آپ کی کنیت ابولفضل اور اصل نیشاپور تھا۔ مشائخ وقت میں شمار ہوتے تھے۔ حضرت ذوالنون مصری اور با یزید بسطامی سے دوستی تھی۔ ماہ ربیع الاوّل ۲۸۸ھ میں وفات پائی۔ چوزیں دنیائے دو ن فرمود رحلت بجستم سال ترحیلش خرو گفت جناب شاہ عالی ابن حمزہ حبیب عباس ہادی ابن حمزہ ۲۸۸ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
اسم گرامی احمد بن عیسیٰ لقب خراز اور طریقہ خرازیہ کے بانی تھے۔ آپ علماء شریعت اور مشائخ طریقت اور قطب الوقت زمانۂ خود تھے۔ علم تصوف میں چار سو سے زیادہ کتابیں لکھی تھیں ذوالنون مصری، سری سقطی اور بشر حافی سے صحبت رکھتے تھے۔ سب سے پہلے جس صوفی نے فنا و بقا کی اصطلاحات رائج کیں وہ حضرت ابوسعید ہی تھے۔ آپ فرمایا کرتے تھے کہ عنفوان جوانی میں اللہ تعالیٰ نے مجھے ظاہری حسن و جمال سے نوازا تھا، ایک شخص میری اس شکل پر عاشق ہوگیا، میں اس سے کنارہ کشی کرتا۔ ایک دن میں ایک وادی میں آیا، تھوڑا سا فاصلہ چلا تو دیکھا کہ وہ شخص میرے پیچھے پیچھے آ راہ ہے، کہنے لگا اس وادی میں مجھ سے کہاں بچ کر جاؤ گے، میرے نزدیک ہی ایک کنواں تھا، میں نے کنویں میں چھلانگ لگادی، اللہ نے مجھے بچالیا، وہ شخص کنویں کے کنارے پر بیٹھ کر رونے لگا، میں نے اللہ سے پناہ مانگی اور کہا اے اللہ تو اس بات پر قادر ہے کہ مج۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت ابو محمد تھی آپ اپنے زمانہ کے اکابر علماء کرام اور مقتدر اولیاء عظام میں سے تھے عراق کے روحانی شہنشاہ تھے۔ علوم شریعت، طریقت حقیقت اور معرفت میں یکتائے روزگار تھے۔ حنفی مذہب کے پیروکار تھے۔ حضرت شیخ ذوالنون مصری کے جلیس خاص تھے ۔ سلسلۂ سہیلیہ کا آپ ہی سے آغاز ہوا تھا۔ اس طریقہ کی بنیاد اجتہاد و مجاہدہ نفس پر رکھی گئی ہے۔ آپ مادر زاد ولی تھے، فرمایا کرتے تھے مجھے یاد ہے جب اللہ تعالیٰ نے اَلستُ بربکم فرمایا تھا، تو میں ان لوگوں میں سے موجود تھا، جنہوں نے قالو بلی کہا تھا، مجھے ماں کے پیٹ کے حالات سارے یاد ہیں، آپ فرمایا کرتے میں ابھی تین سال کا تھا کہ قیام اللیل پر کار بند تھا، چھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا تھا، اور روزہ رکھتا تھا، بارہ سال کی عمر میں علوم شرعیہ میں ممتاز ہوگیا تھا۔ نوعمری میں حضرت سہیل بن عبداللہ سال بھر کے لیے ایک درہم کے جو خریدتے، اور کھاتے رہتے۔۔۔
مزید
آپ کا نام محمد بن احمد تھا اور ہرات کے رہنے والے تھے۔ ہرات کے متقدمین میں سے تھے آپ ابوالمعلی بن مختار العلوی الحسینی کے مرشد تھے۔ آپ فرمای کرتے تھے کہ کھانا ایسا کھاؤ کہ معلوم ہو کہ تم نے کھایا ہے اتنا نہ کھاؤ کہ ایسا محسوس ہو کہ طعام تمہیں کھا رہا ہے اگر تم کھاؤ گے تو سارا کھانا نور بن جائے گا۔ اگر وہ تمہیں کھاتا رہا تو سارا کھانا دھواں (گیس) بنے گا۔ آپ ۲۷۷ھ میں فوت ہوئے۔ مزار مبارک ہرات میں ہے۔ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ علماء عظام، فقہائے کرام اور محدثین عالی مقام سے تعلق رکھتے تھے۔ اسم گرامی سلیمان تھا سنن ناسخ آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ آپ ۲۷۵ھ میں فوت ہوئے۔ چہ بوداؤد از دنیا سفر کرد بگو سلطان ابوداؤد نامی ۲۷۵ھ بسال رحلتِ آن شاہ ذی حال دگر جو اصل اوانہ بحرا جلال ۲۷۵ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
آپ کی کنیت ابوصالح تھی، والد مکرم کا نام عماریہ تھا سلسلہ قصاریہ آپ کے نام سے ہی منسوب ہے۔ صاحب کرامات جلبلہ و مقامات عالیہ ہوئے ہیں اہل ملامت کے پیشوا ہوئے ہیں۔ حضرت سفیان ثوری کی مجالس میں بیٹھا کرتے تھے ابو تراب بخشی، علی نصیرآبادی ابوحفص قد سرھم کی مجالس میں حاضری دیتے تھے۔ حضرت سہل تستری اور امام الطائفہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہما فرمایا کرتے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ہونا منظور ہوتا تو شیخ حمدون ہوتے، اپنے مریدوں کو فرمایا کرتے میں تمہیں دو چیزوں کی وصیت کرتا ہوں، ایک تو علماء کرام سے فیض حاصل کرو دوسرے جہلا کی مجلس سے دور رہو۔ شیخ حمدوں ۲۷۱ھ میں فوت ہوئے آپ کا مزار پر انوار ہرات میں ہے۔ چوں جناب شیخ حمدوں شیخ حق شد عیاں محبوب باری سال وصل ۲۷۱ شد بفردوس برین منزل گزین ہم بگو سید ولی مولائے دین ۲۷۱۔۲۷۱ پیر حامی(۲۷۱)۔ پیر جہان(۲۷۱) ب۔۔۔
مزید
کنیت ابوالفوارس تھی۔ قطب الوقت تھے واقفان حقیقت اور عظمائے اعیانِ طریقت تھے۔ خوارق و کرامات میں بہت مشہور تھے۔ آپ کے والد بادشاہ کرمان تھے۔ آپ نے ولی عہدی کی بجائے یاد الٰہی کو اختیار کیا۔ شیخ ابوحفص حداد کے مرید ہوگئے اور ہم عصر بزرگان دین جن میں شیخ ابوتراب بخشی ابوذراع مصری ابوعبیدہ بصری کے اسمائے گرامی خصوصیت سے قابل ذکر ہیں سے صحبت خاص رکھتے تھے۔ ان بزرگان وقت سے بڑا استفادہ کیا۔ تیس سال تک نیند سے لطف اندوز نہیں ہوئے ۔ نیند آتی تو آنکھوں میں نمک کی سلائی پھیرلیتے تیس سال کے بعد ایک بار آنکھ لگی تو اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھا، فرمانے لگے جس ذات کی تلاش بیداری میں کرتا تھا نیند میں مل گئی، اس دن کے بعد ہر روز شوق سے سوتے جہاں جاتے اپنا بستر ہمراہ لے جاتے، چند ماہ سوتے سوتے گزارے، جب خواب میں زیارت نہ ہوئی بڑے دل برداشتہ ہوئے، چنانچہ ایک رات پھر زیارت ہوئی، تو ارشاد ہوا، ۔۔۔
مزید
کنیت ابو جعفر تھی۔ بصرے کے رہنے والے تھے متقدمین اولیاء اللہ اور مقتدر صوفیاءمیں پائے جاتے تھے، فرمایا کرتے تھے جو شخص روزی کے لیے تردّد کرتا ہے فقر کا نام اس سے اُٹھ جاتا ہے آپ کی وفات بقول صاحبِ سفینۃ الاولیاء اور نفحات الانس و اخبار الاتقیاء ۲۷۰ھ میں ہوئی۔ احمد ابن الوہب شیخ باصفا پیر محبوب ست سال وصل او ۲۷۰ رفت از دنیا بجنت شد مقیم باز چوں جستم زدل گفتا کرم ۲۷۰ احمد ولی نیک نام(۲۷۰) (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید
ناطق حقائق۔ واعظ خلایق تھے۔ اچھا خلق کریم طبع اور عام فیضاں کے مالک تھے۔ صاحب تصانیف کثیرہ ہوئے ہیں۔ مشائخ کبار میں ممتاز مقام رکھتے تھے۔ بزرگان دین فرماتے ہیں عالم اسلام میں دو یحییٰ ہوئے ہیں۔ ایک تو انبیاء کرام میں سے جو یحییٰ بن زکریا علیہ السلام کے نام سے مشہور ہوئے۔ دوسرے یحییٰ ابن معاذ رازی خلفاء کرام کے بعد جس شخص نے منبر پر کھڑے ہو کر وعظ کا آغاز کیا وہ آپ ہی تھے حضرت یحییٰ کے ایک بھائی مکرہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ انہوں نے آپ کو خط لکھا کہ میری زندگی میں تین آرزوئیں تھیں۔ دو پوری ہوگئی ہیں مگر ایک آرزو ابھی باقی ہے آپ دعا فرمائیں کہ وہ بھی پوری ہوجائے۔ پہلی آرزو تو یہ تھی کہ میں اپنی زندگی زمین کے بہترین حصہ میں بسر کروں۔ الحمدللہ میں حرم پاک میں رہ رہا ہوں۔ دوسری آرزو یہ تھی کہ میرا کوئی خادم نہ ہو مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک نیک سیرت کنیز دی ہے۔ جو میری ۔۔۔
مزید