ابن ربان بن معاویہ بن مالک بن سلی۔ سلی کا نام حاث بن رفاعہ بن عذوہ بن عدی بن شمیس بن طرو دین قدامہ بن جرم بن ریان ہے قبیلہ جریم کے ہیں۔ یہ وہ شخص ہیں جنھوںنے بنی عقیل کے مقابلہ پر عقیق (نامی وادی۹ کے بارے میں دعوی کیا تھا وہ عقیق جو قبیلہ بنی عامر بن صعصعہ کے زمیں میں ہے نہ وہ عقیق جو مدینہ میں ہے۔ تو حضرت نے وہ وادی قبیلہ جرم کے لوگوںکو دل دی۔ انھیں کے یہ د ونوں شعر ہیں۔ وانی اخو جرم کما قد علمتم اذا اجتمعت عند النبی المجامع فان انتم لم تقتغو یقضانہ فانی بما قال النبی لقانع (٭لوگوں نے جب ان سے اس وادی کے بارے یں پھر جھگڑا کیا تو انھوںنے یہ شعر کہے تھے ترجمہ ان شعروں کا یہ ہے میں قبیلہ جرم کا بھائی ہوں جیسا کہ تم جانتے ہو نہ جب نبی کے پاس لوگ جمع ہوئے تھے پس اگر تم نبی کے فیصہ پر راضی نہیں تو نہ ہو مگر میں تو نبی کے فیصلہ پ۔۔۔
مزید
ابن حارثہ بن ہند بن عبداللہ بن غیاث بن سعد بن عمرو بن عامر بن ثعلبہ بن مالک بن افعی یہ ابو عمر کا قول ہے اور انکے نسب میں اس کے علاوہ اور اقوال بھی ہیں۔ ابن کلبی کہتے ہیں کہ (انکا یہ نسب ہے) اسماء بن حارثہ بن سعید بن عبداللہ بن غیاث ابن سعد بن عمرو بن عامر بن ثعلبہ بن مالک۔ اور مالک بن افصی اسلم کے بھائی ہیں اور مالک کے دونوں بیٹے اکثر قبیلہ اسلمکی طرف منسوب کر دیے جاتے ہیں اور لوگ انھیں سلمی کہتے ہیں اسماء کی کنیت ابو ہند ہے ان کا صحابی ہونا ثابت ہے یہ اور ان کے بھائی ہند اہل صفہ (٭مسجد نبوی میں ایک سائبان تھا اسی کو صفہ کہتے ہیں کچھ غربا وہاں رہا کرتے تھے) میں سے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حارثہ کے دونوں بیٹوں اسماء اور ہندکو رسول خدا ﷺ کا خادم سمجھا کرتا تھا بوجہ س کے کہ یہ دونوں حضرت کے دروازے پر اکثر رہا کرتے تھے اور آپ کی خدمت بہت کیا کرتے تھے۔ یہ اسماء وی۔۔۔
مزید
یہ ایک دوسرے ہیں ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے انوںنے کہا ہے کہ عبدان مروزی نے بیان کیاہے کہ مجھے ان اسلم کا نہ کچھ حال معلوم ہے اور نہ ان کا نسب میں جانتا ہوںسوا اس حدیث کے (کہ اس میں البتہ ان کا تذکرہ ہے) اور ممکن ہے کہ اسلم سے مراد (اس حدیث میں) قبیلہ اسلم ہو اور یہی قرین قیاس ہے۔ عبدان نے کہا ہے کہ ہمیں نبدار نے اور ابو موسینے خبر دی یہ دونوں کہتے تھے کہ ہمیں محمدبن جعفر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں شعبہ نے قتادہ سے انھوں نیعبدالرحمن بن منہال بن مسلمہ خزاعی سے انھوں نے اپنے چچا سے نقل کر کے خبر دی کہ رسول خدا ﷺنے اسلم سے فرمایاکہ تم لوگ آج کیدن (یعنی عاشورا) کا روزہ رکھو ان لوگوں نے کہا کہ ہم تو کھا چکے ہیں آپنے فرمایا اب جس قدر دن باقی ہے اس میں کچھ نہ کھائو ابو موسی کہتیہیں کہ یہ حدیث اسی سند سے محفوظ ہے اس حدیث سے سمجھا جاتا ہے کہ اسلمسے مراد قبیلہ اسلم ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ۔۔۔
مزید
ابن عمیرہ بن امیہ بن عامر بن جشم بن حارثہ انصاری حارثی۔ جنگ احد میں شریک ہوئے تھے یہ قول طبرانی کا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن سلیم۔ خنساء بنت معاویہ بن سلیم صریمیتہ کے چچا ہیں۔ یہ تین بھائی تھے۔ حارث اور معاویہ اور اسلم یہ ابن مندہ کا بیان ہے ابو نعیم نے بیان کیا ہے ہ بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے یہ گمان کیا ہے کہ ان کا نام اسلم ہے حالانکہ یہ صحیح نہیں اور انھوں نے ان کی ایک حدیث عوف اعرابی سے روایت کی ہے وہ خنساء بنت معاویہس ے روایت کرتیہیں وہ اپنے چچا سے روایت کرتی ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا۔ نبی جنتی ہیں اور شہید جنتی ہیں اور چھوٹے بچے جنتیہیں اور زندہ درگور (٭عرب میں اسلام سے پہلے دختر کی ولادت بہت ناگوار تھی جہاں کسیکے ہاںلڑکی پیدا ہوئی وہ مارے شرم کے اپنی قوم کو منہ دکھاتا تھا اس شرمندگی کے دفع کرنے کے لئے اکثر لڑکیاں زندہ گاڑ دی جاتی تھی) کی ہوئی لڑکی جنتی ہے اور بعض راویوں نے اس حدیث میں خنساء بنت معاویہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا مجھ سے میری پھوپھی نے یہ حدیث بیان کی۔ انکا تذکرہ ابن مندہ ا ور ا۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو رافع رسول خدا ﷺکے غلام تھے کنیت ان کی زیادہ مشہور ہے ان کے نام میں لوگوں نے اختلاف کیا ہے ابن مدینی نے بیان کیا ہے کہ ان کا نام اسلم ہیاور ابن نمیر نے بھی ایسا ہی بیان کیا ہے اور بعض لوگوںنے ان کا نام ہرمز بیان کیا ہے اور بعض لوگوں نے ابراہیم۔ ابراہیم کے نام میں اس کا ذکرہوچکا ہے۔ یہ ایک قبطی غلام تھے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی ملک میں انھوں نے نبی ﷺ کو ہبہ کر دیا تھا۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ سعید بن عا کے غلام تھے سعید بن عاص کے بعد انک ی بیٹی ان کی وارث ہوئے ان کے آٹھ بیٹے تھے سبھوں نے ان کو آزاد کر دیا سوا خالد کے کہ انھوں نے اپنا حصہ آزاد نہیں کیا تو ان سے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ وہ بھی اپنا حصہ یا تو آزد کر دیں یا آپ کے ہاتھ بیچ ڈالیں یا آپکو ہبہ کر دیں مگر انھوں نے نہیں مانا چند روز کے بعد انھوںنے رسول خدا ﷺ کو ہبہکر دیا آپنے انھیں آزاد کر دیا اور بعض لوگ کہتے۔۔۔
مزید
ابن حصین بن جبیرہ بن نعمان بن سنان۔ بخاری نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے مگر ان کی کوئی حدیث نہیں بیان کی ان کا تذکرہ ابن مندہ ور ابو نعیم نے کیا ہے۔ ایک اسلم بن جبیرہ کا بیان اوپر ہوچکا ہے میں ان دونوں کو ایک سمجھتا ہوں۔(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
چرواہے جن کا لقب اسود ہے۔ ابن مندہ نے بیان کیا ہے کہ اسلم چرواہے جنکی کنیت ابو سلمی ہے خیبر میں شہید ہوئے ان کی حدیث ابو سلام نے بواسطہ ابو سلمی چرواہے کے نبی ﷺسے نقل کیہے کہ آپنے فرمایا پانچ چیزیں بہت مبارک ہیں ترازوے اعمال میں ان کا وزن بہت بھاری ہے۔ ابو نعیم نے بیان کیا ہے کہ ابو سلمی رسول خدا ﷺ کے چرواہے تھے بعض وہم کرنے والوںنے گمان کیا ہے ہ ان کا نام اسلم ہے حالانکہ ان کا نام حریث ہے اور انھوں نے یہ بھی دعوی کیا ہیک ہ وہ خیبر میں شہیدہوئے حالانکہ یہ ایکدوسرا وہم ہے اور ابو نعیم نے وہ حدیث بھی بیان کی ہے جو ابن مندہنے رویت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا پانچ چیزیں بہتمبارک ہیں ترازوے اعمال میں ان کا وزن بہت بھاری ہے (وہ پانچ چیزیں یہ ہیں) لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر ور سبحان اللہ اور الحمد للہ اور اوللاد صالح جو کسی مرد مسلمان کی فوت ہو جائے اور وہ اس پر صبر کرے ابو نعیم نے کہ۔۔۔
مزید
حبش کے رہنے والے اسود لقب۔ انکا تذکرہ ابو عمر نے کیا ہے اور کہا ہے کہ اسلم حبشی اسود ایک یہودی کے چرواہے تھے اس کی برکایں چرایا کرتے تھے ان کی کیفیت یہ ہے کہ ہمس ے ابو جعفر عبید اللہ ابن احمد ببن علی بن سمیں نے اپنی سند سے ابن اسحاق تک بیان کیا وہ کہتے تھے مجھ سے اسحاق نے بیان کیا کہ ایک چرواہا اسود رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا اور آپ اس وقت خیبرکے قلعوں کا محاصرہ کیے ہوئے تھے اور اس چرواہے کے ہمراہ کچھ بکریاں ایک یہودی کی تھیں وہ ان کو اجرت پر چراتا تھا اس چرواہے ن عرض کیا کہ یارسول اللہ مجھے اسلام کی تعلیم دیجیے رسول خدا ﷺ نے اسے تعلیم دی وہ مسلمان ہوگیا اور رسول خدا ﷺکسی شخص کو جو آپ سے اسلامکی خواہش کرتا تھا حقیر نہ سمجھتے تھے الغرض آپ نے اسے اسلام کی تعلیم دی اسود نے عرض کیاکہ میں ان بکریوں کے مالک کا مزدور ہوں اور یہ بکریاں میرے پاس امانت ہیں میں انھیں کیا کروں رسول خدا ﷺ ن۔۔۔
مزید
رسول خدا ﷺکے حداء (٭شتریان مادہ سفیر میں کچھ اشعار پڑھتے ہیں ان کو حداء کہتے ہیں) پڑھنے والے تھے۔ یہ اسلم رافع کے ساتھی ہیں۔ ابن وہب نے عبدالرحمن بن زید ابن اسلم سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادا سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک شب کو ہم بیدار ہوئے اور (اس وقت ہم سفر میں) عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے تو کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہماری سواریاں کس دی ہیں اور اپنیس وری بھیکس لی ہے پس جب ہم لوگ بیدار ہوئے تو انھوںنیبطور رجز کے یہ دو شعر پڑھے۔ لایاخذ اللیل علیک بالہم والبسن لہ القمیص و اعتم وکن شریک رافع و اسلم واخدم القوم لکیما تخدم (٭ترجمہ رات کی وجہ سے تم کو خوف نہ ہونا چاہئے کرتہ پہن لو اور عمامہ باندھ لو اور رافع و اسلم کے شریک ہو جائو وہ لوگوں کی خدمت کرو تاکہ تم پر بھی مخدوم نہ ہو) ہم ۔۔۔
مزید