ابن کرز قسری۔ ان کا تذکرہ ابن منیع نے کیا ہے ور ان کا نسب اسد کے بیان میں ہوچکا۔ یہ خالد بن عبداللہ قسری کے دادا ہیں ور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا ام اد ہے اور یہی صحیح ہے۔ خالد بن عبداللہ بن یزید بن اسید نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا اسد بن کرز سے رویات کی ہے خالد بڑے سخی اور روح پسند تھے مگر حضرت علی رضً اللہ عنہ کے برا کہنے میں مبالغہ کیا کرتے تھے بعض لوگ کہتے ہیں کہ بنی امیہ (٭بنی امیہ کے بعض سلاتین حضرت علی مرتضی سے بعغض رکھتے تھے اور انس ے محبت رکھنے والوں کو تکلیف ہنچایا کرتے تھے) کے خوف سے ایسا کرتے تھے اور بعض لوگوںنے اس کے اور وجوہ بھی بیان کیے ہیں ہشام ابن عبدالملک کی طرف سے عراق کے حاکم تھے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
یہ اسید بیٹے ہیں ابو اناس بن زنیم بن عمرو بن عبداللہ بن جابر بن محمیہ بن عدی بن علی بن دیل بن بکر بن عبد مناۃ بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر کنانی دولی عدوی کے۔ یہ سریہ بن زنیم کے بھائی ہیں جن کو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے منبر پر آواز (٭حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ پڑھنے میں بطور مکاشفہ کے اپنے لسکر کو دیکھا کہ دشمن کی گھات یں آگیا ہے تو سی وقت وہ پکار اٹھے کہ اے ساریہ پہاڑ پر چڑھ جائو) دی تھی۔ ابو احمد عسکری نے بیان کیا ہے کہ اسید کے سین کو کسرہ ہے یہی نام ہے اسید بن اناس کے اور یہ اسید زنیم کے بیٹے ہیں اس بنا پر وہ ساریہ کے بھائی ہو جائیں گے۔ یہ اسید شاعر تھے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوے انھیں میں حارث بن وہب اور عویر بن اخزم اور حبیب اور بیعہ جو دونوں مسلمہ کے بیٹھ موجود تھے اور ان کے ہمراہ ان کے قوم کی ایک جماعت تھی ان لوگوںنے حضرت سے یہ عرض کیا کہ نہ۔۔۔
مزید
یہ اسید ابو اسید کے بیٹے ہیں۔ ابو اسید کا نام مالک بن ربیعہ بن بدن ہے اور بعض لگ بچاے بدن کے بدی کہتے ہیں مگر بدن زیدہ مشہور ہے ور وہ بیٹے ہیں عامر بن عوف بن حارثہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج خزرجی ساعدی کے ان ک تذکرہ عبدان مروزی نے صحابہ میں کیا ہے ور اپنی اسناد سے عمر بن حکم سے انھوں نے اسید بن ابی اسید سے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے بلجون کی ایک عورت سے نکاح کیا تھا مجھے اس ے لینے کے لئے بھیجا چنانچہ میں نے اسے اجم (نامی قلعہ) کے میدان میں لاکے اتارا پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آی اور میں نے کہا کہ یارسول اللہ میں آپ کی بی بی کو لے آیا ہوں وہ کہتے ہیں کہ پھر رسول خدا ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور آپنے اس کا بوسہ لینا چاہا تو س نے کہا کہ میں آپ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں حضرت نے فرمایا کہ تو نے بہت بڑی پناہ مانگی (غرض یہ کلمہ آپ کو ناگوار گذرا) اور آپنے اسے س کے مکان واپ۔۔۔
مزید
ابن یزید بن قیس بن عبداللہ بن مالک بن علقمہ بن حلامان بن کہل بن بکر بن عوف بن نخع نخعی۔ انھوںنے بحالت سلام نبی ھ کا زمانہ پایا ہے مگر آپ کو دیکھا نہیں ان سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ کی زندگی میں معاذ نے ایک شخص کے برے میں جس نے ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی تھی وہ فیصلہ کیا کہ نصف بیٹی کو دیا جائے اور نصف بہن کو دیا جائے۔ یہ اسود حضرت ابن مسعود کے دوست ہیں اور عبدالرحمن بن یزید کے بھائی ہیں اور علقمہ بن قیس کے بھتیجے ہیں علقمہ سے عمر میں بڑے تھے ور ابراہیم بن یزید کے ماموں ہیں۔ انکی والدہ ملیکہ بنت یزید نخعی ہیں۔ حضرت عمر اور ابن مسعود اور حضرت عائشہ رضی الہ عنہمس ے روایت کرتے ہیں۔ کوفہ کے فقہا ور وہاںکے مشاہیر میں سے تھے سن۷۵ھ میں ان کی وفات ہوئی تھی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ اسود ان کا نام پہلے اسود تھا پھر نبی ﷺ نے ان کا نام ابیض رکھا۔ بکر بن سوادہ نے ۔۔۔
مزید
ابن وہب بن عبد مناف بن زہرہ۔ بعض لوگ ان کو وہب بن اسود کہتے ہیں۔ صدقہ بن عبداللہ نے ابو معبد یعنی خص بن غیلان سے انھوں نے زید بن اسلم سے انھوں نے وہب بن اسود سے انھوں نے اپنے والد اسود بن وہب سے رویت کی ہے نبی ﷺ کے ماموں تھے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتائوں جو امید ہے کہ تم کو نفع دے گی انھوںنے عرض کیا کہ ہاں بتایئے آپ نے فرمایا سب سے بڑا سود یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی آبرو پر ناحق دست درازی کرے اس حدیث کو ابوبکر اعین نے عمرو بن ابی سلمہس ے انھوںن ابو سعید سے انھوں نے حکم اہلی سے انھوںن زید ابن اسلمس ے انھوں نے وہب بن اسود سے جو نبی ﷺ کے ماموں تھے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کیا ہے۔ اور قاسم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت کی ہے کہ اسود بن وہب نے جو نبی ﷺ کے ماموں تھے نبی ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے ماموں چلے آئو چنانچہ جب وہ آئے تو آپ نے اپ۔۔۔
مزید
ابن بلال محاربی کوفی (مقام) جماجم میں سن۸۰ھ کے بعد شہید کیے گئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مدنہ پر استدراک کرنے کی غرض سے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن مالک اسدی یمامی۔ حدر جان ابن مالک کے بھائی ہیں ان دونوںکا صحابی ہونا اور نبی ﷺکے حضور میں وفد بن کے جانا چابت ہے۔ اسحاق بن ابراہیم رملی نے ہاشم بن محمد بن ہاشم بن جزر بن عبدالرحمن بن جز ابن حدرجان بن مالک سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے ددا سے رویت کی کہ انھوں نے کہا مجھ سے ابن جزء بن حدرجان نے اپنے والد سے نقل کیا کہ وہ کہتے تھے میں ور میرے بھائی اسود رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے ہمد ونوں آپ پر ایمان لائے ور آپ کی تصدیق کی جزء اور اسود دنوں رسول خدا ﷺ کی خدمت میں اور آپ کی صحبت میں رہتے تھے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے ہ یہ تذکرہ صرف اسحاق رملی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عویم سدوسی۔ ان سے حبیب بن حبیب بن عامر بن مسلم سوسی نے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺسے لونڈی اور آزد عورت دونوں سے نکاح رنے کی بابت سنا کہ آزاد عورت کے پاس دو دن رہے اور لونڈی کے پاس ایک دن۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عمران بکری۔ قبیلہ بکر بن وائل ے جو قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (یہ) عمران بن اسود (ہیں) نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے ان کی حدیث حکام بن سلیم کے پاس ہے وہ عمرہ بن ابی قیس سے وہ میسرہ نہدی سے وہ ابو محجل سے وہ عمران بن اسود بن عمران سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا میں رسول خدا ﷺ کے حضور میں اپنی قوم کا قصد بن کے گیا تھا جب کہ میری قوم کے لوگ اسلام میں داخل ہوگئے تھے اور انھوں نے (توحید و رسالت کا) اقرار کر لیا تھا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے ابو عمر نے کہا جو کہ اس رویت کی سند میں کلام ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عبس بن اسماء بن وہب بن رباح بن عوف بن ثقیف بن کعب بن ربیعہ بن مالک بن زید مناۃ ابن تمیم نبی ﷺ کے زمانہ میں پیدا ہوئے تھے اور ۰جب بڑے ہوئے اور حضرت کی خدمت میں گئے تو) کہا کہ میں آپکے پس اس لئے آیا ہوں کہ آپ سے تقرب حاصل کروں اسی وجہ سے ان ان کا نام مقرب رکھا گیا میں ابو موسینے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حداد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو احمد عطار نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن ابراہیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن یزید نے ہشام کلبی کے راویں سے انھوںنے ہشام سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کر کے اس واقعہ کی خبر دی۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور پیشتر بیان ہوچکا ہے کہ مقترب اسود بن ربیعہ کا نام ہے۔ اور وہ سیف بن عمر کی روایت ہے جو اوپر بیان ہوچکی۔ واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد ن۔۔۔
مزید