ابن عطیہ بن عبید بن بجالہ بن عوف بن ودم بن ذیبان بن ہمیم بن ذہیل بن ذہیل بن ہنی بن علی بن عمرو بن الحاف بن قضاعۃ قضاعی بلوی۔ انھوں نے رسول خدا ﷺ سے درخت کے نیچے بیعۃ الرضوان کی تھی ان کا ذکر (روایتوں میں) ہے مگر ان کی کوئی حدیث مروی نہیں ہے ابن مندہ نے ابو سعید بن یونس سے روایت کی ہے کہ وہ فتح مصر میں شریک تھے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ خزاعی۔ ہمیں ابو موسینے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو نعیم یعنی عبید اللہ بن حسن حداد نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسماعیل بن عبد النخار نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں احمد بن حسین بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں محمد بن عبداللہ حاکم نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے جعفر بن لاہزبن قریط نے سلیمان بن کثیر خزاعی سے (یہ جعفر کے نانا ہیں) اپنے والد کثیر سے انھوں نے اپنے والد اسعد بن عبداللہ بن مالک بن افصی خزاعی سے نقل کر کے خبر دی کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ سب دینوں سے زیدہ پسند اللہ کو دین ابراہیمی ہے جو نہایت سہل دین ہے اور ب تم میری امت کو دیکھو کہ وہ ظالم کو یہ نہ ہیں کہ تو ظالم ہے تو (سمجھ لو کہ) بے شک یہ دین ان سے رخصت ہوگیا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ مں کہتا ہوں کہ اس اسناد میں میرے نزدیک اعتراض ہے کیوں کہ سلیمان بن ثیر بنی عباس کے نقیبوں میں سے تھے ۔۔۔
مزید
ابن سہل بن حنیف۔ انکا باقی نسب ان کے والد کے ذکر میں انشاء اللہ بیان کیا جائے گا۔ یہ نبی ﷺ کی زندگی میں آپ کی وفات سے دو برس پہلے پیدا ہوئے تھے ان کے والد انھیں نبی ﷺ کے حضور یں لائے آ نے ان کی تحنیک فرمائی اور ان کے نانا اسعد بن زرارہ کے نام پر ان کا نام رکھا اور انھیں کی کنیت پر ان کی کنیت تجویز فرمائی (یعنی ابو امامہ)۔ پیشوائوں اور علما میں سے ایک یہ بھی ہیں۔ ان سے ان کے دونوں بیٹے محمد اور سہل اور زہری اور یحیی بن سعید انصاری اور سعد بن ابراہیم روایت کرتے ہیں۔ انھوں نے نبی ﷺ سے ایک حدیث بھی روایت نہیں کی۔ ابن ابی دائود نے کہا ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کی صحبت اٹھائی ہے اور آپ سے بیعت کی ہے آ نے ان کے لئے برکت کی دعا کی تھی اور ان کی تحنیک فرمائی تھی مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ سفیان بن عینیہ نے اور یونس نے اور معمر نے زہری سے انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے رویت کی ہے کہ عامر۔۔۔
مزید
ابن سلامہ اشہلی انصری۔ واقعہ جسر کے دن شہید ہوئے ان کا تذکرہ ابو نعیم اور ابو موسی نے کیا ہے۔ اور ان دونوں نے اس اسناد کے ساتھ جو اسعد بن حارثہ کے بیان میں گذر چکی ابن شہاب سے نقل کیا ہے کہ یہ اسعد بھیجسر کے دن شہید ہوئے اور ہشامبن کلبی نے ان کو سعد بغیر الف کے کھا ہے (اور انک ا نسب اس طرح بیان کیا ہے) ابن سلامیہ بن وقش بن زعنبہ بن زعوبین عبدالاشہل اور کہا ہے کہ یہ جسر کے دن شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم اور ابو عمر نے حرف سین میں سعد کے بیان میں یا ہے۔ یہ بھی ابن کلبی کے قول کی تائیدکرتا ہے۔ واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن زرارہ بن عدس بن عبید بن ثعلبہ بن غنم بن مالک بن نجار۔ نجار کا نام یتیم اللہ ہے ان کو نجار اس وجہ سے کہتے ہیں کہ انھوںنے ایک آدمی کو بسولے سے مارا تھا اور اسے لکڑی کی طرح چھیل دیا تھا اور بعض لوگوںنے اور کچھ بھی بیان کیا ہے نجار بیٹیہیں ثعلبہ بن عمرو بن خزرج کے یہ اسعد انصاری خزرجی نجاری ہیں۔ بعض لوگ انکو اسعد الخیر بھی کہتے ہیں کنیت ان کی ابو امامہ۔ انصار میں سب سے پہلے یہی اسلام لائے تھے انکے اسلام کا سبب جیسا کہ واقدی نے ذکر کیا یہ ہوا کہ اسعد بن زرارہ مکہ گئے ہوئے تھے وہ اور ذکوان بن عبد قیس دونوں کسی کامس ے عتبہ بن ربیعہ کے پاس گئے وہاں انھوں نے رسول خدا ﷺ کا ذکر سنا پس یہ دونوں آپ کے پاس گئے آپ نے انھیں اسلام کی ترغیب دی اور انھیں قران پڑھ کے سنایا چنانچہ یہ دونوں مسلما نہوگئے پھر عتبہ کے پاس نہیں گئے اور مدینہ لوٹ آئے اور یہی دونوں سب سے پہلے مدینہ میں اسلام لے کے آئے ابن ۔۔۔
مزید
انھوںنے ملک شام میں سکونت اختیار کی تھی۔ بخاری نے ان کا ذکر وحدان میں کیا ہے۔ اور بعض لوگوںکا بیان ہے کہ یہ اسعد الخیر نہیں ہیں بلکہ ابو سعد الخیر ہیں۔ اور صحیح یہمعلوم ہوتا ہے کہ ان کا نام احمد ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن حارثہ بن لوذان انصاری ساعدی۔ ابو نعیم نے ان (کے نسب) کو اسی طرح بیان کیا ہے اور میں ان کو بن لوذان بن عبدود بن زید ابن ثعلبہ بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج اکبر سمجھتا ہوں۔ ہمیں ابو موسینے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الحسن علی بن طبا طبا علوی نے اور ابوبکر محمد بن ابوالقسم فرانی نے اور ابو غالب کو شیدی نے خبر دی یہ لوگ کہتے تھے ہمیں ابوبکر بن ربذہ نے خبر دی نیز ابو موسیکہتے تھے ہمیں ابو علی حداد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو نعیم نے خبر دی یہ دونوں کہتے تھے ہمیں سلیمان بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن ہارون نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن اسحاق مسیبی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن فلیح نے موسی بن عقبہ سے انھوں نے ابن شہابسے نقل کر کے ان لوگوں کے نام بتائے جو انصار میں سے (واقعہ) جسر کے دن شہید ہوئے تھے پھر قبیلہ بنی ساعدہ میں سے حارثہ بن ح۔۔۔
مزید
ابن کرز بن عامر بن عبداللہ بن عبد شمس بن غمغمہ بن جریر بن شق بن صعب بن یشکر بن رہم بن افرک ابن نذیر بن قسر ابن عبقر بن انمار بن اراش بن عمرو بن غوث بن نبت بن مالک بن زید بن کہلان بن سبا بجلی قسری۔ خالد بن عبداللہ بن یزید بن اسد قسری امیر عراق کے دادا ہیں۔ ان کا شمار اہل شام میں ہے۔ انھوں نے نبی ﷺ کی صحبت حاصل کی ہے اور ان کے بیتے یزید بن صحابی ہیں۔ ان سے مہاصر بن حبیب نے اور ضمرہ بن حبیب نے اور ان کے پوتے خالد بن عبداللہ نے روایت کی ہے۔ انھوں نے نبی ﷺ کو ایک کمان ہدیہ میں دی تھی وہ کمان نبی ﷺ نے قتادہ بن نعمان کو دے دی تھی۔ ہمیں ابو یاسر نے اپنی اسناد کے ساتھ عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے ابو معمر نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں سیار نے خالد قسری سے انھوںنے اپنے والد عبداللہ نقل کر کے خبر دی کہ نبی ﷺ نے ان کے دادا یزید بن اسد سے فرمایا کہ جو بات تم اپنے لئے پسند کرو وہی ۔۔۔
مزید
ابن عبید۔ پہلے یہودی تھے۔ سعید بن جبیر نے یا عکرمہ نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ جب عبداللہ بن سلام اور ثعلبہ بن اسید اور اسد بن عبید اسلام لائے ور ان کے ہمراہ اور یہودی بھی مسلمان ہوئے یہ سب لوگ ایمان لائے اور انھوں نے آپ کی تصدیق کی اور آپ کی طرف مائل ہوئے تو یہود کے علما نے اور نیز اور کافروںنے کہا کہ محمد پر ایمان وہی لوگ لائے ہیں اور ان کی پیروی انھیں لوگوںنے کی ہے جو ہم سب میں بدتر تھے پس اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فمرائی لیسوا سواء من اھل الکتاب امہ قائمۃ الایہ (٭ترجمہ۔ سب اہل کتاب یکساں نہیں ہیں ان میں سے کچھ لوگ حق پر قائم ہیں) ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن سعیہ قرنلی۔ بعض لوگ انھیں اسد کہتے ہیں اور بعض لوگ اسید اور یہی صحیح ہے ابراہیم بن سعد نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ اسید ہے ستھ ضمہ ہمزہ اور فتح سین کے۔ ابن اسحاق نے کہا ہے کہ ثعلبہ بن سعیہ اور اسید بن سعید اور اسد بن عبید یہ سب لوگ قبیلہ بنی ہدل کے ہیں نہ قبیلہ بنی قریضہ کے ہیں نہ نبی نضیرکے ان کا نسب بنی قریضہ و بنی نضیر سے اوپر ہے ہاں یہ ان کے چچازاد بھائی ہیں۔ یہ سب لوگ اسی شبکو اسلام لائے تھے جس کی صبح کو قریضہ (کے قبیلے والے۹ حضرت سعد بن معاذ کے حکمس ے قلعہ سے باہر آئے تھے لہذا ان کے جان اور ان کے مال محفوظ رہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کیا ہے۔ اور ابو عمر نے ان کو اسید میں لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید