ابن عبداللہ سدوسی یمامی اور بعض لگ کہتے ہیں کہ (یہ) عبداللہ بن اسود (ہیں) نبی ﷺ کے حضور میں بشیر ابن خصاصیہ کے ہمراہ وفد بن کے گئے تھے۔ صعق بن حزن نے قتادہ سے روایت کی ہے ہ انھوں نے کہا قبیلہ ربیعہ کے چار آدمیوں نے رسول خدا ﷺ کی طرف ہجرت کی تھی۔ سدوس سے بشیر بن خصاصیہ نے اور یمامہ سے اسود ابن عامر نے اور نمر بن قاسط سے عمرو بن تغلب نے اور بنی عجل سے فرات بن حیان نے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
عامر بن اود کے والدین ہشیم نے اور ابو عوانہ نے یعلی بن عطاء سے انھوںنے عامر بن اسود سے انھوںنے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ رسول خدا ﷺ کے ساتھ مسجد خیف میں صبح کی نماز میں شریک تھے پھر جب حضرت نے نماز ختم کی تو آپ نے سب لوگوں کے پیچھے دو آدمیوں کو دیکھا جنھوںنے جماعت میں نماز نہ پڑھی تھی وہ دونوں آدمی (حسب الحکم) آپ کے سامنے لائے گئے ان دونوں کے بدن پر لرزہ پڑا ہوا تھا حضرت نے فرمایا کہ تم دونوں نے ہمارے ہمراہ نماز کیوں نہیں پڑھی الی آخر الحدیث۔ شعبہ نے ہشیم اور ابو عوانہ کی مخالفت کی ہے اور انھوں نے اسی مضمون کی رویت یعلی بن عطاء سے انھوں نے جابر بن یزید بن اسود سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کی ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے اسود بن عبدالاسد ان کا تذکرہ اسود بن سفیان کے بیان میں ہوچکا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انھوں نے نبیﷺ کو دیکھا ہے۔ ان کا شمر مدینہ والوں میں ہے۔ ان کی حدیث اسماعیل بن ابراہیم بن ابی حبیبہ نے عبداللہ بن ابی سفیان سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت احمری سے نقل کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے اپنی بی بی سے (زمانہ حج میں) عمرہ کرانے کا وعدہ کیا تھا مگر میں (اس زمانے میں) جہاد پر چلا گیا (اور اس اثنا میں حج کا زمانہ گذر گیا) تو مجھے اس کا بہت رنج ہوا اور میں نے یہ کیفیت نبی ﷺ سے عرض کی آپ نے فرمایا کہ تم اپنی بی بی سیکہہ دو کہ رمضان میں عمرہ ادا کر لین کیوں کہ رمضان یں عمرہ کرنا حج کے برابر (ثواب رکھتا) ہے ان کا تذکرہ ابو نعیم ا۔۔۔
مزید
یہ جنادہ بیٹے ہیں ابو امیہ کے ازدی ہیں بعد کو زہرانی ہوئے۔ ابو امیہ کا نام ملاک ہے۔ یہ ابوعمر نے خلیفہ وغیرہ سے نقل کیا ہے اور بخارینے کہا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے اور ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے انوں نے جنادہ بن ابی امیہ دوسی سے (ایک روایت نقل کی ہے اور) کہا ہے کہ نام ابو امیہ کا ثیر ہے۔ جنادہ کے والد بھی صحابی یں۔ شامی ہیں۔ فتح مصر میں شریک تھے ان کی اولاد کوفہ میں ہے۔ محمد بن سعد کاتب واقدی نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ جنادہ بن مالک کے علاوہ ہیں جن کا ذکر آئے گ۔ ابو عمر نے کہا ہے ہ محمد بن سعد کا قول صحیح ہے اس فن کے علماء کے نزدیک یہ وہ شخص ہیں انھوں نے کہا ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ غزوہ روم کے لئے حضرت معاویہ کی طرف سے سفر و ریا میں تھے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانے سے لے کر یزید کے زمانے تک وہیں رہے یا ستثناء ایام فتنہ سن۵۹ھ میں انھوں نے جاڑے کا زمانہ اور یامیں ختم کیا۔۔۔
مزید
ابن تلیدہ اسدی۔ اسد بن خزیمہ کے قبیلہس ے ہیں۔ ابو عثمان سراج نے ان کا تذکرہ افراد میں کیا ہے اور اپنی اسناد سے عاصم بن بہدلہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم یعنی قبیلہ بنی اسد کے لوگ بدر کے دن مہاجرین کے ساتویں حصہ کے برابر تھے اور ہم میں ایک شخص تھے جن کا نام ثور بن تلیدہ تھا ان کیعمر ایک سو بیس برس کی ہوئی تھی حضرت معویہ کا زمانہ بھی انھوںنے پایا تھا۔ حضرت معاویہ نے ایک مرتبہ ان سے پوچھ بھیجا کہ آپنے میرے ابا اجداء میں کس کو کس کو دیکھا ہے انھوں نے کہا کہ میں نے امیہ بن عبد شمس کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے اونٹوں سے پانی بھر رہے تھے پھر بعد اس کے میں نے انھیں دیکھا کہ وہ نابینا ہوگئے تھے اور ان کا ایک غلام یعنی ذکوان انھیں لے کے چلتا تھا اور کبھی ابو معیط انھیں لے کے چلتا تھا ان کا تذکرہ ابو موسینے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
حضرت ابوخزیمہ بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن احرم بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار،انصاری ،خزرجی،نجاری،بدر اوربعد کے غزوات میں شریک رہے۔ عبیداللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے ،انہوں نے ابنِ اسحاق سے بہ سلسلۂ شہدائے بدر روایت کی ہے اور ابوخزیمہ کا بانداز ذیل بیان کیا ہے،ابوخزیمہ بن اوس بن زید بن اصرم ازبنو زید بن ثعلبہ،اول الذکر نسب کا قائل ابوعمرہے،لیکن ابن اسحاق نے زید کو ابن ثعلبہ لکھا ہے،عبدالملک بن ہشام نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے!ابوخزیمہ بن اوس بن اصرم بن زید بن ثعلبہ،اس لحاظ سے ابوعمر نے زید ثانی کا ذکر نہیں کیا۔ ابوخزیمہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں فوت ہوئے،اور وہ مسعود بن اوس ابومحمد کے بھائی تھے،ابن شہاب نے عبید بن سباق سے،انہوں نے زید بن ثابت سے روایت کی،کہ مجھے سورۂ توبہ کا آخری حصّہ ابوخزیمہ انصاری سے مل سکا،ابوخزیمہ اور حارث بن خزیمہ کے در۔۔۔
مزید
حضرت سیّدنا یزید بن عتر النمیری رضی اللہ تعالیٰ علیہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
انصار میں سے بنو سلمہ کے حلیف تھے۔ منافق تھے اور اُن لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے مسجد ضرار تعمیر کرائی تھی۔ یہ اس اسلامی لشکر میں جو تبوک گیا تھا۔ شامل تھے اور خود حُضور اکرم اور مسلمانوں کے بدترین مخالف تھے۔ بعد میں تائب ہوگئے اور بڑے اچھے طریقے سے تلافی مافات کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ان کا نام بدل دیا جائے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر عبد اللہ بن عبد الرحمٰن کردیا۔ خود انہوں نے اللہ سے دعا کی، کہ شہادت نصیب ہو، اور بعد از وفات اُنہیں کوئی نہ ڈھونڈھ سکے۔ چنانچہ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے اور ان کی میت نہ مل سکی۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
انصار میں سے بنو سلمہ کے حلیف تھے۔ منافق تھے اور اُن لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے مسجد ضرار تعمیر کرائی تھی۔ یہ اس اسلامی لشکر میں جو تبوک گیا تھا۔ شامل تھے اور خود حُضور اکرم اور مسلمانوں کے بدترین مخالف تھے۔ بعد میں تائب ہوگئے اور بڑے اچھے طریقے سے تلافی مافات کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ان کا نام بدل دیا جائے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر عبد اللہ بن عبد الرحمٰن کردیا۔ خود انہوں نے اللہ سے دعا کی، کہ شہادت نصیب ہو، اور بعد از وفات اُنہیں کوئی نہ ڈھونڈھ سکے۔ چنانچہ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے اور ان کی میت نہ مل سکی۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید