ابوجندل سہل بن عمروالعامری رضی اللہ عنہ ابوجندل بن سہیل بن عمروالعامری ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں لکھ آئے ہیں،ان کا تعلق بنوعامر بن لوئی سے تھا،بقول زہیر ان کا نام عاصی تھا،مکے میں اسلام قبول کیا ،اور ان کے والد نے انہیں قید کردیا اور وہ صلح حدیبیہ کے دن بھاگ کر حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔ ابوجعفر نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے عروہ بن زبیر سے،انہوں نے مروان بن حکم اور مسوربن محزمہ سے صلح حدیبیہ کے بارے میں بیان کیا، معاہدۂ حدیبیہ لکھاجانے والا تھا،کہ جناب ابوجندل بن سہیل زنجیروں میں جکڑے ہوئے وہاں پہنچ گئے،ان کے والد نے انہیں گھر میں بند کررکھاتھا،جب ان کے والد نے انہیں دیکھا،تو ان کے منہ پر تھپڑ لگایا،اورگریبان پکڑ کر گھسیٹا اور حضورِاکرم سے مخاطب ہو کر کہا،"اےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم،ہمارے درمیان یہ معاہدہ اس کے آنے س۔۔۔
مزید
ابوجری الہجمی رضی اللہ عنہ ابوجری الہجمی،ہجیم بن عمرو بن تمیم سے منسوب ہیں،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،کسی نے جابر بن سلیم اور کسی نے سلیم بن جابر لکھاہے،بصری ہیں۔ سلام بن مسکین نے عقیل بن طلحہ سے،انہوں نے ابوجری ہجمی سے روایت کی کہ ایک آدمی نے حضورِ اکرم کی خدمت میں گزارش کی،یا رسول اللہ!ہم بادیہ نشین لوگ ہیں،ہمیں کوئی ایسی بات بتائیے،جو ہمارے لئے مفید ہو،آپ نے فرمایا،کسی نیکی کو بھی حقیر نہ سمجھو،خواہ وہ ایسی معمولی ہو،کہ تو اپنے ڈول سے اپنے بھائی یا رفیق کے برتن میں پانی انڈیلے یا اپنے بھائی یا رفیق سے بکشادہ پیشانی پیش آئے اور اپنی ازار زمین پر گھسیٹ کر مت چل کہ یہ تکبّر ہے،اور اگر کوئی شخص تیرے کسی عیب کی وجہ سے تجھے مطعون کرے تو توُ ایسا نہ کر۔ عبدالوہاب بن علی نے باسنادہ سلیمان بن اشعث سے،انہوں نے ابوبکر بن شیبہ سے،انہوں نے ابوخالد الاحمر سے،انہوں نے ابوغفار سے،انہوں نے ابوتی۔۔۔
مزید
ابوجبیررضی اللہ عنہ یہ ابن الحصین بن سنان بن عبدبن کعب بن عبدالاشہل انصاری،اشہلی ہیں،جو صحابہ میں شمارہوتے ہیں،ابوعمر نے مختصراً انکا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱۰۔۱۱)۔۔۔
مزید
حضرت قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نام ونسب: اسمِ گرامی:حضرت قاسم رضی اللہ عنہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: حضرت قاسم رضی اللہ عنہ بن سید المرسلین حضرت محمد ﷺبن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبدِ مناف بن قصی بن کالب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہر بن مالک۔(رضی اللہ عنہم اجمعین) آپ ﷺ کے سب سے پہلے فرزند ہیں جو حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی آغوش مبارک میں اعلانِ نبوت سے قبل پیدا ہوئے۔ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی کنیت ابوالقاسم ان ہی کے نام پر ہے۔ جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ یہ پاؤں پر چلنا سیکھ گئے تھے کہ ان کی وفات ہوگئی اور ابن سعد کا بیان ہے کہ ان کی عمر شریف دو برس کی ہوئی مگر علامہ غلابی کہتے ہیں کہ یہ فقط سترہ ماہ زندہ رہے۔ واﷲ اعلم۔ (زرقانی جلد۳ ص ۱۹۴) ماخذومراجع: سیرتِ مصطفیﷺ۔۔۔
مزید
صحابی ہیں، لیکن ان کا نسب نہیں معلوم ہوسکا۔ ابن ابی عاصم نے وحدان میں لکھا ہے: کہ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ تا ابو بکر بن احمد بن عمرو سے۔ انہوں نے محمد بن ابراہیم ابو یحییٰ سے۔ انہوں نے زکریا بن عدی بن عبید اللہ بن عمرو سے انہوں نے یزید بن ابی انیسہ سے انہوں نے عمرو بن مرہ سے۔ انہوں نے عبد اللہ بن حارث سے انہوں نے یثم سے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔ روایت کی۔ انہیں بتایا گیا کہ فرشتہ اپنا عَلَم لیے صبح کو اس وقت بیدار ہوجاتا ہے جب سب سے پہلے جاگنے والا مسجد کو روانہ ہوتا ہے۔ اور فرشتہ اس وقت تک اس کے ساتھ رہتا ہے جب تک وہ اپنے گھر واپس نہیں آجاتا۔ اسی طرح شیطان صبح کو اپنا عَلم لیے اس وقت بیدار ہوتا ہے جب اول ازہمہ بازار جانے والا اٹھتا ہے اور شیطان اس وقت تک اس کے ساتھ رہتا ہے جب تک وہ گھر واپس نہیں آجاتا۔ اور شیطان بھی داخل منزل ہوجاتا ہے۔ ابو نعیم، ابو عمر اور ا۔۔۔
مزید
صحابی ہیں، لیکن ان کا نسب نہیں معلوم ہوسکا۔ ابن ابی عاصم نے وحدان میں لکھا ہے: کہ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ تا ابو بکر بن احمد بن عمرو سے۔ انہوں نے محمد بن ابراہیم ابو یحییٰ سے۔ انہوں نے زکریا بن عدی بن عبید اللہ بن عمرو سے انہوں نے یزید بن ابی انیسہ سے انہوں نے عمرو بن مرہ سے۔ انہوں نے عبد اللہ بن حارث سے انہوں نے یثم سے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔ روایت کی۔ انہیں بتایا گیا کہ فرشتہ اپنا عَلَم لیے صبح کو اس وقت بیدار ہوجاتا ہے جب سب سے پہلے جاگنے والا مسجد کو روانہ ہوتا ہے۔ اور فرشتہ اس وقت تک اس کے ساتھ رہتا ہے جب تک وہ اپنے گھر واپس نہیں آجاتا۔ اسی طرح شیطان صبح کو اپنا عَلم لیے اس وقت بیدار ہوتا ہے جب اول ازہمہ بازار جانے والا اٹھتا ہے اور شیطان اس وقت تک اس کے ساتھ رہتا ہے جب تک وہ گھر واپس نہیں آجاتا۔ اور شیطان بھی داخل منزل ہوجاتا ہے۔ ابو نعیم، ابو عمر اور ا۔۔۔
مزید
بن اثاثہ بن عبار بن عبد المطلب: یہ مسطع بن اثاثہ کے بھائی ہیں۔ بدر میں موجود تھے۔ موسیٰ بن عقبہ نے یہ روایت ابن شہاب سے بیان کی ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
ان کے نسب کا ذکر ان کےو الد کے ترجمے میں کیا جا چُکا ہے یہ صحابی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے جب حضور کے سامنے لائے گئے تو آپ نے ان کا نام محمد رکھا اور انھیں کھجور کی گھٹی دی انھوں نے مدینے ہی میں سکونت رکھی اور یزید کے عہد میں ایامِ حرہ میں قتل کردیے گئے۔ اسماعیل بن محمّد بن ثابت بن قیس بن شماس نے اپنے باپ سے روایت کی کہ ان کے والد ثابت بن قیس نے اس کی ماں جمیلہ بنت ابی سے علیحدگی اختیار کرلی اور اس وقت محمّد اس کے پیٹ میں تھا۔ جب وضع حمل ہوا تو جمیلہ نے قسم کھائی کہ وہ ہرگز اسے دودھ نہیں پلائے گی اس پر ثابت بچّے کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر حضور اکرم کی خدمت میں لائے اور واقعہ بیان کیا حضور نے فرمایا: اسے میرے قریب لاؤ چنانچہ مَیں بچّے کو حضور کے قریب لے گیا اس کے بعد حضور اکرم نے بچّے کے منہ میں اپنا لعاب دہن ڈالا محمّد نام رکھا اور کھجور کی گھٹی دی۔ فرمایا: اسے ۔۔۔
مزید
سلام بن ابی الصہباء نے ثابت سے روایت کی کہ مَیں حض کو گیا اور ایک ایسے علاقے میں جانکلا جہاں دو بھائی جن میں ایک کا نام محمّد تھا بیٹھے ہوئے تھے اور وسواس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے ابو موسیٰ ے اس کی تخریج کرکے ابنِ مندہ پر استدراک کیا ہے، لیکن ابنِ مندہ نے اس کی تخریج کی ہے، اس لیے استدراک کی کوئی ضرورت نہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید
سلام بن ابی الصہباء نے ثابت سے روایت کی کہ مَیں حض کو گیا اور ایک ایسے علاقے میں جانکلا جہاں دو بھائی جن میں ایک کا نام محمّد تھا بیٹھے ہوئے تھے اور وسواس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے ابو موسیٰ ے اس کی تخریج کرکے ابنِ مندہ پر استدراک کیا ہے، لیکن ابنِ مندہ نے اس کی تخریج کی ہے، اس لیے استدراک کی کوئی ضرورت نہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)۔۔۔
مزید