ابن سلمی بن ملک بن جعفر بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کےآئے تھے پھر سلام لائے بعد اس کے اپنے قومکی طرف (مقام) ضریہ میں لوٹ کر گئے یہ محمد بن سعد کا قول ہے۔ یہ ان لوگوں میں تھے جو عامر بن طفیل کیہمراہ مدینہ میں آئے تھے اور ان کا اردہ تھا کہ دھوکہ دے کر نبﷺ کو قتل کریں بعد اس کے یہ اسلام لائے یہی ہیں جنھوںنے جنگ بیر معونہ میں عامر بن فہیرہ کو قتل کیا تھا اور کہا کرتے تھے کہ میرے اسلام کا باعث یہ ہوا کہ میں نے (ایک مرتبہ) ایک مسلمان کے نیزہ مارا تو میں نے اسے یہ کہتے ہوئے سنا کہ قزت واللہ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنے دل میں کہا کہ یہ کیا کامیاب ہوا میں نے سے قتل نہیں کر دیا یہاں تک کہ میں نے بعد اس کے لوگوں سے اس کے قول کا مطلب پوچھا تو لوگوں نے کہا (اس کا مطلب یہ تھا) کہ میں شہادت کو پہنچ گیا میں نے کہا ہاں خدا کی قسم کامیاب ہوگیا بخاری نے جبار سلمی کاذکر نہیں کیا ا۔۔۔
مزید
ابن حارث بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ بدر میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے اور طائف میں شہید ہوئے یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابو نعیم نے ثعلبہ بن جذع کے تذکرہ میں جو کچھ لکھا ہے وہ بیان ہوچکا اسی تذکرہ میں انھوں نے اپنی سند سے موسی بن عقبہ سے اور انھوں نے ابن شہاب سے شرکائے بدر کے ناموں میں خزرج سے پھر بنی سلمہ سے پھر بنی حرام سے ثعلبہ کا نام بھی روایت کیا ہے جن کا لقب جذع ہے اور کہا ہے کہ بعض متاخرین نے یعنی ابن مندہ نے ان کو ثعلبہ بن حارث بن حرام بن کعب بن غنم بن کعب بن سلمہ لکھا ہے وہ جنگ بدر میں شریک تھے اور طائف میں شہید ہوئے ابن مندہنے ان کا ذکر علیحدہ لکھاہے حالانکہ یہ دونوں ایکہ یں۔ میں کہتا ہوں کہ ابو نعیم کا قول صحیح ہے ابن مندہ کو وہم ہوگیا جذع ثعلبہ کا لقب ہے جس کو ثابت بن جذع کے تذکرہ میں انھوں نے خود بھی لکھاہے اور کہا ہے کہ جذع کا نام ثعلبہ بن زید بن حارث بن حرام ہے پس باو۔۔۔
مزید
ابن ذویب۔ ابو موسینے کہا ہے کہ بسند غیر متصل ابوہریرہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا معاذ بن جبل رسول خدا ﷺ کی خدمت میں سخت زار زار روتے ہوئے گئے تو اسے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اے معاذ کیوں روتے ہو معاذ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ایک جوان دروازے پر کھڑا ہوا ہے جس کا جسم تر و تازہ اور رنگ چمکدار ہے صاف کپڑے پہنے ہوئے ہے خوبصورت ہے وہ اپنی جوانی پر ایسا رو رہا ہے جس طرح ماں اپنے بچے کے مر جانے سے روتی ہے وہ آپ کے پاس آنا چاہتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے معاذ اس جوان کو میرے پاس لے آئو اور اسے دروازے پر نہ رکو حضرت ابوہریرہ رضیا للہ عنہ کہتے ہیں ہ معاذ نے اس جوان کو اندر بلا لیا نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے جوان تو کیوں رو رہا ہے اس نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں کیوں نہ روئوں میں سخت گنہگار ہوں اگر کسی گناہ پر مواخذہ ہوگیا تو میں ہمیشہ کیلئے دوزخ میں پڑ جائوں گا۔ اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالی۔۔۔
مزید
ابن زید جذامی جو رفاعہ بن زید کے بھائی ہیں ملک شام کے مقام بیت جبرین میں فروکش تھے۔ انکی حدیث محمد بن سلام بن زید بن رفاعہ بن زید رفاعی نے جو قبیلہ بنی ضبیب کے تھے اپنے والد سلام سے انھوں ن اپنے والد رفاعہ بن زید ے روایت کی ہے انھوں نے کہا ہ میں اور میرے قوم کی ایک جماعت رسول خدا ﷺ کے پاس گئے ہم دس آدمی تھے پھر انھوں نے اپنی قوم کے پاس لوٹنے ور برذع اور سوید کے اسلام لانے کا حال بیان کیا ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔۔۔۔
مزید
ابن کلثوم خزاعی۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام عمرو بن کلثوم ہے جب قبیلہ خزاعہ سے قریش نے غدر کیا تو یہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپکے سامنے چند اشعار پڑھے (جن کا پہلا مصرعہ یہ ہے) لاہم انی ناشد محمدا (٭ترجمہ (ہمیں قریش کی بے وفائی کا) کچھ غم نہیں میں محمد (ﷺ) سے اس کی فریاد کرتا ہوں) ان کا تذکرہ صرف ابن مندہ نے لکھا ہے مگر یہ جو انھوں نے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو عمرو بن کلثوم کہتے ہیں اس کو میں نہیں جانتا اور انھیں واجب تھا کہ ان کو عمرو بن کلثوم کے بیان میں ذکر کرتے مگر انھوں نے ان کو نہیں ذکر کیا بلکہ عمرو بن سالم بن کلثوم کو زکر کیا ہے شاید یہاں باپ کانام ساقط کر دیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابن قتادہ بن ربیعہ بن مطرف۔ یہ ان کا لقب ہے اور نام ان کا خالد بن حارث بن زید بن عبید بن زید مناہ بن مالک بن عوف ابن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی عبید بن زید بن مالک کی اولاد سے ہیں ان کا ذکر انیس بن قتادہ کے بیان میں بھی آئے گا۔ موسی بن عقبہ اور زہری نے کہا ہے کہ جنگ بدر میں قبیلہ انصار سے پھر بنی عبید بن زید سے انس بن قتادہ شریک ہوئے تھے ور ان کے علاوہ اور لوگوں نے کہا ہے کہ ان ک نام انیس ابن قتادہ ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ جس شخص نے ان کا نام انس بتایا ہے وہ کچھ نہیں ہے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے انس اور انیس دونوں کے بیان میںلکھا ہے اور ابو عمر نے صرف انیس کا تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ بعض لوگوں نے ان کو انس بھی لکھا ہے اور سی کو یونس بن بکیر وغیرہ نے ابن اسحاق سے روایت کیا۔ واللہ اعلم (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
یربدع بن بدی بن عمرو بن عوف بن حارفہ بن عمرو بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج کے بیٹیہیں۔ انصاری ہیں خزرجی ہیں ساعدی یں۔ یہ اسید ابو اسید یعنی مالک بن ربیعہ ساعدی کے چچا ہیں۔ جنگ احد میں شریک ہوئے تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے انکا تذکرہ ابو عمر اور ابو نعیم اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
یہ اسید ابو الجدعا کے بیٹے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ ابن ماکولا نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابی ہیں۔ ان سے عبداللہ بن شقیق نے ایسا ہی روایت کیا ہے۔ ابن ماکولا نے ان کا تذکرہ کیا ہے اور جنس ے ابن شقیق نے رویت کی ہے مشہور یہ ہے کہ وہ عبداللہ بن ابی الجدعا ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
یہ اید ثعلبہ انصاری کے بیٹے ہیں جنگ بدر میں شریک تھے اور حضرت علی ابن ابی طالب رضی الہ عنہ کے ستھ جنگ صفین میں بھی شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
قبیلہ مزینہ کے ہیں مگر ان کا کچھ حال معلوم نہیں۔ ان کی حدیث یحیی بن سعید انصاری قطان نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے امیہ مزنی سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں ایک دن نبی ﷺکے حضر میں گیا تاکہ آپ ے کچھ مانگوں یں نے آپ کے پاس ایک شخص کو اور دیکھا وہ بھی یہی چاہتا تھا کہ آپ سے کچھ سوال کرے تو آپ نے اس سے دو یا تین مرتبہ اعراض کیا بعد اس کے فرمایا کہ جس کے پاس بقدر ایک اوقیہ کے موجود ہو پھر وہ سوال کرے تو اسے الحاف (٭الحاف کہتے ہیں کسی سے پیچھے پڑ کے سوال کرنیکو اس قسم کے سول نہ کرنے والوں کی تعریف قرآن عظیم میں آئی ہے) کا سولا کیا۔ یہ حدیث غریب ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید