جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّدنا کعب ابن  عمرو رضی اللہ عنہ

  بن خدیج۔کنیت ان کی ابوزعنہ ہے۔شاعر ہیں۔طبری نے ان کا ذکرشرکأ بدرمیں کیاہے ہم ان کاتذکرہ انشأ اللہ تعالی ٰ کنیت کے باب میں لکھیں گے۔ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا کعب ابن  عمرو رضی اللہ عنہ

  بن خدیج۔کنیت ان کی ابوزعنہ ہے۔شاعر ہیں۔طبری نے ان کا ذکرشرکأ بدرمیں کیاہے ہم ان کاتذکرہ انشأ اللہ تعالی ٰ کنیت کے باب میں لکھیں گے۔ان کا تذکرہ ابوعمر نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا کعب ابن  عدی رضی اللہ عنہ

   بن حنظلہ بن عدی بن عمروبن ثعلبہ بن عدی بن ملکان بن عوف بن حذرہ ابن زید لات۔ ان کو تنوخی بھی کہتےہیں۔حیرہ کے لوگوں میں سے ہیں کیونکہ بنی ملکان بن عوف تنوخ کے حلیف ہیں ان کی حدیث اہل مصر سے مروی ہے حیرہ کا جو وفد رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تھا اس میں یہ بھی تھے۔ابوبکرصدیق کے عہد میں اسلام لائےتھےزمانۂ جاہلیت میں حضرت عمر کے شریک تھے۱۵ھ؁ ہجری میں حضرت عمرکی طرف سےقاصد بن کرمقوقس کے پاس اسکندریہ گئے تھےاورفتح مصر میں شریک تھےان کی اولاد مصرہی  میں رہے۔یزید بن ابی حبیب نے ناعم بن عبداللہ سے انھوں نے کعب بن عدی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میرے والدحیرہ کے اسقف (عالم پیشوائے انصاری جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تومیرے والد نےکہاکہ کیاہوسکتا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ اس شخص (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس جائیں اورجاکرتم لوگ اس سے کچھ اس کی باتیں سنو۔۔۔

مزید

سیّدنا کعب ابن  عجرہ رضی اللہ عنہ

   بن امیہ بن عدی بن عبیدبن حارث بن عمروبن عوف بن غنم بن سواد بن مری بن اراشہ بن عامر بن عبیلہ بن فسمیل بن فران بن بلی۔بلوی۔انصار کے حلیف ہیں اوربقول بعض بنی حارثہ بن  خزرج کے حلیف ہیں اوربقول بعض بنی عوف بن خزرج کے حلیف ہیں اوربقول بعض انصار کے خاندان بنی سالم کے حلیف ہیں اورواقدی نے کہاہے کہ یہ انصارکے حلیف نہیں ہیں بلکہ خودانصاری ہیں مگرابن سعد نے کہاہےکہ میں نےان کانام انصارکے نام میں بہت ڈھونڈا مگرمجھے نہ ملا۔ان کی کنیت ابومحمد ہے اورابن کلبی نے ان کا نسب بلی تک بیان کرکے کہاہے کہ یہ کعب انصار کے خاندان بنی عمروبن عوف کی طرف منسوب ہیں ان کا اسلام متاخر ہے اسلام کے بعد یہ تمام مشاہد میں شریک رہے۔ان سے ابن عمرنے اورجابربن عبداللہ اورعبداللہ بن عمروبن عاص اورابن عباس اورطارق بن شہاب اورابووائل اورزید بن وہب اورابن ابی لیلی نے اوران کے بیٹون یعنی اسحاق اورعبدالملک اورمحمد ا۔۔۔

مزید

سیّدنا کعب ابن  عامر رضی اللہ عنہ

   سعدی۔صحابی ہیں۔یہ جعفرکاقول ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا کعب ابن  عامر رضی اللہ عنہ

   سعدی۔صحابی ہیں۔یہ جعفرکاقول ہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا کعب ابن  عاصم رضی اللہ عنہ

   ۔اشعری۔کنیت ان کی ابومالک ہے اوربعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ کنیت عمروکی ہے۔ان کا شماراہل شام میں ہے بعض لوگوں نے کہاہے کہ یہ مصر میں رہتے تھے۔یہ اصحاب سفینہ میں سے ہیں ان سے حضرت جابراورام الدردأ اورعبدالرحمن ابن غنم اورخالد بن ابی مریم نے رویت کی ہے ان کی حدیث  اہل مدینہ سے مروی ہے۔ابن جریح نے ابن شہاب سے انھوں نے صفوان بن عبداللہ بن صفوان سے انھوں نے ام الدردأ سے انھوں نے کعب بن عاصم اشعری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاسفرمیں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ ان سے ابوالدردأ نے روایت کی ہےکنیت ان کی ابومالک ہے یہی ہیں جن سے عبدالرحمن بن غنم نے اوراہل شام نے روایت کی ہے اوربعض لوگوں نے کہاہے کہ ابومالک اورشخص ہیں مگرمیرے خیال میں ابومالک کانام کعب بن عاصم ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لقیط ابن  ربیع رضی اللہ عنہ

   بن عبدالعزی بن عبدشمس بن عبدمناف۔کنیت ان کی ابوالعاص تھی قریشی عبشمی ہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت زینب کے شوہرتھے۔ان کی والدہ ہالہ بنت خویلد حضرت ام المومنین خدیجہ بنت خویلد کی بہن تھیں۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ ان کانام قاسم تھا مگر صحیح یہی ہے کہ لقیط تھا۔یہ ابوعمرکاقول ہے ان کے نام میں اوراختلاف بھی ہے۔انھیں کے حق میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھاکہ مجھ سے انھوں نے ہمیشہ سچ بات کہی اورسچے وعدہ کیے ہم اس واقعہ کو زینب بنت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حال میں ذکرکریں گے۔امامہ بنت زینب انھیں لقیط کی بیٹی تھیں جن کو حضرت نے ایک مرتبہ بحالت نماز گود میں لیاتھا۔حضرت زینب کے واقعہ بدرکے بعد ہجرت کی تھی اس کے بعد ابوالعاص بھی اسلام لے آئے لہذا حضرت نے بہ نکاح جدیدہ مہرجدیدحضرت زینب کوپھران کے پاس واپس کیاتھایہ عبداللہ بن عمروبن عاص کا قول ہے اورعبداللہ ب۔۔۔

مزید

سیّدنا لقیط ابن  ارطاۃ رضی اللہ عنہ

   سکونی۔ان کا شمار اہل شام میں ہے۔مسلمہ بن علی خشنی نے نصر بن علقمہ سے انھوں نے اپنے بھائی محفوظ سے انھوں نےعبدالرحمن ابن عائذسے انھوں نے لقیط بن ارطاہ سکونی سے روایت کی ہےکہ ایک شخص نے ان سے کہاکہ ہمارا ایک پڑوسی شراب پیتاہےاوربرے کام کرتاہےآپ اس کوحال سلطان سے بیان کردیجیےانھوں نےکہامیں نے رسول خد اصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ننانوے مشرک قتل کیے ہیں مگرکسی نے مسلمان کی پردہ دری کے بعد اتنے ہی مشرک اورقتل کروں تب بھی مجھے بھلائی کی امید نہیں۔ان سے عبدالرحمن بن عائذ نے بھی روایت کی ہے کہ یہ کہتےتھےمیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوامیرے دونوں پیرٹیڑھے تھے زمین سے مس بھی نہ کرتے تھےحضرت نے میرے لیے دعافرمائی تو میں زمین پر چلنے لگا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا لقمان ابن  شبہ رضی اللہ عنہ

   بن معیط۔کنیت ان کی ابوحصین تھی۔عبسی ہیں ۔ابوجعفرطبری نے کہاہے کہ یہ ان نو آدمیوں سے ہیں جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے اوراسلام لائے تھے ان کاتذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید