ابن قیظی بن عمرو بن زید بن جشم بن حارثہ انصاری حارثی۔ جنگ احد میں یہ اور ان کے دونوں بیٹے کنانہ اور عبد اللہ شریک ہوئے تھے اور (ان کے تیسرے بیٹے) عربہ بن اوس احد میں اپنے باپ اور بھائیوںکے ساتھ شریک نہیں ہوئے رسول خدا ﷺ نے ان کو کم سنی کی وجہ سے واپس کر دیا تھا۔ یہ کلام ابو عمر کا تھا۔ ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے۔ ہمیں ابو موسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو علی حسن بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو طاہر محمد بن امد بن عبدالرحیم نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد بن حبان یعنی ابو الشیخ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن حسین طبرکی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عبداللہ محمد بن عیسی دامعانی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد ابن اسحاق نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے ثقہ نے زید بن سلم سے نقل کر کے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) شاس بن قیس۔۔۔
مزید
ابن فاتک۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن فائد اور بعض لوگ کہتے ہیں ابن فاکہ ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ان کو شک کے ساتھ لکھا ہے اور کہا ہے کہ محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ کے اصحاب میں جو لوگ انصار سے پھر قبیلہ بنی اوس ے پھر بنی عمرو بن عوف سے خیبر میں شہید ہوئے ان میں اوس ابن فائد بھی تھے۔ انھوں نے اپنے اساتذہ سے روایت کی ہے کہ اوس بن فاتک جو نبی ﷺ کے اصحاب میں تھے خیبرکے دن شہید ہوئے۔ابو موسی نے ایسا ہی کہا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ اوس بن فاکہ انصری جو قبیلہ اوس میں سے تھے خیبرکے دن شہید ہوئے پس یہ دونوں ان کے باپ کے نام میں مختلف ہیں بعض لوگ فاکہ کہتے ہیں بعض لوگ فاتک اور بعض لوگ فائد واللہ اعلم۔ انکا تذکرہ ابو موسی اور ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عوف ثقفی س۵۹ھ میں وفات پائی ابن مندہ نے اس تذکرہ کو لکھا ہے حالانکہ یہ تذکرہ اور پہلا تذکرہ ایک ہے میں نہیں سمجھتا کہ انھوں نے کیوں ان کو دو جگہ پر لکھا۔ اس میں کوئی ایسی بات بھی نہیں ہے جو مشتبہ ہو اور کسی پر پوشیدہ رہ سکے بلاشبہ یہ سہو ہے اور اگر میں نییہ التزام نہ کیا ہوتا کہ کوئی تذکرہ ان لوگوں کا لکھا ہوا ترک نہ کروں گا تو بے شک اس تذکرہ کو چھوڑ دیتا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عوف ثقفی۔ طائف میں سکونت اختیار کی تھی اور وفد کے ساتھ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے سن۵۹ھ میں وفات پائی۔ یہ محمد بن سعد کاتب واقدی کا قول ہے سی کو ابن مندہ اور ابو نعیم نے نقل کیا ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ اوس بیٹے ہیں حذیفہ کے انھوں نے ان کو ان کے دادا کی طرف منسوب کر دیا ہے سابق میں اس پر بحث ہوچکی ہے۔ اور ابو عمر نے کہا ہے ہ اوس ابن حذیفہ ثقفی قبیلہ ثقیف کے اسلام کی خبر لے کر عبد یا لیل کے ستھ نبی ﷺ کے حضور ین حاضر ہوئے تھے اور خود بھی مسلامن ہوگئے اور قبیلہ ثقیف کے تمام لوگ مسلمان ہوگئے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عرابہ انصاری۔ نافع نے حضرت ابن عمر سے روایت کی ہے کہ جنگ احد میں جب حضرت ابن عمر رسول خدا ﷺ کے سامنے پیش کئے گئے تو نبی ﷺ نے بوجہ کم سن ہونے کے ان کو واپس کر دیا اور انھیں کے مراہ زید بن ثابت کو اور اوس بن عرابہ کو اور رافع بن خدیج کو بھی واپس کر دیا تھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ایسا ہی بیان کیا ہے اور ابو عمر نے ان کو عرابہ بن اوس بن قیطی لکھاہے اور کہا ہے کہ انھیں نبی ﷺ نے جنگ احد میں کم سن ہونے کے سبب سے واپس کر دیا تھا اور یہی صحیح ہے عرابہ کے بیان میں انشاء اللہ تعالی اس کا ذکر ہوگا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن یزید۔ اور بعض لوگ ابن زید کہتے ہیں۔ ان کا حال کچھ معلوم نہیں۔ ابو الملیح رتی نے ابو ہاشم جعفی سے انھوں نے تمیم بن یزید سے روایتکی ہے کہ انھوںنے کہا ہم مسجد قبا میں گئے فجر کی روشنی خوب پھیل گئی تھی اور نبی ﷺ نے معاذ کو حکم دیا تھا کہ نماز پڑھا دیا کریں اس کے بعد پوری حدیث ذکر کی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن نسر بن عمرو۔ انصاری خزرجی۔ بنی خزرج میں سے ہیں۔ احد میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے۔ انکا تذکرہ ابن ماکولا نے کیا ہے اور ان کو نسر کے نام میں ذکر کیا ہے اور انھوں نے فیان بن نسر کا بھی ذکر کیا ہے اور ان دونوںکو علیحدہ علیحدہ لکھا ہے۔ اور ابن کلبی نے لکھاہے کہ سفیان بن نسر بن عمرو بن حارث بن کعب بن زید مناہ بن حارث بن خزرج بدر میں نبی ﷺ کے ہمراہ شریک تھے ابو عمر نے سفیان کے نام میں ان کا ذکر کیا ہے۔ تمیم کے نام میں کسی نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن معبد بن عبد سعد بن عامر بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث انصاری۔ اوسی۔ حارثی۔ احد میں اپنے والد معبد کے ہمراہ شریک ہوئے تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے ان کے والد کے ذکر میں کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن غیلان بن سلمہ ثقفی۔ ان کا نسب ان کے والد کے بیان میں آئے گا۔ بعض لوگوںکا بیان ہے کہ یہ رسول کدا ﷺ کیزمانے میں پیدا ہوچکے تھے۔ ان سے ان کے بیٹے فضل نے رویتکی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ﷺ نے ابو سفیان بن حرب کو اور مغیرہ بن شعبہ کو اور ایک اور شخص کو جو انصاری تھا یا خالد بن ولید تھے بھیجا اور انھیں حکم دیا کہ قبیلہ ثقیف کے بت کو توڑ ڈالیں (اور وہاں ایک مسجد بنا دیں) ان لوگوںنے عرض کیاکہ یارسول اللہ ہم ان کی مسجد کہاں بنائیں آپنے فرمایا جہاں ان کا بتخانہ ہو تاکہ اللہ کی پرستش اس مقام ر کی جائے جہاں اس کی پرستش نہ ہوتی تھی۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
غفی۔ بنی غنم بن سلم بن مالک بن اوس بن حارثہ انصاری اوسی بدری کے غلامت ھے یہ ابن شہاب اور ابن اسحاق کا قول ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ بالاتفاق سب قائل ہیں کہ یہ جنگ بدر اور احد میں شریک ہوئے اور ابوعمر نے لکھا ہے کہ ہشام نے بیان کیا ہے کہ یہ سعد بن خیثمہ کے غلام تھے اور سعد بنی غنیم کے سردار تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید