ابن حصین بن فضالہ بن حارث بن زہیربن جذیمہ بن رواحہ بن ربیعہ بن مازن بن حارث بن قطیعہ بن عبس ابن نعیض عبسی۔یہ قبیلہ عبس کے ان نوآدمیوں میں ہیں جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے تھے اوراسلام لائےتھے اورقیس بن زہیرعیسیٰ جوجنگ واحس اورغبرأ کے لڑنے والے تھے فضالہ کہ چچااورقرہ کے داداتھے۔ان کو تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن قیس۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کازمانہ پایاتھامگردیکھنا ثابت نہیں ہے۔فضل بن شبیب نے عدی بن عدی کندی سے انھوں نے ان کے دادافروہ بن قیس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک غلام کاایک لونڈی سے نکاح کردیاتھااس لونڈی سے ایک بچہ پیداہوا انھوں نے اس بچہ پر حضرت عمرکے یہاں دعویٰ دائرکیاتھااس لڑکے کے باپ نے کہاکہ میں نے اس لڑکے کی ماں سے اس حالت میں نکاح کیاکہ وہ سمجھ دارتھی جب یہ لڑکابالغ ہواتومیراآقا اس پردعوی کررہاہےحضرت عمرنے فرمایالڑکا اس کو ملےگا جس کے نکاح میں وہ لونڈی ہے بعداس کے کہاکہ اے لوگواپنے باپ سے علیحدہ نہ ہو یہ بڑی ناشکری ہے۔ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہےاورابونعیم نے کہاہے کہ حضرت عمرکے سامنے مقدمہ دائرکرنے سے ان کاصحابی ہو ناثابت نہیں ہوتا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن حارث۔انصاری حارثی۔ان کاشماراہل حجاز میں ہے۔صحابی ہیں۔بعض لوگ ان کو اسلمی کہتےہیں اوربعض خزاعی۔ان سے عبداللہ بن رافع مولائےام سلمہ نے روایت کی ہے کہ انھون نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناتھا کہ بعد مکہ کے ہجرت باقی نہیں اب جہاداورنیک نیت (کاثواب)البتہ ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن ثعلبہ بلوی۔فتح مصر میں شریک تھے۔یہ ابن یونس کا قول ہے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابو نعیم نے لکھاہےاورابونعیم نے کہاہے کہ ان کی کوئی روایت معلوم نہیں ہوئی۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن مخزوم غاضری۔انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاتھا۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانے میں یہ اصفہان اورارجان کی حدود میں گئے تھےان سے کوئی روایت منقول نہیں ہے بیان کیاجاتاہے کہ انھوں نے مقام مارب میں جانے کے لیے ایک رہبراپنے ساتھ لیاتھاجب ان کو اس پہاڑ پرچڑھنادشوارہوگیاتوانھوں نےاپنے رہبرسے کہاکہ تیراارادہ کیاہے اس وقت سے ان کا لقب مارت مشہورہوگیاان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
امیرالمومنین فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بن خطاب بن یعل بن عبدالعزی بن رباح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی۔ قریشی عددی کینت ان کی ابوخفص تھی والدس ان کا ختمہ بنت ہاشم بن مغیرہ بن عبداللہ بن عمربن مخزوم تھیں اوربعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ ختمہ بنت ہشام بن مغیرہ تھیں اس دوسری روایت کی بناء پرابوجہل کی حقیقی بہن ہوجائیں گی اورپہلی روایت کی بناپروہ ابوجہل کی چچازاد بہن ہوں گی۔ ابوعمرنے بیان کیاہے کہ جس شخص نے ختمہ کوبنت ہشام لکھاہے اس نے غلطی کی ہے کیوں کہ اس صورت میں ابوجہل اورحارث فرزندان ہشام کی حقیقی بہن ہوجائیں گی حالانکی ایسانہیں ہے بلکہ ابوجہل اورحارث کی چچازادبہن ہیں ہشام اورہاشم فرزندان مغیرہ دوبھائی تھے ہاشم ختمہ کے والد تھےاورہشام ابوجہل اورحارث کے والد تھے۔ہشام کوجدعمرذوالرمحین ۱؎کہتےہیں۔اورابن مندہ نے بیان کیاہے کہ حضرت عمر کی والدہ ابوجہل کی حقیقی بہن تھیں۔۔۔
مزید
ابن حمزہ بن سنان۔اسلمی۔حدیبیہ میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔مدینہ میں آئے تھےبعداس کے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ اپنے جنگل کی طرف واپس جائیں چنانچہ آپ نے اجازت دی اور یہ چلے جب مقام صوعقہ میں جو مدینہ سےایک منزل فاصلہ پر ہے توایک لونڈی عرب کی ان کو ملی جونہایت حسین تھی شیطان نے ان کوبہکایااوریہ اس سے متلوث ہوگئےاوریہ محصن نے تھےبعداس کے ان پر ندامت طاری ہوئی اورپھرنبی صلعم کے حضور واپس آئے اورآپ سے سب حال بیان کیاآپ نے ان پر حد جاری کردی ایک شخص کو حکم دیا کہ ان کوسودرے مارے درہ نہ بہت سخت ہو نہ بہت نرم۔ابن شاہین نے ان کا تذکرہ اسی طرح لکھاہے ان کا تذکرہ ابوموسی نےلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن احیحہ بن جلاح۔انصاری۔اسی نسب کو ہم بیان کرچکے ہیں۔ان کاتذکرہ ابن ابی حاتم نے ان لوگوں میں لکھاہے جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے انھوں نے خزیمہ بن ثابت سے بھی روایت کی ہے ان سے عبداللہ بن علی بن سائب نے روایت کی ہے ابوعمرنے کہاہے کہ یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی اس لیے کہ عمروبن احیحہ اخیانی بھائی ہیں عبدالمطلب بن ہاشم کے کیوں کہ ہاشم بن عبدمناف کے نکاح میں سلمی بنت زید تھیں جوقبیلۂ بنی عدی بن نجار سے تھیں جب ہاشم کاانتقال ہواتوسلمیٰ سے احیحہ بن جلاح نے نکاح کیاان سے عمروبن احیحہ پیداہوئے لہذایہ عمروبن احیحہ عبدالمطلب کے اخیانی بھائی ہوئے پس یہ امرقرین قیاس نہیں ہے کہ جوشخص حضرت کے دادا کا معاصر ہووہ آپ سے یاحضرت خزیمہ سے روایت کرے ممکن ہےکہ یہ شخص عمروبن احیحہ کے بیٹے ہوں اوران کانام بھی عمروہواوراپنے داداکی طرف منسوب کردئے گئے ہوں ورنہ ابن ابی حاتم نے جو کچھ ل۔۔۔
مزید
ابن احیحہ بن جلاح۔انصاری۔اسی نسب کو ہم بیان کرچکے ہیں۔ان کاتذکرہ ابن ابی حاتم نے ان لوگوں میں لکھاہے جنھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے انھوں نے خزیمہ بن ثابت سے بھی روایت کی ہے ان سے عبداللہ بن علی بن سائب نے روایت کی ہے ابوعمرنے کہاہے کہ یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی اس لیے کہ عمروبن احیحہ اخیانی بھائی ہیں عبدالمطلب بن ہاشم کے کیوں کہ ہاشم بن عبدمناف کے نکاح میں سلمی بنت زید تھیں جوقبیلۂ بنی عدی بن نجار سے تھیں جب ہاشم کاانتقال ہواتوسلمیٰ سے احیحہ بن جلاح نے نکاح کیاان سے عمروبن احیحہ پیداہوئے لہذایہ عمروبن احیحہ عبدالمطلب کے اخیانی بھائی ہوئے پس یہ امرقرین قیاس نہیں ہے کہ جوشخص حضرت کے دادا کا معاصر ہووہ آپ سے یاحضرت خزیمہ سے روایت کرے ممکن ہےکہ یہ شخص عمروبن احیحہ کے بیٹے ہوں اوران کانام بھی عمروہواوراپنے داداکی طرف منسوب کردئے گئے ہوں ورنہ ابن ابی حاتم نے جو کچھ ل۔۔۔
مزید
ابن مالک انصاری مصرمیں رہتےتھے۔ان کا ذکر طبرانی وغیرہ نے کیاہے ہمیں ابوموسیٰ نے کتابتہً خبردی وہ کہتےتھےہمیں ابوزیدغانم بن علی اورعبدالکریم بن علی اورابوبکرمحمد بن احمد صغیر اورابوبکر محمد بن ابی القاسم قرافی اورابوغالب احمد بن عباس نے خبردی یہ سب لوگ کہتےتھے ہمیں ابوبکر بن زیدہ نے خبردی ابوموسیٰ نے لکھاہے کہ ہمیں ابوعلی نے خبردی وہ کہتےتھے ہمیں ابونعیم نے خبردی وہ دونوں کہتےتھےہم سے سلیمان بن احمد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے بکربن سہل نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے شعیب بن یحییٰ نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابن لہیعہ نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے لہیعہ بن عقبہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے عمربن مالک انصاری کویہ کہتےسناکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااے لوگومیں تمھیں تین باتوں کاحکم دیتاہوں اورتین باتوں سے منع کرتاہوں میں حکم دیتاہوں کہ اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرواورسب مل کر ۔۔۔
مزید