواجہ بوالفتح باہزار کمال رفت اندر ہزار یک صد سال آپ کا مزار سلطان زین العابدین کے مقبرہ میں ہے۔ ز دنیا رفت درخلد معلّٰی وصالش شیخ قطب الاولیاء گو ۱۱۰۰ھ چوآں فتح زماں مفتاح عرفان دگر قطب جہاں مفتاح عرفان ۱۱۰۰ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ سید محمد منور کشمیری کے عظیم خلفاء میں سے تھے ظاہری علوم مولانا حیدر علامہ کشمیری سے حاصل کیے حضرت مولانا نے آپ کو اپنا متبنیٰ بنالیا تھا۔ اپنی فرزندی میں مشرف فرمایا اور اپنے بعد اپنا قائم مقام قرار دیا۔ آپ کی وفات ۱۰۹۷ھ میں ہوئی۔ رفت رحلت بست از دار فنا میر ہاشم صاحب کشف آمدست ۱۰۹۷ھ بارخواں سالِ وصال آن جناب سیر ہاشم دستگیر ہاشمی سالِ وصلِ آن فقیر ہاشمی شاہ سید قطب میر ہاشمی ۱۰۹۷ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ بابا شریف نا کامی کے خلف الرشید اور حضرت شاہ حقانی قاسم کے خلیفہ طریقت تھے۔ اپنے والد سے بیعت ہوئے۔ ابتدائی سلوک کی تعلیم آپ کے زیرِ نگاہ حاصل کی۔ مگر آخر کار حضرت حقانی قاسم کی زیر تربیت رہ کر تکمیل کی۔ ایک بار حضرت بابا زاہد نماز تہجد ادا کرنے کے لیے اپنے چند خادموں کو لیے اپنے پیر و مرشد قاسم حقانی کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے روانہ ہوئے چند خادم چراغ ہاتھ میں لیے ساتھ ساتھ تھے۔ طوفان بادو باران نے آگھیرا چراغ بجھ گئے۔ حضرت نے اپنا انگوٹھہ ہونٹوں سے لگایا۔ اور شمع کی طرح روشن کرکے راہنمائی کرتے گئے اور حضرت بابا قاسم کی خانقاہ تک جا پہنچے۔ حضرت قاسم نے دیکھا تو غصہ سے فرمایا اگر تم اتنے بے صبر تھے۔ کہ راستہ میں کرامتیں دکھاتے پھرتے ہو۔ تو ہوا کو حکم کیوں نہیں کردیا کہ تمہارا اپنا چراغ گل کردیتی تاکہ لوگ تیرے اس ریا کارانہ عمل سے بچ جاتے اب تم اپنی کرامت دکھانا چند دنوں بعد ایک۔۔۔
مزید