یہ صاحب حضرت جعفر طیار کے صاحبزادے تھے۔ ان کی پیدائش حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوئی وہ حبشہ میں پیدا ہوئے اور جب مدینے میں آئے تو بچّے تھے جب حضور کو جنگ موتہ کے نتیجے میں حضرت جعفر کی شہادت کی خبر ملی۔ تو آپ ان کے گھر تشریف لائے، فرمایا میرے بھائی کے بچّوں کو میرے پاس لاؤ، چنانچہ عبد اللہ، محمد اور عون کو اٹھائے اور حضور نے انھیں اپنی رانوں پر بٹھایا۔ دعا فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ مَیں دُنیا اور آخرت میں اِن کا ولی ہوں۔ نیز فرمایا کہ محمد شکل و شبہات میں اپنے چچا ابو طالب سے ملتا جُلتا ہے یہ وہی محمّد ہیں جنھوں نے حضرت علی کی صاحبزادی ام کلثوم سے، حضرت عمر کی شہادت کے بعد نکاح کرلیا تھا۔ بقولِ واقدی جناب محمّد کی کنّیت ابو القاسم تھی۔ ایک روایت کے مطابق وہ بمقام نستر شہید ہوئے تھے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
فتح مصر میں موجود تھے۔ ان کا شمار صحابہ میں ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
فتح مصر میں موجود تھے۔ ان کا شمار صحابہ میں ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
بقولِ ابن قداح فتح مکّہ میں موجود تھے۔ ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸) ۔۔۔
مزید
کے نسب کا ذکر ان کےو الد کے ترجمے میں کیا جا چُکا ہے یہ صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے جب حضور کے سامنے لائے گئے تو آپ نے ان کا نام محمد رکھا اور انھیں کھجور کی گھٹی دی انھوں نے مدینے ہی میں سکونت رکھی اور یزید کے عہد میں ایامِ حرہ میں قتل کردیے گئے۔ اسماعیل بن محمّد بن ثابت بن قیس بن شماس نے اپنے باپ سے روایت کی کہ ان کے والد ثابت بن قیس نے اس کی ماں جمیلہ بنت ابی سے علیحدگی اختیار کرلی اور اس وقت محمّد اس کے پیٹ میں تھا۔ جب وضع حمل ہوا تو جمیلہ نے قسم کھائی کہ وہ ہرگز اسے دودھ نہیں پلائے گی اس پر ثابت بچّے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر حضور اکرم کی خدمت میں لائے اور واقعہ بیان کیا حضور نے فرمایا: اسے میرے قریب لاؤ چنانچہ مَیں بچّے کو حضور کے قریب لے گیا اس کے بعد حضور اکرم نے بچّے کے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈالا محمّد نام رکھا اور کھجور کی گھٹی دی۔ فرمایا: اسے لے ج۔۔۔
مزید
بن اسعد بن بیاضہ ب بسیع بن خلف بن جعثمہ بن سعد بن ملیح بن عمرو بن ربیعۃ الخزاعی اور وہ طلحہ الطلحات بن عبد اللہ بن خلف کا عمزاد تھا۔ اس کا نسب شباب العصفری بن خیاط نے بیان کیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نقل کی کہ ہر اونٹ کے کوہان پر شیطان ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے یہی روایت کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
محمّد بن ابی حمید نے محمد بن المنکدر سے اس نے محمّد بن انصاری سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل میرے پاس اللہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آئے اس کے بعد راوی نے حدیث بیان کی ابن مندہ کا قول ہے کہ اسے اسماعیل بن ثابت بن قیس بن شماس نے دیکھا ابو نعیم کا قول ہے کہ یہ خیال غلط ہے کہ کیونکہ اسماعیل کا ثابت کی اولاد ہونا ثابت نہیں ہے بلکہ اصل میں محمّد بن ثابت ہے اور اسماعیل اور یاسف اس کے بیٹے تھے اور ابع نعیم نے محمٓد بن ابی حمید سے اس نے اسماعیل انصاری سے اس نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے سُنا، ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی: یا رسول اللہ! مجھے مختصر سی نصیحت فرمائیے حضور نے فرمایا، جو کچھ لوگوں کے پاس دیکھے، اس سے اپنی توقعات منقتع کرلے اور طمع کو پاس نہ آنے دے کیونکہ یہ دائمی فقر ہے۔ بہ قولِ ابو نعیم اس اسماعیل سے مراد اسماعیل بن مح۔۔۔
مزید
بن عامر بن مجمع بن عطاف بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی پھر بنی عمرو بن عوف یہ مدنی تھے اور ان کا باپ ان لوگوں میں شامل تھا۔ جنہوں نے مسجدِ ضرار بنائی تھی۔ ابن اسحاق لکھتا ہے کہ مجمع نوجوان تھا۔ جس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جمع قرآن کے کام میں حصّہ لیا تھا مگر ان کا والد منافق تھا اور مجمع مسجد ضرار میں امامت کرتے تھے بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد کو جلوا دیا تھا۔ جب حضرت عمر خلیفہ ہوئے، کسی نے خلیفہ سے درخواست کی کہ جنابِ مجمع کو مسجد میں امامت کی اجازت دی جائے۔ حضرت عمر نے انکار کردیا، کیونکہ وہ مسجد ضرار میں امامت کر چکے تھے۔ جناب مجمع نے قسم کھائی کہ انہیں اس قضیہ کی ہوا تک نہ لگی تھی۔ چنانچہ اجازت مل گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن سوائے ایک آدھ سورت کے جمع کر رکھا۔۔۔
مزید
بن عامر بن مجمع بن عطاف بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی پھر بنی عمرو بن عوف یہ مدنی تھے اور ان کا باپ ان لوگوں میں شامل تھا۔ جنہوں نے مسجدِ ضرار بنائی تھی۔ ابن اسحاق لکھتا ہے کہ مجمع نوجوان تھا۔ جس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جمع قرآن کے کام میں حصّہ لیا تھا مگر ان کا والد منافق تھا اور مجمع مسجد ضرار میں امامت کرتے تھے بعد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد کو جلوا دیا تھا۔ جب حضرت عمر خلیفہ ہوئے، کسی نے خلیفہ سے درخواست کی کہ جنابِ مجمع کو مسجد میں امامت کی اجازت دی جائے۔ حضرت عمر نے انکار کردیا، کیونکہ وہ مسجد ضرار میں امامت کر چکے تھے۔ جناب مجمع نے قسم کھائی کہ انہیں اس قضیہ کی ہوا تک نہ لگی تھی۔ چنانچہ اجازت مل گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن سوائے ایک آدھ سورت کے جمع کر رکھا۔۔۔
مزید
ابن ابی حدرداسلمی۔اوربعض لوگ ان کو قعقاع بن عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی کہتےہیں۔عبداللہ بن سعیدبن ابی سعیدمقیری نے اپنے والد سے انھوں نے قعقاع بن ابی حدرداسلمی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجفاکشی اورمحنت کی عادت ڈالوجوتی پہنواوربرہنہ پا بھی چلوان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے اورابوعمرنے بیان کیاہے کہ قعقاع اوران کے والد دونوں صحابی ہیں اوربعض لوگوں نے قعقاع کے صحابی ہونے کوضعیف کہاہےکیونکہ ان کی حدیث بسند عبداللہ بن سعید عن ابیہ مروی ہےاوریہ ضعیف ہے واللہ اعلم۔۔۔۔
مزید