ہم اس کے نسب کا ذکر اس کے والد کے تذکرے میں کر آئے ہیں انھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر تھی ان سے کوئی حدیث مروی نہیں انھوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے لیکن صحابیت کا انتساب درست نہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
ہم اس کے نسب کا ذکر اس کے والد کے تذکرے میں کر آئے ہیں انھیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر تھی ان سے کوئی حدیث مروی نہیں انھوں نے ابن عباس سے روایت کی ہے لیکن صحابیت کا انتساب درست نہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
ان سے ان کے بیٹے یحییٰ نے روایت کی کہ حضور اکرم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو رسوا کرنا چاہتا ہے تو اس کا مال، مکانوں کی تعمیر میں صرف کرادیتا ہے۔ یہ وہ صاحب ہیں جنھوں نے اس وقت جب حضرت خالد بن ولید نے حیرہ کو فتح کیا خریم بن اوس الطائی کے حق میں شہادت دی تھی کہ حضور اکرم نے خریم کو شماء بنتِ نفلہ عطا کی تھی جو خریم کو دے دی گئی ہم اس واقعہ کو خریم کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں اس کے گواہ محمد بن مسلمہ اور محمّد بن بشیر تھے ایک روایت کے مطابق گواہ محمّد بن مسلمہ اور عبد اللہ بن عمر تھے تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
ان سے ان کے بیٹے یحییٰ نے روایت کی کہ حضور اکرم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو رسوا کرنا چاہتا ہے تو اس کا مال، مکانوں کی تعمیر میں صرف کرادیتا ہے۔ یہ وہ صاحب ہیں جنھوں نے اس وقت جب حضرت خالد بن ولید نے حیرہ کو فتح کیا خریم بن اوس الطائی کے حق میں شہادت دی تھی کہ حضور اکرم نے خریم کو شماء بنتِ نفلہ عطا کی تھی جو خریم کو دے دی گئی ہم اس واقعہ کو خریم کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں اس کے گواہ محمد بن مسلمہ اور محمّد بن بشیر تھے ایک روایت کے مطابق گواہ محمّد بن مسلمہ اور عبد اللہ بن عمر تھے تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن سعد نے عبد اللہ بن عامر سے اس نے ایک آدمی سے جس کا نام محمد بن ای برزہ تھا سنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں اس طرح ابراہیم بن سعد نے عبد اللہ سے، اس نے محمدک بن برزہ سے سنا، اور یہ سند صحیح تر ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
ابراہیم بن سعد نے عبد اللہ بن عامر سے اس نے ایک آدمی سے جس کا نام محمد بن ای برزہ تھا سنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں اس طرح ابراہیم بن سعد نے عبد اللہ سے، اس نے محمدک بن برزہ سے سنا، اور یہ سند صحیح تر ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
اور ایک روایت میں ان کا نام محمّد بن فضالہ بن انس ہے ان کے والد اور دادا دونوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر آئی ادریس بن محمّد بن یونس بن محمّد بن انس بن فضالہ الظفری نے اپنے دادے یونس بن محمّد سے اس نے اپنے باپ محمّد بن انس سے روایت کی کہ میں ابھی چند ہفتوں کا تھا کہ حضور ہمارے گھر تشریف لائے اور مجھے آپ کے سامنے لایا گیا حضور نےمیرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائے برکت فرمائی نیز فرمایا کہ اس کا نام میرے نام پر رکھ دو، لیکن کنیّت نہ رکھنا مَیں نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر حضور کے ساتھ حج کیا تھا۔ اور عمرو بن ابی فروہ نے اپنے اہلِ خانہ کے عمر رسیدہ لوگوں سے روایت کی کہ انس بن فضالہ غزوۂ احد میں شہید ہوئے تھے انھیں محمد بن انس اٹھا کر حضور اکرم کے سامنے لائے چنانچہ حضور نے عذق کا ٹیل انھیں بخش دیا، جسے نہ ہبہ کیا جاسکتا اور نہ بیچا جاسکتا ہے فضیل بن سلیمان نے یونس بن محّد ب۔۔۔
مزید
ان کی حدیث خصیف الخزری نے بیان کی ہے، ا کی تخریج ابو عمر نے کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
زینب دختر ابو سلمہ بن عبدالاسد قرشیہ مخزومیہ،رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ربیب تھیں،اور والدہ ام سلمہ حضور کی زوجہ تھیں،ان کا نام برہ تھا،آپ نے زینب بنادیا،ایسی ہی روایت جناب زینب دختر حجش کے بارے میں بھی مروی ہے،زینب حبشہ میں پیدا ہوئی تھیں اور جناب ام سلمہ واپسی پر انہیں ساتھ لے آئی تھیں۔ عمر بن محمد بن معمر نے ابوغالب احمدبن حسن بن احمد سے ،انہوں نے ابو محمد جوہر سے،انہوں نے احمد بن جعف بن حمدان سے،انہوں نے عبداللہ بن احمد سے،انہوں نے ہشیم بن خارجہ سے ،انہوں نے عطاف بن خالد مخزومی سے،انہوں نے والدہ سے ،انہوں نے زینب دختر ابوسلمہ سے روایت کی، کہ جب رسولِ کریم ہمارے یہاں آتے تو غسل فرماتےاو ر والدہ کہتی کہ حضورِاکرم کے پاس جاؤ،میں جاتی،تو آپ پانی کی پھوار میرے منہ پر مارتے اور کہتے چلی جاؤ،عطاف کہتے ہیں،میری ماں نے مجھے بتایا،کہ انہوں نے زینب کو اس وقت د۔۔۔
مزید
بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن حزافہ بن جمح القرشی الجمعی: یہ صاحب حبشہ میں پیدا ہُوئے انکی والدہ کا نام اَمّ جمیل بن فاطمہ بنت مجلل یا جویریہ تھا۔ ایک اور روایت کے مطابق اسماء بنتِ مجلل بن عبد اللہ بن ابی قیس بن عبدود بن نصر بن مالک بن حسل بن عامر بن لوئی قرشیہ عامریہ نام تھا بیوی نے اپنے شوہر حاطب کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کی اور وہاں محمّد اور حارث اس کے دو لڑکے پیدا ہوئے۔ محمّد کی کنیت ابو القاسم یا ابو ابراہیم تھی اور یہ پہلے آدمی ہیں جب کا نام بعد از بعثت محمّد رکھا گیا ایک روایت میں ہے کہ جب اس کے باپ نے حبشہ کو ہجرت کی تو محمّد چھوٹے سے لڑکے تھے۔ ہمیں ابو یاسر نے یہ سند خود عبد اللہ سے، اس نے اپنے والد سے، اُس نے ابراہیم بن ابو العباس اور یونس بن محمّد سے سُنا، انھیں عبد الرحمان بن عثمان بن ابراہیم بن محمّد بن حاطب نے اپنی ماں کی زبانی بیان کیا کہ مَیں تجھے لیے حبشہ سے چلی اور مدینہ ۔۔۔
مزید